• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احمق لوگ

شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
=
ع6]امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ایک مرتبہ پھر پڑھیں- یہ تصوف پر تنقید ہے صوفیوں پر نہیں- یقینا کچھ محدثین اور علما نے تصوف اختیار کیا تھا - لیکن جب کوی نیی چیز بازار میں اتی ہے تو اس کے منفی اثرابدالعلام;6805ت کا اتنا علم نہیں ہوتا تو بہت سے سمجھدار بھی دھوکہ کھا جاتے ہیں- لیکن ہمارے سامنے تصوف کی اتنی بڑی تاریخ ہونے پر اسے قبول کرنا حماقت ہی تو ہے-
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جنہوں نے تصوف اختیار کیا احمق تھے
ہر زمانے میں ایسے علماے حق رہے ہیں جنھوں نے تصوف کا رد کیا ہے- تو پھر صرف تصوف میں مبتلا علما کو دیکھنا کوی سمجھداری نہیں-فان تنازعتم فی شی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؟
بھائی کون سے علماء کی آپ بات کر رہے ہیں ذرا ان کے نام ہی لکھ دے؟
لَوْ سَكَتَ مَنْ لَا يَعْلَمُ سَقَطَ الِاخْتِلَافجامع بيان العلم وفضله (1/ 584)
بے علم لوگ اگر چپ رہیں تو اختلاف ختم ہوجائے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اگر تصوف ’احسان‘ کا نام ہے تو پھر اسے احسان ہی کہیے ’تصوف‘ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟
اگر صلوۃ موجود تھا تو نماز کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ جب لفظ صوم تھا تو روزہ کی کیا ضرورت تھی؟
میرے بھائی! تصوف اور احسان دونوں عربی زبان کے لفظ ہیں، ایک دوسرے کا ترجمہ نہیں ہیں، جیسے نماز صلاۃ کا اور روزہ صوم کا ترجمہ ہے۔ شتان ما بينهما
لہٰذا میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے، جس کا جواب آپ پر اُدھار ہے؟؟؟

اور اگر یہ احسان سے الگ کوئی چیز ہے تو پھر اسے احسان کہہ کر خلط مبحث نہ کریں!
ٖ غلظ ہے یا صیح اس مسلئہ میں میں انکی رائے دے چکا ہوں جن کی زندگی قال الرسول اور قال اللہ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے گزری ہے۔یہاں میری مراد اکابرین اہلحدیث ہیں جو صوفی تھے۔
جواب پر ہی تو اعتراض ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے لفظ احسان استعمال کیا ہے تو آپ کو اسی کیلئے اسی زبان سے ایک نیا لفظ گڑنے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟ اصل میں تصوف اور احسان میں زمین وآسمان کا فرق ہے، اور یہ وہی ہے جس سے آپ ’جاہل صوفی‘ کہہ کر جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ (ابتسامہ)
ورنہ اگر احسان اور تصوف ایک ہی چیز ہے تو آپ کو مشتبہ لفظ اختیار کرنے کی بجائے یہ کہنے میں کوئی مانع نہیں ہونا چاہئے کہ سلف صالحین ’احسان کے اعلیٰ درجہ پر فائز‘ تھے، جس میں ہمیں آپ سے کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔

ٖ غلظ ہے یا صیح اس مسلئہ میں میں انکی رائے دے چکا ہوں جن کی زندگی قال الرسول اور قال اللہ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے گزری ہے۔یہاں میری مراد اکابرین اہلحدیث ہیں جو صوفی تھے۔
آپ کا دعویٰ تھا کہ امت کے بہترین لوگ تصوف (احسان) سے تعلق رکھتے تھے۔

جب آپ سے سوال کیا گیا کہ بتائیں کہ کیا نبی کریمﷺ صوفی تھے؟؟ صحابہ کرام﷢ میں سے کون صوفی تھا؟؟؟ (کیونکہ ہمارے نزدیک نبی کریمﷺ کے بعد بہترین لوگ صحابہ کرام﷢ ہیں۔ خير القرون قرني ۔۔۔

تو جواب میں آپ فرما رہے ہیں کہ اکابرین اہلحدیث صوفی تھے۔

اکابرین کی بات بعد میں!

پہلے یہ بتا دیجئے کہ كيا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢ صوفی تھے؟؟؟

پہلے بھی آپ سے یہ سوال کیا گیا
یہ بھی وضاحت کر دیجئے کہ امت کے بہترین لوگوں (صحابہ کرام﷢) میں سے کون صوفی تھے؟ براہِ مہربانی صوفیوں کے اقوال بیان کرنے کی بجائے مستند حوالے سے بات کیجئے!
اور یہ بھی بتائیے گا کہ کیا نبی کریمﷺ صوفی تھے؟
تو نہ جانے کیوں آپ کترا گئے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
لَوْ سَكَتَ مَنْ لَا يَعْلَمُ سَقَطَ الِاخْتِلَاف جامع بيان العلم وفضله (1/ 584)
بے علم لوگ اگر چپ رہیں تو اختلاف ختم ہوجائے۔
بحث ومباحثہ کے درمیان جواب نہ بن پڑنے پر مد مقابل کو جاہل اور بے علم کہنا بہت نامناسب اور نازیبا انداز ہے۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
بحث ومباحثہ کے درمیان جواب نہ بن پڑنے پر مد مقابل کو جاہل اور بے علم کہنا بہت نامناسب اور نازیبا انداز ہے۔
حافظ صاحب اللہ اپکے علم میں اضافہ فرمائیں میرا بے علم کہنا ایک اصولی بات ہے،ضروری نہیں کے انسان سب کچھ جانتا ہو یہ علم کی دنیا تو ایک سمندر ہے ،میرے اگر اس بات سے آپکی دل آزاری ہوئی ہے تو میں نعذرت چاہتا ہوں مگر یہاں پر جو تصوف کے معاملے صوفیاء کو کہا گیا ہے اسکے بارے میں کیا خیال ہے؟
آپ نے جو سوال کیے ہیں وہ کوئی نئے سوال نہیں اور نہ ہی کوئی علمی سوال ہیں ،بندہ ملازم پیشہ ہےاور ملکی حالات کے پیش ِ نظر مصروفیات بڑھ گئی ہیں مجھے جوں ہی ٹائم ملا آپکے سوالوں کے تٖصیلی جواب دوں گا۔افسوس یہ ہے کہ آپ بحث برائے بحث کرنا چاہتے ہیں ،کاش جتنا زور آپ تصوف کی مخالفت پر لگا رہئے اگر اسی کاوش کو اسکو سمجھنے پر ہی لگا دیتے تو شاید اپکو یہ سوال کرنے کی ضرورت ہی نہ رہتی۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
انس نضر;68385]میرے بھائی! تصوف اور احسان دونوں عربی زبان کے لفظ ہیں، ایک دوسرے کا ترجمہ نہیں ہیں، جیسے نماز صلاۃ کا اور روزہ صوم کا ترجمہ ہے۔ شتان ما بينهما
لہٰذا میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے، جس کا جواب آپ پر اُدھار ہے؟؟؟
جواب پر ہی تو اعتراض ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے لفظ احسان استعمال کیا ہے تو آپ کو اسی کیلئے اسی زبان سے ایک نیا لفظ گڑنے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟ اصل میں تصوف اور احسان میں زمین وآسمان کا فرق ہے، اور یہ وہی ہے جس سے آپ ’جاہل صوفی‘ کہہ کر جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ (ابتسامہ)
حافظ صاحب محسوس ہوتا ہے کہ آپ حقیقت سے کم اور لفظی بحث ومباحثہ میں زیادہ دلچسبی ہے،اآپکا یہ فرمانا کہ تصوف و احسان میں زمیں وآسمان کا فرق ہے،اآپ سے درخواست ہے کہ آپ وہ فرق واضح کریں مگراسلاف کے مقر کردہ حصولوں کے مطابق ہو؟
اور میں یہ ثابت کروں گا کہ ہمارے اکا برین اہلحدیث تصوف اور احسان ایک معنوں میں لیتے رہے ہیں۔آپ بے شک ایک علحدہ تھریڈ قائم کر لیں اس میں تصوف کی اپنے نظریات کے مطابق بیان کریں ،اور " احسان " کے مطلق لکھے نیز آپ یہ بھی وضاحت کریں کہ درجہ احسان عہد نبوی میں کیسے حاصل کیا جاتا رہا ہے،اور بعد والے اسکو کیسے حاصل کرتےرہئے ہیں اور اکابرین اہلحدیث کے ہاں اسکو کیسے حاصل کیا جاتا تھا؟
یہ بھی وضاحت کریں کہ اکابرین کے ہاں احسان تھا تصوف نہیں تھا۔
ویسے آپ کیا بتا سکتے ہیں کہ صحابہ رضوان اللہ کی جماعت کی پہچان تو مسلمان کے لفظ سے تھی اور آج آپ سلفی کیوں ہوگئے ہیں؟
ورنہ اگر احسان اور تصوف ایک ہی چیز ہے تو آپ کو مشتبہ لفظ اختیار کرنے کی بجائے یہ کہنے میں کوئی مانع نہیں ہونا چاہئے کہ سلف صالحین ’احسان کے اعلیٰ درجہ پر فائز‘ تھے، جس میں ہمیں آپ سے کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔
بھائی ہمیں کوئی اعتراض نہیں آپ احسان کہہ لے یا تصوف بات ایک ہے کیونکہ اہل علم اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ تصوف و احسان مفہوم میں مترادف ہیں،آپ میری دسخط میں دی گئی تحریروں کوپڑھے آپکو دونوں لفظ ملے گئے اور یہی اہل علم کا طریقہ رہا ہے۔

آپ کا دعویٰ تھا کہ امت کے بہترین لوگ تصوف (احسان) سے تعلق رکھتے تھے۔

جب آپ سے سوال کیا گیا کہ بتائیں کہ کیا نبی کریمﷺ صوفی تھے؟؟ صحابہ کرام﷢ میں سے کون صوفی تھا؟؟؟ (کیونکہ ہمارے نزدیک نبی کریمﷺ کے بعد بہترین لوگ صحابہ کرام﷢ ہیں۔ خير القرون قرني ۔۔۔

تو جواب میں آپ فرما رہے ہیں کہ اکابرین اہلحدیث صوفی تھے۔

اکابرین کی بات بعد میں!

پہلے یہ بتا دیجئے کہ كيا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢ صوفی تھے؟؟؟

پہلے بھی آپ سے یہ سوال کیا گیا

تو نہ جانے کیوں آپ کترا گئے
[/QUOTE]
بھائی سچی بات یہ ہے کہ میں آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی کے متعلق بحث و مباحثہ سے ڈرتا ہوں ،رہا ہی سوال کیا آنحضرتﷺ اور صحابہ رضوان اللہ صوفی تھے۔
بالکل تھے آپ ﷺ کی ذات گرامی جمیع الکمالات تھی جو رتبہ ولایت میں آپکو نصیب تھا کسی امتی کی سوچ میں بھی نہیں سکتا، صحابہ رضوان اللہ کو آپکی صحبت سے یہ درجہ نصیب ہو جاتا تھا ۔
کسی نبی کو نبی کہہ دینے کے بعد اس سے بڑا اور کوئی اعزاز نہیں کیونکہ لفظِ نبی میں تمام خوبیاں آ جاتی ہیں ،اسی طرح لفظ صحابی میں بھی یہ خاصیت ہے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حافظ صاحب اللہ اپکے علم میں اضافہ فرمائیں میرا بے علم کہنا ایک اصولی بات ہے،ضروری نہیں کے انسان سب کچھ جانتا ہو یہ علم کی دنیا تو ایک سمندر ہے۔
گویا بحث ومباحثہ کے درمیان کسی کو جاہل ہونے کی پھبتی کسنا بالکل جائز اور حقیقت پر مبنی ہے، اسی طرح آپ کے نزدیک کسی کو برا بھلا کہنا بھی سو فیصد اُصولی بات ہوگی کیونکہ آج کون شخص ہے جس سے گناہ سرزد نہ ہوتے ہیں!!! عجیب منطق ہے!
کیا آپ دوسروں کو بھی یہ حق دیتے ہیں کہ وہ اسی اصول کے مطابق آپ کو جاہل اور برا بھلا کہے؟؟؟

آپ نے جو سوال کیے ہیں وہ کوئی نئے سوال نہیں اور نہ ہی کوئی علمی سوال ہیں
پھر وہی اپنے علم کا گھمنڈ اور دوسرے کی تنقیص!

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بھائی ہمیں کوئی اعتراض نہیں آپ احسان کہہ لے یا تصوف بات ایک ہے کیونکہ اہل علم اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ تصوف و احسان مفہوم میں مترادف ہیں
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اگر احسان اور تصوف ایک ہی شے ہیں تو پھر احسان کا لفظ استعمال کرنے سے چڑنا نہیں چاہئے۔ لیکن نہ جانے کیوں آپ بار بار لفظ ’تصوف‘ استعمال کر رہے ہیں؟

بھائی سچی بات یہ ہے کہ میں آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی کے متعلق بحث و مباحثہ سے ڈرتا ہوں
اگر کسی کو صوفی کہنا اس کی تنقیص اور گستاخی ہے تو پھر اسے نبی کریمﷺ کیلئے ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اور اگر یہ کوئی اچھی صفت ہے، تو پھر آپ کو اس کا اقرار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔

رہا ہی سوال کیا آنحضرتﷺ اور صحابہ رضوان اللہ صوفی تھے۔
بالکل تھے آپ ﷺ کی ذات گرامی جمیع الکمالات تھی جو رتبہ ولایت میں آپکو نصیب تھا کسی امتی کی سوچ میں بھی نہیں سکتا، صحابہ رضوان اللہ کو آپکی صحبت سے یہ درجہ نصیب ہو جاتا تھا ۔
کسی نبی کو نبی کہہ دینے کے بعد اس سے بڑا اور کوئی اعزاز نہیں کیونکہ لفظِ نبی میں تمام خوبیاں آ جاتی ہیں ،اسی طرح لفظ صحابی میں بھی یہ خاصیت ہے۔
بھئی آپ نے تو ولایت کی بات شروع کر دی، یہ کوئی اختلافی موضوع ہے ہی نہیں، نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢ کی ولایت کے متعلق دو رائے ہو نہیں سکتیں۔ لیکن اس وقت ہمارا موضوع تصوف ہے، کیا نبی کریمﷺ صوفی تھے؟؟؟
صحابہ کرام﷢ میں سے کون کون صوفی تھے؟؟؟ حوالے کے ساتھ جواب دیجئے!!

واضح رہے کہ نبی کریمﷺ پر جھوٹ گھڑنے کی سزا صرف اور صرف جہنم ہے؟ متواتر حدیث مبارکہ ہے: من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
روى البيهقي في مناقب الشافعي (2 ـ208) أخبرنا أبو عبد الله الحافظ قال: سمعت أبا محمد جعفر بن محمد بن الحارث يقول: سمعت أبا عبد الله: الحسين بن محمد بن بحر يقول: سمعت يونس بن عبد الله الأعلى يقول: سمعت الشافعي يقول: لو أن رجلاً تصوَّف من أول النهار لم يأت عليه الظهر إلا وجدته أحمق .
امام شافعی نے فرمایا:کوئی آدمی اگر صبح کے پہلے پہر میں تصوف اختیار کرلے تو ظہر تک ے بے وقوف بن جاتا ہے ۔
اس سند میں ایک راوی ہیں أبا عبد الله: الحسين بن محمد بن بحر
کیا ان کے متعلق کچھ تحقیق مل سکتی ہے کہ یہ راوی ثقہ ہیں ؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
کوئی بھی صاحب اتنا واضح کردیں کہ تصوف میں برائی کا پہلو کیا ہے یعنی اس لفظ سے شریعت کا کونسا اصول ٹوٹ رہا ہے (تصوف سے متعلق جق خرافات ہیں ان سے قطع نظر)
میرے نزدیک یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ غیر مقلدین بھی اور مقلدین بھی یہ لفظ غیر مسلموں کے لیےکثرت سے استعمال کرتے ہیں یعنی ’’مذہب‘‘ تو کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ غیر مسلموں کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے ۔لیکن کچھ دور فہم والے علماء غیر مسلموں کے لیے ’’مشرب ‘‘کا استعمال کرتے ہیں ، لیکن معنیٰ مفہوم پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہر جگہ کی اپنی اپنی اصطلاحات ہیں برصغیر میں اس کو’’ تصوف ‘‘کہتے ہیں اور عربی میں’’ تزکیہ نفس‘‘ تصوف سے متعلق اہل لغت کی اراء پیش خدمت ہے۔


التَّصوُّفُ - تَصوُّفُ :
التَّصوُّفُ : طريقة سلوكية قوامها التقشف والتحلي بالفضائل ، لتَزْكُوَ النفسُ وتسموَ الروح .
و ( علم التصوف ) : مجموعة المبادئ التي يعتقدها المتصوَّفة ، والآداب التى يتأَدبون بها في مجتمعاتهم وخلواتهم .
المعجم: المعجم الوسيط -
تَصَوَّفَ :
تَصَوَّفَ فلانٌ : صَار من الصوفيَّة .
المعجم: المعجم الوسيط -
تصوف :
1 - مصدر تصوف . 2 - مذهب ديني أخلاقي فلسفي يقوم على الزهد في الدنيا والانصراف إلى الروح ، ويعتمد على التأمل والتعبد والتقشف وما إليها من الرياضات النفسية والروحية للوصول إلى الغاية البعيدة ، ألا وهي الاتصال بالذات الإلهية والفناء فيها .
المعجم: الرائد -
تصوف - تصوفا:
1 - تصوف : صار « صوفيا »، أي متزهدا متعبدا . 2 - تصوف : تخلق بأخلاق الصوفية .
المعجم: الرائد -
تصوف - تَصَوُّفٌ :
[ ص و ف ]. ( مصدر تَصَوَّفَ ). " دَخَلَ الشَّيْخُ مَرْحَلَةَ التَّصَوُّفِ " : التَّعَبُّدِ وَالتَّزَهُّدِ وَالابْتِعَادِ عَنْ مُخَالَطَةِ النَّاسِ . " التَّصَوُّفُ يَكُونُ بِالْمُجَاهَدَةِ وَقَطْعِ الشَّهْوَةِ " ( الغزالي ).
المعجم: الغني -
تصوف - تَصَوَّفَ :
[ ص و ف ]. ( فعل : خماسي لازم ). تَصَوَّفْتُ ، أَتَصَوَّفُ ، مصدر تَصَوُّفٌ .
1 ." تَصَوَّفَ الرَّجُلُ ": لَبِسَ الصُّوفَ .
2 ." تَصَوَّفَ فَانْعَزَلَ وَابْتَعَدَ عَنْ مُخَالَطَةِ النَّاسِ " : صَارَ صُوفِيّاً يَتَعَبَّدُ وَيَتَزَهَّدُ فِي خُلْوَةٍ .
المعجم: الغني -
تصوَّفَ يتصوَّف ، تصوُّفًا ، فهو مُتصوِّف:
• تصوَّف الشَّخصُ
1 - صار صُوفيًّا واتبَّع سُلوكَ الصُّوفيّة وحالاتهم .
2 - لَبِس الصوفَ .
المعجم: اللغة العربية المعاصر -
تصوُّف :
1 - مصدر تصوَّفَ
• خِرْقةُ التَّصوُّف : ما يلبسه المريد من يد شيخه الذي يدخل في إرادته ويتوب على يده .
2 - ( الفلسفة والتصوُّف ) طريقة في السّلوك تعتمد على التقشُّف ومحاسبة النفس ، والانصراف عن كلّ ما له علاقة بالجسد والتَّحلِّي بالفضائل ؛ تزكية للنَّفس وسعيًا إلى مرتبة الفناء في الله تعالى إيمانًا بالمعرفة المباشرة أو بالحقيقة الرُّوحيّة .
• علم التَّصوُّف : ( الفلسفة والتصوُّف ) مجموعة المبادئ التي يعتقدها المتصوِّفةُ والآداب التي يتأدّبون بها في مجتمعاتهم وخلواتهم .
المعجم: اللغة العربية المعاصر -
تصوّف الشّخص:
صار صُوفيًّا واتبَّع سُلوكَ الصُّوفيّة وحالاتهم .
المعجم: عربي عامة -

ان سب کا خلاصہ کلام یہ ہے تصوف ایک ایسا طریقہ اصلاح ہے جس کے ذریعہ انسان تنہائی میں بیٹھ کر اپنے نفس کا تزکیہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہےاور دنیاوی لذتوں سے خود کو دور رکھتا ہے اور اپنی روح کو پاکیزہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
اب برصغیر کا تصوف جوگیوں اور سنیاسیوں سے متاٗثر ہے تو اس میں کچھ افرط وتفریط بھی ہوگئی ہے اور ہر شخص پیر بنا ہوا ہے جو غلط ہے کیوں کہ جاہل اصلاح نہیں کرسکتا:
جاہلوں کی صحبت کے بارے میں کتابوں میں بہت کچھ لکھا ہے۔ ’’پندنامہ عطار‘‘ میں ہے ؎
’’زجاہل گریزندہ چوں تیرباش‘‘ (جاہل سے مثل تیر کے بھاگو۔)
اور اس لائین میں زیادہ تر جاہل ہیں اور مریدین بھی زیادہ تر جاہل ہوتےہیں جنہیں دین کی کچھ سدھ بدھ نہیں ہوتی
’’جاہل کی عقیدت پر بھی لعنت اور بدعقیدگی پر بھی لعنت‘‘۔
اور جہاں تک ہاتھ میں ہاتھ دینے کا معاملہ ہے یہ بھی کوئی خاص معرکہ والا مسئلہ نہیں ہے ۔یہ بھی عہدو پیمان کا ایک طریقہ ہے جسکے ذریعہ شیخ یا استاذ اپنے شاگرد سے شریعت پر عمل کرنے کا وعدہ لیتا ہے یہ ایک طرح سے حلفیہ بیان ہوتا جیسا کہ آج کل وزراء حضرات قرآن پر ہاتھ رکھ کر یا قرآن پاک ہاتھ میں لیکر عہد وفاداری اور رازداری کا کرتا ہے دیکھا جائے(غیرمقلدین حضرات کے مطابق) تویہ عمل بھی شریعت کے مخالف ہونا چاہئے یہ بدعت ہے اسلام میں اس طرح کا عمل نہیں ملتا ۔اس بات کو اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ جب محدثین احادیث جمع فرمارہے تھے تو نقل کرنے والے اچھی طرح سے چھان پھٹک کیا کرتے تھے اس لیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ غلط حدیث آجائے جس سے اسلامی تعلیمات کو نقصان گزند پہنچے۔تو اسی طرح سے یہ طریقہ ہے کہ ایک شیخ مرید کو اچھی طرح سے چھان پھٹک کرتا ہے کہ دیکھ لو بھائی ’’ادخلو فی السلم کافۃ‘‘ دین کو پوری طریقہ سے تھامنا پڑے گا یہ پہلے اکابر کا طریقہ تھا اول تو جلدی سے کسی مرید نہیں کرتے تھے جب دیکھ لیتے واقعی یہ شخص اصلاح کا طالب ہے تب کہیں جا کر اس کو پابند شریعت بناتے تھے ۔لیکن اب اس کا برعکس ہے دنیا وی اغراض سامنے ہیں پیر کے بھی اور مرید کے بھی جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اخلاص نہیں جب کہ تصوف کی بنیاد ہی اخلاص پر ہے ۔بہرحال یہ طریقہ اصلاح اسلامی تعلیمات کے بالکل منافی نہیں ہے بشرطیکہ شریعت سے تعارض نہ ہو۔ میٹھے کا ذائقہ بتایا نہیں جاتا احساس کیا جاتا ہے اسی طرح سے تصوف حسی عمل ہے جو اس کو چکھ چکا ہے وہی اس کی کیفیت جانتا ہے عشق کی کیفیت یا لذت عاشق ہی جانے عامی کیا جانے
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
میٹھے کا ذائقہ بتایا نہیں جاتا احساس کیا جاتا ہے اسی طرح سے تصوف حسی عمل ہے جو اس کو چکھ چکا ہے وہی اس کی کیفیت جانتا ہے عشق کی کیفیت یا لذت عاشق ہی جانے عامی کیا جانے
کیا خوب مفتی صاحب آپ نے فرمایا۔
 
Top