• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

5 راستے آپ کا راستہ کون سا ہیں ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صراط مستقیم کون سی راہ ہے ؟
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہم کو سیدھا راستہ چلا
اور یہ سیدھا راستہ کن لوگوں کا راستہ ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
راستہ ان لوگوں کا کہ انعام فرمایا تو نے ان پر
اور اللہ کے انعام یافتہ بندے انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین ہیں
اور انھیں انعام یافتہ بندوں کی کی راہ صراط مستقیم ہے
اب سوال یہ کہ کیا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کا شمار وہابی صالحین میں نہیں کرتے ؟
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
1795689_578037982288214_48568419_n.jpg

محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟
جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں
اس کے بعد جناب نے ایک اور امیج اپلوڈ کی
222755_132773460223030_1014356573_n.jpg

پہلی تصویر میں جناب نے پانچ راستوں کی بات کو اور پوچھا کہ آپ کا راستا کو ن سا ہے؟
اب تین راستے دیکھا کر جناب پوچھتے ہیں کہ "کدھر "جانا ہے؟یہ دو رنگی کیوں؟؟؟
اگر جناب کہیں کہ اہل حدیث کا راستہ "بھی" تو قرآن و حدیث والا ہے، تو بندہ یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہے کہ اسی فورم پر ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ امام و مقتدی کو "ربنا ولک الحمد" بلند آواز سے کہنا چاہئے اور دوسرے اہل حدیث عالم کا کہنا ہے آہستہ کہنا چاہئے،بتایا جائے کہ دونوں میں سے کون سے عالم کی بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے؟
اہل حدیث علماء کی کتب موجود ہیں ،ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر ہاتھ باندھنے چاہئیں(حالانکہ قرآن حدیث میں سرے سے اس کی کوئی واضع دلیل موجود نہیں ) دوسرے عالم کا کہنا ہے کہ ہاتھ نہیں باندھنے چاہئیں؟یہ بتائیں کہ دونوں میں سے کس عالم کی بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے
اگر دونوں میں سے ایک عالم کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہے اور دوسرے کی نہیں تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ اہل حدیث کا یہ دعویٰ کہ ہمارہ راستہ "بھی" قرآن و حدیث والا ہےغلط ہے۔
نوٹ میری کسی بات کا غلط مطلب نہ لیا بلکہ میرے شک کا اذالہ کیا جائے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
6959 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟
جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں
اس کے بعد جناب نے ایک اور امیج اپلوڈ کی
6961 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
پہلی تصویر میں جناب نے پانچ راستوں کی بات کو اور پوچھا کہ آپ کا راستا کو ن سا ہے؟
اب تین راستے دیکھا کر جناب پوچھتے ہیں کہ "کدھر "جانا ہے؟یہ دو رنگی کیوں؟؟؟
اگر جناب کہیں کہ اہل حدیث کا راستہ "بھی" تو قرآن و حدیث والا ہے، تو بندہ یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہے کہ اسی فورم پر ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ امام و مقتدی کو "ربنا ولک الحمد" بلند آواز سے کہنا چاہئے اور دوسرے اہل حدیث عالم کا کہنا ہے آہستہ کہنا چاہئے،بتایا جائے کہ دونوں میں سے کون سے عالم کی بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے؟
اہل حدیث علماء کی کتب موجود ہیں ،ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر ہاتھ باندھنے چاہئیں(حالانکہ قرآن حدیث میں سرے سے اس کی کوئی واضع دلیل موجود نہیں ) دوسرے عالم کا کہنا ہے کہ ہاتھ نہیں باندھنے چاہئیں؟یہ بتائیں کہ دونوں میں سے کس عالم کی بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے
اگر دونوں میں سے ایک عالم کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہے اور دوسرے کی نہیں تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ اہل حدیث کا یہ دعویٰ کہ ہمارہ راستہ "بھی" قرآن و حدیث والا ہےغلط ہے۔
نوٹ میری کسی بات کا غلط مطلب نہ لیا بلکہ میرے شک کا اذالہ کیا جائے
مذاھب اربعہ میں سے زیادہ صحیح کون سا ہے
آئمہ اربعہ میں سے کون سے امام صحیح راستے پر اور جماعت المسلمین میں ہے ؟

الحمد للہ:

اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزیز قرآن کریم اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور اس کی اطاعت کا حکم دیا ہے ، اور حق بات تو یہ ہے کہ ہم نصوص شرعیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور ان پیروکاروں میں سے مجتھدین علماء کی فھم سے سمجھیں اور ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔

اور یہ چاروں شرعی نصوص پر چلنے والے ہیں ، ان کا مقصد وحرص اور تعلیم و تعلم اور اسے نشر کرنا صحیح علم شرعی کی ترویج تھی ، اور وہ چاروں صحیح راستے پر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع اور اس پر حریص تھے ، رہا مسئلہ غلطی کا تو یہ ہر ایک سے ہو سکتی ہے حتی کہ صحابہ کرام سے بھی اس کا وقوع ہوا ، تو شرعی مسئلہ میں اتباع اسی کی ہو گی اور وہ ہی مانا جاۓ گا جس پر دلیل ہو ۔

اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ علماء میں سے کسی پر وہ دلیل مخفی رہے اور یہ بھی ہو سکتا ہےکہ اسے وہ دلیل پہنچے ہی نہ لیکن دوسرے عالم کو یہ دلیل مل جاۓ ، تو یہ دلیل کا حاصل نہ ہونا ان کے علم و فضل میں جرج و قدح نہیں اور نہ ہی اس سے ان کی عدالت میں کوئ فرق آتا ہے ، تو ہر ایک حق کا طالب اور اسے نشرکرتا ہے ۔

اوراگر سا‏ئل ان میں سے کسی ایک یا خاص امام کے مسلک پر چلنا چاہتا ہے تو اسے جس مسئلہ پر صریح اور صحیح دلیل مل جاۓ اس میں اس کی بات مانے کیونکہ یہی چیز ہے جس کا مطالبہ ہے ، اور اگر دلیل نہیں ملتی تو ان میں کسی ایک کے ساتھ تعصب نہ کرے بلکہ حق کی اتباع کرے ، اوریہ جائز نہیں کہ ہر ایک قول میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی اتباع کا اعتقاد رکھا جاۓ ۔

تو علماء کی کلام میں جو دلیل کے موافق ہو اسے مانا جاۓ گا ، اور کسی ثقہ عالم کے فتوی پر عمل کرنا چاہۓ ۔

واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
6959 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟
جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں
اس کے بعد جناب نے ایک اور امیج اپلوڈ کی
6961 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
پہلی تصویر میں جناب نے پانچ راستوں کی بات کو اور پوچھا کہ آپ کا راستا کو ن سا ہے؟
اب تین راستے دیکھا کر جناب پوچھتے ہیں کہ "کدھر "جانا ہے؟یہ دو رنگی کیوں؟؟؟
اگر جناب کہیں کہ اہل حدیث کا راستہ "بھی" تو قرآن و حدیث والا ہے، تو بندہ یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہے کہ اسی فورم پر ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ امام و مقتدی کو "ربنا ولک الحمد" بلند آواز سے کہنا چاہئے اور دوسرے اہل حدیث عالم کا کہنا ہے آہستہ کہنا چاہئے،بتایا جائے کہ دونوں میں سے کون سے عالم کی بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے؟


اہل حدیث علماء کی کتب موجود ہیں ،ایک اہل حدیث عالم کا کہنا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر ہاتھ باندھنے چاہئیں(حالانکہ قرآن حدیث میں سرے سے اس کی کوئی واضع دلیل موجود نہیں ) دوسرے عالم کا کہنا ہے کہ ہاتھ نہیں باندھنے چاہئیں؟یہ بتائیں کہ دونوں میں سے کس عالم کی بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے
اگر دونوں میں سے ایک عالم کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہے اور دوسرے کی نہیں تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ اہل حدیث کا یہ دعویٰ کہ ہمارہ راستہ "بھی" قرآن و حدیث والا ہےغلط ہے۔


نوٹ میری کسی بات کا غلط مطلب نہ لیا بلکہ میرے شک کا اذالہ کیا جائے
بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ جتنے بھی امام کعبہ صاحب ہیں وہ رکوع سے اٹھنے کے بعد رفع الیدین کرنے کے بعد سینے پر ہاتھ باندھ لیتے ہیں اور ہاتھ کھلے نہیں چھوڑتے ایسا کیوں ہے کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں شکریہ۔

و علیکم السلام ورحمتہ اللہ!

رکوع کے بعد ہاتھوں کا چھوڑنا راجح عمل ہے اسکی تفصیل آپ کو بہت سی کتابوں میں مل جائے گی جیسے رسائل بہالپوری از عبداللہ بہالپوری، رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا ہی مسنون ہے از محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ اور ارسال الیدین بعد الرکوع از عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ وغیرہ

علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نماز نبوی ﷺ میں رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کو بدعت قرار دیتے ہیں جبکہ عبداللہ بن باز رحمہ اللہ وضع الیدین بعد الرکوع کو سنت اور مستحب کہتے ہیں۔

حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اپنی کتاب مختصر صحیح نماز نبوی تکبیر تحریمہ سے سلام تک میں لکھتے ہیں: رکوع کے بعد قیام میں ہاتھ باندھنے چاہیں یا نہیں، اس مسئلے میں صراحت سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے لہذا دونوں طرح عمل جائز ہے مگر بہتر یہی ہے کہ قیام میں ہاتھ نہ باندھے جائیں۔ بطور فائدہ یہاں عرض ہے کہ حافظ زبیر علی زئی اور ابو جابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھتے تھے لیکن تحقیق کے بعد اس عمل کو چھوڑ دیا ہے۔

فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد اول میں زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے تفصیل سے اس مسئلہ پر کلام کیا ہے جسے دیکھنا فائدے سے خالی نہیں ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: دونوں طرف استدلال عمومات سے ہے لہذا غیر صریح ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ اجتہادی ہے لہذا جو شخص حسب تحقیق جس صورت پر عمل کرے گا وہ عنداللہ ماجور ہوگا۔(انشاء اللہ) امام اہل سنت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرماتے ہیں: میرے خیال میں اس (یعنی ہاتھ باندھنا یا چھوڑنا دونوں) میں کوئی تنگی نہیں ہے۔ انشاء اللہ۔ یعنی دونوں طر ح جائز ہے ( مسائل صالح بن احمد بن حنبل ، قلمی صفحہ 90)
میری تحقیق میں راجح یہی ہے کہ دونوں طرح عمل کرنا جائز ہے۔ اس مسئلہ میں تشدد نہیں کرنا چاہئے اور نہ جوابی رسائل کا سلسلہ شروع کیا جائے (فتاوی علمیہ جلد اول صفحہ 378)

صحابی رسول ﷺ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے رکوع کے بعد ہاتھوں کو چھوڑنا صحیح سند سے ثابت ہے جبکہ اسکے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے۔ (دیکھئے ماہنامہ شہادت، نومبر 2001)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صراط مستقیم کون سی راہ ہے ؟
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہم کو سیدھا راستہ چلا
اور یہ سیدھا راستہ کن لوگوں کا راستہ ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
راستہ ان لوگوں کا کہ انعام فرمایا تو نے ان پر
اور اللہ کے انعام یافتہ بندے انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین ہیں
اور انھیں انعام یافتہ بندوں کی کی راہ صراط مستقیم ہے
اب سوال یہ کہ کیا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کا شمار وہابی صالحین میں نہیں کرتے ؟

اس پوسٹ پر آپ کے سوال کا جواب موجود ہے

http://forum.mohaddis.com/threads/5-راستے-آپ-کا-راستہ-کون-سا-ہیں-؟.22610/page-2#post-180235
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
صراط مستقیم کون سی راہ ہے ؟
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہم کو سیدھا راستہ چلا
اور یہ سیدھا راستہ کن لوگوں کا راستہ ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
راستہ ان لوگوں کا کہ انعام فرمایا تو نے ان پر
اور اللہ کے انعام یافتہ بندے انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین ہیں
اور انھیں انعام یافتہ بندوں کی کی راہ صراط مستقیم ہے
اب سوال یہ کہ کیا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کا شمار وہابی صالحین میں نہیں کرتے ؟
علی بہرام صاحب:یقین نہیں آرہا کہ یہ بات جناب نے لکھی ہے؟"اور اللہ کے انعام یافتہ بندے انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین ہیں"اور انھیں انعام یافتہ بندوں کی کی راہ صراط مستقیم ہے
جناب نے یہ بات لکھ کر مان لیا ہے کہ"انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین" یہ انعام یافتہ بندے ہیں اور اِن کا راستہ صراط مستقیم ہے۔
بہرام صاحب یہ حدیث مبارکہ پڑھیں " تاکہ جناب پر واضع ہو جائے صدیقین اور شھدا کون سے بندے ہیں؟ہم اہل سنت انہی انعام یافتہ بندوں کی راہ پر چل رہے ہیں
أنّ أنس بن مالک رضي الله عنه حدّثهم : أنّ النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم صعد أحدا، وأبوبکر وعمر وعثمان، فرجف بهم، فقال : ’’اثبت أحد، فانّما عليک نبيّ و صدّيق، وشهيدان‘‘.(بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حديث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جبل احد پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اچانک پہاڑ ہلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔‘‘
اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر کا تعلق "صدیقین " کے ساتھ اور سیدنا فاروق و عثمان کا تعلق "شھدا" کے ساتھ ہے اور قرآن انہی بندوں کو"انعام یافتہ" قرار دیتا ہے۔ اور جناب بہرام صاحب ان"انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین" کو اللہ کے انعام یافتہ بندے مان چکے ہیں۔ اہل سنت کا دعویٰ بھی یہی ہے ایک شاعر نے اس موقع کی مناسبت سے کہا ہے

تھیں میری اور رقیب کی راہیں جُدا جُدا
آخر کو دونوں درِ جاناں پہ آ ملے

امید ہے کہ آئندہ بہرام صاحب کسی بھی فورم پر اللہ کے ان انعام یافتہ بندوں ( سیدنا ابوبکر صدیق ،سیدنا عمر فاروق ، سیدنا عثمان بن عفان رضوان اللہ علیہم )کے خلاف کچھ بھی نہیں لکھیں گے اور اپنے اس قول پر قائم رہیں گے۔​
آخر میں جناب بہرام نے پوچھا ہے کہ"اب سوال یہ کہ کیا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کا شمار وہابی صالحین میں نہیں کرتے ؟"​
جناب کے اس سوال کا جواب اس دھاگہ میں الشیخ محمدصالح المنجد نے دے دیاہے پڑھئے​
ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔
امید ہے طبعت صاف ہو گئی ہوگی
جناب کے سوال کا طرز بتا رہا ہے کہ جناب اِن چاروں ائمہ کو "صالحین" میں شمار کرتے ہیں،اور صرف صالحین میں ہی نہیں بلکہ انہیں "امام" بھی مانتے ہیں ،جب یہ چاروں ائمہ صالحین میں سے ہیں تو یہ بھی اللہ کے انعام یافتہ ہوئے، ان کا راستہ بھی صراط مستقیم ہوا تو جناب اِن کے راستہ پر چلتے کیوں نہیں؟
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
عنوان شائستہ ہونا چاہئیے ۔ ایسی سختی کی وجہ سے کئ لوگ قرآن کے درس سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔
دعوت احسن طریقے سے بہت ہی زیادہ کارگر ثابت ہوسکتی ہے ۔ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ
دوسری بات یہ کہ مذکورہ امام صاحبان رحمہم اللہ اس امت کے علماء اور محققین میں سے ہیں ۔ ہر ایک کے پاس پورا حق نہیں ہے لیکن مجموعی لحاظ سے ان تمام کے پاس تقریباً حق ہے ۔ہرایک سے کسی نہ کسی مسئلہ میں خطاءکا امکان موجود ہے ۔ ان پر لعن طعن صحیح نہیں ۔ جو بات بھی ان کی قرآن وحدیث صحیح کے موافق ہوگی قبول ہوگی۔
لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق
۔ خطاء پر ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ کسی مسئلہ میں اگر ان کا حدیث سے مخالفت ہو تو ہوسکتا ہے کہ ان کو وہ روایت ، ضعیف سند سے پہنچی ہو اس وجہ سے انھوں نے وہ روایت نہ لی ہو ، یا پھر ان کو سرے سے روایت پہنچی ہی نہ ہو ۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں پر بھی ہم پر یہ لازم نہیں کیا ہے کہ آپ لوگ میرے بعد فلاں امام کی تابعداری لازم پکڑو ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عنوان شائستہ ہونا چاہئیے ۔ ایسی سختی کی وجہ سے کئ لوگ قرآن کے درس سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔
دعوت احسن طریقے سے بہت ہی زیادہ کارگر ثابت ہوسکتی ہے ۔ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ
دوسری بات یہ کہ مذکورہ امام صاحبان رحمہم اللہ اس امت کے علماء اور محققین میں سے ہیں ۔ ہر ایک کے پاس پورا حق نہیں ہے لیکن مجموعی لحاظ سے ان تمام کے پاس تقریباً حق ہے ۔ہرایک سے کسی نہ کسی مسئلہ میں خطاءکا امکان موجود ہے ۔ ان پر لعن طعن صحیح نہیں ۔ جو بات بھی ان کی قرآن وحدیث صحیح کے موافق ہوگی قبول ہوگی۔
لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق
۔ خطاء پر ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ کسی مسئلہ میں اگر ان کا حدیث سے مخالفت ہو تو ہوسکتا ہے کہ ان کو وہ روایت ، ضعیف سند سے پہنچی ہو اس وجہ سے انھوں نے وہ روایت نہ لی ہو ، یا پھر ان کو سرے سے روایت پہنچی ہی نہ ہو ۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں پر بھی ہم پر یہ لازم نہیں کیا ہے کہ آپ لوگ میرے بعد فلاں امام کی تابعداری لازم پکڑو ۔

جزاک اللہ آپ نے بہت اچھا سمجھایا اس موضوع کو پڑھیں اس میں وضاحت کے ساتھ اس مسلے پر بات کی گئی ہے -


 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
أنّ أنس بن مالک رضي الله عنه حدّثهم : أنّ النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم صعد أحدا، وأبوبکر وعمر وعثمان، فرجف بهم، فقال : ’’اثبت أحد، فانّما عليک نبيّ و صدّيق، وشهيدان‘‘.(بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حديث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جبل احد پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اچانک پہاڑ ہلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔‘‘
یہ دو شہید سے مراد حضرت عمر اور عثمان ہیں اس روایت کو پیش کرکے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے علم غیب کو مان لیا جبکہ اس سے پہلے وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "
لیکن اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے وصال کے بعد قتل ہونے والے افراد کے بارے میں بتارہے ہیں
کیا اب اس بات کو نہیں مانے گے یا صرف حضرت ابوبکر کےصدیق ہونے کو ہی مانے گے
پھر اس روایت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے
الصديقون ثلاثة : حبيب النجار مؤمن آل يس الذي قال ( يا قوم اتبعوا المرسلين ) و حزقيل مؤمن آل فرعون الذي قال ( أتقتلون رجلا أن يقول ربي الله ) و علي بن أبي طالب، و هو أفضلهم
الراوي: أبو ليلى الأنصاري والد عبدالرحمن المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 5149
خلاصة حكم المحدث: حسن

یعنی اس روایت کے مطابق جو افضل ترین جو صدیق ہیں وہ حضرت علی بن ابی طالب ہیں


امید ہے کہ آئندہ بہرام صاحب کسی بھی فورم پر اللہ کے ان انعام یافتہ بندوں ( سیدنا ابوبکر صدیق ،سیدنا عمر فاروق ، سیدنا عثمان بن عفان رضوان اللہ علیہم )کے خلاف کچھ بھی نہیں لکھیں گے اور اپنے اس قول پر قائم رہیں گے۔​
جی بلکل بجا ارشاد فرمایا آپ نے مگر کیا کروں کہ جب میں آپ کے امام حزم کی کتاب المحلی پڑھتا ہوں تو مجھے اس میں ایک روایت ملتی ہے جس سے کچھ اور ثابت ہوتا ہے ان حضرات کے بارے میں آپ کا حکم ہو تو پیش کروں​
آخر میں جناب بہرام نے پوچھا ہے کہ"اب سوال یہ کہ کیا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کا شمار وہابی صالحین میں نہیں کرتے ؟"​
جناب کے اس سوال کا جواب اس دھاگہ میں الشیخ محمدصالح المنجد نے دے دیاہے پڑھئے​
ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔
امید ہے طبعت صاف ہو گئی ہوگی
جناب کے سوال کا طرز بتا رہا ہے کہ جناب اِن چاروں ائمہ کو "صالحین" میں شمار کرتے ہیں،اور صرف صالحین میں ہی نہیں بلکہ انہیں "امام" بھی مانتے ہیں ،جب یہ چاروں ائمہ صالحین میں سے ہیں تو یہ بھی اللہ کے انعام یافتہ ہوئے، ان کا راستہ بھی صراط مستقیم ہوا تو جناب اِن کے راستہ پر چلتے کیوں نہیں؟
جب وہابی ائمہ اربعہ کا شمار صالحین میں کرتے ہیں تو پھریہ دورنگی کیوں ، کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں !!!​
جب ان ائمہ اربعہ کو صالحین مانے کے باوجود وہابی ان کی راہ پر چلنے سےلوگوں کو روکتے ہیں تو پھر کس منہ سے وہ مجھ ناچیز کو ان کی راہ پر چلنے کی تلقین کرسکتے ہیں ؟؟؟​
والسلام​
 
Top