جی مرشد جی
رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2017
- پیغامات
- 548
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 61
کیا آپ ان احادیث کی بات کر رہے ہیں؟پہلے جو روایات عدم رفع یدین کی پیش کی ہے انکو صحیح تو ثابت کرو پھر ڈنڈورا پیٹو
Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
نیموی حنفی دوغلی پالیسی کے ماہر نے امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دیا دیکھئیے آثار السنن حاشیہ حدیث 384 صفہ 145 سطر نمبر 8, 9 , 10 .کیا آپ ان احادیث کی بات کر رہے ہیں؟
سنن أبي داود (1 / 200):سنن الترمذي ت شاكر (2 / 40):
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني] : صحيح
257 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
[حكم الألباني] : صحيح
سنن النسائي (2 / 182):
1026 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ»
[حكم الألباني] صحيح
ہمیشہ یہی زندگی گھسے پٹے ضعیف دلائل دیتے رہو گے بہر حال امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے سماع کی تصریح حدیث کی کسی ایک مسند کتاب سے دکھاونیموی حنفی دوغلی پالیسی کے ماہر نے امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دیا دیکھئیے آثار السنن حاشیہ حدیث 384 صفہ 145 سطر نمبر 8, 9 , 10 .
امین اوکاڑوی دیوبندی نے آمین بالجہر کی ایک صحیح روایت پر حملہ کرتے ہوئیے لکھا " کیونکہ اس میں سفیان مدلس ہے "
دیکھئیے غیرمقلدین کا غیر مستند نماز ص 20 .
امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا " مدلس جو روایت عن سے کرے وہ منقطع ہوتی ہے " تحجلیات صفدر 2/179 .
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا " اور مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا " احسن الکلام 2/127 دوسرا نسخہ 114 .
Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
یہ تمہاری عقل کی کمی ہے کیونکہ عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوا کرتااحادیث اور اہل حدیث کا عمل بالرفع الیدینصحيح البخاري (1 / 148):
نماز میں رفع الیدین پر دلائل میں جو احادیث پیش کی جاتی ہیں ان کا جائزہ۔
پہلی حدیث
735 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "
اس میں تین جگہ کا اثبات اور سجدوں میں رفع الیدین کا انکار ہے۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔
جاری ہے
یہ بتا کہ تیسری رکعات سے اٹھتے وقت کس جگہ اس حدیث میں انکار ہے یا پھر عقل کے اندھے ہودوسری حدیث737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ» ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
صحيح البخاري (1 / 148):
اس میں تین جگہ کا اثبات اور انکار کسی جگہ کا بھی نہیں۔
اہل حدیث کا عمل اس حدیث کے مطابق بھی نہیں یہ اس سے زیادہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ ہے تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کا رفع الیدین ۔
جاری ہے
آپ کے خیال میں کون قابل اعتبار ہے؟ البانی رحمہ اللہ یا یہ مذکورہ افراد؟نیموی حنفی دوغلی پالیسی کے ماہر نے امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دیا دیکھئیے آثار السنن حاشیہ حدیث 384 صفہ 145 سطر نمبر 8, 9 , 10 .
امین اوکاڑوی دیوبندی نے آمین بالجہر کی ایک صحیح روایت پر حملہ کرتے ہوئیے لکھا " کیونکہ اس میں سفیان مدلس ہے "
دیکھئیے غیرمقلدین کا غیر مستند نماز ص 20 .
امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا " مدلس جو روایت عن سے کرے وہ منقطع ہوتی ہے " تحجلیات صفدر 2/179 .
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا " اور مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا " احسن الکلام 2/127 دوسرا نسخہ 114 .
Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
الحمداللہ اوپر بیان کردہ تیرے سارے اعتراض کا جواب اس حدیث میں موجود ہے لیکن تو منکرین حدیث کوفی مقلد بھلا اعتراض کے علاوہ کر بھی کیا سکتا ہےاہل حدیث کا عملصحيح البخاري (1 / 148):
739 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا
اس حدیث میں چار مقام کی رفع الیدین کا اثبات ہے مگر انکار کسی جگہ کا نہیں۔
اصولاً اہل حدیث کا عمل اس کے مطابق صحیح نہیں۔
وجہ؟
وجہ اس کی یہ کہ اصول ہے کہ عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں۔ اس مذکورہ حدیث میں عدم ذکر رفع الیدین عند رفع و خفض سے ان جگہوں پر رفع الیدین نہ ہونا ثابت نہیں کرتا۔
جاری ہے
بھائی ایک مستند عالم کہہ رہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے تو آپ اس سے کس بنیاد پر اختلاف کر رہے ہیں؟ہمیشہ یہی زندگی گھسے پٹے ضعیف دلائل دیتے رہو گے بہر حال امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے سماع کی تصریح حدیث کی کسی ایک مسند کتاب سے دکھاو
Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
یہ بتا اس میں رفع یدین کرنے سے منع کس جگہ کیا گیا ہے اور رفع یدین کرنے کا انکار کس جگہ ہےاگر عدم ذکر عدم کو مستلزم ہے تب اس پر عمل کیوں نہیں؟حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ وَحَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ
صحيح البخاري كِتَاب الأَذَانِ بَاب سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ حدیث نمبر 785
أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ
وَسَمِعَ اللَّيْثُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَلْحَلَةَ وَابْنُ حَلْحَلَةَ مِنْ ابْنِ عَطَاءٍ قَالَ أَبُو صَالِحٍ عَنْ اللَّيْثِ كُلُّ فَقَارٍ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ كُلُّ فَقَارٍ
اس صحیح حدیث میں سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں رفع الیدین کا ذکر نہیں۔
جاری ہے