عامر یونس صاحب: خطِ کشد عبارت کا جواب شاہ صاحب اوربھائی محمد باقر نے دیا تھا اس کا جواب ابھی تک کسی نے نہیں لکھا اُن کے جواب نقل کرتا ہوں دوبارہ پڑھیں۔السلام علیکم بھائیوں
میرے بھائیوں میں تو ایک عدنہ سا طالب علم ہو اگر میری کسی پوسٹ میں غلطی ہو جائے تو علماء سے گزارش ہے کہ وہ میری اصلاح کر دیں -
ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ جب بھی کوئی شخص میری سامنے صحیح حدیث پیش کریں ان شاء اللہ میں قبول کر لوں گا-
اور ہاں میرا آخری سوال ہیں آپ لوگوں سے ہیں کہ
علامہ عینی حنفی کی شرح بخاری "عمدۃ القاری" یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
جلد اول ، صفحہ نمبر 6 پر لکھا ہے :
اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔
انھوں نے جو دعویٰ کیا ہے علماء اس مسلے پر روشنی ڈالے
شاہ صاحب نے لکھا تھا کہ(ہائیلائٹ شدہ "تمام" عربی عبارت میں موجود نہیں۔ دوسرا کسی ایک زمانے کے تمام مراد ہوتے ہیں نہ کہ ہر زمانے کے۔
اجماع کی تعریف ہے:۔
فهو اتفاق مجتهدي أمة محمد صلى الله عليه وسلم بعد وفاته في عصر من الأعصار على أمر من الأمور.
ارشاد الفحول 1۔193 ط دار الکتاب العربی
"وہ امت محمد ﷺ کے مجتہدین کا زمانوں میں سے کسی ایک زمانے میں معاملات میں سے کسی ایک معاملہ پر اتفاق کرنا ہے۔"
یہ تعریف علامہ شوکانی نے کی ہے۔
اس کو ذرا غور سے پڑھیے: کسی ایک زمانے میں۔ یعنی جب کسی ایک زمانے میں علماء کا اتفاق ہو جائے تو اسے علماء کا اجماع قرار دیا جاتا ہے۔
اب جب ہم کہیں گے کہ امت محمدیہ یا امت مسلمہ کا اجماع ہے تو اس تعریف کی رو سے کسی ایک زمانے کا اجماع مراد ہوگا۔
محمد باقر نے لکھا تھاکہ
علامہ عینی حنفی کا یہ قول کہ :
اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري -
جلد اول ، صفحہ نمبر 6 پر لکھا ہے
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔
اس عبارت میں "تمام" کس عربی لفظ کا ترجمہ ہے؟
پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ " اسی فورم کی علمی نگران جناب ابوالحسن علوی صاحب نے ایک دھاگہ میں اجماع کی وضاحت کی ہے اسے پڑھیں( اجماع ایک زمانے کے جمیع مجتہدین کے اتفاق کو کہتے ہیں )
ہر زمانے کے اجماع کو نہیں کہتے بقول علمی نگران جناب ابو الحسن علوی صاحب
یہاں بھی علامہ عینی کے زمانہ سن900 ھ کے شرق وغرب کے علماء کا اجماع مراد ہے
شاہ جی اور بھائی محمد باقر کی ان باتوں کا جواب عامر یونس صاحب آپ کے ذمہ ہے امید ہے کہ اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونے کی کوشش کریں گے؟
ہاں اگر یہاں عربی عبارت یوں ہوتی کہ(اتفق علماء کلھا اشرق والغرب۔۔۔۔۔۔) ہوتا تو پھر عامر بھائی کی بات درست تھی ورنہ نہیں۔امید کرتا ہوں کہ عامر یونس بھائی اب کاپی پیسٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے