• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتخابی سیاست

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
طاغوت نظام نے کس طرح ایک مسلمان جو اُس مسلمان ملک میں پیدا ہوا، کو اسی مملکت کے مسلمان شاہ سے ڈنکے کو چوٹ پر بچایا۔۔۔
اس پر بنایا گیا مقدمہ اس بنیاد پر خارج کردیا کے یہ انسانی حقوق کی خلاف ہے۔۔۔
اپنے فیصلے میں لارڈ ڈائسن نے کہا کہ ابوقتادہ کو اردن بھیجنے سے ’انصاف کی عدم فراہمی کا واضح خطرہ موجود ہے۔‘
ججوں نے کہا کہ عدالت یہ تسلیم کرتی ہے کہ قتادہ ’کو بہت خطرناک شخص سمجھا جاتا ہے،‘ لیکن یہ بات انسانی حقوق کے قوانین کے تحت ’غیر متعلق‘ ہے۔
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔کنعان بھائی!۔۔۔
اللہ تعالٰی ہمیں حق بات کہنے، سننے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔۔
آمین یارب العالمین۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
آپ کی گفتگو مبہم ہی ہے۔
یہاں آپ مجھے مشورہ دے رہے ہیں کہ ہم آواز کیوں نہیں اٹھاتے، ان مذھبی جماعتوں کو بھی مشورہ دیجئے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں جن کی باتیں لوگ مانتے بھی ہیں۔ لیکن میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ یہ مذھبی جماعتوں کے قائدین ان کے دلوں کی کیفیت تو اللہ جانتا ہے، جہاں تک مجھے اندازہ ہے یہ لوگ صرف اپنی اپنی جماعتوں کو تقویت پہنچانے کی غرض سے اس نظام میں حصہ لیتے ہیں تاکہ جب وہ منتخب ہو کر اسمبلیوں میں بیٹھے گے تو اپنا مفاد حاصل کر سکیں گے۔
ہم اس نظام کو غلط کہتے ہیں، کوئی پوچھے تو اسے بھی صاف بتاتے ہیں کہ یہ نظام غلط ہے، اور اسے غلط کہتے ہیں رہے گے جب تک اللہ کی توفیق ہے۔ ان شاءاللہ
لیکن مختلف تاویلیں اور تحریفات کر کے ایک غلط چیز کو صحیح سمجھنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
ایک کتاب ہے جس میں ان مذہبی جماعتوں جو کہ الیکشن میں حصہ لیتی ہیں کلام کیا گیا ہے۔کہ جس وقت وہ ابتدائی حالت میں تھے تو کیا منشور تھا اور جب عوام الناس ان میں شامل ہوگئے تو پھر انہوں نے کس طرح اپنے نظریات میں تبدیلی کی!!!


پاکستان میں اقامت دین کے لئے کھڑے ہونے والی جماعتوں کے منہج و فکر کا تجزیہ
﴿مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ﴾اندھیروں سے روشنی کی طرف
تالیف:شیخ حمید اللہ برھان حفظہ اللہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ایک کتاب ہے جس میں ان مذہبی جماعتوں جو کہ الیکشن میں حصہ لیتی ہیں کلام کیا گیا ہے۔
السلام علیکم!َ۔
سمیر بھائی! آپ کی سمجھ میں آرہا ہے کہ یہاں کس نقطہ پر بات چیت ہورہی ہے؟؟؟۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

میری ان تمام بھائیوں سے گزارش ہے جو انتخابی سسیاست کو با حالت مجبوری میں اپنانے کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر صحیح امیدوار کو ووٹ نہ ڈالا گیا تو عوام کو اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا -مزید فاسق لوگ برسر اقتدار آ جایئں گے اور اس نقصان سے بچنے کا ایک یہی طریقہ فلحال ہمرے پاس ہے-جب کہ ان کا یہ خیال خوش فہمی پر مبنی ہے -

ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ الله کا قانون عدل پر مبنی ہے - الله کا قانون جہاں بھی نافذ کیا جائے گا تو اس کے نتاج بھی مثبت ہونگے اور اگر اس سے ہٹ کر الله کی بغاوت پر مبنی نظام نافذ کیا جائے گا تو نتائج ہمیشہ منفی ہی ہونگے- اور چاہے آپ جتنا مرضی کوشش کرلیں -بہتر لوگوں کو ووٹ دے کر دیکھ لیں حالات بد سے بد تر ہی ہونگے اور ہمارے ملک کے حالات سب کا سامنے ہیں اچھے لوگوں کی تلاش میں ٦٠٦٥ سال گزر گئے ہیں لیکن چونکہ نظام الله کی بغاوت پر مبنی ہے تونتایج بھی سب کے سامنے ہیں- یہ کہنا کہ اچھے لوگوں کو سامنے لانے کے لئے ووٹ ڈالنا ضرورری ہے یہ ایسا ہی جیسے ایک بیوقوف جاہل انسان کا جنّت کی تمنا کرنا -

اکثر بھائی یہ بھی مثال دیتے ہیں کہ جس طر ح سودی نظام سے بچنا ممکن نہیں اس طر ح موجودہ جمہوری نظام سے بچنا بھی ممکن نہیں -پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ سودی نظام بین الاقوامی طور پر نافذ ہے -اس لئےملک کا ایک فرد اس نظام میں جکڑا ہے تو وہ اس کا مکلف نہیں ہے - جب تک کہ اسلامی حکومتیں اجتمائی طو رپر عالمی سطح پر کوئی ایکشن نہیں لیتیں -ھاں البتہ انفرادی طور پر اس سے بچنا ہم سب پر واجب ہے -

جب کہ جمہوریت تو ہے ہی عوام کی مرہون منّت "-یعنی عوام کی منتخب کردہ حکومت عوام کے لئے" بتائیں پھر عوام کس بات کے لئے مجبور ہیں کہ وہ اپنے بل بوتے پر اس نظام کو بدل نہیں سکتے -سودی نظام کی بات کرنے والے یہ جان لیں کہ سودی نظام بھی اسی وقت ختم ہو گا جب ملکوں میں اسلامی حکومتیں قائم ہونگی -جو الله کے بناے ہوے قانون کے مطابق ہونگی نہ کہ اس کی بغاوت پر مبنی ہوں -

باقی رہی یہ بات کہ یہ کس طر ح ممکن ہے کہ الله کی بغاوت پر مبنی اس قانون کو کیسے ختم کیا جائے تو اس کے لئے علما کرام دینی جماعتیں اور دین کا فہم رکھنے والے لوگ عوام و الناس میں اس کی تبلیغ کریں اور زیادہ سے زیادہ اس کی تشہیر کریں کے یہ نظام کفر پر مبنی ہے انشا الله الله سے امید ہے کہ اس اگر نیتیں نیک ہوئیں تو الله ہماری ضرور مدد فرماے گا. اور ایک اسلامی حکومت کی تشکیل کے لئے ہماری راہیں ہموار کرے گا.اگر اس بات کے لیتے تیار نہیں اور حیلے بہانے سے اسی کفریہ نظام پر راضی رہے تو پھر بد سے بد تر حالات کے لئے تیار رہیں یہ سوچنا کہ اس نظام کے ہوتے ہوے اسلامی نظام کی کوشش کی جائے ایک جاہلانہ سوچ ہے -
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اسلام و علیکم
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔ جواد بھائی!۔۔۔
ہم کو سب معلوم ہے۔۔۔
اللہ کا قانون عدل پر مبنی ہے - اللہ کا قانون جہاں بھی نافذ کیا جائے گا تو اس کے نتاج بھی مثبت ہونگے اور اگر اس سے ہٹ کر اللہ کی بغاوت پر مبنی نظام نافذ کیا جائے گا تو نتائج ہمیشہ منفی ہی ہونگے-
ایک سوال مجھے ہمیشہ پریشان کئے رکھتا ہے۔۔۔
اس کا جواب عنایت فرمادیں۔۔۔ ہمیں اس کفریہ نظام کی دلدل میں دھنسانے والے کون ہیں؟؟؟۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔ جواد بھائی!۔۔۔
ہم کو سب معلوم ہے۔۔۔
ایک سوال مجھے ہمیشہ پریشان کئے رکھتا ہے۔۔۔

س کا جواب عنایت فرمادیں۔۔۔ ہمیں اس کفریہ نظام کی دلدل میں دھنسانے والے کون ہیں؟؟؟۔۔۔
اس کے لئے ایک الگ تھریڈ ہونا چاہیے کہ اس کفریہ نظام کی دلدل میں دھنسانے والے کون ہیں؟؟؟۔۔۔

اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ ملک دو قومی نظریے کے تحت نہیں بلکہ divide and rule کے تحت بنا تھا اور یہ پالیسی انگریز سامراج کی تھی ظاہر ہے پھر نظام بھی انہی کا نافذ کردہ ہی تھا - اور ہمارے حکمرانوں نے ان کی نمک حلالی کر کے ان کا پورا ساتھ دیا اس کفریہ نظام کو قائم اور دائم رکھنے میں- آج جو نظام ہمارے ہان نافذ ہے یہ ان ہی کا مرہون منّت ہے لیکن ایک ایک آزاد مسلمان شہری ہونے کے ناتے ہمار فرض بنتا ہے کہ اس کفریہ نظام سے جان چھڑا کرخالص اسلامی نظام نافذ کیا جائے -
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس کے لئے ایک الگ تھریڈ ہونا چاہیے کہ اس کفریہ نظام کی دلدل میں دھنسانے والے کون ہیں؟؟؟۔۔۔
جواد بھائی!۔۔۔ میں کوشش کرتا ہوں آپ کو سمجھانے کی شاید آپ سمجھ ہی نہیں پارہے میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔۔۔
ہماری قوم مسلمان ہونے کے باوجود کیوں طاغوتی نظام کے پیچھے بھاگ رہی ہے؟؟؟۔۔۔ یہ جانتے ہوئے بھی کرپشن، جرائم، اورہر قسم کا فتنہ ان کے نظام میں پروان چڑھتا ہے۔۔۔ ایک حکمران دوسرے حکمران کی پول پٹیاں کھول رہے ہوتے ہیں۔۔۔ ایک دوسرے کے کرپشن کے جو وہ کرتے ہیں ثبوت دکھاتے ہیں مگر عدالت میں پیش نہیں کرتے۔۔۔ اس میں ایک انسان اٹھتا ہے جو نہ کرپٹ ہے اور نہ ہی جو ادارے وہ چلا رہا ہے اس میں کہیں کرپشن موجود ہے۔۔۔ ایک اسپتال اور ایک یونیورسٹی بناکر یہاں تک چلا کر اُس نے اسی ہی نظام کے تحت دکھائی۔۔۔

اس کے برعکس ہمارے علماء۔۔۔ آج تک کوئی ایسا ادارہ بنا سکے جس پر فخر کیا جاسکے۔۔۔ ایک بات بتائیں اہلحدیث والوں کی کوئی عیدگاہ ہی کا بتادیں جو انہوں نے باہمی مشاورت سے بنائی ہو۔۔۔ اچھا دوسری طرف دیوبندی اور بریلوی مکتبہ فکر والے حضرات ایک دوسرے پر اعتراضات کرتے ہوئے پائے گئے۔۔۔ اب یہ دونوں چیزیں ہمارے سامنے ہے کرپشن اور مذہبی اداروں کے ایک دوسرے پر اعتراضات لیکن کتنی افسوس کی بات ہے ہم مسلمان ہیں۔۔۔ ہمارا رجحان کبھی بھی کسی ایک مکتبہ فکر کی طرف نہیں گیا۔۔۔ کیوں؟؟؟؟ مگر ایک کفریہ نظام جس کا علم ہمیں ہے اس کی ہم پھر بھی حمایت کررہے ہیں۔۔۔ علماء کرام نے کبھی کھل کر جمہوریت کے خلاف یا آمریت کے خلاف کوئی کی کیونکہ اس پر کفر کا فتوٰی نہیں لگایا؟؟؟۔۔۔۔ اس لئے کہ جمہوری دور میں سیاست دان مزے لوٹتے ہیں اور آمریت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا نظام نافذ کرنے والے۔۔۔ خیر میں صرف یہ جانتا ہوں۔۔۔ اگر ہم اسلامی جماعتیں ہی مل جائیں اور حکومت میں پوزیشن مستحکم کرلیں تب بھی ہم جمعہ کی دن کی چھٹی اس لئے نہیں کروا سکیں گے دیکھیں ارسلان بھائی کا تجزیہ بالکل ٹھیک ہے ہر کام میں نیک نیتی اہمیت رکھتی ہے۔۔۔ لیکن کمال حیریت ہے کہ نیک نیتی جن تعلیمات کی دین ہے وہاں دور دور تک اس کا پتہ نہیں اور ایک طاغوتی نظام کو کامیاب بنانے کے لئے کتنی نیک نیتی سے کام جاری ہے۔۔۔ ہم پھنسے ہوئے لوگ ہیں۔۔۔ جمہوریت اور خلافت کے بیچ جس کا راستہ ہے بادشاہت جسے عرب میں قائم ہے اگر ہم کو چڑھی خلیفہ بننے کی تو ہمارے ہی بھائی بندو ممالک اڈے دیں گے ہم کو ختم کرنے کے لئے کیونکہ خلیفہ کا اسلام اور بادشاہ کے اسلام میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔۔۔ اور دونوں نظاموں کے زمینی حقائق ہمارے سامنے ہیں۔۔۔ مفادات کس کے تھے اور بلی کا بکرا کون بنا ایک حمام میں سارے ننگے ہیں۔۔۔ امریکہ اگر اسلام کا دشمن ہے تو وہ بھی اسلام کے دشمن ہیں جنہوں نے اپنی سرزمین امریکہ کو دی مسلمان ہوکر مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے۔۔۔
 
Top