• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث اور اہل حدیث کا عمل بالرفع الیدین

شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
بھائی محمد نعیم یونس صاحب
اس وڈیو میں لفاظی کے سوا کچھ نہیں احادیث جو اس نے بیان کی ہیں وہ میں نے لکھی ہیں۔
بات اصول کی ہے کہ رفع الیدین کی بقیہ مقامات جہاں پر اہل حدیث رفع الیدین نہیں کرتے ان کا یا تو منسوخ و ترک واضح کریں یا پھر اپنے دعویٰ ’’اہل حدیث‘‘ کے تحت ان جگہوں پر بھی رفع الیدین کریں جن کا اثبات صحیح احادیث میں موجود ہے۔
کوئی لمبی چوڑی بحث کی بات نہیں مختصر سی بات ہے۔ رفع الیدین کی اثبات کی احادیث ہر تکبیر کے ساتھ یعنی ہر جھکنے اور اٹھنے کے ساتھ بھی ہے۔
اہل حدیث جس حدیث کے مطابق عمل کرتے ہیں اس میں بقیہ مقامات کی رفع الیدین کی ممانعت موجود نہیں۔ لہٰذا اس اصول کہ عدم ذکر، عدم کو مستلزم نہیں کے تحت، سجدہ کے لئے جھکتے وقت، پہلے سجدہ سے اٹھ کر، دوسرے سجدہ کو جھکتے وقت، دوسرے سجدہ سے اٹھ کر، ان تمام مواقع پر رفع الیدین کیوں نہیں کرتے؟
آپ کا مطلب ہے کہ سجدہ کی رفع یدین یا ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین وغیرہ عرض ہے کہ وہ احادیث پیش کردیں، جو صحیح یا حسن ہوں! مکمل سند و متن کے ساتھ تاکہ آپکے دعوے کی تصدیق ہوسکے کہ " جن کا اثبات صحیح احادیث میں ہیں "

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
مانتے اس لئے نہیں کہ یہ جہالت ہے!
درج ذیل احادیث پر جو کمنٹ کیئے اسے جہالت ثابت کریں

صحيح البخاري (1 / 148):

735 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "
اس میں تین جگہ کا اثبات اور سجدوں میں رفع الیدین کا انکار ہے۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔

صحيح البخاري (1 / 148):
737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ» ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
اس میں تین جگہ کا اثبات اور انکار کسی جگہ کا بھی نہیں۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق بھی نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔

صحيح البخاري (1 / 148):
738 - حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلاَةِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَهُ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَعَلَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ "
اس میں تین جگہ کا اثبات اور سجدہ کے لئے جھکتے اور دو سجدون کے بعد اٹھتے وقت کی رفع الیدین کا انکار ہے مگر سجدوں کی رفع الیدین کا انکار نہیں۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق بھی نہیں بلکہ اس حدیث کے خلاف رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین جس سے اس حدیث میں انکار ہے ۔

صحيح البخاري (1 / 148):
739 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا
اس حدیث میں چار مقام کی رفع الیدین کا اثبات ہے مگر انکار کسی جگہ کا نہیں۔
اصولاً اہل حدیث کا عمل اس کے مطابق صحیح نہیں۔
وجہ؟
وجہ اس کی یہ کہ اصول ہے کہ عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں۔ اس مذکورہ حدیث میں عدم ذکر رفع الیدین عند رفع و خفض سے ان جگہوں پر رفع الیدین نہ ہونا ثابت نہیں کرتا۔

یعنی کہ جو منسوخ نہ ہوئی ہوں!
آپ ان چار مقام، تحریمہ، رکوع جاتے، رکوع سے اٹھتے، اور دو رکعت کے بعد کے علاوہ بقیہ مقام کی وہ احادیث پیش کردیں، جومنسوخ نہ ہوئی ہوں! مکمل سند کے ساتھ کیجیئے گا!
ہر تکبیر کے ساتھ یعنی ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کا ثبوت

مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ" (1)
(1) حديث صحيح

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
یہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
اب آپ کے ذمہ ہے کہ ان مقامات کی احادیث کو منسوخ ثابت کریں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صحيح البخاري (1 / 148):
735 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "
اس میں تین جگہ کا اثبات اور سجدوں میں رفع الیدین کا انکار ہے۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔
یہ آپ کی جہالت اس لئے ہے کہ اس حدیث میں جہاں رفع الیدین کا اثبات ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین کرتے ہیں، اور جہاں نفی ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین نہیں کرتے، لہٰذا اہل الحدیث کا عمل اس حدیث کے موافق ہے!
اہل الحدیث کے عمل کو اس مطابق نہ کہنا جہالت کی معراج ہے!
تیسری رکعت کےرفع الیدین کا اس روایت میں نہ اثبات ہے اور نہ نفی!
لہٰذا تیسری رکعت کی کی رفع اليدین کرنا اس روایت کے نہ مخالف ہے نہ منافی!
صحيح البخاري (1 / 148):
737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ» ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
اس میں تین جگہ کا اثبات اور انکار کسی جگہ کا بھی نہیں۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق بھی نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔
یہ آپ کی جہالت اس لئے ہے کہ اس حدیث میں جہاں رفع الیدین کا اثبات ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین کرتے ہیں، اور جہاں نفی ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین نہیں کرتے، لہٰذا اہل الحدیث کا عمل اس حدیث کے موافق ہے!
اہل الحدیث کے عمل کو اس مطابق نہ کہنا جہالت کی معراج ہے!
تیسری رکعت کےرفع الیدین کا اس روایت میں نہ اثبات ہے اور نہ نفی!
لہٰذا تیسری رکعت کی کی رفع اليدین کرنا اس روایت کے نہ مخالف ہے نہ منافی!
صحيح البخاري (1 / 148):
738 - حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلاَةِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَهُ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَعَلَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ "
اس میں تین جگہ کا اثبات اور سجدہ کے لئے جھکتے اور دو سجدون کے بعد اٹھتے وقت کی رفع الیدین کا انکار ہے مگر سجدوں کی رفع الیدین کا انکار نہیں۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق بھی نہیں بلکہ اس حدیث کے خلاف رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین جس سے اس حدیث میں انکار ہے ۔
یہ آپ کی جہالت اس لئے ہے کہ اس حدیث میں جہاں رفع الیدین کا اثبات ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین کرتے ہیں، اور جہاں نفی ہے، وہاں اہل الحدیث رفع الیدین نہیں کرتے، لہٰذا اہل الحدیث کا عمل اس حدیث کے موافق ہے!
اہل الحدیث کے عمل کو اس مطابق نہ کہنا جہالت کی معراج ہے!
تیسری رکعت کےرفع الیدین کا اس روایت میں نہ اثبات ہے اور نہ نفی!
لہٰذا تیسری رکعت کی کی رفع اليدین کرنا اس روایت کے نہ مخالف ہے نہ منافی!
اس حدیث میں تیسری رکعت سے اٹھتے وقت رفع اليدین کا انکار کہاں ہے؟
اہل الحدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے، جلسہ استراحت پر عمل پیرا ہوتے ہیں، کہ دوسرے سجدے کے بعد جلسہ استراحت کرتے ہیں، اور پھر اٹھتے ہیں!
جبکہ اہل الرائے کی فقہ حنفیہ اور فقہائے احناف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے جلسہ استراحت کے قائل و فاعل نہیں!


صحيح البخاري (1 / 148):
739 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا
اس حدیث میں چار مقام کی رفع الیدین کا اثبات ہے مگر انکار کسی جگہ کا نہیں۔
اصولاً اہل حدیث کا عمل اس کے مطابق صحیح نہیں۔
وجہ؟
وجہ اس کی یہ کہ اصول ہے کہ عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں۔ اس مذکورہ حدیث میں عدم ذکر رفع الیدین عند رفع و خفض سے ان جگہوں پر رفع الیدین نہ ہونا ثابت نہیں کرتا۔
اب یہاں خود دو رکعت کے بعد رفع اليدین کی حدیث خود پیش کی ہے کہ ان چار مقام پر تو رفع الیدین ثابت ہے!
اس کے علاوہ دیگر مقام پر صحیح اور غیر منسوخ احادیث سے اگر اثبات رفع الیدین ہو!
جن مقام کا انکار نہیں، وہاں پہلے اثبات تو ثابت ہو!
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ" (1)
(1) حديث صحيح

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
یہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
اب آپ کے ذمہ ہے کہ ان مقامات کی احادیث کو منسوخ ثابت کریں۔
یہ تو آپ کو بتاتے ہیں!
پہلے یہ بتلائیں کہ:
اگر آپ کے ہاں یہ تمام مقام کے لئے ہیں اور منسوخ نہیں تو آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث کی مخالفت کیوں کرتے ہو؟ اور ان تمام مقام پر رفع الیدین کیوں نہیں کرتے؟
تو آپ تمام مقام پر رفع الیدین کرنا شروع کر دیں!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

صحيح البخاري (1 / 148):
739 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا
اس حدیث میں چار مقام کی رفع الیدین کا اثبات ہے مگر انکار کسی جگہ کا نہیں۔
اصولاً اہل حدیث کا عمل اس کے مطابق صحیح نہیں۔
وجہ؟
وجہ اس کی یہ کہ اصول ہے کہ عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں۔ اس مذکورہ حدیث میں عدم ذکر رفع الیدین عند رفع و خفض سے ان جگہوں پر رفع الیدین نہ ہونا ثابت نہیں کرتا۔
اس کا جواب دیا گیا
اب یہاں خود دو رکعت کے بعد رفع اليدین کی حدیث خود پیش کی ہے کہ ان چار مقام پر تو رفع الیدین ثابت ہے!
اس کے علاوہ دیگر مقام پر صحیح اور غیر منسوخ احادیث سے اگر اثبات رفع الیدین ہو!
جن مقام کا انکار نہیں، وہاں پہلے اثبات تو ثابت ہو!
پھر خود ہی میرے حوالہ سے احادیث لکھیں جو درج ذیل ہیں؛
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ" (1)
(1) حديث صحيح

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
یہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
یہ احادیث لکھ کر میں نے استفسار کیا تھا کہ؛
اب آپ کے ذمہ ہے کہ ان مقامات کی احادیث کو منسوخ ثابت کریں۔
موصوف نے اپنی ذہانت کا ثبوت دیتے ہوئے لکھا؛
یہ تو آپ کو بتاتے ہیں!
پہلے یہ بتلائیں کہ:
اگر آپ کے ہاں یہ تمام مقام کے لئے ہیں اور منسوخ نہیں تو آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث کی مخالفت کیوں کرتے ہو؟ اور ان تمام مقام پر رفع الیدین کیوں نہیں کرتے؟
تو آپ تمام مقام پر رفع الیدین کرنا شروع کر دیں!
پیارے بھائی @ابن داود اب ایمانداری سے خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ جہالت کا مرتکب کون؟
دوسری بات یہ کہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث کو ضعیف یا منسوخ بھی ثابت کریں۔
ایک بات یاد رکھیں کہ لفاظی اور صناعی سے دوسروں کو دھوکہ دینے میں شائد کامیاب ہوجاؤ مگر عند اللہ پکڑ ہوجائے گی اس کا یقین رکھو۔
فکرِ آخرت کے ساتھ بحث فائدہ مند وگرنہ بے سود
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دوسری بات یہ کہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث کو ضعیف یا منسوخ بھی ثابت کریں۔
ارے میاں! آپ کے خیال میں ان روایات سے ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین ثابت ہوتا ہے، اور آپ کے مطابق یہ منسوخ بھی نہیں!
تو آپ اس پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوتے!
ایک بات یاد رکھیں کہ لفاظی اور صناعی سے دوسروں کو دھوکہ دینے میں شائد کامیاب ہوجاؤ مگر عند اللہ پکڑ ہوجائے گی اس کا یقین رکھو۔
فکرِ آخرت کے ساتھ بحث فائدہ مند وگرنہ بے سود
جہ یہ لفاظی و صناعی و دھوکہ دہی اہل الرائے و اہل الکلام کی میراث ہے!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ارے میاں! آپ کے خیال میں ان روایات سے ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین ثابت ہوتا ہے، اور آپ کے مطابق یہ منسوخ بھی نہیں!
تو آپ اس پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوتے!
بھائی حقیقت سے کب تک بھاگو گے؟
جھوٹے الزام لگا کر بھی جان نہیں چھوٹے گی۔
ان احادیث پر عمل کیوں نہیں اہل حدیث کا؟
یا تو انہیں ضعیف ثابت کرو یا منسوخ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی حقیقت سے کب تک بھاگو گے؟
جھوٹے الزام لگا کر بھی جان نہیں چھوٹے گی۔
ان احادیث پر عمل کیوں نہیں اہل حدیث کا؟
یا تو انہیں ضعیف ثابت کرو یا منسوخ۔
ہمارے نزدیک تو ان احادیث میں ان چار مقام کے علاوہ دیگر مقام پر رفع الیدین کا اثبات ہے ہی نہیں!
لیکن آپ کے نزدیک ہے، تو آپ اس پر عمل پیرا کیوں نہیں!
آپ نے انہیں روایات کو ایک تھریڈ میں پہلے پیش کیا تھا، اور وہاں آپ کو بتلا دیا تھا کہ:
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ان روایات میں موجود رفع الیدین کا محل اور مقام خود اسی مسند اور دیگر کتب میں موجود ان کی دوسری روایات کر رہیں کہ یہ نماز کے شروع ،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا رفع یدین تھا
جسے عبد الرحمن تقلیدی صاحب شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دیتے نہیں تھکتے ؛
مسند احمدؒ میں ان کی واضح حدیث ہے :
عن وائل بن حجر الحضرمي قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: لأنظرن كيف يصلي، قال: " فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه "، قال: " ثم أخذ شماله بيمينه "، قال: " فلما أراد أن يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه، بذلك الموضع،

ترجمہ :سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (اپنے ملک یمن سے مدینہ منورہ ) جناب نبی کریم ﷺ کی خدمت اس لئے حاضر ہوا کہ دیکھوں آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ، تو میں نے دیکھا کہ آپ نماز کیلئے قبلہ رخ ہوئے ،
اور تکبیر کہی ،اور اپنے دونوں مبارک ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے،اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ،اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے "))

اس اتنے محدثین نے نقل کیا ہے جن کا شمار نہیں ۔۔۔اس کی تخریج میں ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :

إسناده صحيح، رجاله ثقات. عبد الواحد: هو ابن زياد العبدي.
وأخرجه البيهقي 2/72 من طريق مسدد، و2/111 من طريق صالح بن عبد الله الترمذي، كلاهما عن عبد الواحد، بهذا الإسناد.
وأخرجه الشافعي في "مسنده" 1/73 (بترتيب السندي) - ومن طريقه البيهقي 2/24- والحميدي (885) - ومن طريقه الطبراني 22/ (85) - والنسائي 2/236 و3/34-35، والدارقطني 1/290
وأخرجه مقطعا ابن أبي شيبة 1/244 و284 و390 و2/485-486، والبخاري في "رفع اليدين" (72) ، والترمذي (292) ، وابن ماجه (810) و (912) ، وابن خزيمة (690) و (713) ، والطبراني 22/ (79) و (89) و (92) و (94) من طرق عن عاصم، به. قال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.
بشکریہ @اسحاق سلفی

لیکن آپ کے نزدیک یہ روایات سے چار مقام کے علاوہ دیگر مقام پر بھی رفع الیدین ثابت ہوتا ہے،
اور آپ کے نزدیک یہ منسوخ بھی نہیں!
تو آپ اس پر عمل کیوں نہیں کرتے!
یعنی کہ جو بات آپ کے نزدیک صحیح حدیث سے ثابت بھی ہو، اور منسوخ بھی نہ ہو! اس پر بھی آپ عمل کے قائل نہیں!
یعنی آپ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت غیر منسوخ احادیث پر عمل کے قائل نہ ہوتے ہوئے، منکرین حدیث میں شامل ہو!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہمارے نزدیک تو ان احادیث میں ان چار مقام کے علاوہ دیگر مقام پر رفع الیدین کا اثبات ہے ہی نہیں!
پیارے بھئی اس کو اثبات کہتے ہیں کہ نہیں؛
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ" (1)
(1) حديث صحيح

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
یہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

پیارے بھئی اس کو اثبات کہتے ہیں کہ نہیں؛
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ" (1)
(1) حديث صحيح

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
یہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
اس لئے دیگر مقام کا اثبات نہیں:
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ان روایات میں موجود رفع الیدین کا محل اور مقام خود اسی مسند اور دیگر کتب میں موجود ان کی دوسری روایات کر رہیں کہ یہ نماز کے شروع ،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا رفع یدین تھا
جسے عبد الرحمن تقلیدی صاحب شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دیتے نہیں تھکتے ؛
مسند احمدؒ میں ان کی واضح حدیث ہے :
عن وائل بن حجر الحضرمي قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: لأنظرن كيف يصلي، قال: " فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه "، قال: " ثم أخذ شماله بيمينه "، قال: " فلما أراد أن يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه، بذلك الموضع،

ترجمہ :سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (اپنے ملک یمن سے مدینہ منورہ ) جناب نبی کریم ﷺ کی خدمت اس لئے حاضر ہوا کہ دیکھوں آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ، تو میں نے دیکھا کہ آپ نماز کیلئے قبلہ رخ ہوئے ،
اور تکبیر کہی ،اور اپنے دونوں مبارک ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے،اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ،اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے "))

اس اتنے محدثین نے نقل کیا ہے جن کا شمار نہیں ۔۔۔اس کی تخریج میں ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :

إسناده صحيح، رجاله ثقات. عبد الواحد: هو ابن زياد العبدي.
وأخرجه البيهقي 2/72 من طريق مسدد، و2/111 من طريق صالح بن عبد الله الترمذي، كلاهما عن عبد الواحد، بهذا الإسناد.
وأخرجه الشافعي في "مسنده" 1/73 (بترتيب السندي) - ومن طريقه البيهقي 2/24- والحميدي (885) - ومن طريقه الطبراني 22/ (85) - والنسائي 2/236 و3/34-35، والدارقطني 1/290
وأخرجه مقطعا ابن أبي شيبة 1/244 و284 و390 و2/485-486، والبخاري في "رفع اليدين" (72) ، والترمذي (292) ، وابن ماجه (810) و (912) ، وابن خزيمة (690) و (713) ، والطبراني 22/ (79) و (89) و (92) و (94) من طرق عن عاصم، به. قال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس لئے دیگر مقام کا اثبات نہیں:
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ان روایات میں موجود رفع الیدین کا محل اور مقام خود اسی مسند اور دیگر کتب میں موجود ان کی دوسری روایات کر رہیں کہ یہ نماز کے شروع ،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا رفع یدین تھا
جسے عبد الرحمن تقلیدی صاحب شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دیتے نہیں تھکتے ؛
مسند احمدؒ میں ان کی واضح حدیث ہے :
عن وائل بن حجر الحضرمي قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: لأنظرن كيف يصلي، قال: " فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه "، قال: " ثم أخذ شماله بيمينه "، قال: " فلما أراد أن يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه، بذلك الموضع،

ترجمہ :سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (اپنے ملک یمن سے مدینہ منورہ ) جناب نبی کریم ﷺ کی خدمت اس لئے حاضر ہوا کہ دیکھوں آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ، تو میں نے دیکھا کہ آپ نماز کیلئے قبلہ رخ ہوئے ،
اور تکبیر کہی ،اور اپنے دونوں مبارک ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے،اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ،اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے "))

اس اتنے محدثین نے نقل کیا ہے جن کا شمار نہیں ۔۔۔اس کی تخریج میں ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :

إسناده صحيح، رجاله ثقات. عبد الواحد: هو ابن زياد العبدي.
وأخرجه البيهقي 2/72 من طريق مسدد، و2/111 من طريق صالح بن عبد الله الترمذي، كلاهما عن عبد الواحد، بهذا الإسناد.
وأخرجه الشافعي في "مسنده" 1/73 (بترتيب السندي) - ومن طريقه البيهقي 2/24- والحميدي (885) - ومن طريقه الطبراني 22/ (85) - والنسائي 2/236 و3/34-35، والدارقطني 1/290
وأخرجه مقطعا ابن أبي شيبة 1/244 و284 و390 و2/485-486، والبخاري في "رفع اليدين" (72) ، والترمذي (292) ، وابن ماجه (810) و (912) ، وابن خزيمة (690) و (713) ، والطبراني 22/ (79) و (89) و (92) و (94) من طرق عن عاصم، به. قال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.
بھائی اصولی بات ہے کہ اس مذکورہ حدیث میں تو بہت سی اور باتوں کا بھی ذکر نہیں جنہیں اہل حدیث نماز کا رکن کہتے ہیں۔
اصل، عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں، کے تحت بقیہ جگہ کی رفع الیدین کیا منسوخ ہے؟
اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔
 
Top