• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احمق لوگ

شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کنعان بھائی! در اصل عاصم کمال وعابد الرحمٰن صاحبان صاحبان یہ کہہ رہے تھے کہ تصوف کوئی نہیں چیز نہیں ہے بلکہ یہ ولایت، ذکر، احسان وغیرہ کا ترجمہ ہے۔ جیسے نماز صلاۃ کا اور روزہ صوم کا ترجمہ ہے۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ لفظ تصوف کسی عربی لفظ کا ترجمہ نہیں بلکہ بذاتِ خود عربی لفظ ہے۔ جس پر وہ کہنے لگے کہ ٹھیک ہے یہ ولایت، ذکر اور احسان وغیرہ کا ترجمہ نہیں بلکہ ان کا ہم معنیٰ لفظ ہے۔ جس پر میں نے عرض کیا کہ اگر یہ ہم معنیٰ ہیں تو پہر ہم جس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ولی تھے، محسن تھے، ذاکر (اللہ کا ذکر کرنے والے) تھے، کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ نبی کریمﷺ صوفی تھے؟؟؟
محترم حافظ صاحب بات مقصد کی کرنی چاہئے۔ایک ہی زبان میں ایک ہی چیز کے لئے مختلف نام استعمال ہوتے ہیں ۔اور پھر یہ ساری اصطلاحات ہیں جو ضرورت بننے پر مستعمل ہوئی۔اہک مبارک زمانہ تھا یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ مسلمان ہو گا اور بے نمازی ہو گا۔ لیکن جوں جوں زمانہ گزرتا گیا اور ہم میں خیر القرون میں دوریاں ہوئی تو پھر باعمل مسلمان اور بے عمل مسلمان کے لئے مختلف اصطالاحات استعمال ہوئی۔ حتی کہ آج یہ بھی کہا جاتا ہے۔کہ آج دین پر عمل کرنے والوں کو طالبان ،مولوی اور لبرل طبقے میں اسلام پسند کہا جا رہا ہے۔
عہد مبارک میں تو تین ہی طبقے تھے۔مسلمان، منافق اور کافر لیکن آج مسلمانوں میں کتنے طبقے بن چکے ہیں
آپ ﷺ کی تعلیمات کے دوحصے ہیں تعلیمات نبوت اور برکات نبوت
ظاہری حروف میں جو تعلیمات ہیں اور جو ارشاد مبارک ہیں یہ حصہ تعلیمات نبوت کہلاتا ہے اور آپ ﷺ کی صحبت میں بیٹھ کر جو لطیف جذبے اور کفیات نصیب ہوتی تھی ،اسے برکات نبوت کہتے ہیں ۔انبیا علیہ اسلام صرف الفاظ نہیں پہنچاتےبلکہ الفاط کیساتھ عمل کرنے کا جذبہ بھی دیتے ہیں کہ بندہ اللہ کو دیکھے بغیر گویا دیکھ رہا ہوتا ہے،یہ حصہ صحبت پیغمبرﷺ سے ملا کہ صحابہ خلوص کی ان بلندیوں پر تھے کہ ساری امت کی ولایت ایک طرف اور ایک صحابی کی جس نے کلمہ پڑھا اور دنیا سے چلے گئے انکی ولایت ساری امت سے بڑھ کر ہے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ کہ حنطلہ منافق ہو گیا ہے صحبت کی بات تھی کیونکہ نور نبوت سے وہ براہ راست مستفیید ہوتے تھے ۔
آپ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کی صحبت میں بیٹھنے والا تابعی بنا اور تابعین سے صحبت یافتہ تبع تا بعین اسکے بعد دین کے مختلف شعبے وجود میں آئے ،جیسے مفسرین محدثین اسی طرح لوگوں کے اعمال میں جو دوری آئی تو لوگوں کو اخلاص کی طرف متوجہ کرنے والے لوگ صوفیاء کہلائے ۔
( پھر کبھی انشاء اللہ تفصیل سے لکھا جائے گا،
آپکا فرمانا کی نبیﷺ کیا صوفی تھے تو اس معنوں میں بالکل تھے ،لیکن جس طرح مولوی دین سکھانے والے کو کہا جاتا ہے لیکن یہ لفط صحابہ کے لئے ہم نہیں بولتے اسی طرح لفظ نبی کے بعد صوفی لکھنا کیا حثیت رکھتا ہے۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
آپ ﷺ کی تعلیمات کے دوحصے ہیں تعلیمات نبوت اور برکات نبوت
ظاہری حروف میں جو تعلیمات ہیں اور جو ارشاد مبارک ہیں یہ حصہ تعلیمات نبوت کہلاتا ہے اور آپ ﷺ کی صحبت میں بیٹھ کر جو لطیف جذبے اور کفیات نصیب ہوتی تھی ،اسے برکات نبوت کہتے ہیں ۔انبیا علیہ اسلام صرف الفاظ نہیں پہنچاتےبلکہ الفاط کیساتھ عمل کرنے کا جذبہ بھی دیتے ہیں کہ بندہ اللہ کو دیکھے بغیر گویا دیکھ رہا ہوتا ہے،یہ حصہ صحبت پیغمبرﷺ سے ملا کہ صحابہ خلوص کی ان بلندیوں پر تھے کہ ساری امت کی ولایت ایک طرف اور ایک صحابی کی جس نے کلمہ پڑھا اور دنیا سے چلے گئے انکی ولایت ساری امت سے بڑھ کر ہے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ کہ حنطلہ منافق ہو گیا ہے صحبت کی بات تھی کیونکہ نور نبوت سے وہ براہ راست مستفیید ہوتے تھے ۔
آپ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کی صحبت میں بیٹھنے والا تابعی بنا اور تابعین سے صحبت یافتہ تبع تا بعین اسکے بعد دین کے مختلف شعبے وجود میں آئے ،جیسے مفسرین محدثین اسی طرح لوگوں کے اعمال میں جو دوری آئی تو لوگوں کو اخلاص کی طرف متوجہ کرنے والے لوگ صوفیاء کہلائے ۔
( پھر کبھی انشاء اللہ تفصیل سے لکھا جائے گا،
آپکا فرمانا کی نبیﷺ کیا صوفی تھے تو اس معنوں میں بالکل تھے ،لیکن جس طرح مولوی دین سکھانے والے کو کہا جاتا ہے لیکن یہ لفط صحابہ کے لئے ہم نہیں بولتے اسی طرح لفظ نبی کے بعد صوفی لکھنا کیا حثیت رکھتا ہے۔
ہم تصوف کی مخالفت اس لیے کرتے ہیں کہ اس کے بگاڑ نے امت کے عقائد کو گمراہیوں کی ان گہرائیوں تک پہنچایا ہے کہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ امت کے تزکیہ کے لیے قرآن وسنت کی روشنی میں جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے کیا جانا چاہیے ۔ لیکن اس کے لیے لفظ تصوف پر اصرار صحیح نہیں ۔ بلکہ اس کے استعمال سے پرہیز ہی کرنا چاہیے ۔ تاکہ عوام کو ان گمراہیوں سے محفوظ رکھا جاسکے جو تصوف کے نام پر امت میں پھیلائی گئی ہیں اور اب تک پھیلائی جارہی ہیں۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
ہم تصوف کی مخالفت اس لیے کرتے ہیں کہ اس کے بگاڑ نے امت کے عقائد کو گمراہیوں کی ان گہرائیوں تک پہنچایا ہے کہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ امت کے تزکیہ کے لیے قرآن وسنت کی روشنی میں جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے کیا جانا چاہیے ۔ لیکن اس کے لیے لفظ تصوف پر اصرار صحیح نہیں ۔ بلکہ اس کے استعمال سے پرہیز ہی کرنا چاہیے ۔ تاکہ عوام کو ان گمراہیوں سے محفوظ رکھا جاسکے جو تصوف کے نام پر امت میں پھیلائی گئی ہیں اور اب تک پھیلائی جارہی ہیں۔
محترم فیضی صاحب!دیکھے تصوف و احسان یہ ایک معنوں میں متقدمین اور متاخرین علماء استعمال کرتے رہئے ہیں میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہمیں کوئی اصرار نہیں ہے کہ تصوف ہی لکھا جائے مگر دیکھے حقیقت کو دیکھا جاتا ہے اگر تصوف کے نام پر گمرائیاں ہیں تو یہ قصور ان لوگوں کا ہے خواہ مخواہ ایک لفظ سے چڑنا کو ئی اچھی بات نہیں ۔ اور پھر لفطی مباحث پر جائے تو پھر کیا یہ دیوبند،بریلوی اور اہلحدیث کا بھی فیصلہ ہونا چاہئے۔
فضول بحثوں میں وقت ضائع کرنے کے بجا ئے مقصد پر بات کرنی چاہئے۔ اور پھر کئی میں دفعہ لکھ چکا ہوںکہ آپ جعلی اور نقلی تصوف واضح کر تصوف کے خلاف لکھے تو کوئی اعتراض نہیں۔مگر یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ مطلق ہی صوفیاء احمق ہیں اگر یہ احمق پھر جن علماء اہلحدیث کا صوفی ہونا میں ثابت کر چکا ہوں اور خاندان ولی الہی اور مجد الف ثانیؒ اور تصوف کے حمایتی ابن تیمیہ ؒ ،ابن قیم ،شیخ عبد القادر جیلانیؒ ،امام احمد بن حنبلؒ اور مزید آگے چلے جائے تو جس کو یہ بزرگان دین تصوف کہتے ہیں وہ تو تبع تبعین کے دور میں جماعتیں تھی ۔ اور پھر اس سب کی اصل ارشادات پیغمبر ﷺ سے ثابت ہو رہا ہے
تو محترم فیصلہ آپ کریں کیا جہلاء صوفیوں کے رد میں ان برگزیدہ ہستیوں کو بھی احمق کہے گے ،حضرت یقین جانیے ہمیں دکھ لگتا ہے ان باتوں پر ۔
اس لئے اکا برین اہلحدیث کا احسان سلوک لکھ کر آپ کو اس بات کی دعوت دی کہ آپ مطلق تصوف کی مخالفت نہ کریں مگر پھر جب محترم حافظ انس نضر صاحب نے یہ بات کہیں کہ یہ مشرک بدعتی ہیں اور متبادل اسلام ہیش کر رہئے ،زمیں و آسمان کا فرق ہے۔وغیرہ وغیرہ۔ تو میں نے مجبور ہو کر فتوی مانگا تا کہ ہم اور ہمارے اکابرین صوفی الگ ہو جائے اور منکرین تصوف الگ ہو جائے ۔کیونکہ بات فروعات تک رہے توکوئی بات نہیں ،محترم عالم ہیں حافط ہیں اور حضرت عبد اللہ روپڑی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں محترم مشرک اور بدعتی کے لفظ استعمال کر رہئے ہیں، تو اسی لئے میں یہ بات کہتا ہوں کہ جولوگ مطلق تصوف کے انکا ری ہیں وہ واضح کر دے ۔
میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں
میں یہ بات پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ مسلک اہلحدیث کا امتیاز پاک و ہند میں رکھنے والے اور اس مسلک کی اشاعت اور تدوین کرنے والے اگر تمام نہیں تو اکثریت صوفی تھی اور ان میں سے اکثر حضرات کا طریق نقشبدیہ تھا مگر وائے حسرت کہ آج اسی مسلک سے منسوب لوگ سب سے زیادہ صوفیاء عظام کی توہین اور نفرت پھیلانے میں پیش پیش ہیں
تو پھر میں اپنے سوال دہرا دیتا ہوں
مسلک اہلحدیث کی تدوین و اشاعت پاک وہند میں صوفیاء اہلحدیث ہی نے کی ہے ،اگر مسلک اہلحدیث سے یہ صوفیاء لوگ لکال دیئے جائے ،یاا نکی خدمات کو نظر انداز کر دیا جائے تو اس مسلک کے پاس باقی کچھ نہیں بچتا،یہ لوگ جو آج ابن تیمیہ ؒ کا ذکر کر کے بتاتے ہیں کہ وہ تصوف کے مخالف تھے،شاید وہ نہیں جانتے کہ ابن تیمیہ ؒ کا متعارف ہی یہاں خاندان غزنویہ نے کرایا ہے۔سوال یہ ہے
آجکل کے علمائے اہلحدیث یہ سب جانتے ہیں
لیکن وہ خاموش کیوں ہیں ؟
تصوف کو رد کرنے کے لیئے جتنی تحقیق کی جا رہی ہے
اتنی اگر اس کی سچائی کو معلوم کرنے کے لیئے کی جاتی تو اب تک ساری حقیقت سامنے آ چکی ہوتی
یہ اکا برین ان حضرات کی نظر میں کیا مقام رکھتے ہیں جو صوفیاء کو جاہل ،بدعتی مشرک وغیرہ سمجھتے ہیں ؟
آخر یہ منکرین تصوف اتنا بھی سوچ نہیں سکتے
کیا ساری زندگی قال اللہ اور قال الرسول کا درس دینے والے یہ صوفیا ء اہلحدیث انتا بھی نہ جان سکے کی تصوف بدعت و شرک ہے؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
محترم فیضی صاحب!دیکھے تصوف و احسان یہ ایک معنوں میں متقدمین اور متاخرین علماء استعمال کرتے رہئے ہیں میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہمیں کوئی اصرار نہیں ہے کہ تصوف ہی لکھا جائے مگر دیکھے حقیقت کو دیکھا جاتا ہے اگر تصوف کے نام پر گمرائیاں ہیں تو یہ قصور ان لوگوں کا ہے خواہ مخواہ ایک لفظ سے چڑنا کو ئی اچھی بات نہیں ۔ اور پھر لفطی مباحث پر جائے تو پھر کیا یہ دیوبند،بریلوی اور اہلحدیث کا بھی فیصلہ ہونا چاہئے۔
فضول بحثوں میں وقت ضائع کرنے کے بجا ئے مقصد پر بات کرنی چاہئے۔ اور پھر کئی میں دفعہ لکھ چکا ہوںکہ آپ جعلی اور نقلی تصوف واضح کر تصوف کے خلاف لکھے تو کوئی اعتراض نہیں۔مگر یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ مطلق ہی صوفیاء احمق ہیں اگر یہ احمق پھر جن علماء اہلحدیث کا صوفی ہونا میں ثابت کر چکا ہوں اور خاندان ولی الہی اور مجد الف ثانیؒ اور تصوف کے حمایتی ابن تیمیہ ؒ ،ابن قیم ،شیخ عبد القادر جیلانیؒ ،امام احمد بن حنبلؒ اور مزید آگے چلے جائے تو جس کو یہ بزرگان دین تصوف کہتے ہیں وہ تو تبع تبعین کے دور میں جماعتیں تھی ۔ اور پھر اس سب کی اصل ارشادات پیغمبر ﷺ سے ثابت ہو رہا ہے
تو محترم فیصلہ آپ کریں کیا جہلاء صوفیوں کے رد میں ان برگزیدہ ہستیوں کو بھی احمق کہے گے ،حضرت یقین جانیے ہمیں دکھ لگتا ہے ان باتوں پر ۔
اس لئے اکا برین اہلحدیث کا احسان سلوک لکھ کر آپ کو اس بات کی دعوت دی کہ آپ مطلق تصوف کی مخالفت نہ کریں مگر پھر جب محترم حافظ انس نضر صاحب نے یہ بات کہیں کہ یہ مشرک بدعتی ہیں اور متبادل اسلام ہیش کر رہئے ،زمیں و آسمان کا فرق ہے۔وغیرہ وغیرہ۔ تو میں نے مجبور ہو کر فتوی مانگا تا کہ ہم اور ہمارے اکابرین صوفی الگ ہو جائے اور منکرین تصوف الگ ہو جائے ۔کیونکہ بات فروعات تک رہے توکوئی بات نہیں ،محترم عالم ہیں حافط ہیں اور حضرت عبد اللہ روپڑی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں محترم مشرک اور بدعتی کے لفظ استعمال کر رہئے ہیں، تو اسی لئے میں یہ بات کہتا ہوں کہ جولوگ مطلق تصوف کے انکا ری ہیں وہ واضح کر دے ۔
میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں
میں یہ بات پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ مسلک اہلحدیث کا امتیاز پاک و ہند میں رکھنے والے اور اس مسلک کی اشاعت اور تدوین کرنے والے اگر تمام نہیں تو اکثریت صوفی تھی اور ان میں سے اکثر حضرات کا طریق نقشبدیہ تھا مگر وائے حسرت کہ آج اسی مسلک سے منسوب لوگ سب سے زیادہ صوفیاء عظام کی توہین اور نفرت پھیلانے میں پیش پیش ہیں
تو پھر میں اپنے سوال دہرا دیتا ہوں
مسلک اہلحدیث کی تدوین و اشاعت پاک وہند میں صوفیاء اہلحدیث ہی نے کی ہے ،اگر مسلک اہلحدیث سے یہ صوفیاء لوگ لکال دیئے جائے ،یاا نکی خدمات کو نظر انداز کر دیا جائے تو اس مسلک کے پاس باقی کچھ نہیں بچتا،یہ لوگ جو آج ابن تیمیہ ؒ کا ذکر کر کے بتاتے ہیں کہ وہ تصوف کے مخالف تھے،شاید وہ نہیں جانتے کہ ابن تیمیہ ؒ کا متعارف ہی یہاں خاندان غزنویہ نے کرایا ہے۔سوال یہ ہے
آجکل کے علمائے اہلحدیث یہ سب جانتے ہیں
لیکن وہ خاموش کیوں ہیں ؟
تصوف کو رد کرنے کے لیئے جتنی تحقیق کی جا رہی ہے
اتنی اگر اس کی سچائی کو معلوم کرنے کے لیئے کی جاتی تو اب تک ساری حقیقت سامنے آ چکی ہوتی
یہ اکا برین ان حضرات کی نظر میں کیا مقام رکھتے ہیں جو صوفیاء کو جاہل ،بدعتی مشرک وغیرہ سمجھتے ہیں ؟
آخر یہ منکرین تصوف اتنا بھی سوچ نہیں سکتے
کیا ساری زندگی قال اللہ اور قال الرسول کا درس دینے والے یہ صوفیا ء اہلحدیث انتا بھی نہ جان سکے کی تصوف بدعت و شرک ہے؟
بھائی اس بارے میں میں اتنا ہی کہوں گا۔
فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا
تصوف کا اصل مقصد ایمان کا اضافہ ہے اور ایمان کے اضافہ کے چکر میں آکر ایمان ہی سے ہاتھ دھو بیٹھے تو یہ بہت گھاٹے کا سودا ہے ۔
اس لیے بہتر ہے کہ اس لفظ کے استعمال سے پرہیز ہی کیا جائے ۔ اور تزکیہ کےلیےعلماء بیٹھ کر سوچیں کہ کیا کیا جاسکتا ہے ؟
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
بیٹھ کرسوچنا کی بجائےظالم ہندؤوں ،یہودیوں اور رومیوں سے جہاد کیا جائے۔۔اس سے ایمان میں صحیح اضافہ ہو گا
میں پہلے بھی بتا چکا ہوں تصوف نام ہے جہاد سے بھاگنے کا
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
بیٹھ کرسوچنا کی بجائےظالم ہندؤوں ،یہودیوں اور رومیوں سے جہاد کیا جائے۔۔اس سے ایمان میں صحیح اضافہ ہو گا
میں پہلے بھی بتا چکا ہوں تصوف نام ہے جہاد سے بھاگنے کا
محترم آپ کی اس پوسٹ سے اندازہ ہو گیا ہے ۔کہ آپ تاریخ اسلام پر گہری نظر رکھتے ہیں ویسے آپ کو ادھر پوسٹ کرنے کی ضرورت نہ تھی کیونکہ آپ نے جہاں پہلے لکھا تھا وہاں ہم پڑھ چکے ہیں۔اور دیگر آپکے علمی و تحقیقی مراسلات سے بھی مستفید ہوتے رہتے ہیں ۔لہذا آپ کی اس پوسٹ پر میں بہت شکر گذار ہوں۔اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فر مائیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
التَّصوُّفُ - تَصوُّفُ :
التَّصوُّفُ : طريقة سلوكية قوامها التقشف والتحلي بالفضائل ، لتَزْكُوَ النفسُ وتسموَ الروح .
و ( علم التصوف ) : مجموعة المبادئ التي يعتقدها المتصوَّفة ، والآداب التى يتأَدبون بها في مجتمعاتهم وخلواتهم .
المعجم: المعجم الوسيط -
تَصَوَّفَ :
تَصَوَّفَ فلانٌ : صَار من الصوفيَّة .
المعجم: المعجم الوسيط -
تصوف :
1 - مصدر تصوف . 2 - مذهب ديني أخلاقي فلسفي يقوم على الزهد في الدنيا والانصراف إلى الروح ، ويعتمد على التأمل والتعبد والتقشف وما إليها من الرياضات النفسية والروحية للوصول إلى الغاية البعيدة ، ألا وهي الاتصال بالذات الإلهية والفناء فيها .
المعجم: الرائد -
تصوف - تصوفا:
1 - تصوف : صار « صوفيا »، أي متزهدا متعبدا . 2 - تصوف : تخلق بأخلاق الصوفيۃ
المعجم: الرائد -
تصوَّفَ يتصوَّف ، تصوُّفًا ، فهو مُتصوِّف:
• تصوَّف الشَّخصُ
1 - صار صُوفيًّا واتبَّع سُلوكَ الصُّوفيّة وحالاتهم .
2 - لَبِس الصوفَ .
المعجم: اللغة العربية المعاصر -
تصوُّف :
1 - مصدر تصوَّفَ
• خِرْقةُ التَّصوُّف : ما يلبسه المريد من يد شيخه الذي يدخل في إرادته ويتوب على يده .
2 - ( الفلسفة والتصوُّف ) طريقة في السّلوك تعتمد على التقشُّف ومحاسبة النفس ، والانصراف عن كلّ ما له علاقة بالجسد والتَّحلِّي بالفضائل ؛ تزكية للنَّفس وسعيًا إلى مرتبة الفناء في الله تعالى إيمانًا بالمعرفة المباشرة أو بالحقيقة الرُّوحيّة .
• علم التَّصوُّف : ( الفلسفة والتصوُّف ) مجموعة المبادئ التي يعتقدها المتصوِّفةُ والآداب التي يتأدّبون بها في مجتمعاتهم وخلواتهم .
المعجم: اللغة العربية المعاصر -
تصوّف الشّخص:
صار صُوفيًّا واتبَّع سُلوكَ الصُّوفيّة وحالاتهم
المعجم: عربي عامة -

ان سب کا خلاصہ کلام یہ ہے تصوف ایک ایسا طریقہ اصلاح ہے جس کے ذریعہ انسان تنہائی میں بیٹھ کر اپنے نفس کا تزکیہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہےاور دنیاوی لذتوں سے خود کو دور رکھتا ہے اور اپنی روح کو پاکیزہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

مفتی صاحب! افسوس کہ آپ نے تصوف کی اپنی ہی پیش کی ہوئی تعریفات کا خلاصہ صحیح بیان نہیں کیا۔ درج بالا تعریفات سے یہ بات صراحتا ثابت ہے کہ تصوف ایک الگ مذہب ہے۔ (سرخ الفاظ پر توجہ کیجئے)
مفتی صاحب سے درخواست ہے کہ ازراہ کرم درج بالا تعریفات میں جن الفاظ کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے ان کا سادہ ترجمہ کردیں تاکہ سب کے سامنے تصوف کی حقیقت واضح ہو جائے کہ تصوف سے ولایت، تزکیہ، احسان یا اصلاح وغیرہ ہرگز ہرگز مراد نہیں۔

مفتی صاحب! افسوس کہ آپ نے تصوف کی اپنی ہی پیش کی ہوئی تعریفات کا خلاصہ صحیح بیان نہیں کیا۔ درج بالا تعریفات سے یہ بات صراحتا ثابت ہے کہ تصوف ایک الگ مذہب ہے۔ (سرخ الفاظ پر توجہ کیجئے)
مفتی صاحب سے درخواست ہے کہ ازراہ کرم درج بالا تعریفات میں جن الفاظ کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے ان کا سادہ ترجمہ کردیں تاکہ سب کے سامنے تصوف کی حقیقت واضح ہو جائے کہ تصوف سے ولایت، تزکیہ، احسان یا اصلاح وغیرہ ہرگز ہرگز مراد نہیں۔
مفتی صاحب نے کوئی جواب نہیں دیا، یا شائد ان کے پاس جواب بچا ہی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مفتی صاحب نے بذات خود تصوف کی جو تعریفات نقل کی ہیں ان کے مطابق تصوف احسان اور ذکر وغیرہ کا نہیں بلکہ کسی اور ہی شے کا نام ہے۔ ذرا غور فرمائیے:

اوپر کی تعریفات سے پتہ چلتا ہے کہ تصوف ایک جیسا فلسفیانہ طریق کار ہے جس میں یہ چیزیں شامل ہیں: ’روح کی طرف لوٹنا‘، نفسی اور روحانی ریاضتیں، غایۃ بعیدہ (ذاتِ الٰہی سے اتصال اور اس میں فناء ہونا) تک پہنچ جانا، معرفۃ مباشرۃ اور حقیقۃ روحیۃ، ہر وہ چیز جس کا جسم سے تعلق ہے اس سے الگ ہوجانا وغیرہ وغیرہ

پھر بھی مفتی صاحب اور عاصم کمال صاحب کو اصرار ہے کہ نہیں تصوف سے مراد احسان، ذکر اور تزکیہ ہے۔
ایک صاحب تزکیہ کو تصوف قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
گناہوں سے پاک کرنا‘ ستھرا بنانا صرف صحابہ کرام علیہم الرضوان سے خاص نہیں بلکہ قیامت قائم ہونے تک تمام امت کو حضورﷺ پاکی عطا فرماتے ہیں۔
ولی کامل مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں…
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
میرا دل بھی چمکادے چمکانے والے
تو زندہ ہے واﷲ تو زندہ ہے واﷲ
میرے چشم عالم سے چھپ جانے والے
آخر الذکر کے متعلق قاضی ثناء اﷲ پانی پتی تفسیر مظہری میں لکھتے ہیں ’’یعلم کا فعل دوبارہ ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ تعلیم‘ کتاب و حکمت کی تعلیم سے جدا نوعیت کی ہے‘ شاید اس سے مراد علم لدنی ہے جو قرآن کے باطن اور نبی کریمﷺ کے سینہ مبارکہ سے حاصل ہوتا ہے اور اس کا حصول صرف انعکاس کے ذریعہ ممکن ہے‘‘
یعنی یہ علم کتابوں سے نہیں ملتا بلکہ نور مجسمﷺ کے سینہ پرانوار سے علم لدنی کے تجلیات و انوار‘ اولیائے کرام کے قلوب پر منعکس ہوتے ہیں اور پھر سینہ بہ سینہ یہ اسرار و معارف اہل اﷲ حاصل کرکے تشنگان معرفت کے دلوں پر نقش کرتے ہیں۔ اسی باطنی علم کو علم لدنی یا علم طریقت و تصوف کہا جاتا ہے۔
تصوف کیا ہے؟ — Mahnama Tahaffuz

یہاں سے سب لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ تصوف باطنی علم، علم لدنی کو کہا جاتا ہے جن کا تعلق شریعت سے تو ہے ہی نہیں۔ اور یہ ڈائریکٹ نبی کریمﷺ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ آج بھی ۔۔۔ (العیاذ باللہ)
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
آپ کے ترکش میں جتنے تیر ہیں ان سب کو نکال دیجیے تبھی کوئی بات ہوگی
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
[/QUOTE]پھر بھی مفتی صاحب اور عاصم کمال صاحب کو اصرار ہے کہ نہیں تصوف سے مراد احسان، ذکر اور تزکیہ ہے۔
ایک صاحب تزکیہ کو تصوف قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
تصوف کیا ہے؟ — Mahnama Tahaffuz

یہاں سے سب لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ تصوف باطنی علم، علم لدنی کو کہا جاتا ہے جن کا تعلق شریعت سے تو ہے ہی نہیں۔ اور یہ ڈائریکٹ نبی کریمﷺ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ آج بھی ۔۔۔ (العیاذ باللہ)[/QUOTE]
حافظ صاحب ایک بات لے اس کی تکمیل تک نئی بحث نہ چھیڑے۔اب علم پر ہی بات چلے گئی ۔ آپ بتا دے علم حاصل کرنے کے کون کون سے ذرائع ہیں ؟
 

ابوحنیفہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 26، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
’’صوفی‘‘ تو ایک گالی ہے پھر یہ بحث فضول ہے کہ کس کس شخصیت کو یہ گالی دی جاسکتی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کو گالی دینا کفر ہے تو پھر رسول اللہ اور صحابہ کو صوفی کی گالی دے کر کون کافر ہونا چاہتا ہے؟؟؟
 
Top