محترم حافظ صاحب بات مقصد کی کرنی چاہئے۔ایک ہی زبان میں ایک ہی چیز کے لئے مختلف نام استعمال ہوتے ہیں ۔اور پھر یہ ساری اصطلاحات ہیں جو ضرورت بننے پر مستعمل ہوئی۔اہک مبارک زمانہ تھا یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ مسلمان ہو گا اور بے نمازی ہو گا۔ لیکن جوں جوں زمانہ گزرتا گیا اور ہم میں خیر القرون میں دوریاں ہوئی تو پھر باعمل مسلمان اور بے عمل مسلمان کے لئے مختلف اصطالاحات استعمال ہوئی۔ حتی کہ آج یہ بھی کہا جاتا ہے۔کہ آج دین پر عمل کرنے والوں کو طالبان ،مولوی اور لبرل طبقے میں اسلام پسند کہا جا رہا ہے۔وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کنعان بھائی! در اصل عاصم کمال وعابد الرحمٰن صاحبان صاحبان یہ کہہ رہے تھے کہ تصوف کوئی نہیں چیز نہیں ہے بلکہ یہ ولایت، ذکر، احسان وغیرہ کا ترجمہ ہے۔ جیسے نماز صلاۃ کا اور روزہ صوم کا ترجمہ ہے۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ لفظ تصوف کسی عربی لفظ کا ترجمہ نہیں بلکہ بذاتِ خود عربی لفظ ہے۔ جس پر وہ کہنے لگے کہ ٹھیک ہے یہ ولایت، ذکر اور احسان وغیرہ کا ترجمہ نہیں بلکہ ان کا ہم معنیٰ لفظ ہے۔ جس پر میں نے عرض کیا کہ اگر یہ ہم معنیٰ ہیں تو پہر ہم جس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ولی تھے، محسن تھے، ذاکر (اللہ کا ذکر کرنے والے) تھے، کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ نبی کریمﷺ صوفی تھے؟؟؟
عہد مبارک میں تو تین ہی طبقے تھے۔مسلمان، منافق اور کافر لیکن آج مسلمانوں میں کتنے طبقے بن چکے ہیں
آپ ﷺ کی تعلیمات کے دوحصے ہیں تعلیمات نبوت اور برکات نبوت
ظاہری حروف میں جو تعلیمات ہیں اور جو ارشاد مبارک ہیں یہ حصہ تعلیمات نبوت کہلاتا ہے اور آپ ﷺ کی صحبت میں بیٹھ کر جو لطیف جذبے اور کفیات نصیب ہوتی تھی ،اسے برکات نبوت کہتے ہیں ۔انبیا علیہ اسلام صرف الفاظ نہیں پہنچاتےبلکہ الفاط کیساتھ عمل کرنے کا جذبہ بھی دیتے ہیں کہ بندہ اللہ کو دیکھے بغیر گویا دیکھ رہا ہوتا ہے،یہ حصہ صحبت پیغمبرﷺ سے ملا کہ صحابہ خلوص کی ان بلندیوں پر تھے کہ ساری امت کی ولایت ایک طرف اور ایک صحابی کی جس نے کلمہ پڑھا اور دنیا سے چلے گئے انکی ولایت ساری امت سے بڑھ کر ہے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ کہ حنطلہ منافق ہو گیا ہے صحبت کی بات تھی کیونکہ نور نبوت سے وہ براہ راست مستفیید ہوتے تھے ۔
آپ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کی صحبت میں بیٹھنے والا تابعی بنا اور تابعین سے صحبت یافتہ تبع تا بعین اسکے بعد دین کے مختلف شعبے وجود میں آئے ،جیسے مفسرین محدثین اسی طرح لوگوں کے اعمال میں جو دوری آئی تو لوگوں کو اخلاص کی طرف متوجہ کرنے والے لوگ صوفیاء کہلائے ۔
( پھر کبھی انشاء اللہ تفصیل سے لکھا جائے گا،
آپکا فرمانا کی نبیﷺ کیا صوفی تھے تو اس معنوں میں بالکل تھے ،لیکن جس طرح مولوی دین سکھانے والے کو کہا جاتا ہے لیکن یہ لفط صحابہ کے لئے ہم نہیں بولتے اسی طرح لفظ نبی کے بعد صوفی لکھنا کیا حثیت رکھتا ہے۔