محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۱۵۔ کسی کھانے کو برا بھلا نہ کہے: ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا۔ اگر دل چاہا تو کھا لیا اور اگر پسند نہیں آیا تو چھوڑ دیا۔ (۱) (متفق علیہ)
جابرؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف سرکا ہے۔ آپ نے سرکا منگوایا اور کھانے لگے اور فرمایا: سرکا بہترین سالن ہے سرکا بہترین سالن ہے (۲) (مسلم)
اور یہ کھانے کے ضروری آداب میں سے ہے (۳) (صحیح مسلم بشرح النووی ج۵ ص ۴۶ باب لا یعیب طعاما)
سبحان اللہ !! کتنے اعلیٰ اخلاق ہیں۔ '' آپ کسی کھانے کو برا نہیں کہتے تھے یعنی اس کے عیب نہیں نکالتے تھے اور نہ ہی اس کو خراب کہتے تھے اور نہ اس کو بد مزا کہتے تھے اسے اخلاق سے کھانا دینے والے اور پکانے والا کا دل خوش ہوجاتا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھا کر خاموش نہیں رہے بلکہ اس کی تعریف کی اور اس تعریف کو دہراتے رہے۔
آج کے بعض شوہروںکو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خلقِ کریم کا کچھ اندازہ ہے؟ آج اگر بیوی کھانا دیتی ہے اور اس میں نمک وغیرہ زیادہ ہوجائے یا کم ہوجائے یا کھانا صحیح طرح نہ پک سکے یا تھوڑا سا جل جائے تو شوہر پاگل ہوجاتا ہے اور اس جنون میں بیوی کو گالیاں بکنے لگتا ہے اور جو کھانا بیوی پہلے دے چکی ہے اسے بھول جاتا ہے گویا کہ بیوی نے جان بوجھ کر ایسا کھانا پکایا ہے۔
شوہر کو چاہیے کہ بیوی کے کام اور محنت کی قدر کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے کسی کھانے کو برا نہ کہے لیکن اگر بیوی مسلسل کھانا برا پکاتی ہو تو اچھے اسلوب میں اسے سمجھاے اور اسے کھانے کی کتابیں وغیرہ لا کردے جس کی مدد سے بیوی اچھا کھانا پکانا سیکھ سکے۔
جابرؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف سرکا ہے۔ آپ نے سرکا منگوایا اور کھانے لگے اور فرمایا: سرکا بہترین سالن ہے سرکا بہترین سالن ہے (۲) (مسلم)
اور یہ کھانے کے ضروری آداب میں سے ہے (۳) (صحیح مسلم بشرح النووی ج۵ ص ۴۶ باب لا یعیب طعاما)
سبحان اللہ !! کتنے اعلیٰ اخلاق ہیں۔ '' آپ کسی کھانے کو برا نہیں کہتے تھے یعنی اس کے عیب نہیں نکالتے تھے اور نہ ہی اس کو خراب کہتے تھے اور نہ اس کو بد مزا کہتے تھے اسے اخلاق سے کھانا دینے والے اور پکانے والا کا دل خوش ہوجاتا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھا کر خاموش نہیں رہے بلکہ اس کی تعریف کی اور اس تعریف کو دہراتے رہے۔
آج کے بعض شوہروںکو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خلقِ کریم کا کچھ اندازہ ہے؟ آج اگر بیوی کھانا دیتی ہے اور اس میں نمک وغیرہ زیادہ ہوجائے یا کم ہوجائے یا کھانا صحیح طرح نہ پک سکے یا تھوڑا سا جل جائے تو شوہر پاگل ہوجاتا ہے اور اس جنون میں بیوی کو گالیاں بکنے لگتا ہے اور جو کھانا بیوی پہلے دے چکی ہے اسے بھول جاتا ہے گویا کہ بیوی نے جان بوجھ کر ایسا کھانا پکایا ہے۔
شوہر کو چاہیے کہ بیوی کے کام اور محنت کی قدر کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے کسی کھانے کو برا نہ کہے لیکن اگر بیوی مسلسل کھانا برا پکاتی ہو تو اچھے اسلوب میں اسے سمجھاے اور اسے کھانے کی کتابیں وغیرہ لا کردے جس کی مدد سے بیوی اچھا کھانا پکانا سیکھ سکے۔