السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ کس بناء پر نہیں کرتا، اس پر منحصر ہے!
اگر کوئی شخص یہ سمجھتے ہوئے نہیں کرتا کہ رفع الیدین کے بغیر بھی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور رفع الیدین نہ کرنا اولی ہے، یا یہ منسوخ ہے، یا کہ اس کو رفع الیدین کا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہونا واضح نہیں ہوا، تو۔۔
نماز ادا ہو جائے گی، کیونکہ رفع الیدین نماز کی شروط، رکن یا فرائض وواجبات میں سے نہیں!
اور اگر کسی کو معلوم ہے کہ رفع الیدین ثابت ہے اور اس کا نسخ ثابت نہیں، پھر بھی وہ تقلید کے سبب رفع الیدین کی سنت کو ترک کرتا ہے، تو ایسے شخص کو فکر کرنی چاہیئے کہ وہ اس حدیث کے مصداق نہ ٹھہرے:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَحَدُهُمْ أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَنْتُمْ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات ( علی بن ابی طالب ، عبد اللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی ا للہ عنہم ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے ، جب انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیاتو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیامقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردی گئی ہیں ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات پھر نماز پڑھا کروںگا ۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوںگا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوںگا ۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروںگا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں ؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیز گا ر ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں ۔ نماز پڑھتا ہوں ( رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میںعورتوں سے نکاح کر تا ہوں ۔ میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے ۔
صحيح البخاري»» كِتَابُ النِّكَاحِ»» بَابُ التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ
ایسے شخص کو نماز سے قبل اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہئے، کہ نماز میں رفع الیدین کا اثبات تو سب ہی مانتے ہیں، اور رکوع کی رفع الیدین بھی، جو رفع الیدین نہیں کرتے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کردیا تھا! اور جو عمل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، خواہ وہ منسوخ اور متروک بھی ہو، اس کا مذاق اڑانا، توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسا عمل بھی کیا، یا ایک وقت تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ سنت رہی، جو بعد میں منسوخ ہوئی، یعنی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سابقہ و متروک سنت کا مذاق اڑانا بھی کفر ہے!
جو اپنی لا علمی میں ایسا کرتے ہیں، اللہ انہیں بھی سمجھنے کو توفیق دے!