اجتھاد کی تعریف اور مواقع
ایک مسلمان کو روز مرہ کی زندگی میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے جوابات کے لئے جب قرآن وحدیث سے رجوع کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث میں روز مرہ کی زندگی میں درپیش آنے والے بے شمار مسائل پرصراحت نہیں جن کو غیر منصوص مسائل کہا جاتا ہے ان غیر منصوص مسائل کے لئے مجتھد قرآن وحدیث میں غوروفکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے ۔
نمبر1:
عزیز تلمیذ بھائی آپ نے یہاں پر چند باتیں پیش کی ہیں
1۔روز مرہ کی زندگی میں نت نئے مسائل کا پیش آنا اور آتے رہنا
2۔ان مسائل کا حل سب سے پہلے قرآن وحدیث سے معلوم کرنا
3۔صراحت سے حکم نہ ملنے پر مسائل کے حل کےلیے مجتہد (اہل الذکر) کا قرآن وحدیث پر غور کرکے مسئلہ کا حل پیش کرنا
4۔اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہے۔
آپ نے یہ باتیں کہہ کر تقلید معین (شخصی) کی گردن پہ چھری چلا دی ہے۔ یہ بات خارج از موضوع ہے کسی اور تھریڈ میں اس کا تفصیلی تذکرہ کیاجائے گا۔مزید اس میں ایک اور بات آپ نے کہا کہ
ان غیر منصوص مسائل کے لئے مجتھد قرآن وحدیث میں غوروفکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے ۔
جس سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ پیدا شدہ مسائل کاحل قرآن وحدیث میں موجود ہوتا ہے لیکن واضح نہیں ہوتا۔جب مجتہد قرآن وحدیث پر غور وفکر کرتا ہے تو قرآن وحدیث سے ہی ان مسائل کا حل تلاش کرلیتا ہے۔تو اس صورت میں عمل نص پہ ہوا مجتہد کی بات پہ نہیں۔بس مجتہد نے اتنا بتایا کہ اس مسئلہ کا حل قرآن وحدیث میں موجود ان دلائل میں ہے۔
نوٹ:
یہ وہ مسائل ہیں جن کو احکام الحوادث کا نام دیا جاتا ہے۔اور یہ مسائل قیامت تک پیش آتے رہیں گے۔اور اہل الذکر ان مسائل کا حل عوام الناس کےلیے پیش کرتے رہیں گے۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عامی کےلیے آئمہ اربعہ میں سے کسی کی تقلید کرنا واجب ہے۔عامی احکام الحوادث میں آئمہ اربعہ کی کیسےتقلید کرے گا ؟ یہ بات ہماری سمجھ سے بالا تر ہے۔کیونکہ وہ رحمہم اللہ اجمعین تو اللہ کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ان نئےپیدا شدہ مسائل میں عامی کو آئمہ اربعہ کا ہی مقلد ٹھہرانے کا لاجک ہمارے دماغ کو کام کرنے سے روک دیتا ہے۔
اور یہی وہ مسائل ہیں جن کو مسائل اجتہادیہ کہا جائےگا کیونکہ جب بھی کوئی ایسا نیا مسئلہ پیش آئے گا جس کی صراحت قرآن وحدیث میں نہیں ہوگی تو مجتہد کو اجتہاد کی ضرورت پیش آئے گی۔
نمبر2:
جبکہ دوسری طرف وہ مسائل ہیں جن پر نصوص توموجود ہیں ۔لیکن ان منصوص مسائل پردو یا دو سے زائد نصوص ہوں اوران میں اختلاف ہو تو رفع تعارض کے لئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے ۔
تلمیذ بھائی پہلی بات آپ کے ان جملوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ایک مسئلہ پر ایک ہی حیثیت ودرجہ کے دلائل متعارض بھی ہوسکتے ہیں اور ان میں تطبیق وغیرہ کی کوئی صورت ممکن بھی نہیں ہوسکتی۔ (بھائی یہ بات آپ کی فرمان رب جلیل کی رو سے غلط ہے ولوکان من عندی غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا)
دوسری بات یہاں پر بھی عمل نص پر ہورہا ہے بس مجتہد اتنا بتلا رہا ہے کہ یہ نص راجح اور یہ مرجوح ہے۔جب معلوم ہوگیا کہ یہ نص راجح ہے تو عامل راجح نص پر ہی عمل کرے گا۔ہاں اس راجح نص کا پتہ اس کو اہل الذکر(مجتہد) نے بتایا ہے۔
اس طرح کے مسائل میں مجتہد(اہل الذکر) ایک ہی بار اجتہاد سے رفع تعارض کرتاہے۔بار بار نہیں
کیونکہ یہ مسائل نت نئے نہیں ہوتے بلکہ مسائل منصوصہ ہوتے ہیں۔تو اس وضاحت کے بعد کیا
اس طرح کے مسائل کو بھی ہمیشہ کےلیے مسائل اجتہادیہ کی لسٹ میں شمار کیا جائے گا ؟ اور کیا ہر دفعہ ان مسائل پر نصوص کےبیچ مجتہد اجتہاد کرے گا ؟ یا یوں صورت والےمسائل وہ ہیں جن پر ایک ہی بار اجتہاد کی گنجائش ہوتی ہے۔؟
نمبر3:
اسی طرح بہت سے ایسے مسائل سامنے آئے جن پر نصوص بھی موجود تھیں اور ان میں دیگر نصوص سے تعارض بھی نہ تھا لیکن ایسی غیر معارض نصوص میں بعض نصوص محتمل ہوتی ہیں اوربعض محکم ہوتی ہیں محتمل یعنی ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔لہذا مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجع قرار دیتا ہے۔
اور محکم وہ نص جو نہ معارض ہو نہ اسکے معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔
یعنی بہت سےمسائل ایسے بھی ہیں جو غیر معارض نصوص پر تو مشتمل ہیں لیکن وہ نصوص یا تو محتمل ہیں یا محکم۔محکم کی تو بات کلیئر ہے رہی بات محتمل نصوص پر مبنی مسائل کی تو مجتہد یہاں موجود احتمال کو دور کرتا ہے۔
اور یہ احتمال مجتہد ایک ہی بار نصوص کو سامنے رکھ کر پیش کردیتا ہے۔باربار نہیں
اجتھادی مسائل کی مثالیں
وتر کی تین رکعت اکٹھی پڑہیں جائیں یا ایک اللگ پڑہی جائے
آپنی شرمگاہ چھونے کے بعد وضو کرے یا نہیں
آپ کے نزدیک یہ مسائل اجتہادیہ پہلےنمبر والے مسائل اجتہادیہ کی قبیل سے ہیں یا پھر نمبر2 اور نمبر3 والے مسائل اجتہادیہ کی قبیل سے ہیں ؟
میں آپ کے سوالوں کا واضح جواب دے رہا ہوں ۔ ابھی بھی پہلے اختلافی مسئلہ کا انتظار ہے ۔
اچھی بات ہے پر اجتہادی مسائل کا تعین مسائل مختلفہ پیش کرنے سے پہلے کرلینا ضروری ہے۔تاکہ بعد میں یہ بات بیچ میں نہ لائی جائے کہ یہ مسئلہ تو اجتہادی ہے۔