• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

★ روزہ رکھنےکی اصل نیت کیاہے؟ حقیقت ضرور دیکھیۓاور فیصلہ خودکریں

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
محترم بھائی۔ اوپر والی پوسٹ کو خضر بھائی نے غیر متعلق ریٹ کیا ہے۔ شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔
مفتی تقی عثمانی صاحب نے مقلدین کی قسمیں لکھی ہیں۔ میں نے دراصل انہیں پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ آپ نے جو ارشاد فرمائیں وہ مجتہدین کی قسمیں ہیں۔ میں اپنی تعیین ان میں نہیں کر سکتا۔ ہاں اگر اور کوئی کرے تو الگ بات ہے۔
مفتی صاحب نے یہ چار قسمیں بنائی ہیں:۔
عوام کی تقلید، متبحر عالم کی تقلید، مجتہد فی المذہب کی تقلید، مجتہد مطلق کی تقلید۔
آپ ان میں سے مجھے کسی بھی درجے میں شامل کر سکتے ہیں۔ (آخری دو میں تو ظاہر ہے نہیں ہو سکتا)

میرا اپنا طرز یہ ہے کہ میں جس مسئلے میں کسی بیان کردہ دلیل سے بالکل بھی مطمئن نہ ہوں وہاں یا احتیاطی پہلو کو اختیار کرلیتا ہوں، یا مذاہب میں تطبیق کا کوئی طریقہ دیکھ لیتا ہوں اور یا اگر کوئی بڑی خرابی نہ ہو رہی ہو تو تمام مذاہب پر وقتا فوقتا عمل کرلیتا ہوں۔
لیکن یہ میں ان مسائل کی بات کر رہا ہوں جو ائمہ سے منقول ہوں یا اس کے بعد کے فتاوی میں متداول ہوں۔
موجودہ دور کے علماء کرام یا ماضی قریب کے علماء کرام سے اگر اختلاف ہو تو احتیاطی پہلو یا راجح پہلو کو اختیار کر لیتا ہوں یا پھر اپنے اساتذہ کی یا کسی ایسے عالم کی رائے اختیار کر لیتا ہوں جس کے علم و تقوی پر مجھے اعتماد ہو۔

اب امید ہے راجا بھائی کے لیے آسانی ہو گئی ہوگی۔
حنفیہ نے مجتہد فقہاء کی سات اقسام بیان کی ہیں: مجتہد مستقل، مجتہد منتسب، اکابر متاخرین، اصحاب تخریج، اصحاب ترجیح، اصحاب تمیز اور مقلد فقہاء۔
راقم کی رائے میں ان میں دراصل پہلی قسم مجتہد کی ہے اور بقیہ چھ مقلدین کی ہیں۔ اشماریہ صاحب نے جو اپنے بارے بیان کیا ہے، اس کے مطابق ان کا شمار اصحاب تخریج وترجیح میں ہوتا ہے۔ اصحاب تخریج میں امام جصاص رحمہ اللہ کا نام لیا جاتا ہے جبکہ اصحاب ترجیح میں امام قدوری، ابن الہمام، صاحب ہدایہ، ابن سعود، ابن کمال پاشا رحہمہم اللہ کے نام آتے ہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
حنفیہ نے مجتہد فقہاء کی سات اقسام بیان کی ہیں: مجتہد مستقل، مجتہد منتسب، اکابر متاخرین، اصحاب تخریج، اصحاب ترجیح، اصحاب تمیز اور مقلد فقہاء۔
راقم کی رائے میں ان میں دراصل پہلی قسم مجتہد کی ہے اور بقیہ چھ مقلدین کی ہیں۔ اشماریہ صاحب نے جو اپنے بارے بیان کیا ہے، اس کے مطابق ان کا شمار اصحاب تخریج وترجیح میں ہوتا ہے۔ اصحاب تخریج میں امام جصاص رحمہ اللہ کا نام لیا جاتا ہے جبکہ اصحاب ترجیح میں امام قدوری، ابن الہمام، صاحب ہدایہ، ابن سعود، ابن کمال پاشا رحہمہم اللہ کے نام آتے ہیں۔
یہ سب خود ساختہ قسمیں ہیں؛ماانزل اللہ بھا من سلطنٰ۔
کاش برادران احناف سیدھی طرح کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو جائیں اور ان فقہی موشگافیوں سے نکل آئیں۔
میرا خیال ہے کہ ہمارے یہ بھائی اپنا شمار اصحاب تخریج کے بجاے اصحاب تمیز میں کریں گے!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہ سب خود ساختہ قسمیں ہیں؛ماانزل اللہ بھا من سلطنٰ۔
کاش برادران احناف سیدھی طرح کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو جائیں اور ان فقہی موشگافیوں سے نکل آئیں۔
میرا خیال ہے کہ ہمارے یہ بھائی اپنا شمار اصحاب تخریج کے بجاے اصحاب تمیز میں کریں گے!
یہ کوئی دین سے متعلق قسمیں تو نہیں ہیں کہ ما انزل اللہ بہا من سلطان۔
یہ تو انسانی صلاحیتوں اور قابلیت کے حساب سے بنائی گئی ہیں جیسے دنیا میں بے شمار فنون میں بنائی جاتی ہیں اور استقرائی ہوتی ہیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
شاید آپ کو آج تک کسی نے تقلید کی قسمیں ہی نہیں بتائیں۔
انتہائی مہربانی فرما کر تقلید کی شرعی حیثیت مصنفہ مفتی تقی عثمانی صاحب پر ایک نظر ڈال لیجیے۔

بہت نظر ڈالی ہے - کہیں تو مزید نظر ڈال دیں-
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
100 باتوں کی ایک بات

کوئی عربی لغت پر بحث کرتا ہے تو کرتا رہے، کوئی حنفی قاعدوں پر بحث کرتا ہے تو کرتا رہے
ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ:

  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا
  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری بھی کھائی
ان تمام وقتوں میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (وبصوم غد نویت من شھر رمضان) کہہ کر نیت نہیں کی، ہم بھی ان شاءاللہ مرتے دم تک اللہ کی توفیق سے اس بدعت سے اجتناب کریں گے، کوئی بحث کرتا رہے تو کرتا رہے، ہمارے لئے ہمارے نبی کا اسوہ اہمیت رکھتا ہے
بس بات ختم
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
100 باتوں کی ایک بات

کوئی عربی لغت پر بحث کرتا ہے تو کرتا رہے، کوئی حنفی قاعدوں پر بحث کرتا ہے تو کرتا رہے
ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ:

  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا
  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری بھی کھائی
  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے افطاری بھی کی

ان تمام وقتوں میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (وبصوم غد نویت من شھر رمضان) کہہ کر نیت نہیں کی، ہم بھی ان شاءاللہ مرتے دم تک اللہ کی توفیق سے اس بدعت سے اجتناب کریں گے، کوئی بحث کرتا رہے تو کرتا رہے، ہمارے لئے ہمارے نبی کی اسوہ اہمیت رکھتا ہے
بس بات ختم
یعنی بس آنکھیں بند کر کے جو اپنے علماء نے بتا دیا نبی ﷺ کے بارے میں صرف اس پر عمل کرنا ہے۔ اور اس سے ادھر ادھر کی کوئی بات ہو تو اسے تلاش کرنے کے لیے لغت تک کی مدد نہیں لیں گے۔ ٹھیک ہے۔ تقلید اچھی چیز ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یعنی بس آنکھیں بند کر کے جو اپنے علماء نے بتا دیا نبی ﷺ کے بارے میں صرف اس پر عمل کرنا ہے۔ اور اس سے ادھر ادھر کی کوئی بات ہو تو اسے تلاش کرنے کے لیے لغت تک کی مدد نہیں لیں گے۔ ٹھیک ہے۔ تقلید اچھی چیز ہے۔
میرے بھائی ارسلان بھائی پہلے حنفی (مقلد) تھے اب الحمدللہ اہل حدیث ہے اور وہ کسی کی بات کو آنکھیں بند کرکے عمل نہیں کرتے آپ لوگوں کی طرح کہ آپ کے مولوی نے جو بتا دیا وہ حق ہے

مثال کے طور پر!!


امام كرخي رحمه الله جو حنفيت كے سب سے بڑے اصولي وكيل مانے گئے هيں۔ فرما تے هيں:

«كل آية تخالف ما عليه أصحابنا فهي مؤولة أو منسوخة، وكل حديث كذلك فهو مؤول أو منسوخ»! (الأصل للكرخي 152)

ترجمه:

يعني قرآن كي هر وه آيت جو همارے مذهب كے خلاف هو جائے, هم يا تو اس كي تاويل كريں گے۔ يا اسے منسوخ قرار ديں گے۔ اسي طرح هر وه حديث جو همارے مذهب كے خلاف هو, هم اسے يا تو منسوخ مانيں گے يا مؤول۔

خود بدلتے نهيں قرآں كو بدل ديتے هيں
هوئے كس درجه فقيهان حرم بے توفيق

تقليد جامد كي يه خباثت هے۔ الميه يه هے كه اس غلاظت كے ڈھير كو بجائے گٹر ميں پھينكنے كے بهت سے لوگ اسےسينے سے چھپانے كي كوشش كرتے هيں۔ اللہ تعالیٰاس قوم كو بصيرت سے نواز دے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
@اشماریہ بھائی آپ اس ویڈیو کو پورا دیکھے اور پھر بتائے کیا ارسلان بھائی اندھی تقلید کرتے ہے یا حنفی عوام اپنے علماء کی اندھی تقلید کرتی ہیں کیا رمضان کے جتنے بھی کلنڈر چھپتے ہیں کیا ان پر یہ الفاظ نہیں لکھے ہوتے ( وبصوم غد نویت من شہر رمضان ) کیوں آپ کے علماء لوگوں کو گمراہ کرتے اور آخر میں ایک آیت آپ کو پیش کرتا ہو

{اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهاً وَاحِداً لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ } سورة التوبة: 31

ترجمه: ان (نصارى)لوگوں نے الله كو چھوڑ كر اپنے عالموں اور درويشوں كو رب بنا يا هے۔ اور مريم كے بيٹے مسيح كو حالانكه انھيں صرف ايك اكيلے الله هي كي عبادت كا حكم ديا گيا تھا۔ جس كے سوا كوئي معبود نهيں۔ وه پاك هے ان كے شريك مقرر كرنے سے۔


تفسير نبوي:


( ... فقرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: )
اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله)) قال : فقلت : إنهم لم يعبدوهم . فقال : بلى ، إنهم حرموا عليهم الحلال ، وأحلوا لهم الحرام ، فاتبعوهم ، فذلك عبادتهم إياهم )

ترجمه:


حضرت عدي بن حاتم رضي الله عنه سے روايت هے كه انھوں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم سے يه آيت سن كر عرض كيا كه يهود ونصارى نے تو اپنے علما كي كبھي عبادت نهيں كي۔ پھر يه كيوں كها گياكه انھوں نے ان كو رب بنا ليا؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا : يه ٹھيك هے كه انھوں نے ان كي عبادت نهيں كي۔ ليكن يه بات تو هے نا كه ان كے علما نے جس كو حلال قرار دے ديا, اس كو انھوں نے حلال, اور جس چيز كو حرام كر ديا, اس كو حرام هي سمجھا۔ يهي ان كي عبادت كرنا هے۔

كيوں كه حرام وحلال كرنے كا اختيار صرف الله تعالے كو هے۔يهي حق اگر كوئي شخص كسي اور كے اندر تسليم كرتا هے۔ تو اس كا مطلب يه هے كه اس نے اس كو اپنا رب بنا لياهے۔ اس آيت ميں ان لوگوں كے لئے بڑي تنبيه هے۔ جنھوں نے اپنے اپنے اماموں اور پيشواؤں كو يه منصب دے ركھا هے۔ اور ان كے اقوال كے مقابلے ميں وه نصوص قرآن وحديث كو بھي اهميت دينے كے لئے تيار نهيں هوتے۔

حنفی مفتی کا اقرار روزہ اور نماز کی نیت خود ساختہ ہے



یہاں پر میرا آپ سے سوال ہے -

کہ کیا حنفی علماء نے روزہ اور نماز کی نیت خود ساختہ الفاظ لکھ کر شریعت سازی نہیں کی ؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یعنی بس آنکھیں بند کر کے جو اپنے علماء نے بتا دیا نبی ﷺ کے بارے میں صرف اس پر عمل کرنا ہے۔ اور اس سے ادھر ادھر کی کوئی بات ہو تو اسے تلاش کرنے کے لیے لغت تک کی مدد نہیں لیں گے۔ ٹھیک ہے۔ تقلید اچھی چیز ہے۔
برادر عزیز!افسوس ہے یا تو آپ تقلید کے معنی نہیں سمجھتے یا پھر خواہ مخواہ الزام دے رہے ہیں؛کیا یہ تقلید ہے؟اگر ایک حنفی عامی اپنے مفتی سے اپنے امام فقہ کا حکم پوچھ کر اس پر عمل کرتا ہے تو کیا وہ اس مفتی کا مقلد ہو جاتا ہے یا اپنے امام ہی کا مقلد رہتا ہے؟ظاہر آپ کے نزدیک وہ مفتی کے بجاے امام ہی کا مقلد کہلائے گا کیوں کہ مفتی اپنی طرف سے مسئلہ نہیں بتلا رہا بل کہ امام کا قول بتلا رہا ہے؛بالکل اسی طرح جب ایک متبع سنت سائل عالم شریعت سے قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ دریافت کرتا ہے اور بہ قدر استطاعت دلیل کو سمجھ کر اس پر عمل کرتا ہے تو درحقیقت وہ رسول معصوم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا متبع کہلائے گا نہ کہ مقلد اور اس کا یہ عمل اتباع کہلائے گا نہ کہ تقلید اور اگر آپ اتباع اور تقلید میں فرق کے قائل نہ بھی ہوں تو یہ تقلید پیغمبر معصوم صلی اللہ علیہ وسلم ہو گی نہ کہ تقلید امام غیر معصوم؛پس آپ کا الزام یا اعتراض یا طنز بے بنیاد اور امرواقعہ کے یک سر خلاف ہے۔(خاص طور سے مذکورہ مسئلہ تو اجماعی ہے کہ روزے کی نیت بہ تلفظ تو آں حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے کسی کے نزدیک بھی ثابت نہیں اور اجماع کی پیروی بھی تقلید میں شامل نہیں)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
برادر عزیز!افسوس ہے یا تو آپ تقلید کے معنی نہیں سمجھتے یا پھر خواہ مخواہ الزام دے رہے ہیں؛کیا یہ تقلید ہے؟اگر ایک حنفی عامی اپنے مفتی سے اپنے امام فقہ کا حکم پوچھ کر اس پر عمل کرتا ہے تو کیا وہ اس مفتی کا مقلد ہو جاتا ہے یا اپنے امام ہی کا مقلد رہتا ہے؟ظاہر آپ کے نزدیک وہ مفتی کے بجاے امام ہی کا مقلد کہلائے گا کیوں کہ مفتی اپنی طرف سے مسئلہ نہیں بتلا رہا بل کہ امام کا قول بتلا رہا ہے؛بالکل اسی طرح جب ایک متبع سنت سائل عالم شریعت سے قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ دریافت کرتا ہے اور بہ قدر استطاعت دلیل کو سمجھ کر اس پر عمل کرتا ہے تو درحقیقت وہ رسول معصوم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا متبع کہلائے گا نہ کہ مقلد اور اس کا یہ عمل اتباع کہلائے گا نہ کہ تقلید اور اگر آپ اتباع اور تقلید میں فرق کے قائل نہ بھی ہوں تو یہ تقلید پیغمبر معصوم صلی اللہ علیہ وسلم ہو گی نہ کہ تقلید امام غیر معصوم؛پس آپ کا الزام یا اعتراض یا طنز بے بنیاد اور امرواقعہ کے یک سر خلاف ہے۔(خاص طور سے مذکورہ مسئلہ تو اجماعی ہے کہ روزے کی نیت بہ تلفظ تو آں حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے کسی کے نزدیک بھی ثابت نہیں اور اجماع کی پیروی بھی تقلید میں شامل نہیں)
لیکن جب بدعت کی تعریف پر پوری نہیں اتر رہی تب بھی اسے بدعت کہنا صرف اس لیے کہ ہم نے اپنے عالم سے اسے بدعت سنا ہے چہ معنی دارد؟
 
Top