صحیح حدیث آ جانے کی صورت میں ثوری اور عبد اللہ بن مبارک رحم اللہ امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے قول کی کیا اہمیت ہے
ایک طرف اقوال
اور دوسری طرف صحیح احادیث
حج کا بیان
مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 819 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 3 بدون مکرر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی الْمَازِنِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَدَعَا لِأَهْلِهَا وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَکَّةَ وَإِنِّي دَعَوْتُ فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا بِمِثْلَيْ مَا دَعَا بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَکَّةَ
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، ابن محمد، عمرو بن یحیی، عباد بن تمیم، عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور مکہ میں رہنے والوں کے لئے دعا فرمائی تھی اور میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ کے صاع اور اس کے مد میں اس سے دوگنی برکت کی دعا کرتا ہوں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ والوں کے لئے کی تھی۔
کیا صحیح احادیث آ جانے کی صورت میں بھی ہم لوگ اقوال کو صحیح مانیں گے
آپ سے گزارش ہے کہ آپ صرف یہ بتا دیں کہ فقہ حنفی میں مدینہ حرم ہے یا نہیں