• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

★ روزہ رکھنےکی اصل نیت کیاہے؟ حقیقت ضرور دیکھیۓاور فیصلہ خودکریں

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میرے بھائی یہی میں نے بھی عرض کیا ہے کہ اگر ایسا سمجھا جائے تو یہ بدعت ہے۔
ہر کوئی اپنے سامنے موجود احوال کو دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے۔ میں کراچی میں رہتا ہوں اور میرے ارد گرد جو لوگ ہیں وہ یہ نہیں سمجھتے نہ کرتے ہیں۔ امام رکوع میں ہو تو جلدی سے تحریمہ کہہ کر شریک ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح روزے کی نیت کے یہ الفاظ تو اکثر کو آتے ہی نہیں ہیں۔ اس لیے میرے سامنے تو یہی ہیں۔
آپ کی پوسٹس پڑھ کر ہمیں ڈر لگتا ہے آپکی گفتگو سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اللہ سے ڈر نہیں لگتا اور آخرت کی جواب دہی کا بھی کوئی خوف نہیں اسی لئے بے خطر ہمیشہ اور مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون!

میں نے بھی اپنی پوری زندگی کراچی میں گزاری ہے اور ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ نیت کے الفاظ زبان سے ادا کئے بغیر کوئی شخص نماز میں داخل نہیں ہوتا چاہے وہ بعد ہی میں نماز میں کیوں نہ شامل ہوا ہو۔ خود جب میں حنفی تھا تو ہمیشہ ہمارا یہی طرز عمل تھا اور دوسروں کا بھی۔ اور یہ بھی جھوٹ ہے کہ روزے کی نیت کے الفاظ اکثر حنفیوں کو نہیں آتے۔ بلکہ حقیقت اسکے برعکس یہ ہے کہ حنفی روزہ چاہے نہ رکھتا ہو لیکن روزے کی نیت کے الفاظ اسے ضرور آتے ہیں کیونکہ حنفیوں کے تمام کلینڈر جو ماہ رمضان کی نسبت سے چھاپے جاتے ہیں جو جگہ جگہ دوکانوں اور گھروں پر آویزاں نظر آتے ہیں ان میں جعلی حرفوں میں یہ دعا لکھی ہوتی ہے اس کے علاوہ روزانہ مساجد سے روزے کی نیت کے الفاظ تلاوت کئےجاتے ہیں جو سن سن کر سب کو یاد ہوجاتے ہیں پھر ٹیلی وزن میں بھی باقاعدگی سے لوگوں کو یہ الفاظ سکھائے جاتے ہیں۔ اب ایسے حنفی تو ہونگے نہیں جو نہ مساجد سے آنے والی آوازیں سنتے ہوں نہ ٹیلی وزن دیکھتے ہوں اور نہ کلینڈر پڑھنا جانتے ہوں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ کی پوسٹس پڑھ کر ہمیں ڈر لگتا ہے آپکی گفتگو سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اللہ سے ڈر نہیں لگتا اور آخرت کی جواب دہی کا بھی کوئی خوف نہیں اسی لئے بے خطر ہمیشہ اور مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون!

میں نے بھی اپنی پوری زندگی کراچی میں گزاری ہے اور ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ نیت کے الفاظ زبان سے ادا کئے بغیر کوئی شخص نماز میں داخل نہیں ہوتا چاہے وہ بعد ہی میں نماز میں کیوں نہ شامل ہوا ہو۔ خود جب میں حنفی تھا تو ہمیشہ ہمارا یہی طرز عمل تھا اور دوسروں کا بھی۔ اور یہ بھی جھوٹ ہے کہ روزے کی نیت کے الفاظ اکثر حنفیوں کو نہیں آتے۔ بلکہ حقیقت اسکے برعکس یہ ہے کہ حنفی روزہ چاہے نہ رکھتا ہو لیکن روزے کی نیت کے الفاظ اسے ضرور آتے ہیں کیونکہ حنفیوں کے تمام کلینڈر جو ماہ رمضان کی نسبت سے چھاپے جاتے ہیں جو جگہ جگہ دوکانوں اور گھروں پر آویزاں نظر آتے ہیں ان میں جعلی حرفوں میں یہ دعا لکھی ہوتی ہے اس کے علاوہ روزانہ مساجد سے روزے کی نیت کے الفاظ تلاوت کئےجاتے ہیں جو سن سن کر سب کو یاد ہوجاتے ہیں پھر ٹیلی وزن میں بھی باقاعدگی سے لوگوں کو یہ الفاظ سکھائے جاتے ہیں۔ اب ایسے حنفی تو ہونگے نہیں جو نہ مساجد سے آنے والی آوازیں سنتے ہوں نہ ٹیلی وزن دیکھتے ہوں اور نہ کلینڈر پڑھنا جانتے ہوں۔
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا
ناظم آباد نمبر تین بلاک ایچ۔ تشریف لائیے۔
پہل یہاں سے کریں گے اور پھر پورے کراچی میں مختلف مساجد دکھاؤں گا ان شاء اللہ جہاں میں اس چیز کا مشاہدہ کر چکا ہوں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا
ناظم آباد نمبر تین بلاک ایچ۔ تشریف لائیے۔
پہل یہاں سے کریں گے اور پھر پورے کراچی میں مختلف مساجد دکھاؤں گا ان شاء اللہ جہاں میں اس چیز کا مشاہدہ کر چکا ہوں۔
@راجا بهائی
اس میں غیر متفق ہونے والی کونسی بات ہے؟ نہیں آنا تو نہ آئیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
@راجا بهائی
اس میں غیر متفق ہونے والی کونسی بات ہے؟ نہیں آنا تو نہ آئیں۔
غیرمتفق ہونے کی بات اس لئے ہے کہ آپ اپنے دڑبے سے باہر تشریف لائیں تو عوام کا حال ملاحظہ بھی کریں۔
آپ کے اس غیر حقیقی دعوے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ علمی معاملات میں کس قدر امانت کی پاسداری کرتے ہوں گے۔
شاہد نذیر بھائی کی بات سے صد فی صد اتفاق ہے۔ جو لوگ آپ کو فوری تکبیر کہہ کر رکوع میں جماعت کے ساتھ شامل ہونے والے ملتے ہیں، وہ صف کی جانب دوڑ لگاتے ہوئے نیت کے الفاظ زیر لب پڑھتے ہوئے آتے ہیں۔ پوچھ کر دیکھئے گا۔ اور اگر کوئی نیت کے الفاظ کو "مِس " کر بھی جاتا ہے تو اس وجہ سے نہیں کہ وہ نیت کے الفاظ کی ادائیگی کو درست نہیں جانتا، بلکہ اس لئے کہ دیر ہو گئی اور رکوع میں نہ مل سکے تو ایک رکعت زیادہ "پڑ" جائے گی۔۔ عوام ان بدعات میں "گوڈے گوڈے" مبتلا ہے اور آپ ہیں کہ آپ کو کوئی ملتا ہی نہیں۔ کہیں چراغ رخ زیبا لے کر تو نہیں ڈھونڈتے۔۔؟ ابتسامہ۔

عوام کالانعام کی چھوڑئیے آپ کو دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ دکھایا تھا۔ جب آپ کے مفتیان کرام ہی نیت کے الفاظ کی زبان سے ادائیگی کو "بہتر" قرار دیتے ہیں تو فتویٰ عوام کے عمل کے لئے ہی پیش کیا جاتا ہے یا ویب سائٹ اور کتابوں کی زینت بڑھانے کے لئے؟

لیجئے کچھ نمونے اور ملاحظہ فرما لیں:

حوالہ

نماز جمعہ کی نیت کیا کرتے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔الخ

والسلام

Jun 05,2007
Answer: 618
(فتوى: 228/ل=228/ل)


(1) نیت زبان سے کرنا ضروری نہیں، اگر کوئی شخص دل میں جمعہ پڑھنے کا ارادہ کرلے تب بھی نماز ہوجائے گی لیکن اگر کوئی زبان سے کرنا چاہے تو اس طرح کہے *میں جمعہ کی دو رکعت فرض کی نیت کرتا ہوں واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے رخ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر* .
الخ

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


----

حوالہ
عرض یہ ہے کہ نماز میں جب کھڑے ہوتے ہیں تو کیا زبان سے نیت کرنا ضروری ہے؟ یا وضو کرکے آنے کے بعد اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں؟ سنت، نفل، واجب، صلوة تسبیح، صلوة توبہ وغیرہ نمازوں کا کیا طریقہ ہے؟ نیت باندھنا یا دل میں جو نیت کرتے ہیں وہی کافی ہے؟

Dec 23,2008
Answer: 9591
فتوی: 2295=2090/ د


نیت نام ہے دل سے ارادہ کرنے کا، نماز شروع کرتے وقت یہ ارادہ ہوگیا کہ ہم نماز پڑھ رہے ہیں اورظہر کی فرض پڑھ رہے ہیں، بس اس قدر ارادہ کافی ہے، اسی کا نام نیت ہے۔ لیکن انسان کا دل مختلف چیزوں میں مشغول رہتا ہے اس لیے دل سے ارادہ کرنے کے وقت زبان سے کہہ لینا بھی بہتر ہے جس سے یہ یقین ہوجائے کہ دل نماز کا ارادہ کررہا ہے، بے خیال میں یونہی نیت نہ باندھ لے کہ اس سے نماز صحیح نہ ہوگی۔

(۲)جو نماز پڑھ رہے ہیں سنت، نفل، فرض، اسی نماز کی نیت دل میں کرکے زبان سے بھی کہہ لیں، اس قدر کافی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

---

حوالہ
کیا دل سے روزہ کی نیت کرنا ضروری ہے، صرف سحری کھانا نیت کے لیے کافی نہیں ہے؟

Sep 07,2009
Answer: 16043
فتوی: 1694=1386/1430/د


سحری کس نیت سے کھائیں گے ظاہر ہے کہ روزہ رکھنے کی نیت سے کھائیں گے تو اس قدر نیت ہوجانا کافی ہے، البتہ زبان سے کہہ لیں تو بہتر ہے:قال فی المراقي علی نور الإیضاح وحقیقة النیة مقصدہ عازمًا بقلبہ صوم غد ولا یخلو مسلم عن ھذا في لیالي شہر رمضان إلا ما ندر ولیس النطق باللسان شرطًا قال الطحطاوي وقالوا التسحر في رمضان نیةٌ (طحطاوی علی المراقي:۶۴۲)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
غیرمتفق ہونے کی بات اس لئے ہے کہ آپ اپنے دڑبے سے باہر تشریف لائیں تو عوام کا حال ملاحظہ بھی کریں۔
آپ کے اس غیر حقیقی دعوے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ علمی معاملات میں کس قدر امانت کی پاسداری کرتے ہوں گے۔
شاہد نذیر بھائی کی بات سے صد فی صد اتفاق ہے۔ جو لوگ آپ کو فوری تکبیر کہہ کر رکوع میں جماعت کے ساتھ شامل ہونے والے ملتے ہیں، وہ صف کی جانب دوڑ لگاتے ہوئے نیت کے الفاظ زیر لب پڑھتے ہوئے آتے ہیں۔ پوچھ کر دیکھئے گا۔ اور اگر کوئی نیت کے الفاظ کو "مِس " کر بھی جاتا ہے تو اس وجہ سے نہیں کہ وہ نیت کے الفاظ کی ادائیگی کو درست نہیں جانتا، بلکہ اس لئے کہ دیر ہو گئی اور رکوع میں نہ مل سکے تو ایک رکعت زیادہ "پڑ" جائے گی۔۔ عوام ان بدعات میں "گوڈے گوڈے" مبتلا ہے اور آپ ہیں کہ آپ کو کوئی ملتا ہی نہیں۔ کہیں چراغ رخ زیبا لے کر تو نہیں ڈھونڈتے۔۔؟ ابتسامہ۔

عوام کالانعام کی چھوڑئیے آپ کو دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ دکھایا تھا۔ جب آپ کے مفتیان کرام ہی نیت کے الفاظ کی زبان سے ادائیگی کو "بہتر" قرار دیتے ہیں تو فتویٰ عوام کے عمل کے لئے ہی پیش کیا جاتا ہے یا ویب سائٹ اور کتابوں کی زینت بڑھانے کے لئے؟

لیجئے کچھ نمونے اور ملاحظہ فرما لیں:

حوالہ

نماز جمعہ کی نیت کیا کرتے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔الخ

والسلام

Jun 05,2007
Answer: 618
(فتوى: 228/ل=228/ل)


(1) نیت زبان سے کرنا ضروری نہیں، اگر کوئی شخص دل میں جمعہ پڑھنے کا ارادہ کرلے تب بھی نماز ہوجائے گی لیکن اگر کوئی زبان سے کرنا چاہے تو اس طرح کہے *میں جمعہ کی دو رکعت فرض کی نیت کرتا ہوں واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے رخ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر* .
الخ

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


----

حوالہ
عرض یہ ہے کہ نماز میں جب کھڑے ہوتے ہیں تو کیا زبان سے نیت کرنا ضروری ہے؟ یا وضو کرکے آنے کے بعد اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں؟ سنت، نفل، واجب، صلوة تسبیح، صلوة توبہ وغیرہ نمازوں کا کیا طریقہ ہے؟ نیت باندھنا یا دل میں جو نیت کرتے ہیں وہی کافی ہے؟

Dec 23,2008
Answer: 9591
فتوی: 2295=2090/ د


نیت نام ہے دل سے ارادہ کرنے کا، نماز شروع کرتے وقت یہ ارادہ ہوگیا کہ ہم نماز پڑھ رہے ہیں اورظہر کی فرض پڑھ رہے ہیں، بس اس قدر ارادہ کافی ہے، اسی کا نام نیت ہے۔ لیکن انسان کا دل مختلف چیزوں میں مشغول رہتا ہے اس لیے دل سے ارادہ کرنے کے وقت زبان سے کہہ لینا بھی بہتر ہے جس سے یہ یقین ہوجائے کہ دل نماز کا ارادہ کررہا ہے، بے خیال میں یونہی نیت نہ باندھ لے کہ اس سے نماز صحیح نہ ہوگی۔

(۲)جو نماز پڑھ رہے ہیں سنت، نفل، فرض، اسی نماز کی نیت دل میں کرکے زبان سے بھی کہہ لیں، اس قدر کافی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

---

حوالہ
کیا دل سے روزہ کی نیت کرنا ضروری ہے، صرف سحری کھانا نیت کے لیے کافی نہیں ہے؟

Sep 07,2009
Answer: 16043
فتوی: 1694=1386/1430/د


سحری کس نیت سے کھائیں گے ظاہر ہے کہ روزہ رکھنے کی نیت سے کھائیں گے تو اس قدر نیت ہوجانا کافی ہے، البتہ زبان سے کہہ لیں تو بہتر ہے:قال فی المراقي علی نور الإیضاح وحقیقة النیة مقصدہ عازمًا بقلبہ صوم غد ولا یخلو مسلم عن ھذا في لیالي شہر رمضان إلا ما ندر ولیس النطق باللسان شرطًا قال الطحطاوي وقالوا التسحر في رمضان نیةٌ (طحطاوی علی المراقي:۶۴۲)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
میں نے عرض کیا تھا:۔
دوسری بات کے بارے میں عرض یہ ہے کہ اوپر فتاوی کبری کے مطابق علماء کرام کی دونوں رائے مذکور ہیں۔ وہ پڑھ لیجیے۔
باقی میں بہت سی جگہوں پر اختلاف کر جاتا ہوں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
باقی میں بہت سی جگہوں پر اختلاف کر جاتا ہوں۔
بہتر۔ بس یہ کیجئے گا کہ آئندہ تقلید کی مدح میں دلائل پیش کرتے ہوئے اور امام ابو حنیفہ اور حنفی علماء ک گن گاتے ہوئے اپنا یہ جملہ یاد رکھ لیجئے گا ۔ کیونکہ آپ کی اس بات کا مطلب یہ ہے کہ آج چودہ صدیوں بعد پیدا ہونے والے اشماریہ صاحب کو اپنا علم ان قد آور شخصیات کے علم سے زیادہ محسوس ہوتا ہے ، جن کے مقلدین صدیوں پر محیط اور زمانوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔ کاش آپ تقلید پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوتے اور منہج اہلحدیث سے متاثر ہو کر "دلائل پر نظر" نہ کرتے، تو آج آپ کو "بہت سی" جگہوں پر اختلاف کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بہتر۔ بس یہ کیجئے گا کہ آئندہ تقلید کی مدح میں دلائل پیش کرتے ہوئے اور امام ابو حنیفہ اور حنفی علماء ک گن گاتے ہوئے اپنا یہ جملہ یاد رکھ لیجئے گا ۔ کیونکہ آپ کی اس بات کا مطلب یہ ہے کہ آج چودہ صدیوں بعد پیدا ہونے والے اشماریہ صاحب کو اپنا علم ان قد آور شخصیات کے علم سے زیادہ محسوس ہوتا ہے ، جن کے مقلدین صدیوں پر محیط اور زمانوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔ کاش آپ تقلید پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوتے اور منہج اہلحدیث سے متاثر ہو کر "دلائل پر نظر" نہ کرتے، تو آج آپ کو "بہت سی" جگہوں پر اختلاف کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔
شاید آپ کو آج تک کسی نے تقلید کی قسمیں ہی نہیں بتائیں۔
انتہائی مہربانی فرما کر تقلید کی شرعی حیثیت مصنفہ مفتی تقی عثمانی صاحب پر ایک نظر ڈال لیجیے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شاید آپ کو آج تک کسی نے تقلید کی قسمیں ہی نہیں بتائیں۔
انتہائی مہربانی فرما کر تقلید کی شرعی حیثیت مصنفہ مفتی تقی عثمانی صاحب پر ایک نظر ڈال لیجیے۔
اچھی بحث چل رہی ہے۔ ویسے اشماریہ بھائی اگر مجتہد مطلق، مجتہد فی المذہب، مجتہد منتسب وغیرہ سے لے کر مجتہد مقلد تک کی سات قسموں میں اپنا مقام متعین کر دیں تو راجا صاحب کے لیے آسانی ہو جائے گی۔ جزاکم اللہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اچھی بحث چل رہی ہے۔ ویسے اشماریہ بھائی اگر مجتہد مطلق، مجتہد فی المذہب، مجتہد منتسب وغیرہ سے لے کر مجتہد مقلد تک کی سات قسموں میں اپنا مقام متعین کر دیں تو راجا صاحب کے لیے آسانی ہو جائے گی۔ جزاکم اللہ
آپ اہل علم بھی ہیں اور مجھ سے بڑے بھی۔ میں آپ کا انتہائی احترام کرتا ہوں۔
مؤدبانہ عرض یہ ہے کہ آپ بھی ایک بار یہ کتاب دیکھ لیجیے۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اچھی بحث چل رہی ہے۔ ویسے اشماریہ بھائی اگر مجتہد مطلق، مجتہد فی المذہب، مجتہد منتسب وغیرہ سے لے کر مجتہد مقلد تک کی سات قسموں میں اپنا مقام متعین کر دیں تو راجا صاحب کے لیے آسانی ہو جائے گی۔ جزاکم اللہ
محترم بھائی۔ اوپر والی پوسٹ کو خضر بھائی نے غیر متعلق ریٹ کیا ہے۔ شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔
مفتی تقی عثمانی صاحب نے مقلدین کی قسمیں لکھی ہیں۔ میں نے دراصل انہیں پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ آپ نے جو ارشاد فرمائیں وہ مجتہدین کی قسمیں ہیں۔ میں اپنی تعیین ان میں نہیں کر سکتا۔ ہاں اگر اور کوئی کرے تو الگ بات ہے۔
مفتی صاحب نے یہ چار قسمیں بنائی ہیں:۔
عوام کی تقلید، متبحر عالم کی تقلید، مجتہد فی المذہب کی تقلید، مجتہد مطلق کی تقلید۔
آپ ان میں سے مجھے کسی بھی درجے میں شامل کر سکتے ہیں۔ (آخری دو میں تو ظاہر ہے نہیں ہو سکتا)
میرا اپنا طرز یہ ہے کہ میں جس مسئلے میں کسی بیان کردہ دلیل سے بالکل بھی مطمئن نہ ہوں وہاں یا احتیاطی پہلو کو اختیار کرلیتا ہوں، یا مذاہب میں تطبیق کا کوئی طریقہ دیکھ لیتا ہوں اور یا اگر کوئی بڑی خرابی نہ ہو رہی ہو تو تمام مذاہب پر وقتا فوقتا عمل کرلیتا ہوں۔
لیکن یہ میں ان مسائل کی بات کر رہا ہوں جو ائمہ سے منقول ہوں یا اس کے بعد کے فتاوی میں متداول ہوں۔
موجودہ دور کے علماء کرام یا ماضی قریب کے علماء کرام سے اگر اختلاف ہو تو احتیاطی پہلو یا راجح پہلو کو اختیار کر لیتا ہوں یا پھر اپنے اساتذہ کی یا کسی ایسے عالم کی رائے اختیار کر لیتا ہوں جس کے علم و تقوی پر مجھے اعتماد ہو۔

اب امید ہے راجا بھائی کے لیے آسانی ہو گئی ہوگی۔
 
Top