ہمارے ہاں ایک بہت بڑا حلقہ اس پورے سسٹم سے کنارہ کرنے کا قائل ہے اور وہ لوگ اس نظام سے براءت ہی کو ایمان کا تقاضا قرار دیتے ہیں۔موجودہ جمہوری نظام کو ہم تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن ووٹ ہرحال میں ہمیں کاسٹ کرناچاہیے
جو لوگ اس نظام کے قائل ہیں وہ تو ظاہر بات ہے ووٹ کاسٹ ضرور کریں گے لیکن جو قائل نہیں ان کے حوالے سے ہم درج ذیل معروضات پیش کرنا چاہتےہیںہمارے ہاں ایک بہت بڑا حلقہ اس پورے سسٹم سے کنارہ کرنے کا قائل ہے اور وہ لوگ اس نظام سے براءت ہی کو ایمان کا تقاضا قرار دیتے ہیں۔
ایسے میں اگر آپ اپنی رائےکو قدرے وضاحت کے ساتھ پیش کر دیں تو اس معاملہ کوئی نتیجہ خیز بات سامنے آ سکتی ہے۔
اسلام و علیکمموجودہ جمہوری نظام کو ہم تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن ووٹ ہرحال میں ہمیں کاسٹ کرناچاہیے
اور ووٹ کاسٹ نہ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ آپ تمام ڈاکووں اورلٹیروں کےساتھ چاہتےہیں ۔اسلام و علیکم
ووٹ کاسٹ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ آپ اس غیر اسلامی جمہوری نظام کو تسلیم کر رہے ہیں-
ایسا ضروری نہیں۔ووٹ کاسٹ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ آپ اس غیر اسلامی جمہوری نظام کو تسلیم کر رہے ہیں-
آپ کی بات سے تو میں یہی مطلب اخذ کر سکتا ہوں کہ ایک حکمران صریح کفر کا مرتکب ہوتا ہے اور دوسرا ہے تو کافر لیکن صریح کفر نہیں کرتا -پہلے والے سے تو آپ برأت کا اعلان کرتے ہیں لیکن دوسرے سے برأت کا اظھار نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں ہے تو کافر لیکن اس سے دوستی یا موافقت کرنے میں کوئی حرج نہیں -میرے بھائی کیا آپ گندگی کے ڈھیر میں پڑا ہوا گلاب کا پھول اٹھا کر اپنے گھر میں سجانا پسند کریں گے ؟؟جو لوگ اس نظام کے قائل ہیں وہ تو ظاہر بات ہے ووٹ کاسٹ ضرور کریں گے لیکن جو قائل نہیں ان کے حوالے سے ہم درج ذیل معروضات پیش کرنا چاہتےہیں
بات یہ ہےکہ اگریہ ٹھیک نہیں بھی تو پھر بھی اخف الضررین(ہلکی برائی یاکم نقصان دےچیز)سمجھ کردے دیں یعنی اگروہ ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے تو ظاہر بات ہے پھر بھی شریر عناصرکو تقویت ملے گی لحاظا اس سے بہتر ہے کہ جس پارٹی کو وہ کم نقصان دہ سمجھتےہیں اسے دےدیں۔جسے امام ابن تیمہ نے ایک دفعہ تاتاریوں کو شراب نوشی کرتے ہوے دیکھاتو انہیں اس سے روکانہیں۔ حالنکہ اس وقت امام صاحب اپنے معمول کےمطابق تلامذہ کےہمراہ عصرکے بعد فریضہءامربالمعرف اور نہی عن المنکر کی ادئگی کے لئیے نکلے ہوے تھےاو ردوسری طرف تاتاری بھی خود کو مسلمان کہتےتھے چناچہ تلامذہ کا ایک حلقہ آگے بڑھ کرانہیں روکنے لگاتو امام صاحب نے منع کردیا او رفرمایا کہ انہیں چھوڑ دو یہ ایسے ہی مصروف رہیں اگر انہیں اس سے روکاگیاتو یہ مسلمانوں کاقتل ونہب کریں گے۔چناچہ یہاں امام صاحب نے ہلکی برائی یاکم نقصان دےعمل کو لےلیا۔ایسے ہی اگر آپ جمہوری نظام کو درست نہیں بھی سمجھتے تو پھر بھی ووٹ ڈال کرکم ضرررساں پارٹی کی حمایت کردیں
آپ جو مطلب چاہیں اخذ کریں اس میں آپ آزاد ہیں لیکن میری مراد اس سےصرف یہ ہےکہ حالات ایسے پیداہوگئےہیں کہ قیادت کہ کئی مسلمان امیدوارہیں ان میں سے آپ اسے منتخب کریں جو شرعی احکام کے زیادہ موافق ہو یاپھر آپ کی تسکین کی خاطر کہہ دیتاہوں کہ جس سے شریعت کوکم نقصان پہنچنے کاخدشہ ہو اسے منتخب کرلیں یا جسے کافر اسلام کےخلاف کم استعمال کرسکیں اسے منتخب کرلیں۔اور ابن تیمیہ کاوہ اجتہادتووقتی ہوسکتاہے لیکن اس سے اخذہونے والااصول اسلامی فقہ کامسلمہ قاعدہ ہے جناب ۔اللہ کرے جومحنت ہم مسلمانوں کو اسلام کےدئرےسے نکال کر کافربنانے خرچ کرتے ہیں وہ محنت ہم لوگوں کو کفرکے دائرے سے نکال کر اسلام میں لانےکیلے صرف کریں۔تو کیاہی اچھاہوگا۔ہم کیسےلوگ ہیں اپنے مزاجوں کی شدت کو اسلام کی شدت بنادیتےہیں۔اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے۔آپ کی بات سے تو میں یہی مطلب اخذ کر سکتا ہوں کہ ایک حکمران صریح کفر کا مرتکب ہوتا ہے اور دوسرا ہے تو کافر لیکن صریح کفر نہیں کرتا -پہلے والے سے تو آپ برأت کا اعلان کرتے ہیں لیکن دوسرے سے برأت کا اظھار نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں ہے تو کافر لیکن اس سے دوستی یا موافقت کرنے میں کوئی حرج نہیں -میرے بھائی کیا آپ گندگی کے ڈھیر میں پڑا ہوا گلاب کا پھول اٹھا کر اپنے گھر میں سجانا پسند کریں گے ؟؟
دوسری بات یہ کہ لوگوں کے ظلم ستم سے ڈرنے سے بہتر ہے الله کے عذاب سے ڈرا جائے - امام ابن تیمہ کا اجتہاد کے بارے میں میں یہی کہوں گا یا تو غلط تھا یا وقتی تھا (واللہ عالم ) -جب کہ ہم نے اس کفریہ نظام جمہوریت کو سپورٹ کر کر کے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے- اور حیلے بہانے یہ بناتے ہیں کہ بڑے ڈاکو سے چھوٹا ڈاکو بہتر ہے- الله ہی ہمارے حال پر رحم کرے اور اس ملک کے مسلمانوں کو ہدایت سے نوازے (آ مین )
آپ جو مطلب چاہیں اخذ کریں اس میں آپ آزاد ہیں لیکن میری مراد اس سےصرف یہ ہےکہ حالات ایسے پیداہوگئےہیں کہ قیادت کہ کئی مسلمان امیدوارہیں ان میں سے آپ اسے منتخب کریں جو شرعی احکام کے زیادہ موافق ہو یاپھر آپ کی تسکین کی خاطر کہہ دیتاہوں کہ جس سے شریعت کوکم نقصان پہنچنے کاخدشہ ہو اسے منتخب کرلیں یا جسے کافر اسلام کےخلاف کم استعمال کرسکیں اسے منتخب کرلیں۔اور ابن تیمیہ کاوہ اجتہادتووقتی ہوسکتاہے لیکن اس سے اخذہونے والااصول اسلامی فقہ کامسلمہ قاعدہ ہے جناب ۔اللہ کرے جومحنت ہم مسلمانوں کو اسلام کےدئرےسے نکال کر کافربنانے خرچ کرتے ہیں وہ محنت ہم لوگوں کو کفرکے دائرے سے نکال کر اسلام میں لانےکیلے صرف کریں۔تو کیاہی اچھاہوگا۔ہم کیسےلوگ ہیں اپنے مزاجوں کی شدت کو اسلام کی شدت بنادیتےہیں۔اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے۔
شاکر بھائی -ایسا ضروری نہیں۔
اکثر بینکس سودی سسٹم کے تحت کام کر رہے ہیں۔ اور کسی بھی ادارے میں کام کرنے والے رکن کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی نہ کسی بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھلوائے تاکہ اس کی تنخواہ اسے ٹرانسفر کی جا سکے۔ آپ گاڑی لینے جائیں، پراپرٹی خریدیں یا آن لائن ٹرانزیکشن کے لئے کریڈٹ کارڈ بنوائیں، حتیٰ کہ گھر آنے والے بجلی، گیس کے بلز میں بھی تاخیر سے ادائیگی پر سود کا چانس رہتا ہے۔ جب ہم اپنے ذاتی نفع کے لئے ایک سودی سسٹم میں بکراہت شامل ہو جاتے ہیں تو اجتماعی نفع کے لئے ووٹ ڈالنے میں شامل ہونے میں بھی کچھ حرج نہیں ہونا چاہئے۔ اور یا پھر گاڑی، گھر، بجلی، گیس استعمال کرنا بھی سودی نظام کو "تسلیم" کرنا قرار پائے گا؟
ہاں، موجودہ سسٹم کی معطلی اور نظام خلافت کے قیام کے لئے عملی و نظری جدوجہد میں شامل رہنا چاہئے لیکن جب تک یہ نظام ہم پر مسلط ہے، کم سے کم اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ دو برے لوگوں میں سے کم برے شخص کو منتخب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اگر ہمارے ووٹ نہ ڈالنے سے اس نظام کی معطلی کا ذرا بھی چانس ہو تو بھی بات ہے، جبکہ دوسری طرف سودی سسٹم میں شامل نہ ہونا اسے کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے، لیکن جب وہ کراہت کے ساتھ قبول ہے تو کراہت کے ساتھ ہی ووٹ ڈالنے میں کیا حرج؟