• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع ! صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے !!!

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,030
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی اس بات پر کسی کو اعتراض نہیں۔ سب کہتے ہیں کہ محدثین کے اصولوں کے مطابق بخاری و مسلم کی احادیث صحیح ہیں۔ اگر چہ بعض پر ائمہ حدیث نے نقد کیا ہے اور اس کا جواب بھی بسا اوقات دیا گیا ہے۔
علامہ اشماریہ صاحب صحیح بخاری پر کسی امام نے ایسا نقد نہیں کیا کہ جس کی وجہ سے اسکی ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کی پوزیش پر کوئی حرف آئے۔ اس لئے ائمہ کے نقد کا حوالہ دینا بے کار ہے۔

یہاں اعتراض بعض بھائیوں کو یہ ہے کہ یہ کہنا کہ قدیم و جدید "تمام" علماء کا اجماع ہے اس خاص بات پر کہ یہ "اصح الکتب بعد کتاب اللہ" ہے یہ درست نہیں اور بلا دلیل ہے۔
اور مزے کی بات یہ ہے کہ کچھ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ ہمارے محترم عامر بھائی اور شاہد بھائی اس پر دلیل تو نہیں دیں گے لیکن ادھر ادھر کی ہر بات کریں گے۔ حالانکہ کتنا آسان ہے کہ صرف ایک عالم کا نام اور اس کے یہ الفاظ لکھ دیں۔ بحث ہی ختم۔
یا پھر غلطی مان لیں۔ تب بھی بحث ختم۔
لگتا ہے کہ سچ بات کہنا اور اپنی غلطی مان لینا آپ کے شایان شان نہیں ہے۔ بلکہ ایسی سچ بات تسلیم کرلینا جس کی زد آپ کے مذہب یا اکابرین پر پڑے آپ سکھایا ہی نہیں گیا۔ ایسے موقعوں پر تو آپ کے اکابرین اور علماء قرآن و حدیث میں غلطیاں نکال دیتے ہیں اور خیر سے آپ بھی انہیں کی تربیت یافتہ ذریت ہو تو آپ سے ایمانداری اور سچی بات کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟!

دیوبندی اکابرین و علماء نے مطلقاً صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کے اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔ اور اتنا تو آپ کو بھی شاید معلوم ہوگا کہ امت مسلمہ میں قدیم اور جدید تمام علماء ہی شامل ہوتے ہیں۔ اشماریہ صاحب آپ کا طریقہ واردات بھی اپنے دیوبندی بھائیوں کی طرح ہے کہ جس بات کا جواب نہ ہو اسے گول کردو اور اپنا اعتراض دھراتے چلے جاؤ۔ آپ پر پوسٹ نمبر106 کا جواب ادھار ہے برائے مہربانی عنایت فرمایں۔

یہ بھی لازمی بتائیں کہ اہل حدیث کی تو کسی دلیل سے یہ اجماع آپ کے نزدیک ثابت نہیں ہورہا تو دیوبندی اکابرین اور علماء کیوں پوری امت مسلمہ کی جانب اس اجماع کی نسبت کرکے اتنا بڑا جھوٹ بول گئے؟ اپنے اکابرین وعلماء کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹے تھے یا آپ جھوٹے ہیں؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
علامہ اشماریہ صاحب صحیح بخاری پر کسی امام نے ایسا نقد نہیں کیا کہ جس کی وجہ سے اسکی ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کی پوزیش پر کوئی حرف آئے۔ اس لئے ائمہ کے نقد کا حوالہ دینا بے کار ہے۔
آپ تو میرے خیال سے اہل علم میں سے ہیں۔ براہ کرم باحوالہ بتائیے کہ ایسا کون سا نقد ہوتا ہے جس سے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی پوزیشن پر اثر پڑتا ہے؟ اس کی شرائط کیا ہیں؟
(اب اس کا باحوالہ جواب ان شاء اللہ آپ نے کبھی نہیں دینا۔)

لگتا ہے کہ سچ بات کہنا اور اپنی غلطی مان لینا آپ کے شایان شان نہیں ہے۔ بلکہ ایسی سچ بات تسلیم کرلینا جس کی زد آپ کے مذہب یا اکابرین پر پڑے آپ سکھایا ہی نہیں گیا۔ ایسے موقعوں پر تو آپ کے اکابرین اور علماء قرآن و حدیث میں غلطیاں نکال دیتے ہیں اور خیر سے آپ بھی انہیں کی تربیت یافتہ ذریت ہو تو آپ سے ایمانداری اور سچی بات کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟!
ایک بار پھر رپورٹڈ۔
انتظامیہ میرے خیال میں بہت مصروف لگتی ہے۔ بے شمار بار رپورٹ کر چکا ہوں اس بندے کا طرز تخاطب لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ بھی اتنے اطمینان سے یہ کام کرتا جاتا ہے گویا اسے یقین ہو کہ کسی نے کچھ نہیں کہنا۔

دیوبندی اکابرین و علماء نے مطلقاً صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کے اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔ اور اتنا تو آپ کو بھی شاید معلوم ہوگا کہ امت مسلمہ میں قدیم اور جدید تمام علماء ہی شامل ہوتے ہیں۔ اشماریہ صاحب آپ کا طریقہ واردات بھی اپنے دیوبندی بھائیوں کی طرح ہے کہ جس بات کا جواب نہ ہو اسے گول کردو اور اپنا اعتراض دھراتے چلے جاؤ۔ آپ پر پوسٹ نمبر106 کا جواب ادھار ہے برائے مہربانی عنایت فرمایں۔
شاہد نذیر بھائی جب مطلقا امت مسلمہ کہا جاتا ہے اجماع کے سلسلے میں تو اس میں قدیم و جدید تمام علماء شامل نہیں ہوتے بلکہ کسی بھی زمانے کا اجماع مراد ہوتا ہے۔
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے نا؟؟ لیکن ان کی خلافت سے پہلے وفات پانے والے صحابہ کو کون اس اجماع میں شامل کرتا ہے؟ آپ کے مطابق تو وہ قدیم میں موجود ہیں لہذا انہیں بھی اجماع میں موجود ہونا چاہیے۔
پھر بھی اگر آپ بضد ہیں کہ اس سے مراد "تمام قدیم و جدید" ہی ہیں تو ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔ دلیل لائیے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,030
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جی بھائی چھٹی صدی کے بعد مختلف اوقات میں مختلف علماء نے اجماع کا دعوی کیا ہے اس لیے میں اسے مانتا ہوں۔ البتہ خود میں نے دیکھا نہیں ہے بلکہ ان کے قول پر اعتماد کرتا ہوں۔
مطمح نظر ہرگز صحیح بخاری کی عظمت کو کم کرنا نہیں ہے بلکہ ایک غلط بات کی درستگی ہے وہ بھی اپنے علم کی حد تک۔
ایک جانب صحیح بخاری کا بغض آپ کو ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ تسلیم نہیں کرنے دے رہا اور دوسری جانب اکابر پرستی سے مجبور ہوکر اس اجماع کو ماننے پر مجبور بھی ہو کہ کہیں مبادا اپنے ہی اکابرین کو جھوٹا نہ کہنا پڑ جائے۔ میرے بھائی اس گندی پالیسی سے کام نہ لو بلکہ ایک بات کہو کہ اجماع ہے؟ یا نہیں ہے؟ اب ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ چھ سو سال بعد صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع ہے اور چھ سو سال پہلے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع نہیں ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔

اگر چھ سو سال بعد کسی عالم نے صحیح بخاری کے بارے میں ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کا دعویٰ کیا تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ اس سے پہلے بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں تھی۔ اگر ایسا تھا تو بتائیں بخاری میں چھ سو سال پہلے کتنی ضعیف احادیث شامل تھیں جس کی وجہ سے بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کا درجہ نہ پاسکی۔ اور جب چھ سو سال بعد پہلی مرتبہ اسکے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تو کس نے وہ ضعیف احادیث بخاری سے خارج کرکے صحیح احادیث شامل کی تھیں؟

اگر قرآن کے متعلق آج کوئی عالم یہ دعویٰ کردے کہ قرآن مجید کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ تو کیا اشماریہ صاحب اس دعویٰ کو بھی جھوٹا کہیں گے کیونکہ یہ دعویٰ آج چودہ سو سال بعد کیا جارہا ہے؟؟؟
چونکہ قرآن مجید جب سے نازل ہوا ہے اسکا ایک حرف بھی تبدیل نہیں ہوا اس لئے ہر مسلمان اسے غیرمحرف مانتا ہے بس یہی دلیل قرآن کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کے لئے کافی ہے۔ قرآن اس بات کا محتاج نہیں ہے کہ کوئی عالم اسکے بارے میں ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کا دعویٰ کرے۔ کیونکہ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے یہ نہ کرے ہر دو صورتوں میں قرآن ’’اصح الکتب‘‘ ہے اور چونکہ کسی مسلمان کو اس پر انکار نہیں اس لئے اس پر اجماع ہے۔

اسی طرح بخاری کو دیکھتے ہیں کہ جب سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے تصنیف کیا ہے اسکی تمام تر متصل اور مرفوع احادیث صحیح ہیں۔ اور اس بات کو ہر دور کے علماء نے تسلیم کیا ہے۔ اور یہی بات بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی دلیل ہے اور چونکہ کسی قابل ذکر عالم نے اس کا انکار نہیں کیا اور اگر انکار کیا بھی ہے تو علماء کی اکثریت نے اس انکار کو کوئی اہمیت نہیں دی اس لئے اس پر بھی اجماع ثابت ہوگیا۔ اب چاہے کوئی چھ سو سال بعد کہے یا آٹھ سو سال بعد یا نو سو سال بعد کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع ہے اس سے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس کا مطلب ہے کہ جب سے بخاری تصنیف ہوئی ہے جب سے آج تک یہ ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہے اور اسی پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اگر اشماریہ صاحب اسے صحیح نہیں سمجھتے تو بتائیں بخاری میں کون سی احادیث ضعیف ہیں۔ اگر وہ بخاری کی کسی حدیث کو ضعیف ثابت کردیں تو پھر یقیناً بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں رہے گی۔ چلیں اشماریہ صاحب ادھر ادھر کی فضول باتیں کرنے کے بجائے اپنے دعویٰ کے مطابق بخاری کو ثابت کریں کہ یہ کتاب ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,030
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاھد نزیر صاحب نے لکھا ہے کہ (یہ دو دعوے نہیں ہیں بلکہ مختلف الفاظ کے ساتھ ایک ہی دعویٰ ہے)

جناب اگر یہ ایک ہی دعوی( امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے ") ہےتو جناب اس سے منہ کیوں چِھپاتے ہیں ؟

میری اس بات کا جواب دینے سے جناب کیوں عاجز ہیں؟
جواب تو بارہا دیا جا چکا ہے لیکن آپ اس کو اس لئے تسلیم نہیں کررہے کہ آپکی اس میں شکست ہوجائے گی۔

جب امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری تصنیف کی اس وقت انہوں نے صرف وہ احادیث اپنی صحیح میں درج کیں جن کے صحیح ہونے پر اجماع تھا۔ چناچہ صحیح بخاری میں نہ پہلے کوئی حدیث ضعیف تھی اور نہ آج اس میں کوئی ضعیف روایت شامل ہے۔ لہذا یہ صحیح بخاری کے’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہونے کی واضح دلیل ہے اور چونکہ اس پر کسی کا انکار ثابت نہیں لہٰذا اس پر اجماع کا دعویٰ بھی درست ہوا۔ والحمدللہ

نوٹ: جن لوگوں نے صحیح بخاری پر اعتراضات کئے ہیں امت کے علماء نے ان اعتراضات کو درست تسلیم نہیں کیا اس لئے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر کوئی حرف نہیں آتا اور نہ ہی اس پر اجماع متاثر ہوتا ہے۔

اب اگر آپ کو امام بخاری سے لے کر آج تک اس اجماع پر کوئی اعتراض ہے تو آپ خالی خولی باتیں کرنے کے بجائے ہمت دکھائیں اور صحیح بخاری کی کسی ضعیف حدیث کی نشاندہی کردیں تاکہ ہم بھی یہ بات تسلیم کرلیں کہ صحیح بخاری کو قرآن کے بعد صحیح ترین کتاب کہنے پر علماء سے غلطی ہوئی ہے۔ چلئے باتیں کرنے کے بجائے مرد میدان بنیے۔



چار صدیوں میں صرف چار محدث؟

امام بخاری کی وفات 256ھ کےبعد 656 ھ تکہر صدی میں ایک محدث، صرف چار محدثین کے نام لکھ دیں جنہوں نے کہا ہو کہ
"بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ "ہے۔ جناب سچے ہم جھوٹے ورنہ جناب تو ہیں ہی جھوٹے کے جھوٹے،کذاب کے کذاب،

بھائی یزید کی طرح بندہ بھی آخری بار پوچھ رہا ہے میری بات کا جواب ہے تو دیں ورنہ اس دھاگہ میں ٹکریں مار مار کر اپنا دماغ خراب کرتے رہیں ۔
بہت دنوں بعد ایک اچھا شعر پڑھا جو جناب کی حالت زار کا نقشہ پیش کرتا ہے
خندق نہیں زبان کے آگے جو گر پڑو !

کہنا تو سہل بات ہے کر نا محال ہے
میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ مطالبہ کرنے سے پہلے ثابت کریں کہ آپ کا مطالبہ جائز ہے۔ کیونکہ اجماع کے بعد فرداً فرداً دلائل دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔اجماع بذات خود ایک دلیل ہے اور اسکا منکر بقول امین اوکاڑوی جہنمی ہے۔ تو آپ اس اجماع کا انکار کرکے کیوں اپنا نام جہنمیوں کی لسٹ میں لکھوا رہے ہیں؟؟؟

اب آپ جھوٹ کی رٹ لگانا چھوڑ دیں کیونکہ آپ اس اجماع کو جھوٹا کہہ کر خود اپنے دیوبندی اکابرین اور علماء کو جھوٹا اور کذاب قرار دے چکے ہیں کیونکہ ان کا بھی یہی دعویٰ ہے جو اہل حدیث کا ہے تو اگر اہل حدیث اس اجماع پر جھوٹے ہوئے تو دیوبندی اکابرین اور علماء کہاں جھوٹے ہونے سے بچیں گے۔ پہلے مقلدین دیکھے ہیں جو خود کو سچا ثابت کرنے کے چکر میں اپنے اکابرین کو جھوٹا کہہ رہے ہیں۔

محمد باقر صاحب آپ بھی اپنے بھائیوں کی طرح چالاکی دکھاتے ہوئے ہمارے جواب کو نظر انداز کرکے بار بار اپنا پرانا اعتراض یا سوال پیش کردیتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ پہلے ہمارے جواب کا جواب الجواب دیں اس کے بعد اپنا اعتراض رکھیں۔ آپ پر بھی پوسٹ نمبر102 کا جواب ادھار ہے اسکا ایک مختصر اور شروع کا حصہ لے کر آپ نے اپنا پرانا اعتراض دہرا دیا ہے آپ مکمل پوسٹ کا جواب دیں اس کے علاوہ پوسٹ نمبر 106 آپ سب پر اب تک ادھار ہے اسکا جواب دینے کی کوشش فرمائیں۔شکریہ
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,030
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
انتہائی محترم سینئر رکن جناب رضا میاں صاحب :
آپ نے لکھا کہ "قدیم و جدید تمام علما کا اجماع ہے یا نہیں۔ لیکن کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ اجماع جب بھی ہوا ہو، لیکن ہوا ہے؟"
آپ کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں بلا کسی کی رعایت کے صرف اتنا فرما دیں کہ کیا 256ھ سے556ھ تک کے کسی قدیم عالم کا یہ قول ملتا ہے کہ بخاری "اصح الکتب بعد کتاب اللہ " ہے ، اگر جواب ہاں میں ہو تو ایک حوالہ نقل کر دیں اگر جواب نہ میں ہو توبندہ بغیر کسی حیل و حجت کے 700ھ کے بعد کے علماء کا اجماع ماننے کو تیار ہے
آپ کیوں دوسرے علماء کے پیچھے پڑ گئے۔ پہلے اپنے گھر کی تو خبر لیں۔ آپ کے اکابرین اور علماء نے جو صحیح بخاری کا قرآن کے بعد صحیح ترین کتاب ہونے پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے کیا آپ اس دعویٰ و اجماع کو مانتے ہیں؟؟؟ یا آپ کے علماء و اکابرین آپ کے نزدیک جھوٹے ہیں؟؟؟ یا پھر آپ خود جھوٹے ہیں؟؟؟ جلدی سے فیصلہ کرکے بتادیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ تو میرے خیال سے اہل علم میں سے ہیں۔ براہ کرم باحوالہ بتائیے کہ ایسا کون سا نقد ہوتا ہے جس سے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی پوزیشن پر اثر پڑتا ہے؟ اس کی شرائط کیا ہیں؟
(اب اس کا باحوالہ جواب ان شاء اللہ آپ نے کبھی نہیں دینا۔)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
رپورٹڈ اگین۔
@خضر حیات بھائی، @شاکر بھائی!

یار شاہد نذیر صاحب۔
اصح الکتب کا مطلب ہوتا ہے جو تمام کتابوں سے زیادہ صحیح ہو۔ چھٹی صدی ہجری سے پہلے اس کتاب کی احادیث صحیح تھیں تو اس سے یہ کیسے لازم آیا کہ علماء اس وقت اس بات پر بھی متفق تھے کہ یہ سب سے صحیح کتاب ہے اور اس سے صحیح کوئی کتاب نہیں ہے؟ صحیح تو وہ تھی پہلے بھی لیکن اصح کیسے تھی؟
ابو علی النیسابوریؒ کی وفات ہے 349 ھ میں۔ ان کا قول حافظ ابن حجرؒ نے نزہۃ النظر میں نقل کیا ہے:
ما تحت أديم السماء أصح من كتاب مسلم
"آسمان کے نیچے مسلم کی کتاب سے صحیح کوئی کتاب نہیں ہے۔"

اب انہوں نے تو بخاری کے اصح الکتب ہونے کی نفی کر دی؟
ذرا سی عقل لڑایا کریں۔

باقی نقد کے بارے میں میرا سوال ابھی بھی باقی ہے:۔
آپ تو میرے خیال سے اہل علم میں سے ہیں۔ براہ کرم باحوالہ بتائیے کہ ایسا کون سا نقد ہوتا ہے جس سے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی پوزیشن پر اثر پڑتا ہے؟ اس کی شرائط کیا ہیں؟
(اب اس کا باحوالہ جواب ان شاء اللہ آپ نے کبھی نہیں دینا۔)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
حنفی بھائی ضرور پڑھیں - آپ ہی کی ویب سائڈ سے لیا گیا ہے

امام بخاری کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کا انجام

سلطان المحدثین حضرت امام بخاری کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کا انجام!

امام بخاری  کی کتاب بخاری شریف کانام حدیث کی کتابوں میں عالم اسلام کے ہر ملک میں اصح الکتب بعد کتاب اللہ مشہور معروف اور مسلم الکل کی حیثیت سے لیا اور سنا جاتا رہا ہے‘ معلوم ہوا ہے کہ ملتان کے کسی بدقسمت نے اسی کتاب اور اس کے حضرت مولف قدس سرہ کے خلاف بدزبانیاں کی ہیں۔ مظاہر حق شرح مشکوٰة شریف جلد اول ص:۵۳ سے ہم ان بدبختوں کا انجام نقل کررہے ہیں‘ جنہوں نے خود حضرت امام بخاری کے زمانہ میں ان سے اختلاف کیا اور انہیں تکلیفیں دیں‘ اس سے ان کا انجام بھی معلوم ہوگا اور یہ بھی کہ وہ لوگ کون تھے اور یہ بھی کہ انہوں نے اختلاف کیا تو کیوں؟ علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی شارح مشکوٰة شریف لکھتے ہیں:
”امام بخاری نے یہ کتاب سولہ سال کی مدت میں لکھی ہے‘ ہر حدیث کے لکھنے سے پہلے غسل کرتے‘ دو رکعت نفل پڑھتے پھر ایک حدیث لکھتے پھر اسی طرح دوسری اور تیسری ہکذا (یعنی ان کے قلب مبارک میں حدیث کی یہ عظمت تھی)“۔
مخالفین کا انجام
آپ لکھتے ہیں کہ اس وقت بخارا کا حاکم خالد بن احمد تھا‘ اس نے حضرت امام بخاری کو کہا کہ آپ میرے گھر آکر میرے لڑکوں کو بخاری شریف کا درس دیں‘ آپ نے فرمایا: یہ بات عظمت حدیث کے خلاف ہے‘ آپ کا اگر اپنے لڑکوں کو حدیث پاک پڑھانے کا شوق ہے تو ان کو میرے پاس بھیجیں تاکہ وہ دوسروں کی طرح یہاں بیٹھ کر حدیث شریف کا درس حاصل کریں۔ حاکم بخارا نے یہ شرط تو منظور کرلی مگر شرط یہ لگائی کہ میرے لڑکے دوسروں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے‘ ان کو علیحدہ وقت دیں کیونکہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ میرے لڑکوں کے ساتھ عوام کے لڑکے آکر برابر بیٹھیں۔ حضرت امام بخاری نے فرمایا: یہ علم یعنی دین اور حدیث کاعلم پیغمبر اسلام ا واصحابہ کی میراث ہے‘ اس میں پوری امت برابر کی شریک ہے۔ حاکم بخارا ناراض ہوا اور اس نے طے کرلیا کہ جس طرح بھی ہو اس خود سر عالم کو مزہ چکھانا ہے۔ چنانچہ کچھ علماء سوء کو اپنے ساتھ ملاکر امام بخاری کے علم وفضل پر طعن وتشنیع کی اور امام بخاری کے مسلک واجتہاد پر تنقیدیں کیں آخر کار انہیں علماء سوء کی مدد سے الزامات کی ایک فہرست تیار کرلی جس پرامام بخاری کو بخارا سے شہر بدر کردیا ۔ امام بخاری نے شہر سے باہر جاتے ہوئے دعا کی ۔ خداوندا! میں یہ معاملہ تیرے سپرد کرتا ہوں۔
مخالف کا انجام
مظاہر حق ہی کے اسی صفحہ میں ہے کہ مہینہ نہیں گزرا تھا کہ وہی حاکم خالد بن احمد خلیفہٴ وقت کے حکم سے شہر بدر کیا گیا‘ نہ صرف ملک بدر کیا گیا‘ بلکہ خلیفہٴ وقت کے حکم سے گدھے پر سوار کر کے تمام شہر میں اس کی نالائقی اور جرموں کی تشہیر کی گئی۔ اسی طرح جن علماء سوء نے امام بخاری کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا تھا مظاہر حق نے لکھا ہے وہ بھی بہت جلد ذلیل اور خوار ہوئے۔ یہ واضح رہے کہ اجتہادات سے اختلاف کرنا جرم نہیں‘ مگر اختلاف میں بازاری زبان استعمال کرنا اور محسنین پر تہمت کی کیچڑ اچھالنا بدزبانی ہے۔ الخیر ملتان بابت ذو الحجہ ۱۴۲۸ھ میں اسی قسم کے ایک اور ظالم کی کتاب کا ذکربھی آگیا ہے‘ اگر یہ کتاب جوکہ نام ”قرآن مقدس اوربخاری محدث“ مارکیٹ میں آگئی ہے اور دینی رسائل کی اس کی تردید میں یہ خاموشی رہی تو پھر بخارا کے محدث احادیث رسول اللہ ا کے خلاف اس وبا کی ساری ذمہ داری سب سے پہلے پاکستان کے ان دینی مدارس اور دینی رسائل ‘ ہفت روزوں اور ماہناموں پر آئیگی جو امت میں کروڑوں روپیوں پر چل رہے ہیں اور دین کے نام پر زندہ ہیں ۔ خدا کا ہزار احسا ن ہے کہ: سب سے پہلے ہمارے کرم فرما ارشد العلماء حضرت مولانا ارشد احمد الحسینی صاحب اٹک نے علما ء کو اس فریضہ پر توجہ دلائی اور اپنے عزیز مکرم ومحترم مولانا عبد القیوم حقانی نے اس پر اپنے ماہنامہ القاسم میں اس پر تفصیل سے تحریر فرمایاہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم @شاہد نذیر
آپ نے فرمایا کہ پوسٹ نمبر 106 کا جواب "سب" پر ادھار ہے۔ اس لیے میں نے پوسٹ نمبر 106 کھول کر دیکھ لی۔


@یزید حسین ، @اشماریہ اور @محمد باقر صاحبان آپ تینوں کا یہ مطالبہ کہ اس پہلے شخص کا نام بتاؤ جس نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات کی یا اس پر اجماع کا دعویٰ کیا سرے سے باطل، مردود اور عقل و نقل سے عاری ہے۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اجماع بذات خود ایک دلیل ہے اور ایسی دلیل ہے کہ امین اوکاڑوی نے اجماع کے منکر کو جہنمی اور دوزخی کہا ہے۔ اور جب کسی مسئلہ پر اجماع کا دعویٰ کیا جاتا ہے تو اس اجماع میں شریک افراد کے فرداً فرداً بیانات نقل کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

اس لئے آپ صاحبان سے درخواست ہے کہ ایسا مطالبہ کریں جس کو عقل تسلیم کرتی ہو ایسا مطالبہ نہیں کہ آپ لوگوں کی عقل کی درستگی پر شبہ پیدا ہو جائے۔ اگر آپ لوگ یہ مطالبہ کر بیٹھیں کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر قرآن کی آیت یا حدیث پیش کرو۔مقلدین کی حرکتیں دیکھتے ہوئے جسکی ان سے توقع کی جاسکتی ہےتو ایسے کسی مطالبے پر ہم آپ کو اچھے سے نفسیاتی ہسپتال کا ایڈریس بتائینگے۔

آپ لوگوں کا مطالبہ کتنا فضول اور لایعنی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجیے کہ احناف کا ایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہونے پر اجماع کا دعویٰ ہے تو کیا آپ لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کے بعد اس پہلے صحابی کا نام اور قول پیش کرینگے جس نے ایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہونے پر اجماع کی بات کی؟ ہمیں معلوم ہے کہ قیامت آجائیگی لیکن آپ لوگ ہمارا یہ مطالبہ پورا نہیں کرسکیں گے۔ تو کیا اس ناکامی پر آپ اپنے اس خود ساختہ اجماع کے دعویٰ سے دستبردار ہو جائیں گے؟؟؟ جس شرط اور مطالبے کو آپ اپنے اجماع کے لئے پورا کرنے سے عاجز اور قاصر ہیں وہی مطالبہ دوسروں سے کرنا کیسے ایک معقول اور درست رویہ ہوسکتا ہے؟؟؟

یاد رکھیں یہاں کوئی فرمائشی پروگرام نہیں چل رہا۔اس لئے اگر تین طلاق کے مسئلہ پر آپ لوگ ہمارا مطالبہ پورا کرنے کے لئے تیار ہیں تو پھر ہم بھی آپ کا یہ مطالبہ پورا کردیتے ہیں۔ کہیے کیا یہ منصفانہ سودا منظور ہے؟؟؟
محترم بھائی!
آپ نے ایک عدد قیاس مع الفارق کرنے کی کوشش کی ہے۔ (کوشش اس لیے کہ آپ وہ بھی نہ کر سکے)۔ حضرت عمر رض نے فیصلہ کیا اور کسی نے انکار نہیں کیا تو اسے اجماع اس لیے کہا گیا ہے۔
جب کہ چھٹی صدی سے پہلے تو کسی نے فیصلہ کیا ہی نہیں۔ پھر اس زمانے میں اجماع کیسا؟ یہ تو آپ کے قیاس مع الفارق کی تفصیل تھی۔
آگے یہ سنئے کہ عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کے مجمع میں فیصلے کیا کرتے تھے اور صحابہ کے سامنے کوئی بھی معاملہ غلط ہوتا تھا تو وہ اس پر نکیر فرماتے تھے۔ صحابہ دین کے معاملے میں لایخافون لومۃ لائم کی عملی مثال تھے۔ ان کے سامنے فیصلہ ہوا اور انہوں نے انکار نہیں کیا۔ اسے اجماع سکوتی کہا جاتا ہے۔
اب ذرا آپ یہاں بتائیے کہ امام بخاری کے بخاری لکھنے کے فورا بعد سے لے کر چھٹی صدی تک اس کے "اصح" ہونے (یاد رکھیے "اصح" ہونے کا "صحیح" ہونے کا نہیں۔) کا دعوی کس نے کیا؟ اور علماء کے کس مجمع میں کیا؟ اور کن کن علماء کے سامنے کیا جنہوں نے اس کا رد نہیں کیا؟
جب ایسا کچھ ہوا ہی نہیں بلکہ بعض نے تو الٹ دعوی بھی کردیا جیسا کہ ابو علی نیسا بوریؒ کا قول میں نے ماقبل میں نقل کیا ہے تو پھر اس زمانے میں اجماع کیسے ہوا؟

ہاں چھٹی صدی ہجری کے بعد ہمیں مختلف علماء کے اقوال وقتا فوقتا ملتے ہیں جن کی مخالفت نہیں ملتی۔ یاد رہے کہ اگر کسی زمانے میں ایک عالم کی مخالفت بھی مل جائے تو علماء کی ایک جماعت کے نزدیک اس زمانے میں اجماع نہیں پایا جاتا۔
اب اگر ہم یہ دیکھیں کہ ابن صلاح کے زمانے میں اجماع کرنے والے کہاں ہیں؟ پھر ساتویں صدی میں کون کون یہ بات کہتا ہے؟ پھر آٹھویں اور اسی طرح آج تک ہر زمانے کے تمام علماء کے اقوال مانگیں (کیوں کہ اجماع تمام سے ہوتا ہے) تو ہمیں اس پر وہ اقوال مل ہی نہیں سکتے۔ ہم تو چھٹی صدی کے بعد ان مخصوص علماء کی بات پر اعتماد کر رہے ہیں اور اجماع کہہ رہے ہیں۔
اور چھٹی صدی سے پہلے علماء کا قول بھی موجود نہیں ہے۔

یہاں آپ کے لیے ایک سوال اور بھی ہے کیوں کہ آپ تقلید کے سخت مخالفین میں سے ہیں۔ کیا ابن صلاح نے اس اجماع پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل بیان کی ہے؟ اگر نہیں تو آپ نے ان علماء کی بات کو دلیل دیکھے بغیر انہیں درست سمجھتے ہوئے قبول کیسے کر لیا؟ کیا یہ تقلید نہیں ہے؟
اور اگر دلیل بیان کی ہے تو وہ دلیل بتائیے۔
امید ہے کہ پچھلے سوالات کی طرح آپ اس سوال کو بھی ہضم کر جائیں گے۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
عامر بھائی نے کسی کی اندھی تقلید میں لکھا ہے(سلطان المحدثین حضرت امام بخاری کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کا انجام!)

اس دھاگہ میں کس بھائی نے امام بخاری کے خلاف بد زبانی کی ہے وہ بد زبانی نقل کر دیں ورنہ اپنے اس جھوٹ پر بھی معافی مانگیں !
 
Top