بھائی آپ کا کمنٹ میں فیس بک پے ڈال رہا ہوں۔ کوئی اعتراض تو نہیں ۔[emoji4]میں نے کہا :
چار بج کر اڑتالیس منٹ ہوگئے ہیں ۔
بچہ منہ بنا کر :
وہ کتنے ہوتے ہیں ؟
میں خود اس سوال پر حیران پریشان رہ گیا ۔
بچہ کہتا :
در اصل ہم ایک دوسرے کو انگریزی میں ٹائم بتاتے ہیں .
میں نے موبائل پر ٹائم دکھا کر پوچھا ، بتائیں کیا ٹائم ہوا ہے ؟
بچہ : فور بج کر فورٹی ایٹ منٹ .
میں نے کہا : یہ بھی تو آدھی اردو ہے ۔ ؟!
بچہ :
اصل میں ہمیں ( آپ والی ) گنتی نہیں آتی ، گنتی ہم انگریزی والی ہی بولتے ہیں ، ساتھ دوسرے بچے نے بات بڑھائی : اردو والی تو ہمیں صرف 25 تک آتی ہے ۔
میرے لیے یہ سب باتیں چونکا دینے والی تھیں ، میں نے سمجھا شاید مذاق کر رہے ہوں ، لیکن معلوم ہوا کہ بچے جھوٹ نہیں بول رہے ۔
پھر میں نے کہا : ذرا ا ب پ سنائیں ... تینوں بہن بھائی ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرنے لگ گئے ، پہلے اس سے سنیں ، وہ کہے : نہیں اس سے سنیں ، نہیں بلکہ تیسرے سے سنیں ،
قصہ مختصر تینوں مل کر اردو حروف تہجی مکمل نہ کرسکے ۔
ذرا چیک کرنے کے لیے میں نے کہا : اے بی سی سنائیں ، فورا ایک سانس میں مکمل ۔
پچیس تک گنتی بھی اڑ اڑ کر ، جبکہ ون ٹو تھری فر فر کرکے .
میں نے حیران ہوتے ہوئے کہا : تمہیں اردو گنتی کیوں نہیں آتی ؟
کہنے لگے : سکول میں ہمیں مکمل گنتی اںگریزی میں ، جبکہ اردو ، عربی صرف 10 تک سکھائی گئی ہے ۔
نوٹ :
یہ مدینہ منورہ میں رہنے والے بچوں کی بات کر رہا ہوں ، جو یہاں الہجرہ نامی پاکستانی سکول میں بھاری بھر کم فیسیں ادا کرکے سچے مسلمان اور پکے محب وطن بن رہے ہیں ۔
چلیں یہ تو ہو گیا بیرون ملک ہماری حالت ، کیا ہمارے ملک پاکستان میں بھی ایسے حالات ہیں کہ بچوں کو اردو گنتی اور حروف تہجی تک کے لیے فرصت نہیں ؟
اگر ایسا ہی ہے ، تو پھر سمجھ لیں بلاول زرداری جیسوں کے ہمدرد اس ملک میں آئے ہی چاہتے ہیں ۔
کوئی اعتراض نہیں ، میں نے خود یہ پوسٹ فیس بک پر بھی کی ہے ۔بھائی آپ کا کمنٹ میں فیس بک پے ڈال رہا ہوں۔ کوئی اعتراض تو نہیں ۔[emoji4]
Sent from my SM-J500F using Tapatalk
جزاکم اللہ خیراکوئی اعتراض نہیں ، میں نے خود یہ پوسٹ فیس بک پر بھی کی ہے ۔
بھائی کسی ایک فعل پر آپ دوسروں کے لیے گواہ کیوں بن رہے ہیں؟میں نے کہا :
چار بج کر اڑتالیس منٹ ہوگئے ہیں ۔
بچہ منہ بنا کر :
وہ کتنے ہوتے ہیں ؟
میں خود اس سوال پر حیران پریشان رہ گیا ۔
بچہ کہتا :
در اصل ہم ایک دوسرے کو انگریزی میں ٹائم بتاتے ہیں .
میں نے موبائل پر ٹائم دکھا کر پوچھا ، بتائیں کیا ٹائم ہوا ہے ؟
بچہ : فور بج کر فورٹی ایٹ منٹ .
میں نے کہا : یہ بھی تو آدھی اردو ہے ۔ ؟!
بچہ :
اصل میں ہمیں ( آپ والی ) گنتی نہیں آتی ، گنتی ہم انگریزی والی ہی بولتے ہیں ، ساتھ دوسرے بچے نے بات بڑھائی : اردو والی تو ہمیں صرف 25 تک آتی ہے ۔
میرے لیے یہ سب باتیں چونکا دینے والی تھیں ، میں نے سمجھا شاید مذاق کر رہے ہوں ، لیکن معلوم ہوا کہ بچے جھوٹ نہیں بول رہے ۔
پھر میں نے کہا : ذرا ا ب پ سنائیں ... تینوں بہن بھائی ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرنے لگ گئے ، پہلے اس سے سنیں ، وہ کہے : نہیں اس سے سنیں ، نہیں بلکہ تیسرے سے سنیں ،
قصہ مختصر تینوں مل کر اردو حروف تہجی مکمل نہ کرسکے ۔
ذرا چیک کرنے کے لیے میں نے کہا : اے بی سی سنائیں ، فورا ایک سانس میں مکمل ۔
پچیس تک گنتی بھی اڑ اڑ کر ، جبکہ ون ٹو تھری فر فر کرکے .
میں نے حیران ہوتے ہوئے کہا : تمہیں اردو گنتی کیوں نہیں آتی ؟
کہنے لگے : سکول میں ہمیں مکمل گنتی اںگریزی میں ، جبکہ اردو ، عربی صرف 10 تک سکھائی گئی ہے ۔
نوٹ :
یہ مدینہ منورہ میں رہنے والے بچوں کی بات کر رہا ہوں ، جو یہاں الہجرہ نامی پاکستانی سکول میں بھاری بھر کم فیسیں ادا کرکے سچے مسلمان اور پکے محب وطن بن رہے ہیں ۔
چلیں یہ تو ہو گیا بیرون ملک ہماری حالت ، کیا ہمارے ملک پاکستان میں بھی ایسے حالات ہیں کہ بچوں کو اردو گنتی اور حروف تہجی تک کے لیے فرصت نہیں ؟
اگر ایسا ہی ہے ، تو پھر سمجھ لیں بلاول زرداری جیسوں کے ہمدرد اس ملک میں آئے ہی چاہتے ہیں ۔
بات سمجھا نہیں ۔بھائی کسی ایک فعل پر آپ دوسروں کے لیے گواہ کیوں بن رہے ہیں؟
میرا خیال ہے ، جن بچوں کی میں نے بات کی ہے ، ان کی روز مرہ سرگرمیوں کا اگر جائزہ لیا جائے ، تو بچوں کی حد تک وہ ایک روایت پرست ، اور دین پسند بچے کہلائیں گے ، اور اس دور میں ’ ہلکا پھلکا روایت پرست اور تھوڑا بہت دیندار ‘ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ زمانے کی دوڑ میں بہت سارے لوگوں سے پیچھے ہیں ۔کیوں کہ ضروری نہیں سب ایسے ہوں۔
میں نے ان میں سے ایک بچے کا انٹرویو ریکارڈ کیا ہوا ہے ( جو افسوس کسی تکنیکی خرابی کی بنا پر مکمل محفوظ نہیں ہوسکا ) اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ بات صرف گنتی یا اب پ کی ہی نہیں ، بہت آگے جاچکی ہے ، پانچویں کلاس کے بچے کو طارق بن زیاد ، محمد بن قاسم ، صلاح الدین ، ٹیپو سلطان بلکہ صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تک کا پتہ نہیں ہے ، پتہ نہ ہونے یہ مراد نہیں کہ اسے ان کے بارے میں کوئی لمبی چوری تاریخی باتیں نہیں آتیں ، بلکہ اس کا کہنا ہے یہ نام میں پہلی مرتبہ سن رہا ہوں ۔اور پھر ایک بچے کی بات پر اتنا بڑا المیہ کہ گنتی کو زبان کی بنیاد پر دین سے جوڑ دیا آپ نے۔
مسلمان کی ہر بات دین سے شروع ہوتی ہے اور اس پے ہی ختم ہوتی ہے ۔ مفکر العصر حضراتبات سمجھا نہیں ۔
میرا خیال ہے ، جن بچوں کی میں نے بات کی ہے ، ان کی روز مرہ سرگرمیوں کا اگر جائزہ لیا جائے ، تو بچوں کی حد تک وہ ایک روایت پرست ، اور دین پسند بچے کہلائیں گے ، اور اس دور میں ’ ہلکا پھلکا روایت پرست اور تھوڑا بہت دیندار ‘ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ زمانے کی دوڑ میں بہت سارے لوگوں سے پیچھے ہیں ۔
کوئی بیس پچیس فیصد لوگ اس سے بہتر حالت میں بھی ہوں گے ، لیکن ساٹھ ستر فیصد اس سے بھی بد تر ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
اور پھر میں نے صرف ایک دو بچوں کی ہی نہیں ، بلکہ بچوں کے بقول ایک پورے سکول کی بات کی ہے ، جو شہر میں نمایاں سکولوں میں سے ہے ، یہ کیسا پاکستانی سکول ہے ، جس میں بچوں کو ’ دس ‘ تک گنتی سکھائی جاتی ہے ؟ ٹیچروں پر تقریبا پابندی ہے کہ وہ انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں گفتگو نہ کریں !
میں نے ان میں سے ایک بچے کا انٹرویو ریکارڈ کیا ہوا ہے ( جو افسوس کسی تکنیکی خرابی کی بنا پر مکمل محفوظ نہیں ہوسکا ) اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ بات صرف گنتی یا اب پ کی ہی نہیں ، بہت آگے جاچکی ہے ، پانچویں کلاس کے بچے کو طارق بن زیاد ، محمد بن قاسم ، صلاح الدین ، ٹیپو سلطان بلکہ صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تک کا پتہ نہیں ہے ، پتہ نہ ہونے یہ مراد نہیں کہ اسے ان کے بارے میں کوئی لمبی چوری تاریخی باتیں نہیں آتیں ، بلکہ اس کا کہنا ہے یہ نام میں پہلی مرتبہ سن رہا ہوں ۔
اب میں اسے دین سے نہ جوڑوں تو اور کیا کروں ؟
کڑوا سچ۔۔ [emoji22]