@طاہر السلام بھائی اگر آپ امیر یزید کو "امیر المومنین" کہنے پر چڑتے ہیں تو میرے پیارے بھائی ایسا کہنا تو خود سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، اور یہ شیعہ ، سنی دونوں کتب سے ثابت ہے۔ ملاحظہ ہو پہلے اہل تشیع کی کتاب سے ایک ریفرنس۔ اسمیں نہ صرف سیدنا حسین رض کے منہ امیر یزید کے لئے "امیر المومنین" کا لفظ آیا ہے بلکہ یہ بھی کہ "میں اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں دے دو (یعنی امیر یزید کے ہاتھ پر بیعت کرلوں) جیسے الفاظ بھی آئے ہیں۔
یہ لیں جی اب کی باری اہلسنت کی کتب کی، جسمیں بالکل صحیح سند کے ساتھ سیدنا حسین رضی اللہ کا امیر یزید کو "امیر المومنین" کہنا اور "اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں رکھ دینے" کی بات کی گئی ہے
نیز اہلسنت کے بڑے بڑے عالم بھی یزید بن معاویہ کی قسطنطنیہ کی پہلی مہم میں شراکت بلکہ اسکا سپہ سالار بھی ہونے کا تعین کرتے ہیں، جس کے متعلق خاتم المعصومین صلی اللہ علیہ وسلم نے مغفرت کا وعدہ کیا تھا۔ ملاحظہ ہو اہلسنت دیوبندیوں کے ایک بہت ہی ممتاز عالم دین مولانا محمد نافع رحمہ اللہ کا اعترافی بیان
شاہ معین الدین ندوی رحمہ اللہ علیہ
موطا امام مالک رحمہ اللہ کا ترجمہ کرنے والے علامہ وحید الزماں صاحب
اب بتائے کہ کیا یہ سب حضرات بھی ناصبی ہیں؟ اگر ہیں تو اس طرح تو علمائے اہلسنت (بلکہ علمائے اہل تشیع بھی) کی ایک کثیر تعداد "ناصبی" بن جائے گی۔کیونکہ میرے پاس ایسے مزید کئی اور ریفرنس موجود ہیں۔ اور اگر یہ سب لوگ ناصبی نہیں ہیں تو بتائے ایک اکیلے محمود احمد عباسی صاحب کیسے ناصبی بن گئے، جنہوں نے صرف انہی انکشافات کو عیاں کرنے کا جرم کیا ہے، جو اس سے پہلے کئی اور لوگ کرچکے ہیں۔ یا حیرت