• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- اللہ کی محبت میں ایک دوسرے سے ملاقات کرنا

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری محبت واجب ہو گئی ان کے لیے جو میرے لیے آپس میں محبت کرتے، میرے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کرتے اور میرے لیے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔‘‘
(موطا مالک: کتاب الشعر باب ماجاء فی المتحابین فی اللّٰہ ۔ح۔۲/۳۵۹۔ امام نووی نے صحیح کہا ہے۔)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ایک آدمی کسی دوسری بستی میں اپنے بھائی کی زیارت کے لیے گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ بھیجا۔ اس نے پوچھا: ’’تم کہاں جا رہے ہو؟‘‘
اس نے کہا کہ ’’اس بستی میں میرا بھائی رہتا ہے۔ اس کے پاس جا رہا ہوں۔‘‘
فرشتے نے پوچھا: ’’کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جس کی وجہ سے تم تکلیف اٹھا رہے ہو یا اس کے احسان کا بدلہ اتارنے جا رہے ہو؟‘‘
اس نے کہا: ’’نہیں میں صرف اس لیے جا رہا ہوں کہ میں اس سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں۔‘‘
فرشتے نے کہا :
’’میں فرشتہ ہوں اور (تمہیں یہ بتانے آیا ہوں کہ) اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرتا ہے جیسا تم صرف اللہ کے لیے اس سے محبت کرتے ہو۔‘‘
(مسلم: کتاب البر والصلۃ والادب باب فضل الحب فی اللّٰہ)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو بندہ اپنے بھائی کے پاس اللہ کے لئے اس کی زیارت کرنے (اس سے ملنے) کے لئے آیا تو آسمان سے ایک منادی کرنے والا آواز لگاتا ہے تم خوش رہو اور تمہیں جنت مبارک ہو اللہ تعالی اپنے عرش کی بادشاہت میں خود فرماتا ہے۔ میرے بندے نے میرے لئے ملاقات کی اور میرے ذمے اس کی مہمان نوازی ہے۔ اور میں جنت کے علاوہ اس کی مہمان نوازی پر راضی نہیں ہوں۔"
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۲۳۶۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- ایک دوسرے کو ہدیہ دینا

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص کو کوئی چیز دی گئی اگر اس کے پاس بھی استطاعت ہو تو بدلہ دے اور اگر اس کے پاس استطاعت نہ ہو تو وہ اس کی تعریف کرے کیونکہ جس شخص نے تعریف کی اس نے شکریہ ادا کیا اور جس شخص نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جس شخص نے ایسی چیز کا اظہار کیا جو اسے نہیں دی گئی تو وہ جھوٹ کا لباس پہننے والے کی طرح ہے ۔‘‘
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی :۷۱۶)

خوشبو کا ہدیہ دینا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کا ہدیہ رد نہیں فرماتے تھے۔
(بخاری: کتاب الھبۃ باب ما لا یرد من الھدیۃ)

آپ نے فرمایا:
"جسے کوئی خوشبو پیش کی جائے وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ ہلکی پھلکی چیز ہے اور اس کی مہک پاکیزہ ہے۔"
(مسلم: کتاب الالفاظ من الادب باب استعمال المسک وانہ اطیب الطیب)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۳۔خیر خواہی کرنا

سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر بیعت کی۔
(بخاری: کتاب الایمان باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم الدین النصیحۃ للّٰہ ولرسولہ ولائمۃ المسلمین وعامتھم، ومسلم: کتاب الایمان باب بیان ان الدین النصیحۃ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’دین خیر خواہی کا نام ہے۔‘‘
سوال کیا گیا: ’’کس کی؟‘‘
فرمایا: ’’اللہ کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول کی، خلیفۃ المسلمین کی اور عام مسلمانوں کی۔‘‘
(بخاری: کتاب الایمان باب بیان ان الدین النصیحۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۴۔ مسلمانوں پر شفقت کرنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہ چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔"
(بخاری: کتاب الایمان باب من الایمان ان یحب لاخیہ، ومسلم: کتاب الایمان باب الدلیل علی ان من خصال الایمان ان یحب لاخیہ مایحب لنفسہ من الخیر)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلم وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو چھوڑ دے۔"
(بخاری: کتاب الایمان باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ، ومسلم: کتاب الایمان باب بیان تفاضل الاسلام وای امورہ افضل)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ نہ اس پر زیادتی کرتا ہے، نہ اسے (بے یارو مدد گار چھوڑ کر) دشمن کے سپرد کرتا ہے۔ جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے۔ جو کسی مسلمان سے کوئی پریشانی دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی بڑی پریشانی دور فرمائے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔"
(بخاری: کتاب المظالم باب لایظلم المسلم المسلم ولایسلمہ، ومسلم: کتاب البر والصلۃ باب تحریم الظلم)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص کسی مومن سے دنیا کی کوئی سختی دور کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر سے آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا۔ جو شخص مفلس کو (قرض کے لئے) مہلت دے گا اللہ تعالیٰ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کا عیب چھپائے گا۔ اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ جو شخص علم دین حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے جب لوگ اللہ کی کتاب پڑھنے پڑھانے اللہ کے گھر میں جمع ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اترتی ہے جو ان کو ڈھانپ لیتی ہے فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔"
(مسلم: کتاب الدعوات باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب اللہ کے ہاں وہ شخص ہے جو لوگوں کو سب سے زیادہ نفع دینے والا ہے۔ اور اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی ہے جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو دے، اس سے مصیبت دور کرے، اس کا قرض ادا کرے یا اس کی بھوک ختم کرے، اور اگر میں کسی بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے چلوں تو یہ مجھے اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں ایک ماہ اعتکاف میں بیٹھنے سے زیادہ محبوب ہے۔ جس شخص نے اپنا غصہ روکا اللہ تعالی اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا، جس نے اپنا غصہ پی لیا۔ اگر وہ چاہتا تو کچھ کر سکتا تھا۔ اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے دل کو امید سے بھر دے گا اور جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری ہونے تک چلا تو اللہ تعالی اس کے قدموں کو اس دن ثابت رکھے گا جس دن وہ ڈگمگا رہے ہوں گے اور یقیناً بد اخلاقی عمل کو خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۶۰۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۵۔ مومنوں کے ساتھ نرمی کرنا

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢١٥﴾ سورہ الشعراء
’’اپنے پیرو کار مومنوں سے نرمی سے پیش آؤ۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ آپس میں عاجزی اختیار کرو۔ کوئی کسی پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر زیادتی کرے۔‘‘
(مسلم: کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا باب الصفات التی یعرف بھا فی الدنیا اھل الجنۃ واھل النار)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور ہر معاملے میں نرمی کرنے کو پسند فرماتا ہے۔‘‘
(بخاری: کتاب الادب باب الرفق فی الامر کلہ، ومسلم: کتاب البر باب فضل الرفق)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔‘‘
(مسلم: کتاب البر باب فضل الرفق)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عائشہ نرمی کیا کرو کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا اردہ کرتا ہے تو ان کی رہنمائی نرمی کے دروازے کی طرف کر دیتا ہے۔"
(مسند احمد:۵۳۲)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی کہ "غصہ نہ کیا کرو۔"
(بخاری: کتاب الادب باب الحذر من الغضب)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۶۔ لوگوں سے میل جول رکھنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"وہ مومن جو لوگوں سے میل جول رکھتا ہے۔ اور ان سے پہنچنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے اس مومن سے افضل ہے جو لوگوں سے میل ملاپ نہیں رکھتا اور نہ ان کی تکلیفوں پر صبر کرتا ہے۔"
(ترمذی: صفۃ القیامۃ باب فی فضل المخالطۃ مع الصبرعلی اذی الناس)

معلوم ہوا کہ اسلام میں رہبانیت نہیں بلکہ اسلام کا مطالبہ یہ ہے کہ انسانوں میں رہ کر اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کیے جائیں اور حق کی سربلندی اور باطل کی سرکوبی کے لیے محنت کی جائے اور اس راہ کی صبر آزما مشکلات خوشی کے ساتھ برداشت کی جائیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جہنم کی آگ اس پر حرام ہے جو لوگوں کے قریب رہنے والا، آسانی کرنے والا، نرمی کرنے والا اور نرم خو ہے۔‘‘
(ترمذی: ابواب صفۃ یوم القیامۃ باب کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی مھنۃ اھلہ ۔ح۔۸۸۴۲۔ امام ترمذی نے حسن، ابن حبان نے صحیح کہا ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صدقہ کسی مال کو کم نہیں کرتا، عفو و درگزر سے اللہ تعالی عزت میں اضافہ فرماتا ہے اور جو صرف اللہ تعالی کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بلند فرماتا ہے۔"
(مسلم: کتاب البر، باب استحباب العفو والتواضع)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۷۔ مسلمان کو سلام کہنا

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیلانے کا حکم دیا۔
(بخاری: کتاب الاستیذان باب افشاء السلام، ومسلم: باب من حق المسلم للمسلم ردالسلام)

ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:
’’اسلام کی کونسی بات زیادہ بہتر ہے؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم (بھوکے کو) کھانا کھلاؤ اور ہر شخص کو سلام کہو چاہے تم اسے جانتے ہو یا نہیں۔‘‘
(بخاری: کتاب الایمان باب اطعام الطعام من الاسلام، ومسلم: کتاب الایمان باب بیان تفاضل الاسلام وای امورہ افضل)

ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر السلام علیکم کہا اور بیٹھ گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا کہ:
’’اس کے لیے دس نیکیاں ہیں۔‘‘
ایک دوسرے آدمی نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس کے لیے بیس نیکیاں ہیں۔‘‘
پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا:
’’اس کے لیے تیس نیکیاں ہیں۔‘‘
(ابو داؤد: کتاب الادب باب کیف السلام ۔ح۔۵۹۱۵۔ وترمذی: ابواب الاستیذان باب ما ذکر فی فضل السلام ۔ ح۔۹۸۶۲۔ امام ترمذی نے حسن اور ابنِ حجر نے قوی کہا ہے)

سلام کے آداب:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’چھوٹا بڑے کو، راہ چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، سوار پیدل کو، تھوڑے زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔
(بخاری: کتاب الاستذان باب تسلیم القلیل علی الکثیر، ومسلم: کتاب السلام باب تسلیم الراکب علی الماشی)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بچوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے تھے۔
(بخاری: کتاب الاستیذان باب التسلیم علی الصبیان، ومسلم: کتاب السلام باب استحباب السلام علی الصبیان)

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے محلہ میں ایک بوڑھی عورت تھی۔جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس آتے تو اسے سلام کرتے۔
(بخاری: کتاب الجمعۃ باب قول اللّٰہ تعالٰی فاذا قضیت الصلوۃ)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چند عورتوں کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہا اور ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔
(ابو داؤد: ۔ح۔۴۰۲۵۔ ترمذی: ابواب الاستیذان باب ماجاء فی التسلیم علی النساء ۔ح۔۷۹۶۲۔ امام ترمذی نے حسن کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سلام میں پہل کرنے والا اللہ کے قریب ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیشک لوگوں میں اللہ کے زیادہ قریب وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔"
(ابو داؤد: کتاب الادب باب فضل من بدأ بالسلام ۔ح۔۷۹۱۵۔ ترمذی: ابواب الاستیذان باب ماجاء فی فضل الذی یبدأ بالسلام ۔ح۔۴۹۶۲۔ امام نووی نے سند کو جید کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بار بار سلام کرنا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم اپنے بھائی سے ملو تو اسے سلام کہو۔ پھر اگر ان کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہو پھر ملو تو پھر سلام کرو۔‘‘
(ابو داؤد: کتاب الادب باب فی الرجل یفارق الرجل ثم یلقاہ ایسلم علیہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کسی مجلس میں جاؤ تو سلام کرو۔ جب اٹھ کر واپس جانے لگو تو بھی سلام کرو ۔‘‘
(ابو داؤد: کتاب الادب باب السلام اذا قام من المجلس ۔ح۔۸۰۲۵۔ ترمذی: ابواب الاستیذان باب ماجاء فی التسلیم عند القیام وعند القعود۔ح۔۶۰۷۲۔ امام ترمذی نے حسن کہا ہے۔)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نماز بغیر اطمینان کے پڑھنے والے کے قصہ میں) فرماتے ہیں کہ وہ آیا اور نماز پڑھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو سلام کیا آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا لوٹ جا پھر نماز پڑھ اس لیے کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس گیا اور نماز پڑھی پھر آیا اور سلام کیا آپ نے سلام کا جواب دیا اور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ ایسا تین مرتبہ ہوا۔
(بخاری: کتاب الاذان باب وجوب القراء ۃ للامام والماموم فی الصلوۃ، ومسلم: الصلاۃ۔ باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کافر کو سلام نہ کرنا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل مت کرو۔‘‘
(مسلم: کتاب السلام باب النھی عن ابتداء اھل الکتاب بالسلام وکیف یرد علیھم)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تمہیں اہلِ کتاب سلام کریں تو تم ’’وعلیکم‘‘ کہا کرو۔‘‘
(بخاری کتاب الاستیذان باب کیف یرد علی اھل الذمۃ السلام، مسلم کتاب السلام باب النھی عن ابتداء اھل الکتاب بالسلام)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسی مجلس پر ہوا جس میں مسلمان ‘مشرک ، بت پرست اور یہود ملے جلے لوگ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا۔
(بخاری کتاب الاستیذان باب التسلیم علی مجلس فیہ اخلاط، مسلم کتاب الجھاد والسیر باب فی دعاء النبی وصبرہ علی اذی المنافقین)
 
Top