محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
یہ تقیہ باز شیعہ ہے ثبوت کے ساتھ
لنک
https://www.facebook.com/Ahlehadith2013/videos/1644086045834242/
ایسے فتنہ پرور شخص کا نام لے کر اس کی گمراہیوں کو سامنے لانا چاہیئے ،صاف طور پر بتانا چاہیئے کہیہ تقیہ باز شیعہ ہے ثبوت کے ساتھ
اصح کتاب بعد کتاب اللہ تقیہ بازی کے لئے کیا کہتی یہ بھی دیکھ لیتے ہیںیہ تقیہ باز شیعہ ہے ثبوت کے ساتھ
ہوسکے تو اس کے رد میں آپ ہی کچھ ارشاد فرمادیں !ایسے فتنہ پرور شخص کا نام لے کر اس کی گمراہیوں کو سامنے لانا چاہیئے ،صاف طور پر بتانا چاہیئے کہ
مرزا محمد علی اہل سنت کے لبادے میں چھپا ،کٹر شیعہ ۔۔جو صحابہ کرام کے خلاف ہر نشست میں تبرا بازی ،الزام تراشی کرتا رہتا ہے
اس گمراہ شخص سے تمام اہل سنت بچ کر رہیں
ایسے کیا کہا جاتا علم حدیث کی روشنی میں کیا ہم "راج ون "کو " مجہول " کہہ سکتے ہیں کیوں کہ آپ کو ان کا نام بھی نہیں معلوم اور اس مجہول حال کے بیان کو بطور ثبوت پیش کیا جارہا ہےاردو مجلس کے ایک رُکن ''راج وَن'' نامی شخص کے بقول ہم نے مرزا محمدعلی پر''پانچ سنگین'' الزامات عائد کیے ہیں۔ آئیے اسی صاحب کے مطالبات کی ترتیب سے ہم ثبوت پیش کیے دیتے ہیں
ہم ارشاد فرمائے دیتے ہیں ۔۔۔اصح کتاب بعد کتاب اللہ تقیہ بازی کے لئے کیا کہتی یہ بھی دیکھ لیتے ہیں
امام بخاری کہتے ہیں کہ
وقال الحسن التقية إلى يوم القيامة
ترجمہ داؤد راز
اور امام حسن بصری نے کہا کہ تقیہ کا جواز قیامت تک کے لیے ہے
صحیح بخاری ،کتاب الاکرہ ،باب اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اس پر گناہ نہیں کہ
ہوسکے تو اس کے رد میں آپ ہی کچھ ارشاد فرمادیں !
ہم ارشاد فرمائے دیتے ہیں ۔۔۔
لیکن آپ پہلے صحیح بخاری کی وہ پوری عبارت تو سامنے لائیں ۔۔۔جہاں سے آپ نے جناب حسن ؒ کا قول قطع و برید کیا ہے ؟
حوالہ دیا تھا شاید نظر نہیں آیا ہوگا اس لئے اس بار ہائی لائیٹ کردیا ہے ملاحظہ فرمالیں اور جہاں تک بات ہے امام حسن بصری کے قول کو قطع و برید کرنے کی تو اس کے لئے عرض ہے کہ اس جگہ حسن بصری کا قول امام بخاری نے اسی طرح اور اتنا ہی درج کیا ہے یہ قطع و برید کا یہ عمل امام بخاری سے سرزد ہوا ہے میرا اس میں کوئی قصور نہیںاور امام حسن بصری نے کہا کہ تقیہ کا جواز قیامت تک کے لیے ہے
صحیح بخاری ،کتاب الاکرہ ،باب اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اس پر گناہ نہیں کہ
پہلی بات تو یہ کہ دار الاسلاف کے متعلق پوچھا تھا ،اور پوچھنے کا مطلب میرے لئے اس کا مجہول ہونا بہرحال نہیں تھا ،ایسے کیا کہا جاتا علم حدیث کی روشنی میں کیا ہم "راج ون "کو " مجہول " کہہ سکتے ہیں کیوں کہ آپ کو ان کا نام بھی نہیں معلوم اور اس مجہول حال کے بیان کو بطور ثبوت پیش کیا جارہا ہے