الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
میرے بھائی یہاں مسئلہ راوی کے ضعیف ہونے کا نہیں ہے،بلکہ یہاں تو سند میں انقطاع ہے،جو بندہ سیدنا عمر سے ان کی ندامت بیان کر رہا ہے اس کا ان سے سماع ہی ثابت نہیں ہے،اس اثر میں ایک برائی یہ ہے کہ سیدنا عمر نے نوحہ کرنے والی عورتوں کو قتل کرنے كا حکم صادر فرمایا تھا؟ جب کہ اس اثر میں اس بات کا ذکر...
سیدنا ابن عباس سے بسند صحیح یہ ثابت ہے کہ انھوں نے دونوں طرح فتوی دیا تین طلاق بھی اور ایک بھی جیسا مصنف عبد الرزاق میں ہے؛
عبد الرزاق. أخبرنا معمر عن أيوب قال: دخل الحكم بن عيينة على الزهرى بمكة وأنا معهم فسألوه عن البكر تطلق ثلاثاً؟ فقال: سئل عن ذلك ابن عباس وأبو هريرة، وعبد الله بن عمرو فكلهم...
قال الحافظ أبو بكر الإسماعيلى فى مسند عمر: أخبرنا أبو يعلى: حدثنا صالح ابن مالك: حدثنا خالد بن يزيد بن أبى مالك عن أبيه قال: قال عمر بن الخطاب رضى الله عنه: ما ندمت على شىء ندامتى على ثلاث: أن لا أكون حرمت الطلاق، وعلى أن لا أكون أنكحت الموالى، وعلى أن لا أكون قتلت النوائح.
سیدناعمر بن خطاب سے...
اس حدیث کے بارے محدثین کا نقطہ نظر یہ ہے؛
قال الدارقطني: أم محبة والعالية مجهولتان، لا يحتج بهما. سنن الدارقطني(3/52).
قال ابن عبد البر: وهو خبر لا يثبته أهل العلم بالحديث، ولا هو مما يحتج به عندهم ، وامرأة أبي إسحاق، وامرأة أبي السفر، وأم ولد زيد بن أرقم كلهن غير معروفات بحمل العلم. الاستذكار...
مجھے اس بارے میں ایک اور روایت ملی ہے،لیکن اب تک اس کی جتنی اسناد ملی ہیں وہ سب کی سب ضعیف ہیں،شاید کوئی بھائی اس کی صحیح سند تلاش کرکے ہمیں اس سے مستفید کرے
عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ امْرَأَتِهِ، أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ...
شاید آپ نے خضر حیات کی تضعیف حدیث والی پوسٹ کو بغور نہیں پڑھا،انھوں نے لکھا ہے کہ علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے،حالاں کہ میں نے علامہ البانی سے حوالہ دیا ہے کہ انھوں اس حدیث کو صحیح کہا ہے
جناب خضر حيات صاحب نے اس حديث كو ضعيف لكھا ہے جو اس مسئلے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے،اور میرے توجہ دلانے پر بھی جناب خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں،اور آج تک اس دھاگے میں انھوں نے کوئی حصہ نہیں ڈالا۔
اس حدیث کو بعض محققین نے حسن قرار دیا ہے،جیسا کہ حافظ زبیر علی زئی نے اسے حسن کہا ہے،سنن ابوداود...
اس کے علاوہ عرب کے ایسے علما جو فقاہت میں ایک درجہ رکھتے ہیں،ان کا بھی یہی موقف ہے کہ قسطوں والی بیع جائز ہے،ان علمائے کرام میں محمد صالح العثیمین،صالح المنجد،محمد صالح الفوزان وغیرہم کا بھی یہی موقف ہے۔
مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ ایک صحیح حدیث کو ضعیف قرار دینااور پھر اس پر اڑے رہنا،مان لیا کہ یہ غلطی سے ہوگیا ہوگا، لیکن اگر کوئی شخص اس غلطی پر متنبہ کرے اور غلطی کرنے والا اس پر کوئی کمنٹس نہ دے، اور سو فیصد غلط ہونے کے باوجود چپ سادھ لے تو بتائیں کہ کیا بندے کو دکھ نہیں ہوتا؟
اس فورم کے علمی نگران کےپاس تو اپنی غلطی کی اصلاح کا وقت بھی نہیں ہے،ایک صحیح حدیث کو ضعیف قرار دے کر اپنی جان چھڑا لی اور اب کہ جب اس حدیث کی صحت ثابت ہوگئی ہے،جان بوجھ کر چپ سادھے ہوئے ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ میری درست پوسٹ پر تو کسی کوئی کمنٹس نہیں دیا ،لیکن اب میرے اوپر اعتراضات کی بھرمار...
عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ «كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الْوِتْرِ، ثُمَّ يُرْسِلْهُمَا بَعْدُ»
عبد الرزاق في المصنف (4|325 ,تحت رقم 7952 ) مراسیل ابراہیم نخعی صحیح ہوتی ہیں
اس اثر میں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صحابی رسول عبد اللہ بن مسعود رکوع کے...
ادھار کی صورت میں قیمت کے زیادہ ہونے پر یہ حدیث قوی دلیل ہے،جسے امام احمد نے بسند صحیح اپني مسند میں ذکر کیا ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ، رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ ، فَمَنْ تَمَسَّكَ بِشَيْءٍ مِنَ الْفَيْءِ، فَلَهُ عَلَيْنَا سِتَّةُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ...
ادھار کی صورت میں قیمت کا زیادہ ہونا مسلمانوں میں عام تھا،جسے اسلامی معاشرے میں رواج حاصل تھا جیسا کہ مذاہب اربعہ میں اسے کھول کر بیان کردیا گیا ہے جیسا کہ حنفی مذہب میں ہے:
( الثمن قد يزاد لمكان الأجل ) بدائع الصنائع 5 / 187
بعض اوقات مدت كےعوض قيمت بڑھ جاتي ہے ) بدائع الصنائع ( 5 / 187...
حافظ ارشد صاحب بیان کی گئی دو دلیلیں ہی اس موضوع میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،ادھار کی صورت میں زیادہ قیمت وصول کرنا رسول اللہ اور سلف صالحین سے ثابت ہے،جیسا کہ درج ذیل حدیث اور آثار میں بیان کیا گیا ہے؛
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سےمروی ہے :أَنَّ النَّبِیَّؐ أَمَرَہ، أَنْ یُّجَھِّزَ جَیْشاً...
میرے پاس تفصیل کا وقت نہیں ہے،صرف اتنی گزارش کروں گا کہ قسطوں کے کاروبار میں سود کا عمل دخل نہیں ہے اور جہاں تک ایک چیز کی دو قیمتوں کا تعلق ہے تو اس سے تو بہت سارے کاروبار اس کی زد میں آجاتے ہیں،مثلا کسی بھی پلاٹ کا تین طرح سودا ہوتا ہے،ڈون پیمنٹ،بیعانہ اور اقساط کی صورت میں اور ان تین طرح کے...
امام احمد کے نزدیک یہ روایت ہی معلول ہے اور امام ابو داود کے نزدیک احادیث میں اختلاف کی صورت میں صحابہ کے آثار کی طرف رجوع کیا جائے گا؛
وأما أحاديث النهي عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة ، كالحديث الذي رواه الترمذي في جامعه (1237) عن سمرة رضي الله عنه : " أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع...
صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ العَبِيدِ وَالحَيَوَانِ بِالحَيَوَانِ نَسِيئَةً)
صحیح بخاری: کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب : غلام کو غلام کے بدلے اورکسی جانور کو جانور کے بدلے ادھار بیچنا)
ترجمة الباب: وَاشْتَرَى ابْنُ عُمَرَ رَاحِلَةً بِأَرْبَعَةِ أَبْعِرَةٍ...