محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۲... واسطوں پر بھروسا
من جعل بینہ وبین اﷲ وسائط، یدعوھم، ویسألھم الشفاعۃ، ویتوکل علیھم کفر اجماعًا
جس نے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کچھ واسطے بنائے ، ان سے دعائیں مانگیں ، ان سے شفاعت طلب کی اور انہیں پر بھروسہ کیا تو وہ بالا جماع کافر ہو گیا۔
ہر دور میں مشرکین یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو سیڑھی بنا کر ،وسیلہ سمجھ کر، شفاعت کرنے والا مان کر پکا رنا شرک نہیں۔شرک تو تب بنتا ہے جب ان کو مستقل بالذات سمجھ کر ان سے حاجت روائی کی درخواست کی جائے۔ مشرکین اولیاء اللہ کو اس لیے پکارتے ہیں کہ وہ اللہ کے دربار میں ان کی سفارش کریں اور ان کے وسیلے سے ان کی ضرورتیں اور حاجتیں پوری ہوں ۔ مشرکین مکہ بھی اللہ کے سوا جن کی عبادت کرتے تھے ان کو نفع و نقصان کا مالک نہیں جانتے تھے بلکہ اپنے اور اللہ کے درمیان انہیں واسطہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَ اللہِ۰ۭ (یونس: ۱۸)
''اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔''(یونس:۱۸)
اَلَا لِلہِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۰ۭ وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءَ۰ۘ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى۰ۭ (الزمر:۳)
''خبردار اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خالص عبادت کرنا ہے اور لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں (اور کہتے ہیں ) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں ۔''
جو شخص اللہ تعالیٰ کو خالق، رازق اور مالک ماننے کے باوجود غیر اللہ کو سفارشی سمجھ کر پکارے گا اور ان پر بھروسہ کرے گا،وہ کافر ہو جائے گا ۔