- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
خیر یا شر کا آغاز کرنے والے کا حال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مضر قبیلہ کے چند لوگ ننگے بدن، اون کی دھاری دار چادریں لیے ہوئے آئے۔ ان کی فاقہ زدگی دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پریشان ہو گئے۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو خیرات کرنے کی ترغیب دی۔ صحابہ مال لاتے رہے حتیٰ کہ دو ڈھیر بن گئے۔ ایک سامان کھانے کی چیزوں کا اور دوسرا کپڑوں کا۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو گئے اور فرمایا:
’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا، اس کو اپنا اور ان تمام لوگوں کا اجر ملے گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے اور بعد والوں کے اجر میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔ اور جس نے اسلام میں برا طریقہ جاری کیا اس پر اپنے گناہ اور ان تمام لوگوں کے گناہ کا بوجھ ہو گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ میں کوئی کمی کی جائے۔‘‘
(مسلم کتاب الزکوۃ باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ او بکلمۃ طیبۃ)
اس حدیث میں جو چیز اسلام میں جائز ہے اس پر سب سے پہلے عمل کرنے اور اسے فروغ دینے والے کا اجر بیان کیا گیا ہے۔ اس میں بدعتِ حسنہ کی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ بدعت شریعت سازی ہے جس کا تمام تر اختیار اللہ عزوجل کو ہے۔ کسی انسان کو شریعت سازی کا حق نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’جو جان بھی ظلم سے قتل کی جاتی ہے، اس خون ناحق کے گناہ کا ایک حصہ آدم علیہ السلام کے بیٹے کو ہو گا کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتلِ ناحق کا طریقہ شروع کیا۔‘‘
(بخاری کتاب الانبیاء باب خلق آدم زذریتہ، مسلم کتاب القسامۃ باب اثم من سن القتل)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مضر قبیلہ کے چند لوگ ننگے بدن، اون کی دھاری دار چادریں لیے ہوئے آئے۔ ان کی فاقہ زدگی دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پریشان ہو گئے۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو خیرات کرنے کی ترغیب دی۔ صحابہ مال لاتے رہے حتیٰ کہ دو ڈھیر بن گئے۔ ایک سامان کھانے کی چیزوں کا اور دوسرا کپڑوں کا۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو گئے اور فرمایا:
’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا، اس کو اپنا اور ان تمام لوگوں کا اجر ملے گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے اور بعد والوں کے اجر میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔ اور جس نے اسلام میں برا طریقہ جاری کیا اس پر اپنے گناہ اور ان تمام لوگوں کے گناہ کا بوجھ ہو گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ میں کوئی کمی کی جائے۔‘‘
(مسلم کتاب الزکوۃ باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ او بکلمۃ طیبۃ)
اس حدیث میں جو چیز اسلام میں جائز ہے اس پر سب سے پہلے عمل کرنے اور اسے فروغ دینے والے کا اجر بیان کیا گیا ہے۔ اس میں بدعتِ حسنہ کی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ بدعت شریعت سازی ہے جس کا تمام تر اختیار اللہ عزوجل کو ہے۔ کسی انسان کو شریعت سازی کا حق نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’جو جان بھی ظلم سے قتل کی جاتی ہے، اس خون ناحق کے گناہ کا ایک حصہ آدم علیہ السلام کے بیٹے کو ہو گا کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتلِ ناحق کا طریقہ شروع کیا۔‘‘
(بخاری کتاب الانبیاء باب خلق آدم زذریتہ، مسلم کتاب القسامۃ باب اثم من سن القتل)