• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کا جوتا، آپ کا سر - مکالمہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
انسان کا ذہن اگرانتشار کاشکار ہو اوردماغ طیش کی وجہ سے کچھ سوچنے پرآمادہ نہ ہو تواسی طرح کی تحریریں معرض وجود میں آتی ہیں۔
سیم ٹو یو
آپ ہم سے تومطالبہ کرتے ہیں کہ ہم لکھ کردیں کہ ہم ان علماء سے ہاتھ صاف کرتے ہیں اورخود ایک اصول کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ندوی صاحب ہم چھپنے کی کوشش نہیں کرتے ہم برملا کہتے ہیں اور کہتے رہیں گے۔ان شاءاللہ اور حق سچ بھی یہی ہے۔ اور معقول بات بھی۔
جس طرح آپ اپنے اصول کو واضح کہتے ہیں کہ کہ ماخذ شریعت سے اس پر صحیح دلیل ہے توماننے کو تیار ۔اس سے بھی زیادہ صاف اورواضح بات یہ ہے کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے
بہت خوب ’’ اس سے بھی زیادہ صاف اورواضح بات یہ ہے کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے ‘‘ دیکھتے ہیں کیسے زیادہ صاف اور واضح بات ہے۔یعنی
٭ ان علماء کی جن کے نام ذکر ہوئے ہیں تقلید نہیں کرتے باقی علماء کی کرتے ہیں۔(کیونکہ آپ نےخود لکھا ہے کہ ان علماء کی)
٭ اس بیان شدہ مسئلہ میں ان علماء کی تقلید نہیں کرتے کیونکہ پول کھل چکا ہے باقیوں میں کرتےہیں۔(کیونکہ آپ کا بیان اس بات کا بھی متقاضی ہے کہ آپ کی مراد اس مسئلہ میں ہو باقی مسائل میں نہیں)
٭ اس بیان شدہ مسئلہ میں ہم کسی بھی عالم کی تقلید نہیں کرتے۔(یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کی ان علماء سے مراد مقلد علماء ہوں۔یہ احتمال بھی ہے)
٭ تمام بیان شدہ مسائل میں ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے۔(اس بات کا بھی احتمال آپ کے الفاظ میں موجود ہے)

تو جب اتنے سارےاحتمالات واشکالات آپ کے اس بیان شدہ بیان ’’ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے‘‘ میں موجود ہیں تو پھر آپ یہ کیسے کہہ سکتے کہ میرے بیان کردہ اصول سے آپ کا بیان کردہ بیان زیادہ صاف اور واضح ہے۔مجھے نہیں سمجھ آیا۔اگر سمجھا دیں تومہربانی ہوگی
اس کے بعد آپ کااگرمطالبہ ہے کہ ہم اپنے ان علماء سے ہاتھ صاف کرلیں توپھر آپ خود اپنے ان علماء کی باتیں جن پر صحیح دلیل بقول اوربزعم آپ قائم نہیں ہے جلاکیوں نہیں دیتے ؟
محترم بار بار سوال آپ کیے جارہےہیں۔ہم نے صرف آپ کے علماء کے اقوال پیش کیے ہیں۔(اور شاید ہاتھ صاف کرنے کے لفظ کا آپ نے غلط مطلب لے لیا میرا مقصود وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔جس کی وجہ سے آپ جوش میں آئےہوئے ہیں۔) کہ اگر غلط ہیں تو بتادیں یا آپ کےعلماء نے نقل نہیں کیے ہم نے بیان کردیئے ہیں غلط سلط حوالہ جات لگاکر تب بھی بتائیں۔ہمارے صرف بیان کرنے پر ہی آپ ہم سے اس بات کی دلیل طلب کیے جارہے ہیں کہ حنفی لوگ کب ان علماء کی تقلید کرتے ہیں۔؟ تو محترم جب حنفی لوگ تقلید نہیں کرتے تو آپ صاف صاف لکھتے کیوں نہیں؟ اور پھر اگر آپ لکھ دیتے ہیں تو اس پر آپ کا ساتھ کتنے مقلدین علماء دیتے ہیں ؟
اگرآپ کو یہ حق ہے کہ اپنے اصول بیان کرکے ہرچیز سے بری الذمہ ہوجائیں تواس سے زیادہ یہ ہمارے لئے آسان ہے کہ ہم مذکورہ علماء کی تقلید نہیں کرتے
آپ نےماقبل بیان جملہ کہ ’’اس سے بھی زیادہ صاف اورواضح بات یہ ہے کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے ‘‘ ان علماء کے لفظ میں اور اس تھریڈ میں لکھنے کی وجہ سے کیا احتمالات اٹھ سکتے تھے۔وہ میرے بیان کرنے سے اب آپ کا یہ جملہ کتنا زیادہ صاف اور واضح رہ گیا ہے۔یہ تو ثابت ہوگیا۔اب آپ یہاں کہہ رہے ہیں کہ ہم مذکورہ علماء کی تقلید نہیں کرتے۔یہ بھی ایک ناقص جملہ ہے جوبہت سارے احتمالات رکھتا ہے۔
لیکن اگراس واضح بیان کے باوجود آپ کا مطالبہ ہے کہ ہم ہاتھ صاف کردیں توپھرہمارابھی مطالبہ ہے کہ آپ جس قول کو مانتے ہیں اس کے مخالف اقوال والے علماء کی کتابیں نذرآتش کردیں۔
محترم واضح بیان کب ہے۔؟ کتنا واضح اور صاف تھا اس کی حقیقت کو بیان کردیا گیا ہے۔اور پھر ہاتھ صاف کرلیں سے آپ نے غلط مطلب لے کر اس لائن کےآخر والے جملے کہیں ہیں۔ہاتھ صاف کرنے سے میرا مقصود ہرگز یہ نہیں تھا کہ آپ لوگ اپنی کتابوں کونذرآتش کریں۔میرامقصود ہاتھ صاف کرنے سے ان بیان شدہ اقوال اور علماء سے اقرار بیزاری تھا۔نہ کہ نذرآتش کرنا۔
 

فارق

رکن
شمولیت
جون 11، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
132
پوائنٹ
58
اگر میری دخل در معقولات کو محسوس نہ کیا جائے تو میں اپنی معلومات کے لیے ایک سوال پوچھ رہا ہوں کہ اوپر ایک روایت نقل کی گئی ہے
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
مزید یہ کہ اس روایت کو أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، بیان کرتے ہیں أحمد بن علي الأبار سے، اب احمد بن جعفر کی وفات ہے ۳۶۵ ھ کی اور احمد بن علی کی وفات بیان کی جاتی ہے ۲۸۱ تا ۲۹۰ ھ کی(یہ سنہ ان دونوں کے نام پر کلک کرنے پر سامنے آئے ہیں۔) اب مسئلہ یہ ہے کہ خطیب بغدادی ہی احمد بن جعفر کی پیدائش ۲۷۸ ھ بیان کرتے ہیں(۵۔۱۱۴) گویا جس وقت احمد بن علی کی وفات ہوئی اس وقت احمد بن جعفر کی عمر یا تین سال تھی (اگر ۲۸۱ ھ سنہ ماننا جائے) یا زیادہ سے زیادہ بارہ سال تھی۔
اب کیا تین سالہ بچے کی روایت پر امام ابوحنفیہ سے یہ شیطانی کلمات نقل کرنا جائز ہے؟ اور اگر احمد بن جعفر کی عمر بارہ سال مان لی جائے تو اولا تو یہ معاملہ ہی مشکوک ہے کہ ان کی وفات بارہ سال کی عمر میں ہوئی یا تین سال کی یا اس سے کچھ زیادہ مثلا چار ، پانچ چھ سال یا سات آٹھ نو سال یا دس گیارہ یا بارہ سال، و ثانی کیا ایک بارہ سالہ بچے کی سماعت احمد بن علی سے ثابت ہے اور یہ عمر شرعا اتنی ہوتی ہے کہ اس کی بنا پر ایسے شیطانی کلمات اپنے وقت کے ایک امام سے یوں منسوب کر دیئے جائیں؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
تجربہ اور مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دیوبندیوں اور بریلویوں کے اکثر اعتراضات و جوابات مغالطے اور کذب پر مبنی ہوتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہاں بھی یہی معاملہ ہے۔واللہ اعلم
بہرحال فارق صاحب آپکو اس کا جوابکفایت اللہ سنابلی عنایت فرمائینگے۔ان شاء اللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سہج صاحب بحث و مباحثہ کرنا آپ کے بس کا روگ نہیں ہے اس لئے آپ کوئی اور کام کریں۔ آپکی فضول، بے معنی اور لایعنی گفتگو سے آپ کا فرقہ بدنام ہورہا ہے۔اب تو مجھے آپکی گفتگو پڑھ کر الٹی آنے لگی ہے۔
السلام علیکم مسٹر شاہد نزیر
مسٹر شاہد نزیر آپ ایسا کریں کسی حکیم ،ڈاکٹر وغیرہ کی اندھی تقلید کیجئے اور اسکے نسخہ پر بلادلیل عمل کرتے ہوئے جو وہ کھانے کا حکم دے اسے کھائیں ، یا پھر ایسا کریں کہ اونٹنیوں کا پیشاب آپ کے ہاں علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں ناں اسے استعمال کیجئے نہار منہ ۔ افاقہ ہوگا اور انجام بھی حدیث کے مطابق۔

محمدارسلان بھائی کی بات کہ یہ کسی دیوبندی کا جواب ہے درست نہیں ہے۔ یہ بات اس قدر واضح ہے کہ مضمون کو پڑھنے والا ہر شخص خود باآسانی جان لے گا۔اسی لئے ہمیں اس بات کی تردید کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ لیکن آپ پر آفرین ہے کہ آپ نے یہ جاننے کے باوجود کہ ارسلان بھائی کے کمنٹس غلط فہمی پر مبنی ہیں انکی غلط بات کو قبول کرکے ان کی اندھی تقلید کرلی ہے۔ اب اس مسئلہ میں تو آپ امام ابوحنیفہ کے مقلد نہیں رہے بلکہ ہمارے ارسلان بھائی کے اندھے مقلد ہوگئے ہیں۔ مبارک ہو محمد ارسلان بھائی آپ کو ایک دیوبندی مقلد۔
ہاں واقعی میں بھول گیا تھا آپ کے ہاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بھی بغیر وحی کے کہی ہوئی حجت نہیں ، صحابہ بھی حجت نیست، اکابرین امت کو برابھلا کہنا اور ان پر تعن کرنا جائز ، اور یہاں تک کہ اپنے ہی فرقے کے اکابرین تک سے ان اقوالوں پر بے زاری کا اظہار کردینا جن سے آپ کی نفس پرستی پر آنچ آتی ہو فرض ہے ، تو بے چارا محمد ارسلان بھائی کس کھیت کی مولی ہے ؟ ویسے مسٹر شاہد نزیر اگر میں اندھا ہو کر تقلید کررہا تھا تو کیا آپ بھی اندھے ہوگئے تھے کہ اسی پوسٹ کو "پسند بھی" فرمایا ہوا ہے ؟
کلیم حیدر ، شاہد نذیر اور گڈمسلم نے اس پوسٹ کو پسند کیا ہے۔
۔ ارے بھول گیا بھی آپ غیر مقلد ہو اور ماننا آپ نے کسی صورت نہیں ۔

ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کا تو ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔آپ کو ہر سوال کا جواب دینے کے بعد بھی ہم کس طرح مقروض ہیں یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ آپ کے اس سوال کا جواب جو آپ اس موضوع میں شروع سے کرتے چلے آرہے ہو اس کا جواب میں نے پوسٹ نمبر 36 پر دے دیا ہے۔ امید ہے کہ اب اس سوال کو نہیں دہراینگے اور ہم نے جو آپکے سوال پھر اس کےجواب کے ضمن میں آپ سے جو سوال کیا ہے اسکا جواب عنایت فرمائینگے۔ ورنہ سوچیں کتنی شرمندگی کی بات ہوگی کہ آپ ہم سے بار بار ایک ایسا سوال کررہے ہیں جس کا جواب خود آپکے بلکہ آپکے امام کے پاس بھی نہیں ہے۔
مسٹر شاہد نزیر ، آپ نے کون سے "ہر سوال " کا جواب دیا ہے اب تک برائے مہربانی اس پوسٹ کا بھی لنک دیجئے جہاں آپ نے میرے اکلوتے سوال نامہ کا جواب دے کر اپنی دلیلوں اور اصولوں کے مطابق مجھ پر احسان کیا ہے ؟ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جواب دیا ہے آپ نے ؟ پوسٹ ٣٦ میں۔
یعنی آپ اگر اسے جواب کہتے ہیں تو بھئی اس میں جواب مجھے نظر نہیں آرہا میرے سوالوں کا ، برائے مہربانی نشان لگا کر بتائیں کہ یہ ہے آپ کے سوال کا جواب۔کذب بیانی کی بھی حد ہوتی ہے مسٹر شاہد نزیر اور آپ شاید ابھی تک اس حد پر بھی نہیں پہنچے بلکہ ابھی آپ کا سفر شروع ہوا ہے شاید؟ مسٹر شاہد نزیر میرے سوالات آپ کو پوسٹ نمبر ١١ سے ڈس رہے ہیں اور اب آپ کہتے ہیں کہ اپنے امام سے دکھاؤ ؟ یہ آپ کے نزدیک کون سی دلیل ہے ؟ کیا آپ امام کے قول کو مانتے ہیں ؟؟ مسٹر شاہد نزیر میں قرآن کو بھی مانتا ہوں سنت کوبھی اور ان دودلیلوں کے علاوہ بعد کی دو دلیلیں بھی ، اور آپ کیا ماننے کے دعوے دار ہیں ؟ قرآن اور حدیث ؟ تو میں آپ سے آپ کی دلیلوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں جوکہ میری بھی دلیلیں ہیں ۔ میں نے آپ سے یہ نہیں پوچھا کہ اپنے ان مولویوں کے افکار بتاؤ جنہیں تم نے آخر کار جھٹلادینا ہے یا بے زاری کا اظہار کردینا ہے ، آپ سے قرآن اور حدیث سے جواب مانگا تھا لیکن آپ نے نہیں دیا اب تک ۔ بلکہ الٹا اب وہی سوالات مجھ سے پوچھ رہے ہیں ؟انتہا کردی بھئی آپ نے تو۔
مزید آپ نے کذب بیانی کی ہے پوسٹ نمبر٣٦ میں
ہم اہل حدیث وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس راستے پر ہونگے جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرفعل اور قول پر عمل کرتے رہے نہ تو کسی فعل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود درجہ متعین کرکے صحابہ کو بتایا اور نہ ہی صحابہ نے اپنے تئیں ایسا کوئی کام کیا۔اب چونکہ اہل حدیث رسول اللہ اور صحابہ کے نقش قدم کے پیرو ہیں اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ عمل کے لئے ہم کسی سنت کا درجہ متعین کریں کہ فلاں سنت فجر کی سنت کی طرح ہے یا عصر، مغرب اور عشاء کی سنت کی طرح۔ پس ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس سہج صاحب کے سوال کا جواب نہیں۔
تو پھر آپ کو اپنے اس قول کو بھی اپنے اہلحدیثیت کے پیمانے کے مطابق دلیلوں سے ثابت کرنا پڑے گا
"۔اب چونکہ اہل حدیث رسول اللہ اور صحابہ کے نقش قدم کے پیرو ہیں اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ عمل کے لئے ہم کسی سنت کا درجہ متعین کریں کہ فلاں سنت فجر کی سنت کی طرح ہے یا عصر، مغرب اور عشاء کی سنت کی طرح"
اور مسٹر شاہد نزیر ابھی زیادہ پرانی بات نہیں آپ اور آپ کے فرقہ کے دیگر احباب کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے ثابت شدہ عمل کو "خاص سنت" اور " جائز" کہہ چکے ہو ۔ وہ کیا تھا ؟
بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے
شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ اگر ان معنوں میں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کا عمل ہے اس عمل کو سنت کہہ دیا جائے تو درست ہے کیونکہ سنت کی تعریف میں خود نبی علیہ السلام کا فعل مبارک بھی آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شیخ ابوالحسن حفظہ اللہ نے اسے انہی معنوں میں سنت کہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ یہ عام سنت نہیں بلکہ خاص سنت ہے جو خاص حالات یعنی کوئی عذر، ضرورت یا مجبوری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہے۔
۔ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق - صفحہ 6
اسی لئے آپ کی باطل تاویل کو میں نہیں مانتا مسٹر شاہد نزیر آپ کسی جگہ کچھ کہتے ہو اور کسی جگہ اسکے برخلاف ، دراصل آپ اپنے نفس کے پیروکار ہو صرف، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اور صحابہ کے نام پر جھوٹ بولتے ہو کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ثابت ہے کہ نہیں ؟؟ اسے آپ جائز یا خاص سنت کس دلیل سے کہتے ہو ؟ پھر جوتے پہن کر نماز پڑھنا بھی ثابت ہے بلکہ حدیث کا مفہوم ہے کہ "یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو کہ وہ جوتوں اور موزوں میں عبادت نہیں کرتے "(ابوداؤد) اس حدیث پر بھی تم لوگ کہیں خاص حالات میں ہی تو عمل نہیں کرتے ؟؟ پھر آپ کا فرمان عالی شان ہے اک جگہ
تو پھر بچے کو گود میں اٹھا کر بھی نماز پڑھتے ہو گے ؟ یا وہ بھی خاص سنت ہے ۔ غرض مسٹر شاہد نزیر تضاد بیانی کا ایسا مجموعہ ہیں کہ الامان الحفیظ۔ اللہ تعالٰی جھوٹ سے اور جھوٹوں سے محفوظ رکھے مجھے بھی اور تمام اہل اسلام کو بھی ۔آمین
مزید یہ کہ اوپر اقتباس میں مسٹر شاہد آپ لکھتے ہیں کہ شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ یہ آپ کو " معلوم " ہواتھا یہ کس حدیث میں آیا تھا ؟ یا یہاں آپ خود کافروں کے امام بن گئے تھے ؟ وضاحت کیجئے گا ۔اور یہ بھی بتائیے گا کہ یہ جو فرمایا ہے آپ نے کہ
پس ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس سہج صاحب کے سوال کا جواب نہیں۔
جبکہ آپ خود ہی حدیث سے ثابت شدہ عمل کو "جائز" "سنت" اور خاص سنت" قرار دے چکے ہو ، تو پھر نماز کی رفع الیدین کے بارے میں آپ کیوں ایسا فرمارہے ہیں کہ اس کا کوئی درجہ بندی نہیں ؟

اگر درجہ بندی نہیں اور نا آپ اسکے قائل ہیں تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی آپ کے ہاں رفع الیدین کی طرح ہونا چائیے کہ ہر ہر بار حدیث پر عمل کرنا ہے ؟
پھر ہر نماز میں بچی کو بھی گود میں لینا ہوگا ، کیونکہ حدیث سے ثابت عمل ہے ؟
پھر جوتے بھی پہنا کرو ہر ہر نماز میں کیونکہ یہودیوں کی مخالفت کرنے کا حکم ہے ؟
پھر اک حدیث میں تو قرائت ختم کرنے کے بعد بھی رفع یدین کا زکر ہے (فتٰوی ابن تیمیہ ٢٢صفحہ٤٥٣) اسے بھی آپ چھوڑے ہوئے ہیں ؟


مزید یہ کہ مسٹر شاہد نزیر آپ ہر حدیث سے ثابت عمل پر عامل ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں تو پھر سجدوں کی رفع یدین کیوں چھوڑی ہوئی ہیں ؟؟
نماز کی ہر ہر تکبیر پر رفع یدین کیوں چھوڑی ہوئی ہے ؟ کیا یہ اعمال حدیث میں نہیں ؟
یہ کیا بات ہوئی کہ ہر حدیث پر عمل کا دعوٰی اور ایک عمل کو پکڑ لینا اور دوسرے کو چھوڑتے چلے جانا ؟
اپنے مزہب کی دلیلوں اور اصولوں کے عین مطابق بتائیے جناب یہ کہنا کافی ہے ہی نہیں کہ آپ درجہ بندی کے قائل نہیں ، یہ صرف جھوٹ ہے اور اسکے علاوہ کچھ نہیں ۔

سہج صاحب آپ ہمارے کسی مستند ومعتبر عالم کی تحریر اور تقریر سے ثابت کردیں کہ انہوں نے نماز میں اٹھارہ جگہ رفع الیدین نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہو۔جب آپ ثابت کردوگے تو ہم اس پر دلیل بھی پیش کردینگے۔ ظاہر ہے ہم تو اسی چیز کو ثابت کرینگے جس چیز کا ہم دعویٰ کرینگے۔
مسٹر شاہد نزیر آپ دعوٰی کریں یا نہ کریں ،دعوٰی مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ ثابت شدہ بات ہے کہ آپ دس جگہ رفع یدین کرتے ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرتے ۔ دیکھئیے اسی پوسٹ نمبر ٣٦ میں کیا لکھا ہے آپ نے۔

ہمارے علماء کی تحریریں اور تقرریں گواہ ہیں کہ اہل حدیث نے ہمیشہ چار رکعات کی نماز میں چار مقامات پر رفع الیدین کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اسے احادیث صحیحہ سے ثابت بھی کیا ہے۔لہذا ہمارا جو دعویٰ ہے وہ ہماری دلیل سے ثابت ہے
آپ نے دعوٰی کیا ہے کہ آپ چار جگہ ،چاررکعت نماز میں رفع یدین کرتے ہیں
اور اسی کے نیچے لکھتے ہیں
http://www.kitabosunnat.com/forum/دیوبندی-154/آپ-کا-جوتا،-آپ-کا-سر-5499/index4.html
سہج صاحب آپ ہمارے کسی مستند ومعتبر عالم کی تحریر اور تقریر سے ثابت کردیں کہ انہوں نے نماز میں اٹھارہ جگہ رفع الیدین نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہو۔جب آپ ثابت کردوگے تو ہم اس پر دلیل بھی پیش کردینگے۔ ظاہر ہے ہم تو اسی چیز کو ثابت کرینگے جس چیز کا ہم دعویٰ کرینگے۔
کسی مستند ومعتبر عالم کی تحریر اور تقریر سے ثابت کردیں کہ انہوں نے نماز میں اٹھارہ جگہ رفع الیدین نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہو
مسٹر شاہد نزیر آپ کی نظر میں آپ کے ہاں کوئی بھی مستند و نعتبر عالم نہیں سوائے آپ کی نظر میں آپ کے :) اسلئے آپ کے سر پر آپ کا ہی جوتا عرض کیا ہے ، آپ چار جگہ چار رکعت کی نماز میں رفع یدین کرنے کے دعوے دار ہیں ۔ ہیں کہ نہیں ؟ تو جب آپ چار جگہ پر چار رکعت میں رفع یدین کرتے ہیں تو پھر اسکی گنتی کریں کہ کتنی تعداد بنتی ہے؟ اور ان چار جگہوں کے علاوہ آپ رفع یدین نہیں کرتے ، انکی بھی گنتی کیجئے ، اور بتائیے کہ تعداد کتنی بنتی ہے ؟ تو جب آپ چار جگہوں کا اقراری دعوٰی کرتے ہیں تو اسی میں باقی جگہوں کی نفی موجود ہے ۔ اب اسی بارے میں سوال کیا تھا کہ

٥:دس جگہ رفع یدین کرنے کی دلیل ۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٦: اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی کی دلیل۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)


لیجئے مسٹر شاہد نزیر میں نے آپ کو آپ کے ہی دعوے کے مطابق ثابت کرکے دکھادیا ہے کہ آپ دس جگہ رفع یدین کرتے ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرتے ، اب آپ اپنے اک اور دعوے کے مطابق مجھے دلیل دیجئے کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟
جب آپ ثابت کردوگے تو ہم اس پر دلیل بھی پیش کردینگے۔ ظاہر ہے ہم تو اسی چیز کو ثابت کرینگے جس چیز کا ہم دعویٰ کرینگے
چلیں اب ادھر ادھر کی باتیں بلکل نہیں کرنیں آپ نے صرف دلیل پیش کریں دس جگہ کے اثبات کی اور اٹھارہ جگہ کی نفی کی ۔
اور آپ کی آسانی کے لئے سارے سوالات یہاں پھر سے لگا دیتا ہوں تاکہ سبق تازہ رہے۔
سوال نامہ
١:رفع الیدین فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟
٢:یا عصر کی سنتوں کی طرح؟
٣:اگر فجر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٤:اگر عصر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٥:دس جگہ رفع یدین کرنے کی دلیل ۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٦: اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی کی دلیل۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
لایعنی، بے مقصد اور ٹائم ضیاع باتوں کو چھوڑ کر موضوع پر بات کرتےہوئے محترم سہج بھائی چلیں پھر بسم اللہ کرتے ہیں
رفع الیدین کےمتعلق آپ اپنا دعویٰ وشرائط لکھیں اس کےبعد میں لکھوں گا۔
اگر اسی دھاگہ میں مناسب سمجھیں تو اسی میں لکھ دیں ورنہ نیو دھاگہ اوپن کرلیں۔
السلام علیکم مسٹر گڈ مسلم
سر آپ تکلیف اب نہ ہی فرمائیں تو بہتر ہوگا خود آپ کے لئے کیونکہ آپ کا ٹائم ضایع ہورہاہے، اور مسٹر شاہد نزیر کا دعوٰی انہیں دکھادیاہے اب وہ گنتی کریں گے اور اسکے بعد اپنی دلیل پیش کردیں گے یعنی دس جگہ کے اثبات کی اور اٹھارہ جگہ کی نفی کی ۔
شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
تجربہ اور مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دیوبندیوں اور بریلویوں کے اکثر اعتراضات و جوابات مغالطے اور کذب پر مبنی ہوتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہاں بھی یہی معاملہ ہے۔واللہ اعلم
بہرحال فارق صاحب آپکو اس کا جوابکفایت اللہ سنابلی عنایت فرمائینگے۔ان شاء اللہ
تجربہ اور مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ خود ساختہ فرقہ اہلحدیث یعنی امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثریت کو کافر کہنے والے اور بریلویوں کے اکثر اعتراضات و جوابات مغالطے اور کذب پر مبنی ہوتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہاں بھی یہی معاملہ ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم مسٹر گڈ مسلم
سر آپ تکلیف اب نہ ہی فرمائیں تو بہتر ہوگا خود آپ کے لئے کیونکہ آپ کا ٹائم ضایع ہورہاہے، اور مسٹر شاہد نزیر کا دعوٰی انہیں دکھادیاہے اب وہ گنتی کریں گے اور اسکے بعد اپنی دلیل پیش کردیں گے یعنی دس جگہ کے اثبات کی اور اٹھارہ جگہ کی نفی کی ۔
شکریہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کی باقی تمام فضول باتوں سے جان چھڑاتے ہوئے سہج بھائی جان کیا چیز مانع ہے کہ آپ کو اتنی بار کہا گیا لیکن آپ فضول باتوں کا جواب تو لمبی لمبی پوسٹوں میں دیا کرتے ہیں اور چند ورڈ میں اپنا دعویٰ نہیں لکھ رہے؟ شاہد بھائی کی پہلی پوسٹ کا ابھی تک جواب نہیں دیا اور ادھر ادھر کی باتیں کرکیں آپ بغلیں بجا رہے ہیں۔ یہ آپ کی اور شاہد بھائی کی بات ہے۔لیکن جس بات کےلیے میں آپ سے مخاطب ہوں مجھے وہ لکھ کردیں۔بہت شکریہ ہوگا۔تاکہ میری اور آپ کی صرف اسی مسئلہ پر دعویٰ کے مطابق بات چلے۔چلیں شاباش اب دوبارہ نہ کہلوائیں مجھ سے اور دعویٰ ٹائپ کریں
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
مسٹر شاہد نزیر آپ ایسا کریں کسی حکیم ،ڈاکٹر وغیرہ کی اندھی تقلید کیجئے اور اسکے نسخہ پر بلادلیل عمل کرتے ہوئے جو وہ کھانے کا حکم دے اسے کھائیں ، یا پھر ایسا کریں کہ اونٹنیوں کا پیشاب آپ کے ہاں علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں ناں اسے استعمال کیجئے نہار منہ ۔ افاقہ ہوگا اور انجام بھی حدیث کے مطابق۔
کیا یہ اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے والی صحیح مسلم کی روایت کا استہزاء اور مذاق نہیں؟؟!!

واللہ المستعان علیٰ ما تصفون!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top