ابو عبدالله
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 28، 2011
- پیغامات
- 723
- ری ایکشن اسکور
- 448
- پوائنٹ
- 135
سب لوگوں کی مشارکات خصوصا" اشماریہ بھائی کے ترکی بہ ترکی جواب پڑھ کر اردو کا ایک محاورہ یاد آرہا ہے، "بِین کے آگے بھینس بجانا" کس کس نے پڑھا ہوا ہے۔۔۔؟؟؟ ابتسامہ
پھر آپ سے گزارش ہے غلط بیانی سے کام نہ لو، سادی سی بات کو سمجھنے کی کوشش کرو جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ،یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام کی آمین کی آواز آے گی تو تمام مقتدیوں کو پتہ چلے گا کہ امام نے آمین کہہ دی اور پھر امام کی آمین کی آواز سن مقتدی بھی آمین کہیں گے اس طرح اس حدیث پر عمل ہوگا، اور جب تک تم آمین کی آواز سے چڑ کھاؤ گے تو میں یہی کہوں گا کہ تم اس معاملے میں یہود سے لگاؤ رکھتے ہواس سے جہر پر استدلال اس طرح کیا گیا ہے کہ زور سے آمین کہیں گے تو فرشتوں سے موافقت ہوگی۔ حالاں کہ فرشتوں کی آمین کی آواز ہی نہیں آتی۔ اس لیے ان کی آمین تو سری ہوئی تو اس سے تو اخفاء پر استدلال ہونا چاہیے۔
حنفی حضرات نے خفض سے مراد سکوت لیا حالاں کہ اس کا معنی سکوت بالکل بھی نہیں ہے، اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک حنفی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، حنفی مذہب کی مشہور کتاب شامی ( رد المختار ) کی جلد : 4، /ص: 388 میں لکھا ہے۔ کمال ابن الہمام بلغ رتبۃ الاجتہاد یعنی امام ابن الہمام مرتبہ اجتہاد کو پہنچ گئے وہ اپنی کتاب فتح القدیر میں لکھتے ہیں:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحدیث : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُجْرًا أَبَا الْعَنْبَسِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ وَائِلٍ ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ وَائِلٍ ، أَنَّهُ " صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَرَأَ : غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 ، قَالَ : آمِينَ ، خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ، وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ يَسَارِهِ ". [مسند أبي داود الطيالسي (سنة الوفاة:204 ھہ) » وَحَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى ...رقم الحديث: 1108(صفحہ:138)]
ترجمہ : حضرت وائلؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز پڑھی ساتھ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے، جب آپ نے پڑھا "غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ" (تو) کہا آمین پست (آہستہ) کرتے اپنی آواز کو اور رکھتے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر (اور ختم نماز پر) سلام پھیرا اپنے دائیں طرف اور (پھر) بائیں طرف.[/arb]
یہ تو اس حدیث میں کہیں نہیں لکھا۔پھر آپ سے گزارش ہے غلط بیانی سے کام نہ لو، سادی سی بات کو سمجھنے کی کوشش کرو جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ،یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام کی آمین کی آواز آے گی تو تمام مقتدیوں کو پتہ چلے گا کہ امام نے آمین کہہ دی اور پھر امام کی آمین کی آواز سن مقتدی بھی آمین کہیں گے اس طرح اس حدیث پر عمل ہوگا، اور جب تک تم آمین کی آواز سے چڑ کھاؤ گے تو میں یہی کہوں گا کہ تم اس معاملے میں یہود سے لگاؤ رکھتے ہو
ٹھیک ہے اگر ابن ہمام رتبہ اجتہاد تک پہنچ گئے ہیں تو یہ ان کا اجتہاد ہے۔ اسے دیگر احناف نے تسلیم نہیں کیا۔حنفی حضرات نے خفض سے مراد سکوت لیا حالاں کہ اس کا معنی سکوت بالکل بھی نہیں ہے، اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک حنفی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، حنفی مذہب کی مشہور کتاب شامی ( رد المختار ) کی جلد : 4، /ص: 388 میں لکھا ہے۔ کمال ابن الہمام بلغ رتبۃ الاجتہاد یعنی امام ابن الہمام مرتبہ اجتہاد کو پہنچ گئے وہ اپنی کتاب فتح القدیر میں لکھتے ہیں:
و لو کان الی فی ہذا شیئی لوفقت بان روایۃ الخفض یراد بہا عدم القرع العنیف و روایۃ الجہر بمعنی قولہا فی زیر الصوت و ذیلہ ( فتح القدیر، ج: 117/1 )
( ترجمہ ) اگر فیصلہ میرے سپرد ہوتا تو میں یوں موافقت کرتا کہ آہستہ کہنے کی حدیث سے یہ مراد ہے کہ چلا کر نہ کہے اور جہر کی حدیث سے درمیانی آواز ہے۔
اس تعلیق کی سند بتائیں گے؟ پھر اس سے تو ایک بار کہنا ثابت ہوتا ہے صرف۔صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے:وَقَالَ عَطَاءٌ: «آمِينَ دُعَاءٌ» أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّةً
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ''آمین دعا ہے 'ابن زبیر اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔ (کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
الحمد للہ مبارک ہو اشماریہ بھائی نے امام کی جہری آمین کو تسلیم کر لیا ،یعنی امام تو اونچی آواز ہیں میں آمین کہے گا، جناب نے آدھی بار کو تو مان لیا ہے ،باقی بھی ان شاء اللہ مان جائیں گے، اب ہماری احناف بھائیوں سے گزارش ہے کہ ان کا امام بلند آواز سے آمیں کہے، کیوں بیان کی گئی حدیث پر عمل اسی صورت میں ہوگا جس کو اشماریہ بھائی نے تسلیم کیا ہے، اللہ حق بات کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمیناس کا تو اس سے آسان مطلب یہ لگتا ہے کہ امام جب ولاالضالین کے بعد آمین (چاہے دل میں چاہے آواز سے) کہے تو تم بھی آمین کہو۔
پھر اگر اس سے بالفرض امام کی آمین کو مان بھی لیں کہ جہرا ہوگی تو مقتدیوں کی کیسے ثابت ہو گئی؟