• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آڑہت کے کاروبار کی شرعی حیثیت

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
مجھے آڑہت کے کاروبار کی مختلف شکلوں اور انکی شرعی حیثیت پر اشکالات ہیں کوئی بھی ساتھی اسکی تفصیل بتا دے جزاکم اللہ خیرا



محترم شیخ @رفیق طاھر بھائی
محترم شیخ @انس بھائی
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
وعلیکم السلام
محترم عبدہ بھائی!
آپ آڑھت کے کاروبار کی مختلف شکلیں لکھ دیں،کیونکہ سب نے اس کاروبار کو قریب سے نہیں دیکھا ہوتا۔
کاروبا ر کی شکل کو دیکھ جواب دینے میں آسانی ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
وعلیکم السلام
محترم عبدہ بھائی!
آپ آڑھت کے کاروبار کی مختلف شکلیں لکھ دیں،کیونکہ سب نے اس کاروبار کو قریب سے نہیں دیکھا ہوتا۔
کاروبا ر کی شکل کو دیکھ جواب دینے میں آسانی ہے۔
محترم بھائی ویسے مجھے بھی مختلف شکلوں کے بارے کوئی خاص علم نہیں بلکہ ایک بھائی نے مجھ سے ٓڑہت کے کاروبار کے بارے پوچھا تو یہ سوال اٹھایا میرے ذہن میں اسکی ایک آدھ شکل تھی اور کچھ اور شکلیں آ گئیں وہ لکھ دیتا ہوں
1-زید آڑھت کا کاروبار اس طرح کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک جگہ ہے جسکو آپ غلہ منڈی کہ سکتے ہیں اور غلہ کا سٹور بھی ہوتا ہے اب جب فصل تیار ہوتی ہے تو بکر اپنی فصل کی بوریاں زید کے پاس امانت رکھوا دیتا ہے زید وہ بوریاں امانتا رکھ دیتا ہے اور بیچتا نہیں پھر جب بکر کو ضرورت ہوتی ہے یا بکر دیکھتا ہے کہ ریٹ بڑھ گیا ہے تو وہ زید کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میری بوریاں بیچ کر مجھے پیسے دے دو زید اسکی بوریاں بیچ کر اسکے پیسے بکر کو دے دیتا ہے اور اپنا کمشن اس سے لے لیتا ہے یہ کمیشن اس امانت رکھنے کا ہے اور اس پر اسکے اخراجات بھی آئے ہیں مثلا سٹوریج اور سروس چارجز وغیرہ
2-دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ باقی سب کچھ اوپر کی طرح ہوتا ہے مگر زید پہلی دفعہ ہی بوریاں لے کر امانتا رکھتا نہیں بلکہ اپنی مرضی سے آگے بیچ دیتا ہے یا کاروبار میں اپنے تصرف میں لے آتا ہے بعد میں جب ریٹ بڑھنے پر بکر اسکے پاس آتا ہے تو وہ اس وقت بکر کی بوریاں عملی طور پر اسکے حوالے نہیں کرتا بلکہ اس وقت بوریوں کی جو قیمت ہوتی ہے وہ بکر کے حوالے کر دیتا ہے اور باقی اپنا کمیشن اسی طرح لے لیتا ہے

اب پہلی صورت میں تو کوئی شاید کوئی مسئلہ نہ ہو مگر دوسری صورت میں ایک مسئلہ آتا ہے وہ مسئلہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ بوریوں کی Physical منتقلی ہونا لازمی ہے لیکن میرے خیال میں یہ شاید ٹھیک نہ ہو کیونکہ یہاں ابھی بکر نے بوریاں بیچی ہی نہیں تو Physical منتقلی والی حدیث والی شرط کا مسئلہ تو فروخت پر ہوتا ہے یہاں تو امانتا رکھوایا گیا تھا
لیکن مسئلہ یہاں یہ آتا ہے کہ کیا جو چیزیں زید کے پاس امانتا رکھوائی گئی تھیں کیا وہ ان میں اپنی مرضی سے تصرف کر سکتا ہے اور اس کا گناہ کیا بکر کو بھی ہو گا اور کیا بکر کے لئے ایسے معاملات میں شامل ہونا جائز ہے کہ نہیں
باقی اسی سے ملتی جلتی کچھ اور بھی شکلیں ہیں جو آڑہت تو نہیں مگر مجھے اشکالات ہیں وہ اوپر کا فیصلہ ہونے کے بعد دیکھیں گے ان شاءاللہ
آپ کے سامنے کوئی اور آڑہت کی صورت ہے تو وہ بھی مجھے بتائیں جزاکم اللہ خیرا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
آڑھت:

1. دکان کوٹھی یا جگہ وغیرہ جس پر لوگوں کا مال بکنے کے لیے آئے اور دکاندار کو بیچنے کا حق المحنت دیا جائے، گنج، تھوک کی دکان، ایجنسی، کمیشن یا دستوری پر خرید و فروخت کا کاروبار۔

2. معاملہ کرانے اور مال بکوانے کا معاوضہ، دلالی، کمیشن، دستوری جیسے : زید کو سامان کی قیمت دلاتے وقت دو روپیہ سیکڑا آڑھت کا کاٹ لینا۔

3. خرید و فروخت کا رابطہ، لین دین۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
جب بکر کو ضرورت ہوتی ہے یا بکر دیکھتا ہے کہ ریٹ بڑھ گیا ہے تو وہ زید کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میری بوریاں بیچ کر مجھے پیسے دے دو زید اسکی بوریاں بیچ کر اسکے پیسے بکر کو دے دیتا ہے اور اپنا کمشن اس سے لے لیتا ہے یہ کمیشن اس امانت رکھنے کا ہے اور اس پر اسکے اخراجات بھی آئے ہیں مثلا سٹوریج اور سروس چارجز وغیرہ
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔
صورت مسئلہ میں جو پہلی چیز بیان کی گئی ہے کہ جب ریت بڑھ جائے تو پھر اس سامان کو بیچا جائے۔۔۔۔۔ تو ایسی صورت میں میرے خیال میں یہ درست نہیں کیونکہ یہ بیع الاحتکار میں آتی ہے یعنی مال سٹور کر لینا اور جب ریٹ بڑھے تو بیچ دینا تو ایسا کرنا حدیث میں منع ہے واللہ اعلم

باقی اگر وہ سٹور میں رکھنے کی قیمت پہلے طے نہیں کرتے تب بھی درست نہیں یعنی وہ پہلے طے کر لیں کہ اتنے دن یہ سامان یہاں رہے گا اور اس کے میں اتنے پیسے لونگا واضح ہونا ضروری ہے۔۔

یہ میرے ناقص علم کے مطابق ہے باقی جس علاقے میں یہ کاروبار ہوتا ہو وہاں کے علماء صورت مسئلہ کو دیکھ کر بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں۔
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
ہمارے یہاں ہندوستان میں خاص کر ہمارے شہر بنارس میں عموما ساڑی کا کاروبار ہوتا ہے یہاں آڑہت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ مان لیجئے کہ زید ساڑی بناتا ہے اور سارا خرچہ زید کا ہوتا ہے یعنی کہ سارا مٹیریل جو ایک ساڑی بنانے میں لگتا ہے اب زید کو معلوم نہیں کہ اسے اچھے داموں میں کیسے مارکیٹ میں بیچا جائے اس لئے وہ مناسب دام لگا کر بکر کو دیتا ہے کیوں کہ بکر کو مارکیٹنگ کے بارے میں ساری معلومات رہتی ہےاور بولتا ہے کہ میں نے آپکو یہ ساڑی فلاں قیمت میں دے دی اور پیمنٹ کی ساری ٹرمز اینڈ کنڈیشنز طے پا جاتی ہیں اور بکر زید کی ساڑی کو تھرڈ پارٹی کو بیچ دیتا ہے اب نہ زید کو معلوم پڑتا ہے کہ بکر نے میری ساڑی کسکو بیچی اور کتنے کی بیچی اور نہ ہی تھرڈ پارٹی کو معلوم رہتا ہے کہ بکر نے کس سے ساڑی لی یعنی کہ یہ سارا معاملہ انڈائریکٹ اور ادھار پر ہوتا ہے تھرڈ پارٹی کے پیمنٹ پر ہی بکر زید کو اسکی ساڑی کی قیمت ادا کرتا ہے یا اگر بکر نے زید سے ساڑی لیتے وقت کمیشن کا بھی مطالبہ کیا تھا تو اس سے کمیشن بھی لیتا ہے -
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ہمارے یہاں ہندوستان میں خاص کر ہمارے شہر بنارس میں عموما ساڑی کا کاروبار ہوتا ہے یہاں آڑہت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ مان لیجئے کہ زید ساڑی بناتا ہے اور سارا خرچہ زید کا ہوتا ہے یعنی کہ سارا مٹیریل جو ایک ساڑی بنانے میں لگتا ہے اب زید کو معلوم نہیں کہ اسے اچھے داموں میں کیسے مارکیٹ میں بیچا جائے اس لئے وہ مناسب دام لگا کر بکر کو دیتا ہے کیوں کہ بکر کو مارکیٹنگ کے بارے میں ساری معلومات رہتی ہےاور بولتا ہے کہ میں نے آپکو یہ ساڑی فلاں قیمت میں دے دی اور پیمنٹ کی ساری ٹرمز اینڈ کنڈیشنز طے پا جاتی ہیں اور بکر زید کی ساڑی کو تھرڈ پارٹی کو بیچ دیتا ہے اب نہ زید کو معلوم پڑتا ہے کہ بکر نے میری ساڑی کسکو بیچی اور کتنے کی بیچی اور نہ ہی تھرڈ پارٹی کو معلوم رہتا ہے کہ بکر نے کس سے ساڑی لی یعنی کہ یہ سارا معاملہ انڈائریکٹ اور ادھار پر ہوتا ہے تھرڈ پارٹی کے پیمنٹ پر ہی بکر زید کو اسکی ساڑی کی قیمت ادا کرتا ہے یا اگر بکر نے زید سے ساڑی لیتے وقت کمیشن کا بھی مطالبہ کیا تھا تو اس سے کمیشن بھی لیتا ہے -
اس صورت کو شاید آڑہت کہنا درست نہیں یہ تو سادہ ادھار پر فروخت ہے واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔
صورت مسئلہ میں جو پہلی چیز بیان کی گئی ہے کہ جب ریت بڑھ جائے تو پھر اس سامان کو بیچا جائے۔۔۔۔۔ تو ایسی صورت میں میرے خیال میں یہ درست نہیں کیونکہ یہ بیع الاحتکار میں آتی ہے یعنی مال سٹور کر لینا اور جب ریٹ بڑھے تو بیچ دینا تو ایسا کرنا حدیث میں منع ہے واللہ اعلم
وعلیکم السلام ورحمہ اللہ
محترم بھائی میرے خیال میں یہ عمومی طور پر تو جائز ہو گا مگر خاص حالات جن پر ذخیرہ اندوزی کا اطلاق ہو سکتا ہو میں نا جائز ہو گا مطلقا ریٹ بڑھنے کا انتظار کرنا نا جائز ہونا میں نے کہیں نہیں پڑھا ہمارے شیوخ اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں

باقی اگر وہ سٹور میں رکھنے کی قیمت پہلے طے نہیں کرتے تب بھی درست نہیں یعنی وہ پہلے طے کر لیں کہ اتنے دن یہ سامان یہاں رہے گا اور اس کے میں اتنے پیسے لونگا واضح ہونا ضروری ہے۔۔
میرے خیال میں سٹوریج کی قیمت کو جنس کی فیصد طے کر کے کمیشن کی صورت طے کیا جا سکتا ہے کیونکہ میرے ذہن میں اس پر کوئی نہی ابھی نہیں آ رہی واللہ اعلم
1-اگر کمیشن جنس کی مقدار کی فیصد میں ہو تو اسکا سٹوریج کے ساتھ ایک تعلق تو نظر آتا ہے البتہ دوسرا دنوں کے ساتھ تعلق نظر انداز ہو جائے مگر شاید اس پر کوئی شرعی ممانعت نہ ہو
2-اگر کمیشن کو فائنل قیمت فروخت کی فی صد کے تحت طے کریں تو پھر بھی اسکا مضاربہ یا مشارکہ کے تحت کوئی لنک بنتا ہے باقی لنک نہ بننے پر شریعت کی ممانعت کیا ہو سکتی ہے وہ بھی واضح نہیں ہو رہی واللہ اعلم
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
مطلقا ریٹ بڑھنے کا انتظار کرنا نا جائز ہونا میں نے کہیں نہیں پڑھا ہمارے شیوخ اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں
پھر احتکار کی کونسی صورت منع ہوگی بھائی۔۔۔ یا احتکار کہتے کسے ہیں؟؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
میرے خیال میں سٹوریج کی قیمت کو جنس کی فیصد طے کر کے کمیشن کی صورت طے کیا جا سکتا ہے کیونکہ میرے ذہن میں اس پر کوئی نہی ابھی نہیں آ رہی واللہ اعلم
1-اگر کمیشن جنس کی مقدار کی فیصد میں ہو تو اسکا سٹوریج کے ساتھ ایک تعلق تو نظر آتا ہے البتہ دوسرا دنوں کے ساتھ تعلق نظر انداز ہو جائے مگر شاید اس پر کوئی شرعی ممانعت نہ ہو
2-اگر کمیشن کو فائنل قیمت فروخت کی فی صد کے تحت طے کریں تو پھر بھی اسکا مضاربہ یا مشارکہ کے تحت کوئی لنک بنتا ہے باقی لنک نہ بننے پر شریعت کی ممانعت کیا ہو سکتی ہے وہ بھی واضح نہیں ہو رہی واللہ اعلم
بھائی بیوع کے ابواب پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ہر وہ بیع درست نہیں جس میں دھوکہ یا کسی کا نقصان ہوتا ہو یا لڑائی جھگڑے کا خطرہ ہو۔۔۔
مذکورہ صورت میں بھی اگر کسی ایسی بات کا شبہ آئے گا تو منع ہو گی۔ اپنے سٹور میں رکھنے والا اپنی ایک فیصد اور رقم مختص کرے گا اور رکھوانے والے کو آگاہ کرے گا کہ اتنی مقدار کے سامان کا ایک دن کا فلاں کرایہ ہے جب ایسے بات طے ہو جائے تو دونوں طرف سے کسی اختلاف کا خدشہ نہیں وگرنہ ابہام سے مسائل پیدا ہوتے ہیں واللہ اعلم۔۔۔
 
Top