- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
حنفیہ نے مجتہد فقہاء کی سات اقسام بیان کی ہیں: مجتہد مستقل، مجتہد منتسب، اکابر متاخرین، اصحاب تخریج، اصحاب ترجیح، اصحاب تمیز اور مقلد فقہاء۔محترم بھائی۔ اوپر والی پوسٹ کو خضر بھائی نے غیر متعلق ریٹ کیا ہے۔ شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔
مفتی تقی عثمانی صاحب نے مقلدین کی قسمیں لکھی ہیں۔ میں نے دراصل انہیں پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ آپ نے جو ارشاد فرمائیں وہ مجتہدین کی قسمیں ہیں۔ میں اپنی تعیین ان میں نہیں کر سکتا۔ ہاں اگر اور کوئی کرے تو الگ بات ہے۔
مفتی صاحب نے یہ چار قسمیں بنائی ہیں:۔
عوام کی تقلید، متبحر عالم کی تقلید، مجتہد فی المذہب کی تقلید، مجتہد مطلق کی تقلید۔
آپ ان میں سے مجھے کسی بھی درجے میں شامل کر سکتے ہیں۔ (آخری دو میں تو ظاہر ہے نہیں ہو سکتا)
میرا اپنا طرز یہ ہے کہ میں جس مسئلے میں کسی بیان کردہ دلیل سے بالکل بھی مطمئن نہ ہوں وہاں یا احتیاطی پہلو کو اختیار کرلیتا ہوں، یا مذاہب میں تطبیق کا کوئی طریقہ دیکھ لیتا ہوں اور یا اگر کوئی بڑی خرابی نہ ہو رہی ہو تو تمام مذاہب پر وقتا فوقتا عمل کرلیتا ہوں۔
لیکن یہ میں ان مسائل کی بات کر رہا ہوں جو ائمہ سے منقول ہوں یا اس کے بعد کے فتاوی میں متداول ہوں۔
موجودہ دور کے علماء کرام یا ماضی قریب کے علماء کرام سے اگر اختلاف ہو تو احتیاطی پہلو یا راجح پہلو کو اختیار کر لیتا ہوں یا پھر اپنے اساتذہ کی یا کسی ایسے عالم کی رائے اختیار کر لیتا ہوں جس کے علم و تقوی پر مجھے اعتماد ہو۔
اب امید ہے راجا بھائی کے لیے آسانی ہو گئی ہوگی۔
راقم کی رائے میں ان میں دراصل پہلی قسم مجتہد کی ہے اور بقیہ چھ مقلدین کی ہیں۔ اشماریہ صاحب نے جو اپنے بارے بیان کیا ہے، اس کے مطابق ان کا شمار اصحاب تخریج وترجیح میں ہوتا ہے۔ اصحاب تخریج میں امام جصاص رحمہ اللہ کا نام لیا جاتا ہے جبکہ اصحاب ترجیح میں امام قدوری، ابن الہمام، صاحب ہدایہ، ابن سعود، ابن کمال پاشا رحہمہم اللہ کے نام آتے ہیں۔