• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث صحیحہ اور مقلدین ابی حنیفہ

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
احادیث صحیحہ اور مقلدین ابی حنیفہ

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جاری موضوع بنام ’’امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی حدیث دوستی‘‘ میں ایک سوال کچھ یوں کیا گیا کہ امام صاحب کے علاوہ آج احناف کا کیاعمل ہے؟ کیا وہ بھی صحیح احادیث کے سامنے گردن جھکا دیتے ہیں یا پھر تقلید میں ہی مست رہتے ہوئے شریعت اسلامیہ کے ثابت شدہ احکام تک کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔
بھائی نے کہا کہ اس کےلیے علیحدہ تھریڈ قائم کیا جائے۔تو عزیز بھائی تلمیذ سے گزارش ہے کہ وہ یہاں تشریف لائیں اور اپنا موقف بادلیل پیش کریں۔کہ ہم مقلدین ابی حنیفہ قرآن وسنت سے صحیح ثابت شدہ احکام پر ہی عمل کرتے ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
احادیث صحیحہ اور مقلدین ابی حنیفہ

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جاری موضوع بنام ’’امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی حدیث دوستی‘‘ میں ایک سوال کچھ یوں کیا گیا کہ امام صاحب کے علاوہ آج احناف کا کیاعمل ہے؟ کیا وہ بھی صحیح احادیث کے سامنے گردن جھکا دیتے ہیں یا پھر تقلید میں ہی مست رہتے ہوئے شریعت اسلامیہ کے ثابت شدہ احکام تک کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔
بھائی نے کہا کہ اس کےلیے علیحدہ تھریڈ قائم کیا جائے۔تو عزیز بھائی تلمیذ سے گزارش ہے کہ وہ یہاں تشریف لائیں اور اپنا موقف بادلیل پیش کریں۔کہ ہم مقلدین ابی حنیفہ قرآن وسنت سے صحیح ثابت شدہ احکام پر ہی عمل کرتے ہیں۔
وعلیکم السلام
پہلی بات ، یہ آپ نے اچھا کیا کہ الگ تھریڈ بنا لیا ۔ ایک تھریڈ پر مختلف موضوعات شروع کرنے سے فورم کی علمی حیثیت متاثر ہوتی ہے ۔
آپ نے ایک سوال پوچھا ہے اس کا جواب سیدھا سادھا ہے الحمد للہ احناف قرآن و حدیث پر عامل ہیں ۔ اگر آپ اس جواب سے متفق ہیں تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر متفق نہیں ہیں تو آپ ثابت کریں کس مسئلہ میں ، کس مقام پر احناف کا موقف قرآن و حدیث سے ٹکراتا ہے ۔ اگر آپ متفق نہیں تو بہتر ہے ایک ایسا مسئلہ جو آپ کے نقطہ نظر سے احناف اور قرآن و حدیث میں شدید متصادم ہے بیان کردیجیے گا ۔ تاکہ بات کو آگے بڑہایا جاسکے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وعلیکم السلام
پہلی بات ، یہ آپ نے اچھا کیا کہ الگ تھریڈ بنا لیا ۔
جزاک اللہ خیرا
ایک تھریڈ پر مختلف موضوعات شروع کرنے سے فورم کی علمی حیثیت متاثر ہوتی ہے ۔
بالکل آپ کی بات صد فیصد ٹھیک ہے۔
آپ نے ایک سوال پوچھا ہے اس کا جواب سیدھا سادھا ہے الحمد للہ احناف قرآن و حدیث پر عامل ہیں۔
ویری گڈ مقلدین چاہے بریلویوں کی شکل میں ہوں، چاہے دیوبندیوں کی شکل میں ہوں یا حنفیوں کی شکل میں سب قرآن وحدیث پر ہی عمل کرتے ہیں۔ اور پھر اہل حدیث جن کو آپ لوگ غیر مقلد کہتے ہیں یہ بھی قرآن وحدیث پر عمل کرتے ہیں۔باقی فرق کو چھوڑو۔
تو آپ مجھے مسائل پر بات کرنے سے پہلے یہ بتائیں کہ ’’ اہل حدیث، حنفی، دیوبندی اور بریلوی ‘‘ ان میں سے کون سا فرقہ ہے جو صحیح قرآن وحدیث پر عامل ہے۔؟ کیونکہ آپ نے دعویٰ کیا کہ احناف قرآن وحدیث پر عامل ہیں۔یہی دعویٰ اہل حدیث بھی کرتے ہیں اور یہی دعویٰ بریلوی وغیرہ بھی کرتے ہیں۔آپ ایک فرقے کی نشاندہی کردیں۔جزاک اللہ
اگر آپ اس جواب سے متفق ہیں تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر متفق نہیں ہیں تو آپ ثابت کریں کس مسئلہ میں، کس مقام پر احناف کا موقف قرآن و حدیث سے ٹکراتا ہے۔
آپ پہلے ایک فرقے کو متعین کریں کہ یہ فرقہ قرآن وحدیث پہ چلنے والا ہے بس۔اور پھر اسی فرقہ کے مسائل وغیرہ کو ذکر کرتے ہوئےبات کریں گے۔کہ کون سے مسائل اس فرقہ کے قرآن وحدیث سے متصادم ہیں۔
ایک ایسا مسئلہ جو آپ کے نقطہ نظر سے احناف اور قرآن و حدیث میں شدید متصادم ہے بیان کردیجیے گا ۔ تاکہ بات کو آگے بڑہایا جاسکے ۔
آپ نے یہاں شدید متصادم مسئلہ کی بات کی ہے۔یعنی وہ مسئلہ ذکر کروں جو احناف اور قرآن وحدیث میں شدید متصادم ہو۔ اگر تھوڑا بہت اختلاف ہو احناف اور قرآن وحدیث میں تو کوئی بات نہیں۔رائٹ؟
نوٹ:
اس پوسٹ میں پوچھی گئی باتوں کے جوابات کے بعد ان شاءاللہ احناف کے وہ مسائل ذکر کیے جائیں گے جو قرآن وحدیث کے خلاف ہونگے۔اور آپ ہمیں بتائیں گے کہ یہ مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف نہیں بلکہ موافق ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ویری گڈ مقلدین چاہے بریلویوں کی شکل میں ہوں، چاہے دیوبندیوں کی شکل میں ہوں یا حنفیوں کی شکل میں سب قرآن وحدیث پر ہی عمل کرتے ہیں۔ اور پھر اہل حدیث جن کو آپ لوگ غیر مقلد کہتے ہیں یہ بھی قرآن وحدیث پر عمل کرتے ہیں۔باقی فرق کو چھوڑو۔
تو آپ مجھے مسائل پر بات کرنے سے پہلے یہ بتائیں کہ ’’ اہل حدیث، حنفی، دیوبندی اور بریلوی ‘‘ ان میں سے کون سا فرقہ ہے جو صحیح قرآن وحدیث پر عامل ہے۔؟ کیونکہ آپ نے دعویٰ کیا کہ احناف قرآن وحدیث پر عامل ہیں۔یہی دعویٰ اہل حدیث بھی کرتے ہیں اور یہی دعویٰ بریلوی وغیرہ بھی کرتے ہیں۔آپ ایک فرقے کی نشاندہی کردیں۔جزاک اللہ
آپ نے تین مسالک کا ذکر کیا ۔ بریلوی ، دیوبندی اور اہلحدیث ۔ میں نے جب کہا کہ الحمد للہ احناف قرآن و حدیث پر عامل ہیں تو اس سے میری مراد وہ مسلک تھی جو پاک و ہند میں "دیوبند " کے نام سے موسوم ہے ۔

آپ پہلے ایک فرقے کو متعین کریں کہ یہ فرقہ قرآن وحدیث پہ چلنے والا ہے بس۔اور پھر اسی فرقہ کے مسائل وغیرہ کو ذکر کرتے ہوئےبات کریں گے۔کہ کون سے مسائل اس فرقہ کے قرآن وحدیث سے متصادم ہیں۔
یہاں ایک وضاحت کردوں ۔ بعض اختلافات بنیادی ہوتے ہیں لیکن بعض اختلافات اجتہادی ۔ میں بریلوی حضرات سے بنیادی امور پر احتلاف رکھتا ہوں لیکن میری رائے ہے اکثر امور پر دیوبند اور اہلحدیث میں اجتہادی اختلاف ہے اور اور اس اجتہادی اختلاف میں میں دیوبند کو حق پر سمجھتا ہوں

آپ نے یہاں شدید متصادم مسئلہ کی بات کی ہے۔یعنی وہ مسئلہ ذکر کروں جو احناف اور قرآن وحدیث میں شدید متصادم ہو۔ اگر تھوڑا بہت اختلاف ہو احناف اور قرآن وحدیث میں تو کوئی بات نہیں۔رائٹ؟
نہیں بھائی قرآن و حدیث سے ایک سینٹی میٹر بھی ہٹنا آخرت میں تباہی و بربادی کا باعث بنے گا ۔ شدید متصادم مسئلہ کی اس لئیے بات کی تھی کہ جہاں اختلاف شدید ہوتا ہے وہاں سے بات شروع کرنا آسان ہوتی ہے ۔ ویسے آپ چاہیں تو کسی بھی اختلافی مسئلہ سے بات شروع کرلیں ۔ لیکن ایک ایک کرکے مسئلہ بتائيں ۔ ایک دم کوئی لسٹ نہ ٹائپ کردیں ۔ کیوں کہ بات گڈمڈ ہوجاتی ہے ۔
نوٹ:
اس پوسٹ میں پوچھی گئی باتوں کے جوابات کے بعد ان شاءاللہ احناف کے وہ مسائل ذکر کیے جائیں گے جو قرآن وحدیث کے خلاف ہونگے۔اور آپ ہمیں بتائیں گے کہ یہ مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف نہیں بلکہ موافق ہیں۔
جزاک اللہ
جناب پہلے مسئلہ کا انتظار ہے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
لیکن بعض اختلافات اجتہادی۔
جزاک اللہ عزیز بھائی آپ کی پوسٹ پر مزید باتیں صبح ان شاءاللہ لکھوں گا۔ایک بات کی آپ سے وضاحت طلب کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ آپ مسائل اجتہادیہ کن مسائل کو کہتے ہیں ؟(کچھ ضروری تفصیل کے ساتھ) تاکہ اس وضاحت کے بعد میرے لیے یہ آسانی ہوجائے کہ آپ کے نزدیک یہ مسائل یا یوں صورت والے مسائل اجتہادیہ ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جزاک اللہ عزیز بھائی آپ کی پوسٹ پر مزید باتیں صبح ان شاءاللہ لکھوں گا۔ایک بات کی آپ سے وضاحت طلب کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ آپ مسائل اجتہادیہ کن مسائل کو کہتے ہیں ؟(کچھ ضروری تفصیل کے ساتھ) تاکہ اس وضاحت کے بعد میرے لیے یہ آسانی ہوجائے کہ آپ کے نزدیک یہ مسائل یا یوں صورت والے مسائل اجتہادیہ ہیں۔
اجتھاد کی تعریف اور مواقع

ایک مسلمان کو روز مرہ کی زندگی میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے جوابات کے لئے جب قرآن وحدیث سے رجوع کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث میں روز مرہ کی زندگی میں درپیش آنے والے بے شمار مسائل پرصراحت نہیں جن کو غیر منصوص مسائل کہا جاتا ہے ان غیر منصوص مسائل کے لئے مجتھد قرآن وحدیث میں غوروفکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے ۔
جبکہ دوسری طرف وہ مسائل ہیں جن پر نصوص توموجود ہیں ۔لیکن ان منصوص مسائل پردو یا دو سے زائد نصوص ہوں اوران میں اختلاف ہو تو رفع تعارض کے لئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے ۔
اسی طرح بہت سے ایسے مسائل سامنے آئے جن پر نصوص بھی موجود تھیں اور ان میں دیگر نصوص سے تعارض بھی نہ تھا لیکن ایسی غیر معارض نصوص میں بعض نصوص محتمل ہوتی ہیں اوربعض محکم ہوتی ہیں محتمل یعنی ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔لہذا مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجع قرار دیتا ہے۔
اور محکم وہ نص جو نہ معارض ہو نہ اسکے معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔

اجتھادی مسائل کی مثالیں
وتر کی تین رکعت اکٹھی پڑہیں جائیں یا ایک اللگ پڑہی جائے
آپنی شرمگاہ چھونے کے بعد وضو کرے یا نہیں

میں آپ کے سوالوں کا واضح جواب دے رہا ہوں ۔ ابھی بھی پہلے اختلافی مسئلہ کا انتظار ہے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اجتھاد کی تعریف اور مواقع
ایک مسلمان کو روز مرہ کی زندگی میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے جوابات کے لئے جب قرآن وحدیث سے رجوع کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث میں روز مرہ کی زندگی میں درپیش آنے والے بے شمار مسائل پرصراحت نہیں جن کو غیر منصوص مسائل کہا جاتا ہے ان غیر منصوص مسائل کے لئے مجتھد قرآن وحدیث میں غوروفکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے ۔
نمبر1:
عزیز تلمیذ بھائی آپ نے یہاں پر چند باتیں پیش کی ہیں
1۔روز مرہ کی زندگی میں نت نئے مسائل کا پیش آنا اور آتے رہنا
2۔ان مسائل کا حل سب سے پہلے قرآن وحدیث سے معلوم کرنا
3۔صراحت سے حکم نہ ملنے پر مسائل کے حل کےلیے مجتہد (اہل الذکر) کا قرآن وحدیث پر غور کرکے مسئلہ کا حل پیش کرنا
4۔اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہے۔
آپ نے یہ باتیں کہہ کر تقلید معین (شخصی) کی گردن پہ چھری چلا دی ہے۔ یہ بات خارج از موضوع ہے کسی اور تھریڈ میں اس کا تفصیلی تذکرہ کیاجائے گا۔مزید اس میں ایک اور بات آپ نے کہا کہ
ان غیر منصوص مسائل کے لئے مجتھد قرآن وحدیث میں غوروفکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے ۔
جس سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ پیدا شدہ مسائل کاحل قرآن وحدیث میں موجود ہوتا ہے لیکن واضح نہیں ہوتا۔جب مجتہد قرآن وحدیث پر غور وفکر کرتا ہے تو قرآن وحدیث سے ہی ان مسائل کا حل تلاش کرلیتا ہے۔تو اس صورت میں عمل نص پہ ہوا مجتہد کی بات پہ نہیں۔بس مجتہد نے اتنا بتایا کہ اس مسئلہ کا حل قرآن وحدیث میں موجود ان دلائل میں ہے۔
نوٹ:
یہ وہ مسائل ہیں جن کو احکام الحوادث کا نام دیا جاتا ہے۔اور یہ مسائل قیامت تک پیش آتے رہیں گے۔اور اہل الذکر ان مسائل کا حل عوام الناس کےلیے پیش کرتے رہیں گے۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عامی کےلیے آئمہ اربعہ میں سے کسی کی تقلید کرنا واجب ہے۔عامی احکام الحوادث میں آئمہ اربعہ کی کیسےتقلید کرے گا ؟ یہ بات ہماری سمجھ سے بالا تر ہے۔کیونکہ وہ رحمہم اللہ اجمعین تو اللہ کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ان نئےپیدا شدہ مسائل میں عامی کو آئمہ اربعہ کا ہی مقلد ٹھہرانے کا لاجک ہمارے دماغ کو کام کرنے سے روک دیتا ہے۔
اور یہی وہ مسائل ہیں جن کو مسائل اجتہادیہ کہا جائےگا کیونکہ جب بھی کوئی ایسا نیا مسئلہ پیش آئے گا جس کی صراحت قرآن وحدیث میں نہیں ہوگی تو مجتہد کو اجتہاد کی ضرورت پیش آئے گی۔
نمبر2:
جبکہ دوسری طرف وہ مسائل ہیں جن پر نصوص توموجود ہیں ۔لیکن ان منصوص مسائل پردو یا دو سے زائد نصوص ہوں اوران میں اختلاف ہو تو رفع تعارض کے لئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے ۔
تلمیذ بھائی پہلی بات آپ کے ان جملوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ایک مسئلہ پر ایک ہی حیثیت ودرجہ کے دلائل متعارض بھی ہوسکتے ہیں اور ان میں تطبیق وغیرہ کی کوئی صورت ممکن بھی نہیں ہوسکتی۔ (بھائی یہ بات آپ کی فرمان رب جلیل کی رو سے غلط ہے ولوکان من عندی غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا)
دوسری بات یہاں پر بھی عمل نص پر ہورہا ہے بس مجتہد اتنا بتلا رہا ہے کہ یہ نص راجح اور یہ مرجوح ہے۔جب معلوم ہوگیا کہ یہ نص راجح ہے تو عامل راجح نص پر ہی عمل کرے گا۔ہاں اس راجح نص کا پتہ اس کو اہل الذکر(مجتہد) نے بتایا ہے۔
اس طرح کے مسائل میں مجتہد(اہل الذکر) ایک ہی بار اجتہاد سے رفع تعارض کرتاہے۔بار بار نہیں کیونکہ یہ مسائل نت نئے نہیں ہوتے بلکہ مسائل منصوصہ ہوتے ہیں۔تو اس وضاحت کے بعد کیا اس طرح کے مسائل کو بھی ہمیشہ کےلیے مسائل اجتہادیہ کی لسٹ میں شمار کیا جائے گا ؟ اور کیا ہر دفعہ ان مسائل پر نصوص کےبیچ مجتہد اجتہاد کرے گا ؟ یا یوں صورت والےمسائل وہ ہیں جن پر ایک ہی بار اجتہاد کی گنجائش ہوتی ہے۔؟
نمبر3:
اسی طرح بہت سے ایسے مسائل سامنے آئے جن پر نصوص بھی موجود تھیں اور ان میں دیگر نصوص سے تعارض بھی نہ تھا لیکن ایسی غیر معارض نصوص میں بعض نصوص محتمل ہوتی ہیں اوربعض محکم ہوتی ہیں محتمل یعنی ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔لہذا مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجع قرار دیتا ہے۔
اور محکم وہ نص جو نہ معارض ہو نہ اسکے معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔
یعنی بہت سےمسائل ایسے بھی ہیں جو غیر معارض نصوص پر تو مشتمل ہیں لیکن وہ نصوص یا تو محتمل ہیں یا محکم۔محکم کی تو بات کلیئر ہے رہی بات محتمل نصوص پر مبنی مسائل کی تو مجتہد یہاں موجود احتمال کو دور کرتا ہے۔
اور یہ احتمال مجتہد ایک ہی بار نصوص کو سامنے رکھ کر پیش کردیتا ہے۔باربار نہیں
اجتھادی مسائل کی مثالیں
وتر کی تین رکعت اکٹھی پڑہیں جائیں یا ایک اللگ پڑہی جائے
آپنی شرمگاہ چھونے کے بعد وضو کرے یا نہیں
آپ کے نزدیک یہ مسائل اجتہادیہ پہلےنمبر والے مسائل اجتہادیہ کی قبیل سے ہیں یا پھر نمبر2 اور نمبر3 والے مسائل اجتہادیہ کی قبیل سے ہیں ؟
میں آپ کے سوالوں کا واضح جواب دے رہا ہوں ۔ ابھی بھی پہلے اختلافی مسئلہ کا انتظار ہے ۔
اچھی بات ہے پر اجتہادی مسائل کا تعین مسائل مختلفہ پیش کرنے سے پہلے کرلینا ضروری ہے۔تاکہ بعد میں یہ بات بیچ میں نہ لائی جائے کہ یہ مسئلہ تو اجتہادی ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈمسلم صاحب ، آپ نے موضوع کچھ اور شروع کیا تھا اور بات کا رخ کسی اور طرف موڑ دیا ۔ بات صرف اتنی سے ہے کہ آپ نے ثابت کرنا ہے کہ احناف قران و احادیث صحیحہ کی پرواہ نہیں کرتے اور مستیوں میں لگ کر اپنی رائے پر چلتے ہیں ۔ اس کے لئیے مں نے یہ آسان راستہ بتایا تھا کہ کوئی ایک مسئلہ بتائین جہاں احناف قران و حدیث کی محالفت کرتے ہیں ۔ یعنی قران و حدیث سے ایک مسئلہ ثابت ہو رہا ہے لیکن احناف اس پر عمل نہیں کرتے بلکہ اپنی رائے پر چلتے ہیں ۔ موضوع تو یہ تھا لیکن اپ نے اجتھادی مسائل کی بحث چھیڑ دی۔ یہ صرف صرف موضوع سے روگردانی ہے
آپ اپنے زعم میں کوئی بھی مسئلہ پیش کریں جہاں آپ کے زعم میں احناف قران و حدیث کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ آپ نے قران و حدیث سے ثابت کرنا ہے کہ فلاں عمل ثابت ہوتا ہے لیکن احناف کی کتب سے ثابت ہوتا ہے کہ احناف اس عمل کے محآلف ہیں ۔
اس میں اجتھادی یا غیر اجتھادی کی بحث کہاں سے آئی ۔
آپ مسئلہ پیش کریں میں ان شاء اللہ یہ نہیں کہوں گآ کہ " یہ مسئلہ اجتھادی ہے میں اس پر بات نہیں کروں گآ ۔"
کوئی اختلافی مسئلہ پیش کرسکتے ہیں تو صحیح ورنہ موضوع سے غیر متعلق باتوں کو نہ چھیڑیں ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
لیکن اپ نے اجتھادی مسائل کی بحث چھیڑ دی۔ یہ صرف صرف موضوع سے روگردانی ہے
تلمیذ بھائی اجتہادی مسائل کی بات تو آپ نے کی تھی
لیکن میری رائے ہے اکثر امور پر دیوبند اور اہلحدیث میں اجتہادی اختلاف ہے اور اور اس اجتہادی اختلاف میں میں دیوبند کو حق پر سمجھتا ہوں
جب آپ نے یہ بات چھیڑ ہی دی تو پھر یہ جاننا بھی ضروری ہوگیا کہ اجتہادی مسائل کیا ہوتے ہیں؟ اس لیے اس سے ماقبل پوسٹ اسی پر ہی پیش کی تھی۔
آپ مسئلہ پیش کریں میں ان شاء اللہ یہ نہیں کہوں گآ کہ " یہ مسئلہ اجتھادی ہے میں اس پر بات نہیں کروں گآ ۔"
جزاک اللہ مجھے بھی یہ خوف تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ مسئلہ تو اجتہادی ہے۔

ایمان کی اصلیت وتاثیر میں اختلاف

قرآن وحدیث کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ آدمی کے ایمان میں کمی وزیادتی ہوتی ہے مگر فقہ حنفی اس کا انکار کرتی ہے۔قرآن کریم میں ہے کہ
"إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ‌ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَ‌بِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"(الانفال آيت نمبر2)
’’ بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں ‘‘
اس طرح دیگر آیات مثلاً
ويزيد الله الذين اهتدوا هدى اور ويزداد الذين آمنوا إيمانا اور هو الذي أنزل السكينة في قلوب المؤمنين ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم اور الذين قال لهم الناس إن الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم فزادهم إيمانا وقالوا حسبنا الله ونعم الوكيل
ان سے یہی معلوم ہورہا ہے۔
حدیث میں ہے
عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ(بخاری)
، حضرت انس ﷜ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر نیکی (ایمان) ہو وہ دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں گہیوں کے ایک دانے کے برابر خیر (ایمان) ہو وہ (بھی) دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر نیکی (ایمان) ہو وہ بھی دوزخ سے نکالا جائے گا
قرآن وحدیث كےان مذکور دلائل سے یہ معلوم ہوا کہ ایمان میں کمی وزیادتی ہوتی ہے لیکن قرآن وحدیث کی مخالفت میں فقہ حنفی اس بارے کیاکہتی ہے ملاحظہ ہو
ايمان اهل السماء والارض من الانبياء والاولياء وسائر المومنين من الابرار والفجار لا يزيد ولا ينقص-(شرح فقہ اکبر)
یعنی زمین وآسمان،ابنیاء،اولیاء نیک اور بد لوگوں کا ایمان برابر ہےاس میں کمی وزیادتی نہیں ہوتی۔
اس بارے مزید تفصیل اس مضمون میں بھی بیان کی گئی ہے۔
وضاحت:
ایمان میں کمی وزیادتی کامسئلہ فقہ حنفی کا سراسر قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔اب آپ مجھے اپنے دعویٰ کو صحیح ثابت کرکےدکھائیں کہ نہیں اس مسئلہ میں بھی احناف (بعید وبعد کی تاویلات سے گریز کرتے ہوئے) قرآن وسنت پر عامل ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اجتھادی مسائل پر بحث چوں کہ ہمارا موضوع نہیں ہے اس لئیے اس پر میں کچھ نہیں لکھ رہا ۔ براہ راست موضوع پر آرہا ہوں ۔
آپنے قراں و حدیث کہ حوالہ سے یہ بتایا کہ ایمان میں کمی و زیادتی ہے ۔ لیکن ایمان کی تعریف اور کمی و زیادتی کی کیفیت مجہول رکھی ۔ اگر آپ میرے دو سوالوں کے جواب دے دیں تو یہ وضاحت بھی ہوجائے گي
سوال نمبر ایک : کیا اعمال بھی ایمان کا حصہ ہیں ۔ اگر ایمان کا حصہ ہیں تو کیا اس کا یہ مطلب ہے اگر کوئی اعمال چھوڑ دے تو وہ ایمان سے بھی خارج ہوجائے گا ۔

سوال نمبر دو : ایمان میں کمی و ذیادتی کا کیا مطلب ہے ۔ اس سے مراد کیفیت میں کمی و ذیادتی مراد ہے یا کمیت میں۔
یعنی ایک ایمان میں کمی و زیادتی یہ ہے اللہ کی توحید پر انبیاء کا بھی ایمان ہوتا ہے اور امتیوں کا بھی ۔ لیکن اس ایمان کی کیفیت جدا جدا ہے ۔ انبیاء کے ایمان کی کیفیت اور ہوتی ہے امتیوں کے ایمان کی کیفیت اور۔ دینی محقل میں بیٹھنے سے ایمان کی کیفیت اور ہوتی ہے اور بازاروں میں جا کر اور کیفیت ہوتی ہے ۔
کیا یہاں کمی و ذیادتی سے مراد ایمان کی کیفیت میں کمی و ذیادتی مراد ہے ؟
دوسرا ایمان میں کمی و زیادتی کیا اس معنی میں ہے کہ ایک شخص تو ان سب باتوں پر ایمان رکھتا ہے جس کا قران و حدیث میں حکم ہے یعنی اللہ کی توحید ، نبی کی رسالت اور خاتم النبیین ماننا ، قران کو اللہ کا کلام اور تحریف سے پاک ماننا وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن معاذ اللہ وہ بعد میں ختم نبوت کا منکر ہوجاتا ہے تو کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ پہلے اس کا ایمان زیادہ تھا اب کم ہوگيا ہے لیکن ہے یہ مومن ؟
آپ نے جو ایمان میں کمی و زیادتی کا بتایا ہے وہاں ایماں میں کمی و زیادتی کون سی والی مراد ہے ؟ پہلی یا دوسری یا کوئی اور قسم ؟
قران و حدیث کی روشنی میں بتائیے گا ۔
اگر آپ قراں و حدیث کی روشنی میں ان کے واضح جوابات دے دیتے ہیں تو ایک بات واضح ہوجائے گی کہ قران و حدیث میں ایمان سے مراد کیا ہے اور اس میں کمی و زیادتی کا کیا مطلب ہے ۔ جب یہ واضح ہوجائے گا تو پھر دوسرے مرحلے میں دیکھ لیتے ہیں کہ کیا احناف کا موقف ایمان میں کمی و زیادتی میں قراں و حدیث سے متصادم ہے یا موافق ؟
 
Top