• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث اور اہل حدیث کا عمل بالرفع الیدین

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
مجھے نہیں لگتا کہ مرشد جی نے علم حدیث تو کجا حدیث کے بارے میں کوئی عام مطالعے کی کتاب بھی کبھی پڑھی ہے. اور کچھ بعید نہیں کہ ایک منکر حدیث حنفی بن کر بات کررہا ہو. زیادہ قوی تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ کوئی رافضی حنفی کے چولے میں بکواس کررہا ہے. جیسا کہ ایک بھائی نے لکھا بھی ہے
نہیں نہیں جناب عالی!
یہ ایک حنفی ہی ہیں. لیکن بے حد متعصب. جو بار بار بین کئے جانے کے باوجود کسی دوسری آئی ڈی سے تشریف لے آتے ہیں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
سب پرابلم "میری فہم" کا ہی نظر آتا ھے، سب ہی جگہ ۔ ایک اچھا حل یہ ہے کہ ایک مسلمان جس کے پاس تمام تر وسائل ہیں ، جو چاہتا بھی ھے کہ بحثوں میں حصہ لے، سرخروئی بھی اسی کی ھو تو سب سے سے پہلے اس شخص کو علم الحدیث کسی مستند ادارہ یا معتبر استاذ حدیث سے حاصل کرنا چاہیئے - جیسے اس فورم پر کئی اہل علم موجود ہیں ، مختلف المسالک ہیں لیکن علم تو رکھتے ہیں ۔ اللہ سب کی صحیح راہ نمائی فرمائے اور انکے علم و عمل میں برکتیں عطاء فرمائے ، ان کے مراسلات سے بہتوں کی اصلاح ہوجاتی ھے - ناقص علمی ایسے ہی مشاکل کی ام الاسباب ھے ۔ اللہ ہم سبکو بہتر علم دے ۔ ہمارے لیئے دنیا و آخرت بہتر سے بہتر بنا دے -
کیا مستند ادارہ صرف وہی ہوگا جو اہل حدیث کا ہو؟
دین پر چلنے کے لئے کیا کسی ادارہ سے سند حاصل کرنا ضروری ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
مجھے نہیں لگتا کہ مرشد جی نے علم حدیث تو کجا حدیث کے بارے میں کوئی عام مطالعے کی کتاب بھی کبھی پڑھی ہے. اور کچھ بعید نہیں کہ ایک منکر حدیث حنفی بن کر بات کررہا ہو. زیادہ قوی تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ کوئی رافضی حنفی کے چولے میں بکواس کررہا ہے. جیسا کہ ایک بھائی نے لکھا بھی ہے
اندھے کو سبھی اندھے لگتے ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
نہیں نہیں جناب عالی!
یہ ایک حنفی ہی ہیں. لیکن بے حد متعصب. جو بار بار بین کئے جانے کے باوجود کسی دوسری آئی ڈی سے تشریف لے آتے ہیں.
کسی ’’حنفی‘‘ کو بین کیوں کیا جاتا ہے؟
دیکھنے میں آیا کہ منفی ریٹنگ میں سر فہرست احناف ہی ہیں۔ کیا یہ حیران کن بات نہیں۔
اسی تھریڈ میں بدتمیزی و بدتہذیبی کا مظاہرہ کون کر رہا ہے؟
کیا میزبان کو مہمانوں کے ساتھ اسی طرح پیش آنا چاہیئے؟
کیا اسلام نے یہی سکھایا اور ’’اہل حدیث علماء‘‘ نے یہی کچھ سیکھا ہے۔
اتحاد کے نام پر ان میں کھلبلی کیوں مچ جاتی ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کے کچھ اور ثبوت؛
المعجم الأوسط (9 / 105):
9257 - حَدَّثَنَا وَاثِلَةُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَرْقِيُّ، ثَنَا كَثِيرٌ، ثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَرِنَا كَيْفَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَامَ فَصَلَّى، «فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ» ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: هَكَذَا كَانَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ إِلَّا الْعَرْزَمِيُّ

المعجم الكبير للطبراني (22 / 32):
74 - حَدَّثَنَا الْمِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ، ثنا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، ثنا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «رَآهُ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَرَفَعَ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ»
فتح الباري لابن رجب (6 / 352):
وقالت طائفة: يرفع يديه مع كل تكبيرة، وكلما خفض ورفع، وهو قول بعض أهل الظاهر.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اور اس کو بھی ملاحظہ فرمائیں؛
وقال أحمد بن أصرم المزني: رأيت أحمد يرفع يديه في كل خفض ورفع، وسئل عن رفع اليدين إذا قام من الركعتين؟ فقالَ: قد فعل.
وحمل القاضي أبو يعلى هذه الرواية على الجواز دون الاستحباب.

ونقل المروذي، عن أحمد، قالَ: لا يرفع يديه بين السجدتين، فإن فعل فهوَ جائز.

ونقل جعفر بن محمد، عن أحمد، قالَ: يرفع يديه في كل موضع، إلا بين السجدتين.

وروى محارب بن دثار، أنه رأى ابن عمر يرفع يديه إذا ركع وسجد.

وروى أبو أسامة، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، أنه كانَ يرفع يديه إذا رفع رأسه من السجدة الأولى
.
وروى حماد بن سلمة، عن يحيى بن أبي إسحاق، عن أنس، أنه كانَ يرفع يديه من السجدتين.

وروي ذَلِكَ - أيضا - عن الحسن وابن سيرين وطاوس ونافع وأيوب.
ذكره ابن أبي شيبة في ((كتابه)) .

وروى شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، أنه رأى نبي الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يرفع يديه في الصلاة إذا ركع، وإذا رفع رأسه من ركوعه، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سجوده حتى يحاذي بهما فروع أذنيه.
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
وہ صحیح احادیث جو تکبیر تحریمہ کے سوا بقیہ جگہ پر ترکِ رفع الیدین پر دلالت کرتی ہیں ملاحظہ فرمائیں؛

سنن أبي داود (1 / 200):
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني] : صحيح
سنن الترمذي ت شاكر (2 / 40):
257 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
[حكم الألباني] : صحيح

سنن النسائي (2 / 182):
1026 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ»
[حكم الألباني] صحيح

السنن الكبرى للنسائي (2 / 31):
1100 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْ»

یہ تمام احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے سوا نماز میں رفع الیدین مشروع نہ رہی گو کہ احادیث میں دیگر جگہوں کی رفع الیدین کا اثبات ضرور ہے۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کسی ’’حنفی‘‘ کو بین کیوں کیا جاتا ہے؟
دیکھنے میں آیا کہ منفی ریٹنگ میں سر فہرست احناف ہی ہیں۔ کیا یہ حیران کن بات نہیں۔
اسی تھریڈ میں بدتمیزی و بدتہذیبی کا مظاہرہ کون کر رہا ہے؟
کیا میزبان کو مہمانوں کے ساتھ اسی طرح پیش آنا چاہیئے؟
کیا اسلام نے یہی سکھایا اور ’’اہل حدیث علماء‘‘ نے یہی کچھ سیکھا ہے۔
اتحاد کے نام پر ان میں کھلبلی کیوں مچ جاتی ہے؟
معذرت جناب لیکن قرآن و حدیث کے خلاف رائے اپنانے کو آپ کی فقہ میں (اور آپ ہی کی فقہ میں) اتحاد کہتے ہوں گے. جبکہ اسکا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں. میں آپ سے بہت تفصیلی گفتگو اسی رفع الیدین پر کر چکا ہوں لہذا آپ کی حقیقت مجھ پر واضح ہے.
کسی کو حنفی کی بنا پر بین نہیں کیا جاتا بلکہ بین بدتمیزی وغیرہ کرنے اور فورم کے اصولوں کی خلاف ورزی پر کیا جاتا ہے. یہ الگ بات ہے کہ آپ کی سمجھ شریف میں یہ بات نہیں آتی شاید اس بنا پر کہ آپ متعصب ہیں.
جی جی منفی ریٹنگ میں بھی آپ کو احناف ہی سر فہرست نظر آئیں گے کیونکہ یہاں بھی تعصب مسئلہ ہے. جب نئی نئی آئی ڈی کو خاص طور پر صرف اسی مقصد کے تحت بنایا تھا تو آپ کی یہ سمجھ شریف کہاں تھی؟
اسلام نے ہمیں کیا سکھایا اور اہلحدیث علماء نے کیا سیکھا یہ ہم کو بخوبی معلوم ہے. کم از کم ہم متعصب تو نہیں اور نہ ہی ہمیں قرآن و حدیث کے مقابلے میں نفس پرستی آتی ہے
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
وہ صحیح احادیث جو تکبیر تحریمہ کے سوا بقیہ جگہ پر ترکِ رفع الیدین پر دلالت کرتی ہیں ملاحظہ فرمائیں؛

سنن أبي داود (1 / 200):
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني] : صحيح
سنن الترمذي ت شاكر (2 / 40):
257 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
[حكم الألباني] : صحيح

سنن النسائي (2 / 182):
1026 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ»
[حكم الألباني] صحيح

السنن الكبرى للنسائي (2 / 31):
1100 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْ»

یہ تمام احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے سوا نماز میں رفع الیدین مشروع نہ رہی گو کہ احادیث میں دیگر جگہوں کی رفع الیدین کا اثبات ضرور ہے۔
ایک روایت کو تین کتابوں سے نقل کرکے یہ مغالطہ دینا چاہتے ہے کہ یہ تین روایات ہیں

ان میں سفیان ثوری رحمہ اللہ مدلس اور یہ روایت عن سے ہے انکے سماعت کی تصریح حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں کہذا روایت ضعیف ہے

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کے کچھ اور ثبوت؛
المعجم الأوسط (9 / 105):
9257 - حَدَّثَنَا وَاثِلَةُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَرْقِيُّ، ثَنَا كَثِيرٌ، ثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَرِنَا كَيْفَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَامَ فَصَلَّى، «فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ» ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: هَكَذَا كَانَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ إِلَّا الْعَرْزَمِيُّ

المعجم الكبير للطبراني (22 / 32):
74 - حَدَّثَنَا الْمِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ، ثنا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، ثنا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «رَآهُ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَرَفَعَ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ»
فتح الباري لابن رجب (6 / 352):
وقالت طائفة: يرفع يديه مع كل تكبيرة، وكلما خفض ورفع، وهو قول بعض أهل الظاهر.
عبدالجبار رحمہ اللہ کا اپنے والد محترم سیدنا وائل رضی اللہ سے سماع ثابت نہیں لہذا یہ بھی ضعیف ہے

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 
Top