- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
رشتہ داروں کے حقوق
1- حسنِ سلوک کرنا
رشتہ داروں سے حسن سلوک کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ بیمار ہوں تو ان کی بیمار پرسی کی جائے۔ اگر ان پر کوئی مصیبت آجائے تو ان کی ہمدردی کرے۔ ان کے چھوٹوں پر شفقت کرے اور بڑوں کی عزت کرے۔ ان کے ادب و احترم کو ملحوظ رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ ۔۔ ﴿٩٠﴾ سورہ النحل
’’بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے رحم سے فرمایا کہ جو تجھے ملائے گا اللہ اسے ملائے گا اور جو تجھے توڑے گا اللہ اسے توڑے گا۔
(بخاری: کتاب الادب باب من وصل وصلہ اللّٰہ ومسلم: کتاب البر والصلۃ باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ:
(۱)۔۔۔ مہمان کی عزت کرے
(۲)۔۔۔ رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے
(۳)۔۔۔ بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے ۔‘‘
(بخاری: کتاب الادب باب من کان یومن باللّٰہ، ومسلم: کتاب الایمان باب الحث علی اکرام الجار والضیف)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اپنی روزی میں فراخی اور عمر میں اضافہ چاہتا ہے تو وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘
(بخاری: کتاب الادب باب من بسط لہ فی الرزق، ومسلم: کتاب البر والصلۃ باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قطع رحمی (رشتہ داروں کے ساتھ بد سلوکی) کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
(بخاری: کتاب الادب باب اثم القاطع، ومسلم: کتاب البر والصلۃ باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صلہ رحمی سے زیادہ جلد ثواب دلانے والا جس میں اللہ کی اطاعت کی جائے کوئی عمل نہیں اور سرکشی اور قطع رحمی سے زیادہ جلد سزا دلانے والا کوئی عمل نہیں اور جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر کے چھوڑتی ہے۔ (السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۸۷۹.)