محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
2 - کیا بریلوی فرقہ ! فرقہ ناجیہ میں سے ہے ؟
بریلوی فرقہ !!!
الحمد للہ:
ہندوستان میں بریلوی فرقہ برطانوی قبضہ کے دنوں میں پیدا ہواہے اور یہ صوفی فرقہ ہے، اس فرقہ کے پیروکار اپنے آپ کو اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے متعلق عمومی طور پر اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں خاص طور پر حد سے بھی تجاوز کرنے والا سمجھتے ہیں۔
اس فرقے کے بانی کا نام احمد رضا خان بن تقی علی خان ہے جسکی پیدائش 1272 ہجری بمطابق 1851 عیسوی میں ہوئی، اور اس نے اپنے آپکو "عبد المصفی"کے نام سے موسوم کیا۔
پیدائش اتر پردیش کے شہر بریلی میں ہوئی، یہ مرزا غلام قادر بیگ کا شاگرد تھا، جو کہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔
وہ قد کے اعتبارچھوٹا تھا لیکن اسکے ساتھ ساتھ ذہانت ، شاطری اور سخت گوئی میں معروف بھی تھا، اسی طرح بد زبانی، سریع الغضب، اور تیز طبیعت کا مالک تھا، اسے کچھ دائمی امراض کا بھی سامنا تھا، جسکی وجہ سے دائمی سر درد، اور کمر کی تکلیف سے شکایت رہتی تھی۔
1295 ہجری بمطابق 1874 عیسوی کو مکہ کی زیارت کی اور وہاں کے کچھ علماء کے ہاں شاگردی بھی اختیار کی۔
انکی مشہور کتابوں میں "أنباء المصطفى" اور "خالص الاعتقاد" شامل ہیں۔
اس فرقے کے عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اور دیگر اولیاء مخلوقات کے حال و مستقبل کے بارے میں مختارِ کل ہیں۔
اس فرقہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہت ہی زیادہ غلو سے کام لیا، اور یہاں تک پہنچ گئے کہ آپکی عبادت ہی کرنے لگ جائیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں، اور آپ بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور تھے، کیونکہ آپ ہی اللہ کے نور ہیں،یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء سے دستگیری، اور حاجت روائی کوجائز سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ بھی انکے بہت سے باطل عقائد ہیں.
شیخ محمد صالح المنجد
http://islamqa.info/ur/1487
عقائد "بریلویت"
سوال: "بریلوی"فرقہ کے کیا عقائد ہیں؟
الحمد للہ:
"بریلوی"صوفی، غالی، فرقہ ہے جو کہ برصغیر کے علاقے اترپردیش کے ایک شہر"بریلی"جو کہ اب ہندوستان میں ہے، وہاں برطانوی استعمار کے وقت وجود میں آیا۔
انکی گمراہ دعوت کے اصول نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپکے اہل بیت ، صالحین ،کی شان میں غلو ، اہل سنت سے دشمنی، اور لوگوں کو جہاد فی سبیل اللہ سے روکنے پر قائم ہیں۔
اس فرقے کے بانی کا نام:
"احمد رضا خان تقی علی خان"تھا اور یہ اپنے آپکو "عبد المصطفی" کہلواتا تھا، وہ شدید قسم کا غالی اور گمراہ تھا، عموماً کہا کرتا تھا: "جب تمہیں پریشانی ہوتو قبر والوں سے مدد مانگو"
اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت میں غلو کرتے ہوئے کہتا تھا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختار کل ہیں وہی زمینوں کے بادشاہ اور لوگوں کے مالک ہیں"
اسی طرح کہا کرتا تھا:
"یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم!مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ آپکو اللہ کہہ دوں، لیکن میں دونوں میں فرق بھی نہیں کرسکتا، آپکا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں وہی آپکی حقیقت سے واقف ہے"
اسی طرح کہتا:
"اللہ تعالی نے صاحبِ قرآن سیدنا و مولانا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو لوحِ محفوظ میں موجود سب کچھ عنائت کردیا ہے"
اور یہ بھی اسی کا کہنا ہے کہ:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور سے نور ہیں، اور تمام مخلوقات آپکے نور میں سے ہیں"
انہی کے ایک عالم امجد علی کا کہنا ہے:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نائبِ مطلق ہیں، اور سارا جہان آپکے کنڑول میں ہے، تو وہ جو چاہے کرتے ہیں، جسے چاہتےہیں جو چاہتےہیں عنائت کرتے ہیں، اور جو چاہتےہیں چھین لیتے ہیں، دونوں جہانوں میں آپکا حکم کوئی نہیں ٹال سکتا، وہ لوگوں کے سربراہ ہیں، اور جو انہیں اپنا مالک نہیں سمجھتا وہ سنت کا مزہ ہی نہیں پاتا"
اسی طرح اسکا کہنا ہے:
"انبیاء ، اولیاء اور قبروں سے مدد مانگنے کا انکار کرنے والے سب مُلحد لوگ ہیں"
احمد یار خان جو انکے مشایخ میں سے ہے انکا کہنا ہے:
"حاضر ناظر کا شرعی مطلب یہ ہے کہ انکے پاس قدسی طاقت ہے جسکی وجہ سے وہ پوری کائنات کو اپنی ہتھیلی کی طرح دیکھ سکتے ہیں، قریب وبعید ہر جگہ سے آوازیں سن سکتے ہیں، اور پلک جھپکنے میں ساری دنیا کا چکر لگا سکتے ہیں، مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں،اور پکارنے والوں حاجت روائی کرسکتے ہیں"
یہ لوگ پکی قبریں بنا کر ان پر تعمیراتی کام کرتے ہیں، ان قبروں پر شمعیں، قندیلیں جلا کر نذریں مانتے ہیں، قبروں سے برکت حاصل [کرنے کا عقیدہ]رکھتے ہیں، اور اس کے لئے جشن بھی مناتے ہیں، قبروں پر پھول، چادریں بھی چڑھاتے ہیں، اور اپنے ہم خیال لوگوں کو برکت حاصل کرنے کیلئے قبروں کا طواف کرنے کی بھی دعوت دیتے ہیں۔
مزید تفصیل کیلئے دیکھیں:
"الكشف عن حقيقة الصوفية" (1/350) اور "الصوفية - نشأتها وتطورها" (ص 62) اسی طرح "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" (ص 302-306)
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
پاکستان میں ایک خاص جماعت ہے جسے "بریلوی" یا انکے موجودہ سربراہ "نواری" کی طرف نسبت کی وجہ " نواری جماعت " کہا جاتا ہے، میں نے انکے بارے میں آپکی خدمت میں شرعی حکم ، انکے عقائد، اور انکے پیچھے نماز ادا کرنے کا سوال رکھا تھا، تا کہ آپکا یہ [فتوی ]بہت سے انکی حقیقت سے ناواقف لوگوں کیلئے دل میں ٹھنڈک اور سلامتی کا باعث بن جائے، اور دوسری بار پھر آپکو انکے کچھ مشہور عقائد اور خرافات بیان کرتا ہوں:
1- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔
2- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر وناظر ہیں، خاص طور پر جمعہ کی نماز کے فورا بعد ۔
3- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سے ہی شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔
4- اپنے عقائد کی وجہ سے اولیاء کرام اورقبروں میں مدفون لوگوں سے انکے کے پاس اپنی ضروریات پوری کروانے کیلئے نمازیں پڑھتے ہیں۔
5- یہ لوگ قبہ جات تعمیر کرتے ہیں، اور قبروں پر چراغاں بھی کرتے ہیں۔
6- انکا مشہور نعرہ ہے: "یا رسول " اور "یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم"
7- نماز میں ہر باآوازِ بلند آمین اور رفع الیدین کرنے والے شخص سے سخت ناراض ہوتے ہیں، اور اسے "وہابی" سمجھتے ہیں۔
8- نماز کے وقت مسواک کرنے سے بہت ہی زیادہ تعجب کرتے ہیں۔
9- وضو اور آذان کے دوران، جبکہ نماز کے بعد اپنی انگلیاں چومتے ہیں۔
10- ہمیشہ انکا امام فرض نماز کے بعد مندرجہ ذیل آیت پڑھتا ہے: ( إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ) اور پھر تمام نمازی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اجتماعی طور پر بلند آواز سے درود پڑھتے ہیں۔
11- جمعہ کی نماز کے بعد کھڑے ہوکر بلند آواز سے مدح سرائی اور اشعار پڑھتے ہیں۔
12- رمضان المبارک میں تراویح کے دوران تکمیل قرآن کے موقع پر کافی مقدار میں کھانا تیار کرتے ہیں، اور پھر مسجد کے صحن میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے جس میں مٹھائیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔
13- یہ لوگ مساجد کے بناؤ سنگھار اور سجاوٹ کا بہت اہتمام کرتے ہیں، اور محراب کے اوپر "یا محمد" بھی لکھتے ہیں۔
14- یہ لوگ اپنے آپ کو اہل سنت اور صحیح عقائد کے حامل سمجھتے ہیں اور بقیہ تمام کو گمراہ جانتے ہیں۔
تو انکے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"جسکی مندرجہ بالا صفات ہو تو اسکے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے انکے عقائد جانتے ہوئے نماز پڑھ بھی لی تو نماز درست نہیں ہوگی؛ کیونکہ مذکورہ بالا اکثر صفات کفریہ اور بدعتی صفات ہیں، جو کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتب اور رسولوں کی لائی ہوئی توحید سے متصادم ہیں، اور قرآن مجید کی صریح مخالف بھی ہیں، جیسے کہ فرمان باری تعالی (إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ)[ترجمہ: یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں]
اور اسی طرح :
(وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا)
[ترجمہ: اور بیشک مساجد اللہ کیلئے ہیں ، چنانچہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی مت پکارو] کے واضح مخالف ہیں، ان لوگوں کی بدعات اور خرافات کا احسن انداز سے رد کرنا چاہئے، اگر تو وہ بات مان لیں تو الحمد للہ، اور اگر بات نہ مانیں تو انکو چھوڑ دے، اور اہل سنت کی مسجد میں نماز ادا کرے-
اس بارے خلیل الرحمن [ابراہیم علیہ السلام]اس کے لئے بہترین نمونہ ہیں،
انکے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
(وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا)
[ترجمہ: میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہ رہوں گا]"
(وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا)
[ترجمہ: میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہ رہوں گا]"
اقتباس از: "فتاوى اللجنة الدائمة" (2 / 396-398)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ:
بریلوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ انکا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں، حاضر اور ناظر ہیں۔
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر انکا یہی عقیدہ ہے تو انہوں نے اجماع کی مخالفت کی ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہیں تو یہ شرک ہے، چنانچہ انکے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی" انتہی
اقتباس از: "ثمرات التدوين" (ص 8)
واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب ویب سائٹ
http://islamqa.info/ur/150265