شاہد صاحب سیانے کہتے ہیں ضدی آدمی کا کوئی علاج نہیں :
لاعلاج شخص سے بات کرنا اپنے وقت کو برباد کرنے کے مترادف ہے،(معزرت کے ساتھ لکھتا ہوں) یہ مثال جناب پر سو فیصد صادق آتی ہے کہ
" چھڈو مجھ تھلے تے جاندا کٹے تھلے"
یزید صاحب ان سیانے بلکہ چالاک دیوبندیوں کا قول آپ کو اس وقت کیوں یاد آرہا ہے کہ جب آپ بالکل لاچار اور لاجواب ہوگئے ہیں پہلے تو بہت بڑھ چڑھ کر پوسٹ پر پوسٹ کررہے تھے؟ شاید ان سیانے دیوبندیوں نے اپنے ہم مسلکوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ہوگا کہ ’’ضدی آدمی کا کوئی علاج نہیں‘‘ اس وقت کہنا جب تمہارے پاس مخالف کا جواب نہ ہو کیونکہ شکست تسلیم کرنے سے بہتر ڈھیٹ بن جانا ہے اس سے کم ازکم دیوبندی ناکامی کی ذلت سے تو ضرور ہی بچ جاتا ہے۔ آپ ان سیانوں کی تجویز کا خوب فائدہ اٹھارہے ہیں یہ پرواہ کئے بغیر کہ سچ و حق بات کو تسلیم نہ کرنا، ڈھیٹ بن جانا اور غلط بات پر اڑے رہنا دنیا میں تو شاید کچھ فائدہ دے سکتا ہے لیکن آخرت کی زلت اور رسوائی سے نہیں بچا سکتا۔ تو سیانے دیوبندیوں کی تجویز پر عمل پیرا رہیے اور آخرت کی رسوائی کے لئے تیار رہیے۔
کیا وجہ ہے کہ ہماری جانب سے آپ کے تمام اعتراضات کے جوابات دینے کے باوجود بھی آپ انہیں نظرانداز کرکے اپنے وہی سوالات باربار دھرائے جارہے ہیں؟ جس طرح ہم نے آپکی تمام باتوں کے اقتباسات لے کر جوابات دیے ہیں اس طرح آپ نے ہمارے اقتباسات کو چھونے کی زحمت کیوں گورا نہیں فرمائی؟ جس طرح ہم نے آپ کو ہر بات کا جواب دیا ہے اسی طرح آپ بھی ہماری بات کا جواب دیں اور پھر یہ دعویٰ کریں تو اچھے بھی لگیں گے کہ آپ کو آپکے سوال کا جواب نہیں ملا۔لیکن صرف اپنی بات کو دھرائے چلے جانا اور دوسرے کے جواب کو پڑھکر بھی انجان بن جانا آپکے ضدی پن کی طرف اشارہ ہے جو آپکے بقول لاعلاج مرض ہے لیکن ہمارے پاس اس کا علاج ضرور ہے اور ہم آپکو مفت مشورہ دے رہے ہیں کہ اس مرض کے علاج کے لئے آپ اپنے اکابرین، خصوصاً امین اوکاڑوی، ابوبکرغازی پوری، الیاس گھمن وغیرہ کی کتابیں پڑھنا ترک کردیں۔ ان شاء اللہ اس مرض سے جلد چھٹکارا مل جائے گا۔
ہم سوال کیا پوچھ رہے ہیں اور جناب جواب کیا دے رہےہیں،اصل بات سے ایسے منہ چھپا رہے ہیں جیسے عورتیں حیض کے کپڑوں کو چھپاتی ہیں؟
ہم آپکے سوال کے مطابق ہی آپ کو جواب دے رہے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ جواب غیرمتعلقہ ہے تو زرا وضاحت فرمادیں کہ کیوں اور کیسے؟ تو آپ کو اپنے حیض کے کپڑے چھپانے کی بھی جگہ نہیں ملے گی؟
بندہ اپنےقیمتی اوقات کو ائندہ ضائع نہیں کرنا چاہتا اس لئے آخری مرتبہ پوچھ رہا ہوں کہ
" اس محدث کا نام بمع سن ھ نقل کر دیں جس نے سب سے پہلے بخاری کو " اصح الکتب بعد کتاب اللہ " کہا تھا یا شاہ صاحب کی یہ بات مان لیں کہ
علامہ ابن صلاح سے پہلے یہ کسی نے نہیں کہا ؟
اگر اس سوال کا جواب ہے تو دیں ورنہ اس دھاگہ میں جناب اپنا سر کھپاتے رہیں (اللہ حافظ)
آپ کون سے قیمتی وقت کی بات کررہے ہیں؟ میرے بھائی آپ لوگوں کا تو کام ہی لوگوں کا قیمتی وقت برباد کرنا ہے آپ لوگوں کے پاس تو بہت فضول وقت ہے۔ جس بات کا جواب دے دیا گیا ہو اسی بات کو باربار دھرائے جانا کیا دوسروں کے قیمتی وقت کی بربادی نہیں؟
آپ جو یہاں سوال کررہے ہیں پوسٹ نمبر 110 پر بطور خاص آپ کو اس سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ علامہ ابن صلاح سے پہلے بھی بعض علماء نے اس اجماع کا دعویٰ کیا ہے لیکن بددیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ نے اس جواب کو نظر انداز کرکے دوبارہ وہی سوال دھرا دیا۔ برائے مہربانی ضد سے توبہ کریں اور پچھلے جوابات کودیکھتے ہوئے اپنی شکست تسلیم کریں۔
اسکے علاوہ مزید عرض ہے کہ آپ بار بار ایک نامعقول مطالبہ فرمارہے ہیں کہ اس پہلے شخص کا نام بتاؤ جس نے یہ دعویٰ کیا حالانکہ ہم نے ثابت کردیا ہے کہ آپکا مطالبہ باطل اور مردود ہے اور ایسا مطالبہ ہے جس کا جواب خود آپ کے پاس نہیں۔آپ خود سوچیں کہ جس سوال کا جواب خود انسان کے پاس نہ ہو تو وہ سوال وہ دوسروں سے کرتا اچھا لگتا ہے؟
اگر اسکے باوجود بھی آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا مطالبہ معقول ہے تو پھر برائے مہربانی اسی مطالبے کو اپنے کسی اجماع کو ثابت کرنے کے لئے پورا فرمادیں جیسا کہ ہم نے پچھلی پوسٹ میں احناف کے ایک مجلس میں تین طلاق کے تین ہونے پر اجماع پر ایک مطالبے کی بات کی ہے۔ پھر ہم کو بھی آپ پیچھے نہیں پائیں گے۔
آپ پر ہماری پوسٹ نمبر85، پوسٹ نمبر89، پوسٹ نمبر106، پوسٹ نمبر110 کا جواب بدستور ادھار ہے۔ اس لئے پہلے آپ اس قرض سے سبکدوش ہونے کی کوشش فرمائیں اس کے بعد ان شاء اللہ آپ اس قابل ہی نہیں رہیں گے کہ یہ کہہ سکیں کہ ہمیں اب تک اپنی بات کا جواب نہیں ملا کیونکہ انہیں پوسٹس میں آپ کے لئے منہ توڑ جواب موجود ہے۔