• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث کی صحت درکار ہے

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
سب لوگوں کی مشارکات خصوصا" اشماریہ بھائی کے ترکی بہ ترکی جواب پڑھ کر اردو کا ایک محاورہ یاد آرہا ہے، "بِین کے آگے بھینس بجانا" کس کس نے پڑھا ہوا ہے۔۔۔؟؟؟ ابتسامہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس روایت پر تحفۃ الاحوذی میں مبارکپوریؒ نے بہت زبردست بحث کی ہے اور احناف کے تمام استدلالات و اشکالات کا جواب دیا ہے۔
بہت عمدہ کام ہے وہ۔
اسی طرح عرف الشذی میں بھی کافی اچھی بحث ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بھائیوں سے گزارش ہے کہ ایک دوسرے پر طنز نہ کریں ۔ اس طرح کے موضوعات میں تو پہلے ہی ’’ گرمی ‘‘ بہت ہوتی ہے ۔
اپنا قیمتی وقت علمی مسئلہ کوسلجھانے اور سمجھنے میں صرف کریں ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس سے جہر پر استدلال اس طرح کیا گیا ہے کہ زور سے آمین کہیں گے تو فرشتوں سے موافقت ہوگی۔ حالاں کہ فرشتوں کی آمین کی آواز ہی نہیں آتی۔ اس لیے ان کی آمین تو سری ہوئی تو اس سے تو اخفاء پر استدلال ہونا چاہیے۔
پھر آپ سے گزارش ہے غلط بیانی سے کام نہ لو، سادی سی بات کو سمجھنے کی کوشش کرو جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ،یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام کی آمین کی آواز آے گی تو تمام مقتدیوں کو پتہ چلے گا کہ امام نے آمین کہہ دی اور پھر امام کی آمین کی آواز سن مقتدی بھی آمین کہیں گے اس طرح اس حدیث پر عمل ہوگا، اور جب تک تم آمین کی آواز سے چڑ کھاؤ گے تو میں یہی کہوں گا کہ تم اس معاملے میں یہود سے لگاؤ رکھتے ہو
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحدیث : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُجْرًا أَبَا الْعَنْبَسِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ وَائِلٍ ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ وَائِلٍ ، أَنَّهُ " صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَرَأَ : غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 ، قَالَ : آمِينَ ، خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ، وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ يَسَارِهِ ". [مسند أبي داود الطيالسي (سنة الوفاة:204 ھہ) » وَحَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى ...رقم الحديث: 1108(صفحہ:138)]
ترجمہ : حضرت وائلؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز پڑھی ساتھ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے، جب آپ نے پڑھا "غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ" (تو) کہا آمین پست (آہستہ) کرتے اپنی آواز کو اور رکھتے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر (اور ختم نماز پر) سلام پھیرا اپنے دائیں طرف اور (پھر) بائیں طرف.[/arb]
حنفی حضرات نے خفض سے مراد سکوت لیا حالاں کہ اس کا معنی سکوت بالکل بھی نہیں ہے، اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک حنفی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، حنفی مذہب کی مشہور کتاب شامی ( رد المختار ) کی جلد : 4، /ص: 388 میں لکھا ہے۔ کمال ابن الہمام بلغ رتبۃ الاجتہاد یعنی امام ابن الہمام مرتبہ اجتہاد کو پہنچ گئے وہ اپنی کتاب فتح القدیر میں لکھتے ہیں:
و لو کان الی فی ہذا شیئی لوفقت بان روایۃ الخفض یراد بہا عدم القرع العنیف و روایۃ الجہر بمعنی قولہا فی زیر الصوت و ذیلہ ( فتح القدیر، ج: 117/1 )
( ترجمہ ) اگر فیصلہ میرے سپرد ہوتا تو میں یوں موافقت کرتا کہ آہستہ کہنے کی حدیث سے یہ مراد ہے کہ چلا کر نہ کہے اور جہر کی حدیث سے درمیانی آواز ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے:وَقَالَ عَطَاءٌ: «آمِينَ دُعَاءٌ» أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّةً
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ''آمین دعا ہے 'ابن زبیر اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔ (کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
پھر آپ سے گزارش ہے غلط بیانی سے کام نہ لو، سادی سی بات کو سمجھنے کی کوشش کرو جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ،یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام کی آمین کی آواز آے گی تو تمام مقتدیوں کو پتہ چلے گا کہ امام نے آمین کہہ دی اور پھر امام کی آمین کی آواز سن مقتدی بھی آمین کہیں گے اس طرح اس حدیث پر عمل ہوگا، اور جب تک تم آمین کی آواز سے چڑ کھاؤ گے تو میں یہی کہوں گا کہ تم اس معاملے میں یہود سے لگاؤ رکھتے ہو
یہ تو اس حدیث میں کہیں نہیں لکھا۔
اس کا تو اس سے آسان مطلب یہ لگتا ہے کہ امام جب ولاالضالین کے بعد آمین (چاہے دل میں چاہے آواز سے) کہے تو تم بھی آمین کہو۔
پھر اگر اس سے بالفرض امام کی آمین کو مان بھی لیں کہ جہرا ہوگی تو مقتدیوں کی کیسے ثابت ہو گئی؟

باقی مجھے ابھی غصہ نہیں آ رہا جتنا دل چاہے کہہ لیں کچھ بھی۔ معذرت۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
حنفی حضرات نے خفض سے مراد سکوت لیا حالاں کہ اس کا معنی سکوت بالکل بھی نہیں ہے، اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک حنفی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، حنفی مذہب کی مشہور کتاب شامی ( رد المختار ) کی جلد : 4، /ص: 388 میں لکھا ہے۔ کمال ابن الہمام بلغ رتبۃ الاجتہاد یعنی امام ابن الہمام مرتبہ اجتہاد کو پہنچ گئے وہ اپنی کتاب فتح القدیر میں لکھتے ہیں:
و لو کان الی فی ہذا شیئی لوفقت بان روایۃ الخفض یراد بہا عدم القرع العنیف و روایۃ الجہر بمعنی قولہا فی زیر الصوت و ذیلہ ( فتح القدیر، ج: 117/1 )
( ترجمہ ) اگر فیصلہ میرے سپرد ہوتا تو میں یوں موافقت کرتا کہ آہستہ کہنے کی حدیث سے یہ مراد ہے کہ چلا کر نہ کہے اور جہر کی حدیث سے درمیانی آواز ہے۔
ٹھیک ہے اگر ابن ہمام رتبہ اجتہاد تک پہنچ گئے ہیں تو یہ ان کا اجتہاد ہے۔ اسے دیگر احناف نے تسلیم نہیں کیا۔
عرف الشذی میں علامہ کشمیری نے اس کا رد بھی کیا ہے۔
(ویسے میں نے اپنی رائے یہی ظاہر کی تھی۔)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے:وَقَالَ عَطَاءٌ: «آمِينَ دُعَاءٌ» أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّةً
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ''آمین دعا ہے 'ابن زبیر اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔ (کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
اس تعلیق کی سند بتائیں گے؟ پھر اس سے تو ایک بار کہنا ثابت ہوتا ہے صرف۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس کا تو اس سے آسان مطلب یہ لگتا ہے کہ امام جب ولاالضالین کے بعد آمین (چاہے دل میں چاہے آواز سے) کہے تو تم بھی آمین کہو۔
پھر اگر اس سے بالفرض امام کی آمین کو مان بھی لیں کہ جہرا ہوگی تو مقتدیوں کی کیسے ثابت ہو گئی؟
الحمد للہ مبارک ہو اشماریہ بھائی نے امام کی جہری آمین کو تسلیم کر لیا ،یعنی امام تو اونچی آواز ہیں میں آمین کہے گا، جناب نے آدھی بار کو تو مان لیا ہے ،باقی بھی ان شاء اللہ مان جائیں گے، اب ہماری احناف بھائیوں سے گزارش ہے کہ ان کا امام بلند آواز سے آمیں کہے، کیوں بیان کی گئی حدیث پر عمل اسی صورت میں ہوگا جس کو اشماریہ بھائی نے تسلیم کیا ہے، اللہ حق بات کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top