الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ سماعِ موتٰی کی منکر تھیں اور جبکہ یہ روایت مشکٰوۃباب زیارت القبورکی تیسری فصل میں درج ہےاور مشکٰوۃ کی تیسری فصل کی بیشتر روایات نا قابلِ احتجاج ہیں یہ روایت صحاح میں کہیں مذکور نہیں۔ قرآن کی روشنی میں " سماعِ موتٰی " ثابت نہیں ہوتا۔ اور جو "روایات " اسکے حق میں پیش کی جاتیں ہیں...
مزید بحث کرنے سے بہتر ہے آپ ہمارے نقطہء نظر کو جاننے کےلیے ان تین مضامین کا مطالعہ کریں اگر پھر بھی آپ مطمئن نہیں ہوتے تو کوئی بات نہیں۔ مگر آپ کو اتنا پتہ چل جائے گا کہ ہمارا رجحان”منکرینِ حدیث“ کی جانب ہرگز نہیں۔
forum.mohaddis.com/munkareen-e-hadith-part-1-pdf.1240...
یہ عجیب المیہ ہے کہ جب نبیﷺ کی تعریف بیان کرنے کا معاملہ ہو تو ایک شخص بھی پیچھے نہ رہے لیکن جب نبیﷺ کی سیرت اپنانے کا کہا جائے تو ایک قلیل گروہ کے علاوہ سب پیٹھ دکھا کر بھاگ جائیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ نبیﷺ کی سیرت پر چلنا ہی آپﷺ کی تعریف ہے جو دنیا و آخرت کی نجات کا باعث ہے محض نبیﷺ کی تعریف...
کیا " بخاری و مسلم " قرآن کی طرح ؟ اسی میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ اگر آپ کا جواب ” ہاں “ ہے تب میں بحث ختم کر دوں گا اور اگر جواب ” نہیں “ ہے تو پھر بھی کوئی بحث کا جواز نہیں۔
غالبا آپ میرے موقف کو صحیح طرح نہیں سمجھ سکے۔ میں آپ سے کچھ سیدھے سادے اور آسان سوال پوچھتا ہوں۔ کیا تمام راویانِ حدیث ” معصوم عن الخطاء “ ہیں ؟ اور ” محدثین “ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا ہے ؟ کیا ” بخاری و مسلم “ قرآن کی طرح ؟
آپ نے جو نقطہء نظر بیان کیا ہے وہ ہمارے موقف کی صحیح ترجمانی نہیں کرتا۔ ہمارے نزدیک ایک حدیث کے صحیح ہونے کے لیے محض ” سند “ کا قوی ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ حدیث کی ” سند “ کیساتھ ساتھ اس کے ” متن “ کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ وہ حدیث قرآن کی کسی آیت یا دوسری حدیث سے...
جس طرح آپ حضرات حدیث کے ردو قبول میں ایک خاص معیار کی پیروی کرتے ہیں ضروری نہیں ہم بھی اسی کی پیروی کریں۔ اس لیےآپ کے متفق ہونے یا نہ ہونے سے بھی کیا فرق پڑتا ہے؟
امام ابو حنیفہؒ کی تقلید کی قسم کھانے والوں کا رد تو خود ائمہ ثلاثہ ( امام مالکؒ ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ ) کے مذاہب سے ہو جاتا ہے اس کے لیے ” طبقہ اہل ِحدیث “ کو ” مذہبِ حنفیہ “ کے رد کا زیادہ بار نہیں اٹھانا چاہیے۔ اور ”طبقہ اہلِ حدیث “ کو انگریز کی پیداوار کہنا ” اساطیر الاولین “...
کسی کو ” منکرِ حدیث “ کہہ ڈالنا بہت آسان ہے کسی کو ” مسلمان “ کہنے سے۔ اور میں سمجھتا ہوں ” طبقہ اہلِ حدیث “ کی اسی ” روایت پرستی “ سے ” منکرینِ حدیث “ کو حوصلہ ملتا ہے۔
اس معاملے میں مولانا مودودیؒ نے ” رسائل ومسائل ، جلد نمبر03 ، صفحہ 66-61 “ اور ” تفہیم القرآن “ میں جو معروضات پیش کی ہیں میں ان کو معقول مانتا ہوں اگر آپ کسی دوسرے عالمِ دین کے دیئے ہوئے دلائل سے مطمئن ہیں تو الجھنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ ہمیں راویوں کی ” صداقت “ سے زیادہ حضرت ابراہیمؑ کی...
اور جہاں تک بات ہے قرآن سے متفق ہونے کی تو میں یقینا قرآن سے متفق ہوں۔ کیا آپ اس آیت سے متفق ہیں ؟
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾
اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وه بڑی سچائی والے پیغمبر تھے۔
قرآن ، سورت مریم ، آیت نمبر 41
وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ ﴿٢٣﴾
اور جس دن جہنم بھی لائی جائے گی اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر آج اس کے سمجھنے کا فائده کہاں؟
قرآن ، سورت الفجر ، آیت نمبر 23