- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
کتاب کا نام: شرح اسماءِ حسنی
مصنف: فضیلۃ الشیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ
لنک
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالٰی کے سب نام ہی اچھے ہیں اور اسے ان ہی ناموں سے پکارا جائے اور ان اچھے ناموں والی اور کوئی ذات نہیں۔
وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا (اعراف:180)
" اور اللہ تعالٰی کے سب نام اچھے ہیں، اسے انہی ناموں سے پکارو"۔
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖأَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ (الاسراء:110)
" اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ اللہ کو اس کے نام سے پکارو یا رحمٰن کے نام سے پکارو،جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں"۔
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ (طہ:8)
" اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے نام اچھے ہیں"۔
هُوَ اللَّـهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ(الحشر:24)
" وہ اللہ پیدا کرنے والا، ایجاد و اختراع کرنے والا، اور صورتیں بنانے والا، اُس کے سب اچھے نام ہیں۔
اللہ تعالی کے کسی بھی نام سے دعا کی جاسکتی ہے، صحیح ابن حبان میں سیدنا عبداللہ بن مسعو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" جس بندے کو بھی غم یا فکر لاحق ہو اگر وہ یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالٰی اس کی پریشانیاں دور فرما دیں گے اور خوشی نصیب فرمائیں گے"۔
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي۔
" یا اللہ میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندے اور بندی کا بیٹا ۔ میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ تیرا ہر حکم مجھ پر نافذ ہونے والا ہے، میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ انصاف و عدل پر مبنی ہے۔ میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں، جسے تو نے خود اپنے لیے پسند کیا ہے یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا اپنے علم غیب کے خزانے میں محفوظ کر رکھا ہے، کہ قرآن کو میرے دل کی بہار، آنکھ کا نور اور میرے دکھوں اور غموں کو دور کرنے کا ذریعہ بنا دے"
تب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہمیں یہ کلمات یاد کرنے چاہئیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جو سنے وہ بھی یاد کرلے۔
(موارد الظمان الی زوائد ابن حبان للھیثمی ص589)
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اللہ تعالی کے بے شمار اچھے نام ہیں اور ایسے بھی نام ہیں جن کو اللہ تعالی نے ظاہر نہیں کیا اور وہ اس کے علم غیب میں سے ہیں جس کا علم صرف اسے ہی ہے لیکن یاد کرنے اور پڑھنے کے لیے صرف (99) ناموں کا ذکر ہے۔ چنانچہ بخاری و مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ان للہ تسعۃ وتسعین اسما مائۃ الا واحد من احصاھا دخل الجنۃ"(مشکوٰۃ ص199)
" بے شک اللہ کے ننانوے ایک کم سو نام ہیں جو شخص ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا"
مصنف: فضیلۃ الشیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ
لنک
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالٰی کے سب نام ہی اچھے ہیں اور اسے ان ہی ناموں سے پکارا جائے اور ان اچھے ناموں والی اور کوئی ذات نہیں۔
وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا (اعراف:180)
" اور اللہ تعالٰی کے سب نام اچھے ہیں، اسے انہی ناموں سے پکارو"۔
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖأَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ (الاسراء:110)
" اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ اللہ کو اس کے نام سے پکارو یا رحمٰن کے نام سے پکارو،جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں"۔
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ (طہ:8)
" اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے نام اچھے ہیں"۔
هُوَ اللَّـهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ(الحشر:24)
" وہ اللہ پیدا کرنے والا، ایجاد و اختراع کرنے والا، اور صورتیں بنانے والا، اُس کے سب اچھے نام ہیں۔
اللہ تعالی کے کسی بھی نام سے دعا کی جاسکتی ہے، صحیح ابن حبان میں سیدنا عبداللہ بن مسعو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" جس بندے کو بھی غم یا فکر لاحق ہو اگر وہ یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالٰی اس کی پریشانیاں دور فرما دیں گے اور خوشی نصیب فرمائیں گے"۔
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي۔
" یا اللہ میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندے اور بندی کا بیٹا ۔ میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ تیرا ہر حکم مجھ پر نافذ ہونے والا ہے، میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ انصاف و عدل پر مبنی ہے۔ میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں، جسے تو نے خود اپنے لیے پسند کیا ہے یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا اپنے علم غیب کے خزانے میں محفوظ کر رکھا ہے، کہ قرآن کو میرے دل کی بہار، آنکھ کا نور اور میرے دکھوں اور غموں کو دور کرنے کا ذریعہ بنا دے"
تب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہمیں یہ کلمات یاد کرنے چاہئیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جو سنے وہ بھی یاد کرلے۔
(موارد الظمان الی زوائد ابن حبان للھیثمی ص589)
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اللہ تعالی کے بے شمار اچھے نام ہیں اور ایسے بھی نام ہیں جن کو اللہ تعالی نے ظاہر نہیں کیا اور وہ اس کے علم غیب میں سے ہیں جس کا علم صرف اسے ہی ہے لیکن یاد کرنے اور پڑھنے کے لیے صرف (99) ناموں کا ذکر ہے۔ چنانچہ بخاری و مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ان للہ تسعۃ وتسعین اسما مائۃ الا واحد من احصاھا دخل الجنۃ"(مشکوٰۃ ص199)
" بے شک اللہ کے ننانوے ایک کم سو نام ہیں جو شخص ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا"