• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کا امام بخاری رحم اللہ سے بغض اور ان پر الزام

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
عمران الہی بھائی : کیا واقعی اس طرح نہیں ، جیساکہ حافظ زیلعی نے بتایا ہے ؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حافظ زیلعی رحمہ اللہ نے بالکل بجا فرما یا ، اس کی تغلیط کی کوئی وجہ نہیں ، میں اس باب میں اس کے ساتھ ہوں کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ سے اختلاف رائے اس کے شاگردوں نے کی ، امام مسلم رحمہ اللہ تو آپ رحمہ اللہ کا بعض منتحلی الحدیث سے تذکرہ کرتا ہے ، امام ابوزرعہ اور امام ابوحاتم رحمہم اللہ نے کی ۔ یہ سب چھوڑ دیں ، خود سلفی اسلاف رحمہم اللہ نے بھی کی ہے ، ذرا تحقیق کرے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ کو سعودیہ سے کیوں نکالا گیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
تم بھی تو امام بخاری سے زیلعی اور زیلعی سے علامہ البانی پر پہنچ گئے ہو اور یہ امام بخاری کے بارے تمہاری زبان درازی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، امام بخاری کو متعصب کہنا یہ تمہاری سوچ کی عکاسی کرتا ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
شاہد نذیر بھائی : ہمارا امام بخاری رحمہ اللہ سے کوئی دشمنی نہیں ، اور امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کی خدمت مقلدوں (آپ کے نزدیک جاہلوں ) نے زیادہ کی ، اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں ،
وہ تو میں صرف یہ کہہ رہا تھا کہ اگر امام بخاری رحمہ اللہ کو فقیہ نہ کہنے کی وجہ سے ہم بے شرم ، توامام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ کے ساتھ کتنا وقت گزارا ، خود امام بخاری رحمہ اللہ کی تصریح بھی ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ سے سب زیادہ استفادہ کیا ، وہ کہیں پر بھی امام بخاری رحمہ اللہ کو فقہاء کے زمرے میں یاد نہیں فرماتے ، تو ہم تو بے شرم اور امام ترمذی رحمہ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا صحیح بخاری امام بخاری فقاہت کا واضح ثبات نہیں ہے حنفیو تم سورج پر تھوک لو یہ تھوک تمہارے منہ پر ہی گرے گا امام بخاری کا استدلال ان کی فقاہت کا منہ بولتا ثبوت ہے امام بخاری کی فقاہت کے مقابلے میں اگر ساری حنفیت بھی مل کر آجاے تو ان کی فقاہت کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے
 
شمولیت
جنوری 03، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
59
محترم عاصم انعام نے کہا:
شاہد نذیر بھائی : ہمارا امام بخاری رحمہ اللہ سے کوئی دشمنی نہیں ، اور امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کی خدمت مقلدوں (آپ کے نزدیک جاہلوں ) نے زیادہ کی ، اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں ،
وہ تو میں صرف یہ کہہ رہا تھا کہ اگر امام بخاری رحمہ اللہ کو فقیہ نہ کہنے کی وجہ سے ہم بے شرم ، توامام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ کے ساتھ کتنا وقت گزارا ، خود امام بخاری رحمہ اللہ کی تصریح بھی ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ سے سب زیادہ استفادہ کیا ، وہ کہیں پر بھی امام بخاری رحمہ اللہ کو فقہاء کے زمرے میں یاد نہیں فرماتے ، تو ہم تو بے شرم اور امام ترمذی رحمہ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی امام ترمذی نے اپنی جامع میں امام بخاری رحمہ اللہ سے کم ہی روایات لی ہیں تو کیا اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جائے کہ امام ترمذی نے امام بخاری سےکم استفادہ کیا ہے۔ کیا یہ کہنا درست ہے آپ کے اصول کے مطابق۔ حبکہ آپ خود کہ چکے ہیں کہ
خود امام بخاری رحمہ اللہ کی تصریح بھی ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ سے سب زیادہ استفادہ کیا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہمارے ایک استاد بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ایک طالب علم میرے پاس ایک بحث لکھ کر لایا ۔ بڑی بڑی لمبی چوڑی بحثیں بلا کسی دلیل ۔
استاد کہنے لگے : میرا بیٹا تم احمد بن حنبل ہو ؟ سفیان ثوری ہو ؟
طالب علم (شرمندگی اور حیرانی کے ملے جلے جذبات سے ): نہیں ۔
استاد : بحث میں حوالہ تو کوئی ایک بھی نہیں ہے ۔
یہی حال بعض دفعہ بلکہ اکثر اوقات ہماری بحثوں کا ہوجاتا ہے ۔
اب امام بخاری رحمہ اللہ کسی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں تھے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح میں اس قدر فقاہت نہیں کہ انہین سید الفقہاء مان لیا جائے ۔
امام ترمذی امام بخاری کو فقہاء میں ذکرنہ کرنا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو فقیہ نہیں مانتے تھے ۔
یہ اتنے بڑے بڑے دعوی صرف ایک لحظہ میں جبکہ ابن حجر اور عینی جیسے متبحر علماء دین سالوں صحیح بخاری کی خدمت کے بعد بھی ان نتائج تک نہیں پہنچے تھے ۔ وہ بخاری کہ جس کے تراجم ابواب کی فقہ کو حل کرنے کے لیےعلماء نے مستقل تصانیف کی ہیں وہ ہمارے ہاں پہنچے ہیں تو ان کی فقاہت ہی مشکوک ہوگئی ہے ۔ واللہ المستعان ۔
قریب قریب یہی حال امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقاہت و امامت پر رائے دینے والے حضرات کا ہے ۔
اور بحثوں کا یہ حال کب ہوتا ہے جب بقول شاعر :
جهلت و لا تدري بأنك جاهل
والی صورت حال پیدا ہوجائے ۔
بحث کرنا طالب علم کے لیے مفید ہے ۔ لیکن صرف بحث کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ۔ بلکہ موضوع سے متعلقہ مواد کا مطالعہ کرنا چاہیے پھر بحث و مباحثہ میں وقت لگانا چاہیے ۔
اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام بخاری کی فقاہت پر بحث کرنا ہی ضروری ہے تو یہ کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جو پہلی دفعہ زیر بحث آیا ہے ۔ دونوں أئمہ کی فقاہت کے اسرار و رموز کو کشا کرنے کے لیے دونوں کےعقیدتمندوں نے اپنی زندگیاں صرف کی ہیں ۔ لیکن کون سمجھے اور سمجھائے کہ ان کی علمی خدمات سے ہم بھی استفادہ کرسکتےہیں ۔
 
شمولیت
نومبر 11، 2013
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
63
امام بخاری ؒ کو خدا نے جو مقام دیا ہے وہ کسی کے کم کرنے سے کم نہیں ہو گا۔عظیم لوگوں کے خلاف زبان کھولنا اپنی عزت گنوانے کے مترادف ہے۔میرا خیال ہے کہ ہم کو کسی بھی مسلک کے بڑوں کے بارے میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہئے۔خواہ وہ ہستی علامہ احسان الہٰی ظہیؒر ہو یا امام ابو حنیفہ ؒ۔
اگر کہیں اختلاف رائے کی بات چلے تو الفاظ وزبان کو اس طرح استعمال کرنا چاہئے کہ ان لوگوں کی عزت پہ کوئی حرف نہ آئے دوسرا بات کرنے سے پہلے سو بار یہ سوچ لیں کہ میں کہاں اور وہ ہستی کہاں جس کے بارے میں ،میں بات کر رہا ہوں۔اگر سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے کسی بڑی ہستی کی عزت پر ہاتھ ڈالنا ہے تو یہ سوچ لیں کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
خدا ہمیں دوسرے مسلمان بھائیوں کی عزت وآبرو کی حفاظت کی توفیق عطا فرما
آمین ثم آمین
 
شمولیت
جنوری 03، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
59
محترم عاصم النعام نے کہا:
اور امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کی خدمت مقلدوں (آپ کے نزدیک جاہلوں ) نے زیادہ کی ، اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں ،
پہلی بات: مقلد ہمارے نزدیک نہیں بلکہ آپ کے نزدیک بھی جاہل ہوتا ہے۔ چند حوالے پیش خدمت:
آپ کے حنفی امام عینی الحنفی نے کہا: "فالمقلد ذھل و امقلد جھل ق آفۃ کل شی ء من التقلید" پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد حہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔(البنایہ شرح الہدایہ ج1ص317)
آپ کے حنفی امام زیلعی الحنفی نے کہا: "فالمقلد ذھل والمقلد جھل"پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔ (تصب الرایہ ج1ص219)
اسی طرح آپ کی معتبر کتاب الھدایہ کے حاشیے میں ہے کہ "یحتمل ان یکون مرادہ بالجاھل المقلد لانہ ذکرہ فی مقابلۃ المجتھد" اس کا احتمال ہے کہ جاہل سے ان کی مراد مقلد ہے کیونکہ انھوں نے اسے مجتہد کے مقابلے میں ذکر کیا ہے (ہدایہ اخیرین ص132،حاشیہ 6،کتاب ادب القاضی)

دوسری بات:کسی کے نام کےساتھ شافعی،مالکی،حنبلی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مقلد ہے۔ حوالہ پیش نظر:
سافعی علماء: ابوبکر القفال،ابوعلی اور قاضی حسین سے مروی ہے کہ "اسنا مقلدین للشافعی بل وافق راینا رانہ" ہم امام شافعی کے مقلد نہیں ہیں بلکہ ہماری رائے(اجتہاد کہ وجہ)ان کی رائے کے موافق ہوگئ ہے۔(النافع الکبیر لمن یطالع الجامع الصغیر،طبقالافقھائ ص 7، تقریرات الرافعی ج1ص11)
اس لیے جنہوں نے امام بخاری کی صحیح کی خدمت کی ہے ان کو مقلد ثابت کریں۔ اور آپ نے غیر مقلدیں سے زیادہ کا دعوی کیا ہے اس کو بھی ملحوز خاطر رکھیں۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شاہد نذیر بھائی : ہمارا امام بخاری رحمہ اللہ سے کوئی دشمنی نہیں ، اور امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کی خدمت مقلدوں (آپ کے نزدیک جاہلوں ) نے زیادہ کی ، اسی نسبت سے اگر دیکھے تو غیر مقلدوں نے بھی کی ہی نہیں ،
وہ تو میں صرف یہ کہہ رہا تھا کہ اگر امام بخاری رحمہ اللہ کو فقیہ نہ کہنے کی وجہ سے ہم بے شرم ، توامام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ کے ساتھ کتنا وقت گزارا ، خود امام بخاری رحمہ اللہ کی تصریح بھی ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ سے سب زیادہ استفادہ کیا ، وہ کہیں پر بھی امام بخاری رحمہ اللہ کو فقہاء کے زمرے میں یاد نہیں فرماتے ، تو ہم تو بے شرم اور امام ترمذی رحمہ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ترمذی نے امام بخاری کے اقوال اپنی سنن میں نقل نہیں کیے اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کے نزدیک بخاری فقیہ نہ تھے۔ ایسا کرنے میں ان کی اپنی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس سے یہ اخذ کرنا کہ ان کے نزدیک امام بخاری فقیہ نہ تھے دلیل کا تابع ہے، جس سے آپ سب خالی ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ہمارے ایک استاد بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ایک طالب علم میرے پاس ایک بحث لکھ کر لایا ۔ بڑی بڑی لمبی چوڑی بحثیں بلا کسی دلیل ۔
استاد کہنے لگے : میرا بیٹا تم احمد بن حنبل ہو ؟ سفیان ثوری ہو ؟
طالب علم (شرمندگی اور حیرانی کے ملے جلے جذبات سے ): نہیں ۔
استاد : بحث میں حوالہ تو کوئی ایک بھی نہیں ہے ۔
یہی حال بعض دفعہ بلکہ اکثر اوقات ہماری بحثوں کا ہوجاتا ہے ۔
اب امام بخاری رحمہ اللہ کسی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں تھے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح میں اس قدر فقاہت نہیں کہ انہین سید الفقہاء مان لیا جائے ۔
امام ترمذی امام بخاری کو فقہاء میں ذکرنہ کرنا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو فقیہ نہیں مانتے تھے ۔
یہ اتنے بڑے بڑے دعوی صرف ایک لحظہ میں جبکہ ابن حجر اور عینی جیسے متبحر علماء دین سالوں صحیح بخاری کی خدمت کے بعد بھی ان نتائج تک نہیں پہنچے تھے ۔ وہ بخاری کہ جس کے تراجم ابواب کی فقہ کو حل کرنے کے لیےعلماء نے مستقل تصانیف کی ہیں وہ ہمارے ہاں پہنچے ہیں تو ان کی فقاہت ہی مشکوک ہوگئی ہے ۔ واللہ المستعان ۔
قریب قریب یہی حال امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقاہت و امامت پر رائے دینے والے حضرات کا ہے ۔
اور بحثوں کا یہ حال کب ہوتا ہے جب بقول شاعر :
جهلت و لا تدري بأنك جاهل
والی صورت حال پیدا ہوجائے ۔
بحث کرنا طالب علم کے لیے مفید ہے ۔ لیکن صرف بحث کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ۔ بلکہ موضوع سے متعلقہ مواد کا مطالعہ کرنا چاہیے پھر بحث و مباحثہ میں وقت لگانا چاہیے ۔
اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام بخاری کی فقاہت پر بحث کرنا ہی ضروری ہے تو یہ کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جو پہلی دفعہ زیر بحث آیا ہے ۔ دونوں أئمہ کی فقاہت کے اسرار و رموز کو کشا کرنے کے لیے دونوں کےعقیدتمندوں نے اپنی زندگیاں صرف کی ہیں ۔ لیکن کون سمجھے اور سمجھائے کہ ان کی علمی خدمات سے ہم بھی استفادہ کرسکتےہیں ۔

یقینا
تعصب کی بات میں نے از روئے احتمال کی تھی۔ "دلیل بن رہی ہے" کے الفاظ سے ذکر کی تھی اور رد میں کی تھی۔
احناف کے مدارس میں بخاری رح کی صحیح کی جو حیثیت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے حتی کہ اسے پڑھانے والا بھی بہت محترم سمجھا جاتا ہے۔
باقی بخاری نے اپنے زمانے میں صحیح احادیث کو جمع کر کے ایک کارنامہ انجام دیا ہے جو کہ اس وقت کسی نے انجام نہیں دیا تھا۔

بخاری رح احناف کا ذکر اس طرح کیوں کرتے ہیں اور احناف کے بارے میں ان میں اتنی سختی کیوں ہے تو اس کی وجہ اس زمانے کے حالات ہیں۔ اس زمانے میں ایک موقف ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے پہنچتے کافی بدل جاتا تھا۔ دلائل بھی نہیں پہنچتے تھے جس کی وجہ سے ایک مجتہد کے دلائل کمزور لگتے تھے۔ اس کے علاوہ معتزلہ کے خلق قرآن جیسی بہت سی آفات گزر چکی تھیں جن کی وجہ سے یہ وضاحت مشکل ہوتی تھی کہ کس شخص کا کیا مسلک ہے۔
اس کی ایک مثال ایمان میں اعمال کا شامل ہونا یا نہ ہونا ہے۔ محدثین کرام کا مسلک تھا کہ اعمال شامل ہیں اور ابو حنیفہ رح و فقہا کا مسلک یہ تھا کہ شامل نہیں ہوتے۔
دلائل اپنی جگہ پر لیکن ایک مسلک معتزلہ سے قریب تر ہے تو دوسرا مرجئہ کے۔ اسی وجہ سے امام اعظم رح پر مرجئی ہونے کا الزام لگا ہے۔ حالانکہ حقیقت میں دونوں مسالک کے نتیجے میں کوئی فرق نہیں اور اعتزال اور ارجاء سے دونوں مسالک کوسوں دور ہیں۔
یہ چیزیں واضح نہیں ہوتی تھیں اور اگر امام شافعی رح امام محمد اور امام مدینہ مالک رح سے علم حاصل نہ کرتے تو ان کی آراء میں بھی آپ کو اس قسم کی چیزیں نظر آتیں۔ یہ وجہ تھی کہ امام بخاری رح احناف سے تھوڑا دور تھے۔

امام بخاری رح کو جہاں علمائے امت نے شافعی ذکر کیا ہے وہیں انہیں مجتہد بھی ذکر کیا ہے۔ اور مجتہد فقیہ سے کہیں بڑھ کر ہوتا ہے۔ البتہ سید الفقہاء و المحدثین ایک اضافی دعوی ہے جس کے اثبات کے لیے ہمیں دلیل چاہیے ہوگی۔
واللہ اعلم
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بخاری رح احناف کا ذکر اس طرح کیوں کرتے ہیں اور احناف کے بارے میں ان میں اتنی سختی کیوں ہے تو اس کی وجہ اس زمانے کے حالات ہیں۔ اس زمانے میں ایک موقف ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے پہنچتے کافی بدل جاتا تھا۔ دلائل بھی نہیں پہنچتے تھے جس کی وجہ سے ایک مجتہد کے دلائل کمزور لگتے تھے۔ اس کے علاوہ معتزلہ کے خلق قرآن جیسی بہت سی آفات گزر چکی تھیں جن کی وجہ سے یہ وضاحت مشکل ہوتی تھی کہ کس شخص کا کیا مسلک ہے۔

موضوع سے تھوڑی ہٹ کر بات ہے۔ لیکن موقعہ یہی ہے۔
دلائل ظاہر ہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تک بھی نہیں پہنچتے ہوں گے۔ اس لئے ایک ایسے امام کی تقلید کیونکر کی جائے جن کے اجتہادات میں غلطی کے بہت زیادہ امکانات تھے کہ دلائل کی کمیابی یا عدم دستیابی کا لازمی نتیجہ ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
موضوع سے تھوڑی ہٹ کر بات ہے۔ لیکن موقعہ یہی ہے۔
دلائل ظاہر ہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تک بھی نہیں پہنچتے ہوں گے۔ اس لئے ایک ایسے امام کی تقلید کیونکر کی جائے جن کے اجتہادات میں غلطی کے بہت زیادہ امکانات تھے کہ دلائل کی کمیابی یا عدم دستیابی کا لازمی نتیجہ ہے۔

دلائل نہیں پہنچنے سے مطلب مجتہد کے دلائل نہیں پہنچنا ہے۔
مثال کے طور پر آیت قرآنی تو ہر جگہ موجود ہے لیکن اس سے امام شافعی رح نے الگ انداز سے استدلال کیا ہے اور ابو حنیفہ رح نے الگ انداز سے۔ اب جس کے پاس ابو حنیفہ رح کا طرز استدلال نہیں پہنچے گا وہ ان کے حاصل کیے ہوئے مسئلہ کو غلط سمجھے گا۔
اس کی مثال یہ ہے کہ امام شافعی رح آیت قرآنی سے حاصل شدہ مسئلہ میں خبر واحد سے اضافہ درست سمجھتے ہیں۔ اس لیے وضو میں تسمیہ کو فرض قرار دیتے ہیں۔
جب کہ احناف اسے درست نہیں سمجھتے اس لیے تسمیہ کو سنت قرار دیتے ہیں۔

یہ بات کرنا کہ کسی امام کے پاس دلائل نہیں پہنچے ہوں گے درست نہیں۔ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے۔
 
Top