• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع ؟

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
وعلیکم السلام،
جس تقلید پر اجماع ہوا ہے یہ فقط فرعی مسائل والی تقلید ہے یا عقائد کی تقلید کو بھی محیط ہے؟
المھند کی جس عبارت کے تحت اھلحدیث کی طرف سے یہ اعتراض کیا جاتا وہاں خلیل احمد سہارنپوری نے عقائد کے لیے اشعری و ماتریدی کی "اتباع" ذکر کی ہے- جبکہ اس سے پہلے فروع میں امام ابوحنیفہ کی تقلید ذکر کی ہے-

بات یہ ہے کہ بنیادی عقائد میں تقلید کبھی کسی درجے میں محل نزاع نہیں رہی-

ہر دور میں تقلید اور خصوصیت سے تقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام موجود رہے ہیں۔ کیا ایسی صورت میں اجماع منعقد ہو سکتا ہے، جبکہ خود مقلدین کے نزدیک ثقہ علمائے کرام تقلید شخصی کی مخالفت کرتے ہوں؟ بلکہ خود ائمہ اربعہ کے اقوال تقلید کی ممانعت میں موجود ہوں؟
تقلید کے مخالف تو نہیں ہاں ایسے علماء ہر دور میں رہے ہیں جو تقلید شخصی کے وجوب کے قائل نہ تھے- یہ ہمارا کام ہے کہ ہم مثبت علمی انداز میں ایسے علماء کے اقوال باحوالہ جمع کریں-

یہاں یہ بھی یاد رہے کہ لفظ تقلید کا اطلاق کس پر کس انداز میں ہوتا ہے اس پر علماء میں اختلاف رہا ہے- جیسا کہ حنفی اصول کی بعض کتب میں مذکور ہے کہ شروع میں عامی کا مفتی سے استفتاء تقلید نہیں کہلاتا تھا بعد میں اصولیوں میں یہ تقلید کے طور پر مشہور ہوگیا- تقلید ایک فقہی اصطلاح ہے جیسے علم حدیث کی اپنی ہیں- شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی تحقیق کے مطابق امام ترمذی سے پہلے حدیث حسن کی قسم نہیں تھی ار اسی طرح اس کی تعریف اور اطلاق پر علماء میں کافی اختلاف ہے-

عامی عالم سے پوچھے گا اور دلیل کا جاننا اس کیلئے ضروری نہیں- اسے تقلید کہیں اتباع کہیں یا استفتاء کہیں، یہ عامی پرواجب ہے-
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
تقلید شخصی پر اجماع؟!!!
آپ لوگ شائد اجماع سے واقف ہی نہیں کہ اجماع کسے کہتے ہیں؟؟؟
یہ حادثہ کب ہوا؟؟؟


صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں؟
تابعین رحمہم اللہ کے دور میں ؟
ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم کے دور میں؟
یا
ان سب کے بعد؟؟؟

اپنے دعوے کو بیان بازی اور لفاظی سے نہیں بلکہ باقاعدہ ریفرنس سے ثابت کریں!

نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کے صریح خلاف اجماع ہو سکتا ہے؟
اور اگر ایک مسئلہ میں متقدمین صراحت سے کہہ چکے ہوں کہ ہماری تقلید نہ کرنا، کیا اس کے خلاف بھی بعد میں اجماع ہو سکتا ہے؟؟!!!
فی الحال توراجاصاحب کو اپنے دعویٰ کی دلیل پیش کرنے دیجئے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
تقلید شخصی پر اجماع؟!!!
آپ لوگ شائد اجماع سے واقف ہی نہیں کہ اجماع کسے کہتے ہیں؟؟؟
یہ حادثہ کب ہوا؟؟؟


صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں؟
تابعین رحمہم اللہ کے دور میں ؟
ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم کے دور میں؟
یا
ان سب کے بعد؟؟؟

اپنے دعوے کو بیان بازی اور لفاظی سے نہیں بلکہ باقاعدہ ریفرنس سے ثابت کریں!

نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کے صریح خلاف اجماع ہو سکتا ہے؟
اور اگر ایک مسئلہ میں متقدمین صراحت سے کہہ چکے ہوں کہ ہماری تقلید نہ کرنا، کیا اس کے خلاف بھی بعد میں اجماع ہو سکتا ہے؟؟!!!

(۱) علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ، (التحریر في اصول الفقہ: ۵۵۲)
(۲) علامہ ابن نجیم مصری (الأشباہ: ۱۳۱)
(۳) محدث ابن حجر مکی رحمہ اللہ (فتح المبین ۱۶۶)
(۴) امام ابراہیم سرخسی مالکی رحمہ اللہ (الفتوحات الوہبیہ: ۱۹۹)
(۵) مشہو رمحدث ومفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ (تفسیر مظہری:۲/۶۴)
(۶) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ (حجة اللہ البالغہ: ۱/۳۶۱)
(۷)شارح مسلم شریف علامہ نووی (نور الہدایہ: ۱/۱۰)
ان تمام علماء کرام نے فرمایا ہے کہ اجماع ہو گیا ہے،اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ جب اجماع ہورہا تھا ہمارا اس دنیا میں وجود نہیں تھا اس لئے ان کی بات پر اعتبا رکرنا پڑے گا اسی کا نام پیروی ہے اور اسی میں عافیت ہے ۔فقط واللہ اعلم بالصواب
گویا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ کافی متاخر زمانے میں اجماع ہوا ہے! المیہ یہ ہے کہ جن علماء کا آپ نے حوالہ پیش کیا ہے، انہی سے تقلید کا ردّ (مثلاً امام نووی، شاہ ولی اللہ رحمہما اللہ) بھی ثابت ہے، اور انہی علماء کے دور کے علماء سے بھی تقلید کا ردّ صراحت سے ثابت ہے۔ پھر اجماع چہ معنیٰ دارد؟!!

باقی نہ جانے ان سوالات کو آپ کیوں گول کر گئے؟
آپ لوگ شائد اجماع سے واقف ہی نہیں کہ اجماع کسے کہتے ہیں؟؟؟
اجماع کی تعریف؟؟؟
اپنے دعوے کو بیان بازی اور لفاظی سے نہیں بلکہ باقاعدہ ریفرنس سے ثابت کریں!
نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کے صریح خلاف اجماع ہو سکتا ہے؟
اور اگر ایک مسئلہ میں متقدمین صراحت سے کہہ چکے ہوں کہ ہماری تقلید نہ کرنا، کیا اس کے خلاف بھی بعد میں اجماع ہو سکتا ہے؟؟!!!
شائد مفتی صاحب کے نزدیک کسی کا نام ذکر کرنا ہی ریفرنس ہوتا ہے؟؟؟

واضح رہے کہ آخری سوال راجا بھائی نے بھی کیا ہے، جس کا جواب نہیں دیا گیا!
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
گویا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ کافی متاخر زمانے میں اجماع ہوا ہے! المیہ یہ ہے کہ جن علماء کا آپ نے حوالہ پیش کیا ہے، انہی سے تقلید کا ردّ (مثلاً امام نووی، شاہ ولی اللہ رحمہما اللہ) بھی ثابت ہے، اور انہی علماء کے دور کے علماء سے بھی تقلید کا ردّ صراحت سے ثابت ہے۔ پھر اجماع چہ معنیٰ دارد؟!!
باقی نہ جانے ان سوالات کو آپ کیوں گول کر گئے؟
اجماع کی تعریف؟؟؟
شائد مفتی صاحب کے نزدیک کسی کا نام ذکر کرنا ہی ریفرنس ہوتا ہے؟؟؟
واضح رہے کہ آخری سوال راجا بھائی نے بھی کیا ہے، جس کا جواب نہیں دیا گیا!
(۱)محترم پہلے تو یہ فرمادیں کون علماء آپ کے یہاں معتبر ہیں میں نے جن کے نام گرامی درج کئے ہیں آپ حضرات ان ہی سے استدلال پکڑتے ہیں ۔ یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی آپ ہی ان حضرات کو کبھی قبول کرتے ہیں اور کبھی رد کرتے ہیں ،دوسرا حال یہ ہے کہ اگر کوئی سبزی فروش بھی اگر آپ کے خیال کے مطابق با ت کہے تو اس کو آپ حضرات قبول فرمالیتے ہیں اور سبحان اللہ ماشاءاللہ کی صدائیں بلند کرتے ہیں ،
(۲) میرے مندرجات میں جن ناموں کا مع حوالہ ذکر کیاہے ان کی پوری وضاحت ’’تقلید کی حقیقت اور اہمیت‘‘میں ذکر کر چکا ہوں یہ مضمون طویل ہی اس لئے کیا ہے تا کہ ہر پہلو سے بات ہوجائے،وہاں ملاحظہ فرمائیں ۔
(۳)تقلید اور اجتہاد رسول مقبول ﷺ کے زمانہ مبارکہ سے ہی ہے جس کا ثبوت بھی اسی تھریڈ میں دیا ہے،ملاحظہ فرمائیں۔
(۴) آپ راجا صاحب کی ترجمانی کیوں فرمارہے ہیں ہمارے درمیان دخیل آپ ہو رہے ہیں اور کاندھا راجا صاحب کا استعمال فرما رہے ہیں ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
المھند کی جس عبارت کے تحت اھلحدیث کی طرف سے یہ اعتراض کیا جاتا وہاں خلیل احمد سہارنپوری نے عقائد کے لیے اشعری و ماتریدی کی "اتباع" ذکر کی ہے- جبکہ اس سے پہلے فروع میں امام ابوحنیفہ کی تقلید ذکر کی ہے-
حسن بھائی، آپ اصل اعتراض سمجھ نہیں سکے۔
احناف کے نزدیک اتباع اور تقلید ایک ہی شے ہے۔ لہٰذا اگر المھند میں عقائد کے لئے اشعری و ماتریدی کی اتباع ذکر کی ہے تو مراد تقلید ہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ابھی کسی دھاگے میں دیوبند کی فتویٰ سائٹ سے ایک فتویٰ بھی پیش کیا گیا تھا، جس میں عقائد میں واضح طور پر "تقلید" کا لفظ تھا۔ میں ڈھونڈ کر وہ بھی پیش کرتا ہوں۔

بات یہ ہے کہ بنیادی عقائد میں تقلید کبھی کسی درجے میں محل نزاع نہیں رہی-
جی اگر یہ بات درست بھی ہے ۔ تو ہمارا مقصد تو فقط ایک عامی کے نکتہ نظر سے اس دلیل کا تقابلی جائزہ لینا ہے، جو فقہی مسائل و اعمال میں تقلید کے لئے پیش کی جاتی ہے۔
اگر تقلید کے لئے احناف کی یہ دلیل درست ہے تو پھر عقیدہ کے معاملات میں کیوں نہیں؟ بس اس کا جواب درکار ہے۔ جو ابھی تک ناپید ہے۔

عامی عالم سے پوچھے گا اور دلیل کا جاننا اس کیلئے ضروری نہیں- اسے تقلید کہیں اتباع کہیں یا استفتاء کہیں، یہ عامی پرواجب ہے-
متفق۔ کیا عقائد کے معاملات میں عامی عالم سے نہیں پوچھتا؟ پھر اسے تقلید کیوں نہیں کہتے؟

یاد رہے یہ عقائد میں تقلید والی بات جتنے دھاگوں میں بھی شروع کی ہے۔ مقصد فقط اعمال والی تقلید سے تقابلی جائزہ ہے۔ کہ ایک تو احناف اس پر متفق ہی نظر نہیں آتے کہ عقائد میں تقلید ہونی چاہئے کہ نہیں۔ اور پھر جو دلائل اعمال میں تقلید کے دیتے ہیں، اسی سے عقائد میں تقلید کی بات آنے پر روگردانی کرتے نظر آتے ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
عقائد میں تقلید پر دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ:


فتویٰ کا لنک

سوال: آپ احکام اور مسائل میں کس امام کے مقلد ہیں؟ (۲) آپ عقیدہ میں کس امام کے مقلد ہیں، جواب ضرور دیں؟



جواب: فتوی: 2305=2101/ د

کتاب وسنت کی جو تشریح اور وضاحت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمائی ہے ہم احکام و مسائل میں ان کی تقلید کرتے ہیں۔
(۲) امام ابومنصور ماتریدی اور ابوالحسن اشعری کی تقلید عقائد میں کرتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


اس فتویٰ کے بعد بھی، عابدالرحمٰن اور حبیب زدران صاحبان کا عقائد میں تقلید سے انکار سمجھ سے بالا ہے۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
حسن بھائی، آپ اصل اعتراض سمجھ نہیں سکے۔
احناف کے نزدیک اتباع اور تقلید ایک ہی شے ہے۔ لہٰذا اگر المھند میں عقائد کے لئے اشعری و ماتریدی کی اتباع ذکر کی ہے تو مراد تقلید ہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ابھی کسی دھاگے میں دیوبند کی فتویٰ سائٹ سے ایک فتویٰ بھی پیش کیا گیا تھا، جس میں عقائد میں واضح طور پر "تقلید" کا لفظ تھا۔ میں ڈھونڈ کر وہ بھی پیش کرتا ہوں۔
المھند جس تناظر میں تیار کی گئی تھی، کہ اسے علمائے عرب کی تسلی کے واسطے تحریر کیا گیا تھا، اسے سامنے رکھیں تواتباع اور تقلید کے الفاظ کا الگ الگ استعمال واضح ہوجائیگا- یعنی یہ اپنے ہم مسلکوں کیلئے نہ تھی-
متفق۔ کیا عقائد کے معاملات میں عامی عالم سے نہیں پوچھتا؟ پھر اسے تقلید کیوں نہیں کہتے؟
معذرت کیساتھ آپ کے سوال کا جواب آپ ہی سے سوالوں کی صورت میں دے رہاہوں وجہ یہ ہے کہ اسی سے بات واضح ہوگی ورنہ میں اس طریقہ بحث کو پسند نہیں کرتا:

١- ایک عامی کسی عالم سے رکوع سے قبل اور بعد میں رفع الیدین کے متعلق پوچھے اورعالم اسے اثبات میں فتوی دے پھر عامی اس پر مزید تحقیق کیے بغیر عمل کرلے تو یہ کیسا ہے ؟
٢-پھر وہی عامی استمداد بغیراللہ کے بارے میں سوال کرے اورعالم اسے اثبات میں فتوی دے پھر عامی اس پر مزید تحقیق کیے بغیر عمل کرلے تو یہ کیسا ہے ؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
المھند جس تناظر میں تیار کی گئی تھی، کہ اسے علمائے عرب کی تسلی کے واسطے تحریر کیا گیا تھا، اسے سامنے رکھیں تواتباع اور تقلید کے الفاظ کا الگ الگ استعمال واضح ہوجائیگا- یعنی یہ اپنے ہم مسلکوں کیلئے نہ تھی-
معذرت کیساتھ آپ کے سوال کا جواب آپ ہی سے سوالوں کی صورت میں دے رہاہوں وجہ یہ ہے کہ اسی سے بات واضح ہوگی ورنہ میں اس طریقہ بحث کو پسند نہیں کرتا:
١- ایک عامی کسی عالم سے رکوع سے قبل اور بعد میں رفع الیدین کے متعلق پوچھے اورعالم اسے اثبات میں فتوی دے پھر عامی اس پر مزید تحقیق کیے بغیر عمل کرلے تو یہ کیسا ہے ؟
٢-پھر وہی عامی استمداد بغیراللہ کے بارے میں سوال کرے اورعالم اسے اثبات میں فتوی دے پھر عامی اس پر مزید تحقیق کیے بغیر عمل کرلے تو یہ کیسا ہے ؟
دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ عقائد میں تقلید کے ضمن میں پیش کر دیا ہے۔
معذرت چاہتا ہوں کہ میں اس موضوع پر آپ سے مزید بات نہیں کروں گا۔ پہلے ہی اس تعلق سے کئی دھاگوں میں بات چل رہی ہے۔ اور آپ کے میرے نظریات میں ایسا کوئی بعد نہیں کہ اس پر وقت صرف کیا جائے۔ اس کے بجائے ان سے بات چیت آپ کے اور میرے لئے زیادہ سود مند اور وقت کا بہتر استعمال ثابت ہوگی ، جن کا تقلید کے تعلق سے نکتہ نظر ہم سے بہت زیادہ مختلف ہے۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
(۱) علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ، (التحریر في اصول الفقہ: ۵۵۲)
(۲) علامہ ابن نجیم مصری (الأشباہ: ۱۳۱)
(۳) محدث ابن حجر مکی رحمہ اللہ (فتح المبین ۱۶۶)
(۴) امام ابراہیم سرخسی مالکی رحمہ اللہ (الفتوحات الوہبیہ: ۱۹۹)
(۵) مشہو رمحدث ومفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ (تفسیر مظہری:۲/۶۴)
(۶) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ (حجة اللہ البالغہ: ۱/۳۶۱)
(۷)شارح مسلم شریف علامہ نووی (نور الہدایہ: ۱/۱۰)
ان تمام علماء کرام نے فرمایا ہے کہ اجماع ہو گیا ہے،اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ جب اجماع ہورہا تھا ہمارا اس دنیا میں وجود نہیں تھا اس لئے ان کی بات پر اعتبا رکرنا پڑے گا اسی کا نام پیروی ہے اور اسی میں عافیت ہے ۔فقط واللہ اعلم بالصواب
ان تمام نے فرمایا کہ اجماع ہو گیا ہے کس بات پر ؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ آپ نے وضاحت نہیں فرمائی بات مبہم تو سمجھنا مشکل ہے
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
ان تمام نے فرمایا کہ اجماع ہو گیا ہے کس بات پر ؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ آپ نے وضاحت نہیں فرمائی بات مبہم تو سمجھنا مشکل ہے
سابقہ مشارکت ملاحظہ فرمالیں جتنا سوال تھا اتنا ہی جوب
 
Top