• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع ! صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے !!!

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
حد ہو گئی۔
ناں بھائی۔ جب جواب بن نہیں رہا ہو تو ادھر ادھر کی مارنے سے کچھ نہیں ہوتا۔
میں نے تو صرف یہ دکھایا ہے کہ لفظ اجماع خود ایک زمانے کے علماء کا بتاتا ہے۔ اب اس لفظ کو چاہے اکابرین دیوبند استعمال کریں یا محدثین و فقہاء۔ یہ ایک ہی زمانے پر ایک وقت میں دلالت کرے گا۔
اب تو آپ کو دلیل دینی چاہیے تھی کہ نہیں یہ ایک ہی زمانہ نہیں بلکہ ہر زمانہ بتاتا ہے۔
جب کہا گیا: امت مسلمہ کا "اجماع" ہے۔ تو اس لفظ اجماع نے خود بتا دیا کہ شوکانی کی تعریف کے مطابق میں ایک زمانے کے علماء پر دلالت کرتا ہوں۔
زیادتی کو ثابت کرنے کے لیے آپ دلیل لائیں۔

کیسا بودا مطالبہ ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔
شوکانی کے پیچھے تو آپ ایسے پڑ گئے ہیں جیسے انہیں کے مقلد ہیں۔

یہاں آپ دیوبندی اکابرین کے دعویٰ پر بحث کررہے ہیں ناکہ امام شوکانی رحمہ اللہ کی تعریف اجماع پر۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ اجماع ایک ہی زمانے کے علماء کے اتفاق کو کہتے ہیں تو یہی تو پوچھا ہے کہ دیوبندی اکابرین جو امت مسلمہ کے اجماع کی بات کررہے ہیں تو یہ کون سے زمانے کی اجماع کی بات کررہے ہیں یہ زمانہ کب شروع ہوا اور کب اختتام پذیر؟

اور یہ بھی بتائیں کہ زمانے سے کیا مراد ہے کیا ایک صدی؟ کیا ایک برس یا کچھ اور؟ اور جب زمانہ اپنی مدت پوری کرتا ہے تو کیا وہ اجماع بھی ختم ہوجاتا ہے؟ جیسا کہ آپ کی تکرار سے معلوم ہورہا ہے کہ ایک مخصوص زمانہ کا اجماع ہوتا ہے جب زمانہ ختم تو اجماع بھی ختم۔ جب ایک دور کے علماء گزر جاتے ہونگے تو دوسرے دور کے لئے اس نئے دور کے علماء کا اتفاق درکار ہوتا ہوگا۔ اس طرح ہر زمانے میں ایک مسئلہ پر بار بار اجماع کیا جاتا ہوگا۔

ہم کہتے ہیں کہ یہ زمانہ بخاری سے اب تک کا زمانہ ہے کیونکہ دیوبندی اکابرین کے دعویٰ سے یہی معلوم ہورہا ہے ورنہ ان کا دعویٰ امت مسلمہ کے بجائے موجودہ دور کے امت مسلمہ کے الفاظ پر مشتمل ہوتا۔ اسکے برعکس آپ کہتے ہیں کہ دیوبندی اکابرین کی اس اجماع سے مراد مخصوص زمانے کا اجماع ہے۔ لیکن آپ انکی مراد پیش کرنے میں ناکام ہیں اور آپ کی رائے کی ٹکے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ ہم تو آپ کو آپکے علماء کے اقوال بطور دلیل پیش کررہے ہیں لیکن آپ انکی مراد ثابت کرنے میں ناکام ہیں۔ اب بتائیں کہ ہم آپ کی عجیب و غریب رائے مانیں یا آپ کے اکابرین کی رائے کو اہمیت دیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم @شاہد نذیر
آپ نے فرمایا کہ پوسٹ نمبر 106 کا جواب "سب" پر ادھار ہے۔ اس لیے میں نے پوسٹ نمبر 106 کھول کر دیکھ لی۔

محترم بھائی!

آپ نے ایک عدد قیاس مع الفارق کرنے کی کوشش کی ہے۔ (کوشش اس لیے کہ آپ وہ بھی نہ کر سکے)۔ حضرت عمر رض نے فیصلہ کیا اور کسی نے انکار نہیں کیا تو اسے اجماع اس لیے کہا گیا ہے۔

جب کہ چھٹی صدی سے پہلے تو کسی نے فیصلہ کیا ہی نہیں۔ پھر اس زمانے میں اجماع کیسا؟ یہ تو آپ کے قیاس مع الفارق کی تفصیل تھی۔
بجایا فرمایا آپ نے یہ قیاس مع الفارق اس وجہ سے ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کے تین ہونے پر کبھی اجماع ہوا ہی نہیں۔

اجماع کی خوب دلیل بیان فرمائی ہے آپ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا اور کسی نے انکار نہیں کیا اس لئے اسے اجماع کہا جاتا ہے۔ اول تو یہ کوئی دلیل نہیں اگر کسی نے انکار نہیں کیا تو اقرار بھی نہیں کیا پھر اجماع کیسے ہوا؟ اگر کسی صحابی نے اس پر اجماع کی بات کی ہے تو بطور دلیل پیش کریں۔ آپ کا ذاتی خیال تو اس خود ساختہ اجماع کی دلیل نہیں بن سکتا۔

دوم اگر کسی کا انکار نہ کرنا ہی اجماع کی دلیل ہے تو چھٹی صدی سے پہلے کسی نے بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کا ایسا انکار نہیں کیا جسے امت نے کوئی اہمیت دی ہو لہٰذا آپ کے اصول پر بخاری چھٹی صدی سے پہلے بھی ’’اصح الکتب‘‘ ثابت ہوگئی۔
آگے یہ سنئے کہ عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کے مجمع میں فیصلے کیا کرتے تھے اور صحابہ کے سامنے کوئی بھی معاملہ غلط ہوتا تھا تو وہ اس پر نکیر فرماتے تھے۔ صحابہ دین کے معاملے میں لایخافون لومۃ لائم کی عملی مثال تھے۔ ان کے سامنے فیصلہ ہوا اور انہوں نے انکار نہیں کیا۔ اسے اجماع سکوتی کہا جاتا ہے۔
ایک مجلس کی تین طلاقوں کو تین طلاق شمار کرنا کوئی شرعی فیصلہ نہیں تھا بلکہ ایک انتظامی فیصلہ تھا جو ایک حاکم وقتی طور پر نافذ کرسکتا ہے۔ لہٰذا اس پر صحابہ کی خاموشی اس پر اجماع کی دلیل نہیں بنتی۔ آخر یہ حنفیوں کا کیسا اجماع تھا جس کے سب سے بڑے مخالف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے؟ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا تھا۔ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ اختیار حاصل تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو بدل سکیں اور ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک کے بجائے تین شمار کرنے لگیں؟ ہرگز نہیں! بلکہ یہی بات اس بات کا ثبوت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فیصلہ شرعی نہیں انتظامی تھا۔ شرعی فیصلہ کو چھوڑ کر ایک انتظامی فیصلہ پر اجماع کیسے ممکن ہے؟؟؟

پس اسی لئے ہم دیوبندیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے اس خود ساختہ اجماع کا ثبوت پیش کریں اور اس صحابی کا نام بمعہ قول پیش کریں جس نے اس پر امت کے اجماع کا دعویٰ کیا ہو؟
اب ذرا آپ یہاں بتائیے کہ امام بخاری کے بخاری لکھنے کے فورا بعد سے لے کر چھٹی صدی تک اس کے "اصح" ہونے (یاد رکھیے "اصح" ہونے کا "صحیح" ہونے کا نہیں۔) کا دعوی کس نے کیا؟ اور علماء کے کس مجمع میں کیا؟ اور کن کن علماء کے سامنے کیا جنہوں نے اس کا رد نہیں کیا؟
صحیح بخاری کا ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونا کسی عالم کے دعویٰ کا محتاج نہیں۔ بلکہ بخاری اپنے وجود سے ہی ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہے اور قیامت تک رہے گی۔ان شاء اللہ۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ صحیح بخاری اپنے وجود سے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ تھی تو چھٹی صدی کے بعد اس کا دعویٰ کیا گیا اور اس دعویٰ کو تسلیم کیا گیا۔ اگر بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہ ہوتی تو چھٹی صدی کے بعد بھی یہ دعویٰ قابل تسلیم نہ ہوتا۔ آپ کا آج اس دعویٰ کو تسلیم کرنا ہی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ صحیح بخاری چھٹی صدی سے قبل بھی ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہی تھی۔ والحمدللہ

پھر اس پر بحث و مباحثہ کیسا؟ اگر آپ کو بخاری سے بغض ہے اور اپنی نفرت کا اظہار چاہتے ہیں تو کوئی اور طریقہ اختیار کیجئے اور کھل کر سامنے آئیے۔ پردوں کے پیچھے سے اپنی دل کی بھڑاس نکالنا درست نہیں۔
جب ایسا کچھ ہوا ہی نہیں بلکہ بعض نے تو الٹ دعوی بھی کردیا جیسا کہ ابو علی نیسا بوریؒ کا قول میں نے ماقبل میں نقل کیا ہے تو پھر اس زمانے میں اجماع کیسے ہوا؟
ان بعض الناس کے دعویٰ کو امت نے قبول نہیں کیا بلکہ بخاری کو ’’اصح الکتب‘‘ مان کر اس دعویٰ کو رد کردیا ہے۔ اگر جمہور علماء و محدیثین نے ابوعلی نیسا بوری رحمہ اللہ یا ان کے ہم خیال لوگوں کے دعویٰ کو درست قرار دیتے ہوئے بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کی نفی کی ہے تو برائے مہربانی دلیل پیش کرکے شکریہ کا موقع دیں۔

ہاں چھٹی صدی ہجری کے بعد ہمیں مختلف علماء کے اقوال وقتا فوقتا ملتے ہیں جن کی مخالفت نہیں ملتی۔ یاد رہے کہ اگر کسی زمانے میں ایک عالم کی مخالفت بھی مل جائے تو علماء کی ایک جماعت کے نزدیک اس زمانے میں اجماع نہیں پایا جاتا۔

اب اگر ہم یہ دیکھیں کہ ابن صلاح کے زمانے میں اجماع کرنے والے کہاں ہیں؟ پھر ساتویں صدی میں کون کون یہ بات کہتا ہے؟ پھر آٹھویں اور اسی طرح آج تک ہر زمانے کے تمام علماء کے اقوال مانگیں (کیوں کہ اجماع تمام سے ہوتا ہے) تو ہمیں اس پر وہ اقوال مل ہی نہیں سکتے۔ ہم تو چھٹی صدی کے بعد ان مخصوص علماء کی بات پر اعتماد کر رہے ہیں اور اجماع کہہ رہے ہیں۔

اور چھٹی صدی سے پہلے علماء کا قول بھی موجود نہیں ہے۔
آپ اس بنیاد پر بخاری کو ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں مان رہے کہ چھٹی صدی سے پہلے کسی عالم کا قول نہیں ملتا۔ میں پوچھتا ہوں اس سے بخاری کی ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کی حیثیت میں کیا فرق پڑتا ہے؟ ہم بھی مانتے ہیں کہ بخاری کے وجود میں آنے کے فوراً بعد کسی نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات نہیں کی لیکن بات کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی بخاری شروع سے آج تک ’’اصح الکتب‘‘ ہے۔ آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ چھ صدیوں تک تو بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی لیکن چھ صدیوں بعد ’’اصح الکتب‘‘ ہوگئی؟؟؟

یہاں آپ کے لیے ایک سوال اور بھی ہے کیوں کہ آپ تقلید کے سخت مخالفین میں سے ہیں۔ کیا ابن صلاح نے اس اجماع پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل بیان کی ہے؟ اگر نہیں تو آپ نے ان علماء کی بات کو دلیل دیکھے بغیر انہیں درست سمجھتے ہوئے قبول کیسے کر لیا؟ کیا یہ تقلید نہیں ہے؟

اور اگر دلیل بیان کی ہے تو وہ دلیل بتائیے۔

امید ہے کہ پچھلے سوالات کی طرح آپ اس سوال کو بھی ہضم کر جائیں گے۔
ہم نے تو ابن صلاح کی بات ہی نہیں کی ہم تو پوری امت مسلمہ کے اجماع کی بات کررہے ہیں اور اجماع قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ اس لئے یہ تقلید نہیں۔

ابن صلاح اور انکے بعد کے علماء کے اقوال پر تو آپ اعتماد کررہے ہیں تو کیا یہ ابوحنیفہ کی تقلید کو چھوڑ کر ان علماء کی تقلید نہیں؟؟؟ جبکہ ہر مسئلہ پر آپ کو تو ابوحنیفہ کا قول درکار ہے اور ابوحنیفہ کے اقوال ہی آپ کا مذہب اور دین ہیں۔ لیکن بدنصیبی کہ مقلدین کے پاس سب کچھ ہے لیکن ابوحنیفہ کے اقوال نہیں۔ ابوحنیفہ نے اپنے مقلدین کو علمی طور پر اس قدر یتیم چھوڑا ہے کہ بیچارے مقلدین خود مجتہد بن کر قرآن وحدیث سے دلائل دیتے ہیں اور مسائل میں مختلف علماء کے دروں کی کاسہ لیسی کرتے ہیں۔
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اجماع کے انکار کا مطلب ہوتا ہے کہ اجماع ثابت ہو جائے اور کوئی شخص کہے کہ میں اس اجماع سے ثابت ہونے والے حکم کو نہیں مانتا۔ اس کا انکار کرے۔
اور اجماع کے ثبوت کے انکار کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی یہ کہے کہ فلاں زمانے میں اجماع ثابت نہیں ہے۔ یعنی اجماع ہی نہیں ہوا ہے۔
آپ چھٹی صدی کے بعد بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ پر اجماع کو مانتے اور تسلیم کرتے ہیں کیا آپ بتائیں گے کہ وہ کون سا ثبوت ہے جس کی بنیاد پر آپ نے صحیح بخاری کو ’’اصح الکتب‘‘ تسلیم کیا ہے؟ اور کیا وہ بنیاد اور ثبوت جس پر آپ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ پر اجماع کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے چھٹی صدی سے پہلے موجود نہیں تھا؟؟؟

اگر ابھی بھی سمجھ نہیں آیا تو ذرا سے تکلیف دہ انداز کی معذرت کے ساتھ سمجھاتا ہوں:۔
میں کہوں کہ شاہد نذیر کے گدھا ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔
اشماریہ کو ابوحنیفہ کی تقلید پوری نہیں پڑ رہی تھی اس لئے انھوں نے میری تقلید کرلی۔ میں نے بھی دیوبندیوں کو اپنی بات سمجھانے کے لئے اشرف علی تھانوی کو گدھا قرار دیا تھا۔

آپ کیا کہیں گے؟ فورا تسلیم کرلیں گے؟
اور اگر تسلیم نہیں کریں گے تو یہ کہیں گے نا کہ اس اجماع کو ثابت کرو؟ یہ اجماع ثابت نہیں ہے؟
تو یہی تو ہم بھی کہہ رہے ہیں۔
دیکھتے ہیں کہ آپ کی بات میں کتنا دم ہے یا پھر یہ مشورہ ہمیشہ کی طرح دوسروں کے لئے ہے؟
آپ نے چھٹی صدی کے بعد بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کو تسلیم کرلیا۔ یقیناً آپ نے پہلے اس اجماع پر ثبوت مانگا ہوگا پھر اس اجماع کو تسلیم کیا ہوگا۔ تو اس ثبوت کو پیش کیجئے جس کی بنیاد پر بخاری آپکے نزدیک ’’اصح الکتب‘‘ ہے۔

بخاری کے لکھے جانے کے فورا بعد اسی وحی کے نزول کا ثبوت آپ کے ذمہ۔
سوال کے جواب میں سوال جان چھڑانے کا گھسا پٹا انداز ہے۔

ناں ایک بات بتائیں۔ میری بات توآپ کے نزدیک معتبر نہیں ہے۔
آپ کیا آسمان سے اترے ہیں جو آپ کی بات میرے نزدیک معتبر ہوگی؟؟؟
چھٹی صدی سے پہلے کے اجماع پر دعوی آپ کا ہے لہذا دلیل بھی آپ کے ذمہ ہے جسے آپ آئیں بائیں شائیں کر کے غائب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ معذرت چاہتا ہوں۔ یہاں یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ناکام ہی رہے گی۔ آپ کی بات تو ہمارے نزدیک ردی کی ٹوکری کے قابل بھی شاید نہ ہو اس لیے دلیل دیجیے۔
دعوی آپ کا۔ اس لیے دلیل بھی آپ کی۔
ہمارا دعویٰ نہ چھٹی صدی سے پہلے کا ہے نہ چھٹی صدی کے بعد کا ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اس پر اعتراض آپ کا ہے کہ چھٹی صدی سے پہلے بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی۔ اعتراض تو آپ نے کردیا تو دلیل بھی تو آپ ہی کے ذمہ ہوئی۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نزیر صاحب :
کیوں جھوٹ پر کمر باندھی ہے ؟
جناب نے لکھا ہے کہ "
جب آپ ایک ایک بات کی وضاحت کی بات کررہے ہیں تو آغاز سے بات کرتے ہیں۔

ہمارے بھائی نے ایک اہل حدیث عالم و محدث کا قول پیش کیا کہ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے

اب عامر بھائی کا دعوی پڑھیں:
8134 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

جناب نے اپنی بات کا آغاز ہی جھوٹ سے کیا اور عامر بھائی کا دعوی ہی بدل دیا؟

شاہد صاحب اس دھاگہ کے آغاز میں عامر بھائی نے پہلے ایک جھوٹا دعوی لکھا تھااور اس کے بعد دوسرا جھوٹا دعوی لکھ مارا تھا ان دونوں دعووں کو جناب نے ایک دعویٰ قرار دیا تھا ! عامر بھائی کے دونوں دعوے پڑھیں اور اب اپنے آغاز والا دعوی (ہمارے بھائی نے ایک اہل حدیث عالم و محدث کا قول پیش کیا کہ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے)پڑھیں دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔جناب نے اپنی بات کا آغاز ہی جھوٹ سے کیا ہے ،جھوٹے آدمی کو اب کیا جواب دیا جائے؟
محمد باقر صاحب کوئی چھوٹا موٹا مقلد ہوتا تو ہم بات بھی کرتے آپ تو اتنے بڑے مقلد ہیں کہ آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ مختلف الفاظ پر مشتمل کئی عبارات کا مفہوم اگر ایک ہی ہو تو اسے ایک ہی دعویٰ کہا اور سمجھا جاتا ہے حتی کہ الفاظ کا اختلاف عبارت کا مفہوم ہی بدل دیں۔ چونکہ اس دھاگے میں مختلف اوقات میں پیش کردہ مختلف عبارتوں کا مفہوم ایک ہی ہے کہ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ تو یہ ایک ہی دعویٰ ہے۔ اب اتنی موٹی بات بھی آپ کی چھوٹی عقل میں نہیں آتی تو آپ کو مشورہ ہے کہ دوبارہ سے کسی اسکول میں ابتدائی جماعتوں سے داخلہ لے لیں تاکہ آپ کو بات سمجھ میں آجائے۔ اب ہمارے پاس تو اتنا وقت نہیں ہے کہ آپ کو بنیادی باتیں بھی سمجھائیں۔

نوٹ: مقلد جاہل کو کہتے ہیں۔

(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے)

( امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے ")

ان دونوں جھوٹے دعووں کے بارے ہمارا مؤقف بلکل واضع اور صاف تھا کہ چھٹی ھ تک کسی محدث مفسر فقیہ سے یہ بات ثابت نہیں ہے ۔ہمارے اس مؤقف کو ابھی تک کوئی اہل حدیث رد نہیں کرسکا۔اور ان شاء اللہ نہ ہی کر سکے گا
با رہا آپ کے اس موقف کو رد کیا جاچکا ہے لیکن نہ تو آپ جواب دیتے ہیں اور نہ ہی اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہیں۔ آپ کے دیگر بھائیوں اور اشماریہ کو بھی جو جواب دیا جاتا ہے وہ آپ کو بھی جواب ہوتا ہے۔ چناچہ آپ کو نہ سہی آپ کے بھائی کو اس کا جواب دیا جا چکا ہے۔ مقرر جواب سن لیں۔

اگر چھٹی صدی سے پہلے بخاری کا ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونا جھوٹا دعویٰ ہے تو چھٹی صدی کے بعد بھی یہ دعویٰ جھوٹا ہی رہے گا۔ کیونکہ جس بخاری پر چھ صدیوں بعد آپ ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع تسلیم کررہے ہیں یہ وہی صحیح بخاری ہے جو اپنے وجود سے چھ صدیوں تک تھی یعنی جیسی بخاری چھ سو سال پہلے تھی ویسی ہی بخاری چھ سو سالوں بعد سے لے کر آج تک ہے۔ لہٰذا اگر بخاری چھ سو سال پہلے ’’اصح الکتب‘‘ تھی تو آج بھی ’’اصح الکتب‘‘ ہے اور اگر چھ سو سال پہلے ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی جیسا کہ مقلدین کا دعویٰ ہے تو پھر آج بھی بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں ہے۔

بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کے دعویٰ کو جھوٹا کہنے سے سب سے پہلے آپ خود جھوٹے ہوجائیگے اور اپنے اکابرین اور علماء کو بھی جھوٹا ثابت کریں گے کیونکہ کسی دیوبندی عالم یا اکابر نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ بخاری چھ سو سال پہلے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں تھی۔ یہ دعویٰ آپ نے @اشماریہ سے لیا ہے جن کے پاس خود اس دعویٰ کی دلیل نہیں۔

جناب نے لکھا کہ "پہلے آپ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کے منکر تھے"

ہم چھٹی صدی سے پہلے کے اجماع کے منکر ہیں چھٹی صدی کے بعد ہم نے انکار کیا ہو تو اس دھاگہ سے ہماری ایسی کوئی واضع تحریر نقل کریں؟ اپنی جھوٹ بولنے کی عادت کے مطابق ہمارے ذمہ جھوٹ نہ لگائیں
آپ خیر سے منکر ہی ہیں قرآن و حدیث کے بھی اور بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کے بھی۔ اب آپ اپنے منہ سے چھٹی صدی سے پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کے منکر ہیں تو چھٹی صدی کے بعد اس اجماع کے حامی کیسے ہوگئے۔ اگر چھ سو سال پہلے بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی تو چھ صدیوں بعد اسے کس نے ’’اصح الکتب‘‘ بنایا؟؟؟ آخر چھ سو سال بعد بخاری میں ایسی کیا تبدیلی کی گئی کہ پہلے یہ ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی لیکن اس تبدیلی کے بعد ’’اصح الکتب‘‘ ہوگئی؟؟؟

یہ اعتراض اب پھر کیا گیا کہ

تمام علمائے اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتاب صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہے۔

آپ اس کی وضاحت کر دے کہ یہ دعویٰ جو دیوبند نے کیا ہے کب سے ہے
ہم نے تو کئی بار وضاحت کی ہے لیکن آپ لوگ ماننے کو تیار نہیں اس لئے آپ ہی اپنے علماء و اکابرین کے اقوال سے یہ وضاحت کردیں کہ ان کے دعویٰ سے کون سے ماہ سال مراد تھے؟

اسی فورم کی علمی نگران جناب ابوالحسن علوی صاحب نے ایک دھاگہ میں اجماع کی وضاحت کی ہے اسے پڑھیں( اجماع ایک زمانے کے جمیع مجتہدین کے اتفاق کو کہتے ہیں )
ہر زمانے کے اجماع کو نہیں کہتے بقول علمی نگران جناب ابو الحسن علوی صاحب
علماء دیوبند کے اجماع والی بات کا بھی یہی مطلب ہے کہ اُس زمانے کے علماء کا اجماع جس زمانے میں دعوی کیا گیا نہ کے ہر زمانے کا اجماع !

اس بات کا جواب بھی ابھی تک کسی اہل حدیث نے نہیں دیا؟
آپ تو بار بار ابو الحسن علوی کے قول کو اس طرح پیش کررہے ہیں جیسے کہ یہ ابوحنیفہ کا قول ہو جسے ماننا آپ پر واجب و فرض ہے۔ اگر اکابرین دیوبند کی اجماع سے مراد صرف انکے زمانے کا اجماع ہوتا تو انکا دعویٰ ’’امت مسلمہ‘‘ کے مطلق الفاظ کے بجائے ’’موجودہ زمانے کی امت مسلمہ‘‘ ہوتا جو کہ ظاہر ہے ایسا نہیں ہے۔ اس لئے اکابرین دیوبند کی عبارات آپ کی تاویل کا ساتھ نہیں دے رہیں۔ برائے مہربانی کوئی مضبوط دلیل پیش کریں۔

امید ہے اب آپ یہ نہیں کہیں گے کہ ابھی تک کسی اہل حدیث نے فلاں فلاں بات کا جواب نہیں دیا۔ آپ کی تقریباً تمام باتوں کا جواب دیا جا چکا ہے۔ البتہ آپ نے ہماری کسی بات کا جواب نہیں دیا۔
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جی جناب عالی میں نے قاعدہ بتایا ہے نکرہ کا جس کے ذریعے یہ "کسی ایک" کا لفظ لگ رہا ہے۔
آپ ذرا قاعدہ دکھائیں جس کے ذریعے تمام کا لفظ آپ نے لگایا ہو۔ نہ کوئی لفظ ہے عربی میں یہاں پر ایسا اور نہ کسی قاعدے سے پتا چل رہا ہے۔ اگر ہے تو نہ گھوڑا دور نہ میدان۔ بتائیے۔
زیادہ سے زیادہ تاویل کرنے پر بھی علماء مشرق و مغرب سے موجودہ علماء ہی مراد ہوں گے ان کے زمانے کے۔ یہ آپ بخاری کے لکھے جانے سے اب تک کے تمام علماء کہاں سے گھسیٹ کر لا رہے ہیں؟

ویسے میری بات کی تائید توعلامہ شوکانی نے بھی کردی۔اب کیاکریں؟
اس دھاگے کو ملاحظہ فرمائیں: تکبیر تحریمہ، اونچی یا آہستہ آواز میں اور دلیل؟

یہاں @معاویہ زین العابدین نے اسی مسئلہ پر کہ ’’کوئی بھی سوال‘‘ سے مراد ایک سوال ہوتا ہے میں نے انہیں ہر طرح سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی بات پر آخر تک اڑے رہے اور میری اس بات کو جھوٹ کہتے رہے۔ اگر میری بات جھوٹ ہے تو اشماریہ صاحب کا ’’کسی ایک‘‘ کا قاعدہ بھی جھوٹا ہوا اور اس جھوٹے قاعدے کو بیان کرنے والے اشماریہ صاحب بھی معاویہ زین العابدین کے اصول پر جھوٹے ٹھہرے۔

اشماریہ صاحب آپ اپنے دیوبندی بھائی کی اس ہٹ دھرمی پر کیا ارشاد فرمائیں گے؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اجماع بعد والوں پر حجت ہوتا ہے۔ اس لیے ہم نے اس کے حجت ہونے کی بحث نہیں کی اور اسے مان بھی رہے ہیں اعتمادا۔
کیسے مان رہے ہیں؟ محض اجماع کے دعویٰ کو بغیر ثبوت ماننا تو آپ کے نزدیک درست نہیں ہے۔ چھ سو سال بعد بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کا ثبوت و دلیل کیا ہے؟ اور چھ سو سال پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہ ہونے پر ثبوت اور دلیل کیا ہے؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
شوکانی کے پیچھے تو آپ ایسے پڑ گئے ہیں جیسے انہیں کے مقلد ہیں۔

یہاں آپ دیوبندی اکابرین کے دعویٰ پر بحث کررہے ہیں ناکہ امام شوکانی رحمہ اللہ کی تعریف اجماع پر۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ اجماع ایک ہی زمانے کے علماء کے اتفاق کو کہتے ہیں تو یہی تو پوچھا ہے کہ دیوبندی اکابرین جو امت مسلمہ کے اجماع کی بات کررہے ہیں تو یہ کون سے زمانے کی اجماع کی بات کررہے ہیں یہ زمانہ کب شروع ہوا اور کب اختتام پذیر؟

اور یہ بھی بتائیں کہ زمانے سے کیا مراد ہے کیا ایک صدی؟ کیا ایک برس یا کچھ اور؟ اور جب زمانہ اپنی مدت پوری کرتا ہے تو کیا وہ اجماع بھی ختم ہوجاتا ہے؟ جیسا کہ آپ کی تکرار سے معلوم ہورہا ہے کہ ایک مخصوص زمانہ کا اجماع ہوتا ہے جب زمانہ ختم تو اجماع بھی ختم۔ جب ایک دور کے علماء گزر جاتے ہونگے تو دوسرے دور کے لئے اس نئے دور کے علماء کا اتفاق درکار ہوتا ہوگا۔ اس طرح ہر زمانے میں ایک مسئلہ پر بار بار اجماع کیا جاتا ہوگا۔

ہم کہتے ہیں کہ یہ زمانہ بخاری سے اب تک کا زمانہ ہے کیونکہ دیوبندی اکابرین کے دعویٰ سے یہی معلوم ہورہا ہے ورنہ ان کا دعویٰ امت مسلمہ کے بجائے موجودہ دور کے امت مسلمہ کے الفاظ پر مشتمل ہوتا۔ اسکے برعکس آپ کہتے ہیں کہ دیوبندی اکابرین کی اس اجماع سے مراد مخصوص زمانے کا اجماع ہے۔ لیکن آپ انکی مراد پیش کرنے میں ناکام ہیں اور آپ کی رائے کی ٹکے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ ہم تو آپ کو آپکے علماء کے اقوال بطور دلیل پیش کررہے ہیں لیکن آپ انکی مراد ثابت کرنے میں ناکام ہیں۔ اب بتائیں کہ ہم آپ کی عجیب و غریب رائے مانیں یا آپ کے اکابرین کی رائے کو اہمیت دیں؟
یہ زمانہ قائل کا زمانہ ہوتا ہے۔
اس زمانے کے بعد ختم نہیں ہو جاتا اجماع جیسا کہ شوکانی نے اس کی بھی تصریح کی ہے۔ شوکانی کا مقلد نہیں ہوں بلکہ آپ کو اتنا علم ہی نہیں ہے کہ تعریفات وغیرہ کہاں سے لی جاتی ہیں اور موافق مسائل میں دوسرے شخص کی بھی رائے پیش کی جاتی ہے۔

ہم کہتے ہیں کہ یہ زمانہ بخاری سے اب تک کا زمانہ ہے کیونکہ دیوبندی اکابرین کے دعویٰ سے یہی معلوم ہورہا ہے ورنہ ان کا دعویٰ امت مسلمہ کے بجائے موجودہ دور کے امت مسلمہ کے الفاظ پر مشتمل ہوتا۔ اسکے برعکس آپ کہتے ہیں کہ دیوبندی اکابرین کی اس اجماع سے مراد مخصوص زمانے کا اجماع ہے۔ لیکن آپ انکی مراد پیش کرنے میں ناکام ہیں اور آپ کی رائے کی ٹکے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ ہم تو آپ کو آپکے علماء کے اقوال بطور دلیل پیش کررہے ہیں لیکن آپ انکی مراد ثابت کرنے میں ناکام ہیں۔ اب بتائیں کہ ہم آپ کی عجیب و غریب رائے مانیں یا آپ کے اکابرین کی رائے کو اہمیت دیں؟
مرغ کی ایک ٹانگ کے علاوہ ایک اور محاورہ بھی ہے لیکن اس میں ایک جانور کے نام کے استعمال کی وجہ سے اسے پسند نہیں کیا جاتا اس لیے میں وہ یہاں نہیں لکھتا۔

@خضر حیات بھائی۔
اب آئیے فیصلہ کیجیے۔ اس طرح تو ان کی سوئی آگے بڑھے گی ہی نہیں۔ یہ زنگ آلود گراموفون کی مانند ایک نقطے پر اٹک گئے ہیں وہ بھی بلا دلیل۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
کیسے مان رہے ہیں؟ محض اجماع کے دعویٰ کو بغیر ثبوت ماننا تو آپ کے نزدیک درست نہیں ہے۔ چھ سو سال بعد بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کا ثبوت و دلیل کیا ہے؟ اور چھ سو سال پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہ ہونے پر ثبوت اور دلیل کیا ہے؟
یعنی نفی پر بھی دلیل میں دوں اور اثبات پر بھی؟
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
اور آپ جناب بیٹھ کر کیا آم چوپیے؟؟؟

اب بہت ہوگیا۔ @خضر حیات بھائی کا انتظار فرمائیے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یعنی نفی پر بھی دلیل میں دوں اور اثبات پر بھی؟
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
اور آپ جناب بیٹھ کر کیا آم چوپیے؟؟؟

اب بہت ہوگیا۔ @خضر حیات بھائی کا انتظار فرمائیے۔
نہ نفی پر دلیل دینے کی ضرورت ہے نہ اثبات پر بلکہ آپ صرف بلند وبانگ دعوے کیجئے دوسروں کو پھنسانے کے لئے اور اگر آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کی گرفت آپ پر ہونے لگے تو خضرت حیات بھائی کا انتظار کیجئے۔

آپ ہی نے فرمایا تھا کہ اجماع کا دعویٰ کچھ اور ہوتا ہے اور اسکا ثابت ہونا کچھ اور۔ اور جب آپ سے اپنے ہی تسلیم شدہ دعویٰ کا ثبوت مانگا تو ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔سبحان اللہ!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
نہ نفی پر دلیل دینے کی ضرورت ہے نہ اثبات پر بلکہ آپ صرف بلند وبانگ دعوے کیجئے دوسروں کو پھنسانے کے لئے اور اگر آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کی گرفت آپ پر ہونے لگے تو خضرت حیات بھائی کا انتظار کیجئے۔

آپ ہی نے فرمایا تھا کہ اجماع کا دعویٰ کچھ اور ہوتا ہے اور اسکا ثابت ہونا کچھ اور۔ اور جب آپ سے اپنے ہی تسلیم شدہ دعویٰ کا ثبوت مانگا تو ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔سبحان اللہ!
میرے پیارے سے بھائی!
اجماع کا دعوی کیا ہے آپ نے۔ بخاری کے زمانے سے آج تک کا۔
آپ کی بات کی تو کوئی حیثیت ہے نہیں اس لیے چھٹی صدی میں ابن صلاح کی بات پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے بعد تو ہم نے آپ کا دعوی قبول کر لیا۔ لیکن اس سے قبل کا ہم صرف آپ کے کہنے پر آپ کا دعوی قبول نہیں کر سکتے۔
دعوی آپ نے کیا ہے۔ دلیل آپ کے ذمہ ہے۔
یہ کیا حرکت ہے کہ دعوی تو آپ نے کیا ہے اور اس کے ایک حصے کو تسلیم کرنے پر دلیل میں دوں؟
مدعی آپ ہوں اور دعوی کے ایک حصے کے انکار پر دلیل میں لاؤں؟
دن رات اہل حدیث کے دو اصول کا راگ الاپتے تو ہیں لیکن البینۃ علی المدعی بھول گئے ہیں کیا؟
اب تک ایک دلیل بھی دی ہے آپ نے اپنے دعوی پر؟ ایک؟؟ صرف ایک؟؟؟

آپ نے خود تسلیم شدہ دعوی لکھا ہے۔ تو دعوی آپ کا ہے اور ایک حصے کو تسلیم میں نے کیا ہے۔ اگر آپ کو اعتراض ہے تو میں اپنے تسلیم کرنے سے دستبردار ہو جاتا ہوں۔ آپ چھٹی صدی سے پہلے کے اجماع کو بھی ثابت کیجیے اور بعد کے اجماع کو بھی۔

اسی لیے میں نے عرض کیا تھا کہ اب @خضر حیات بھائی کا انتظار فرمائیے۔
 
Top