• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
2 - کیا بریلوی فرقہ ! فرقہ ناجیہ میں سے ہے ؟


بریلوی فرقہ !!!
بریلوی فرقہ کیا ہے، اور انکے عقائد کیا ہیں؟

الحمد للہ:


ہندوستان میں بریلوی فرقہ برطانوی قبضہ کے دنوں میں پیدا ہواہے اور یہ صوفی فرقہ ہے، اس فرقہ کے پیروکار اپنے آپ کو اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے متعلق عمومی طور پر اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں خاص طور پر حد سے بھی تجاوز کرنے والا سمجھتے ہیں۔


اس فرقے کے بانی کا نام احمد رضا خان بن تقی علی خان ہے جسکی پیدائش 1272 ہجری بمطابق 1851 عیسوی میں ہوئی، اور اس نے اپنے آپکو "عبد المصفی"کے نام سے موسوم کیا۔


پیدائش اتر پردیش کے شہر بریلی میں ہوئی، یہ مرزا غلام قادر بیگ کا شاگرد تھا، جو کہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔


وہ قد کے اعتبارچھوٹا تھا لیکن اسکے ساتھ ساتھ ذہانت ، شاطری اور سخت گوئی میں معروف بھی تھا، اسی طرح بد زبانی، سریع الغضب، اور تیز طبیعت کا مالک تھا، اسے کچھ دائمی امراض کا بھی سامنا تھا، جسکی وجہ سے دائمی سر درد، اور کمر کی تکلیف سے شکایت رہتی تھی۔


1295 ہجری بمطابق 1874 عیسوی کو مکہ کی زیارت کی اور وہاں کے کچھ علماء کے ہاں شاگردی بھی اختیار کی۔


انکی مشہور کتابوں میں "أنباء المصطفى" اور "خالص الاعتقاد" شامل ہیں۔


اس فرقے کے عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اور دیگر اولیاء مخلوقات کے حال و مستقبل کے بارے میں مختارِ کل ہیں۔


اس فرقہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہت ہی زیادہ غلو سے کام لیا، اور یہاں تک پہنچ گئے کہ آپکی عبادت ہی کرنے لگ جائیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں، اور آپ بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور تھے، کیونکہ آپ ہی اللہ کے نور ہیں،یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء سے دستگیری، اور حاجت روائی کوجائز سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ بھی انکے بہت سے باطل عقائد ہیں.


شیخ محمد صالح المنجد


http://islamqa.info/ur/1487



عقائد "بریلویت"

سوال: "بریلوی"فرقہ کے کیا عقائد ہیں؟


الحمد للہ:


"بریلوی"صوفی، غالی، فرقہ ہے جو کہ برصغیر کے علاقے اترپردیش کے ایک شہر"بریلی"جو کہ اب ہندوستان میں ہے، وہاں برطانوی استعمار کے وقت وجود میں آیا۔


انکی گمراہ دعوت کے اصول نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپکے اہل بیت ، صالحین ،کی شان میں غلو ، اہل سنت سے دشمنی، اور لوگوں کو جہاد فی سبیل اللہ سے روکنے پر قائم ہیں۔


اس فرقے کے بانی کا نام:


"احمد رضا خان تقی علی خان"تھا اور یہ اپنے آپکو "عبد المصطفی" کہلواتا تھا، وہ شدید قسم کا غالی اور گمراہ تھا، عموماً کہا کرتا تھا: "جب تمہیں پریشانی ہوتو قبر والوں سے مدد مانگو"


اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت میں غلو کرتے ہوئے کہتا تھا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختار کل ہیں وہی زمینوں کے بادشاہ اور لوگوں کے مالک ہیں"


اسی طرح کہا کرتا تھا:


"یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم!مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ آپکو اللہ کہہ دوں، لیکن میں دونوں میں فرق بھی نہیں کرسکتا، آپکا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں وہی آپکی حقیقت سے واقف ہے"


اسی طرح کہتا:


"اللہ تعالی نے صاحبِ قرآن سیدنا و مولانا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو لوحِ محفوظ میں موجود سب کچھ عنائت کردیا ہے"


اور یہ بھی اسی کا کہنا ہے کہ:


"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور سے نور ہیں، اور تمام مخلوقات آپکے نور میں سے ہیں"


انہی کے ایک عالم امجد علی کا کہنا ہے:


"نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نائبِ مطلق ہیں، اور سارا جہان آپکے کنڑول میں ہے، تو وہ جو چاہے کرتے ہیں، جسے چاہتےہیں جو چاہتےہیں عنائت کرتے ہیں، اور جو چاہتےہیں چھین لیتے ہیں، دونوں جہانوں میں آپکا حکم کوئی نہیں ٹال سکتا، وہ لوگوں کے سربراہ ہیں، اور جو انہیں اپنا مالک نہیں سمجھتا وہ سنت کا مزہ ہی نہیں پاتا"


اسی طرح اسکا کہنا ہے:


"انبیاء ، اولیاء اور قبروں سے مدد مانگنے کا انکار کرنے والے سب مُلحد لوگ ہیں"


احمد یار خان جو انکے مشایخ میں سے ہے انکا کہنا ہے:


"حاضر ناظر کا شرعی مطلب یہ ہے کہ انکے پاس قدسی طاقت ہے جسکی وجہ سے وہ پوری کائنات کو اپنی ہتھیلی کی طرح دیکھ سکتے ہیں، قریب وبعید ہر جگہ سے آوازیں سن سکتے ہیں، اور پلک جھپکنے میں ساری دنیا کا چکر لگا سکتے ہیں، مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں،اور پکارنے والوں حاجت روائی کرسکتے ہیں"



یہ لوگ پکی قبریں بنا کر ان پر تعمیراتی کام کرتے ہیں، ان قبروں پر شمعیں، قندیلیں جلا کر نذریں مانتے ہیں، قبروں سے برکت حاصل [کرنے کا عقیدہ]رکھتے ہیں، اور اس کے لئے جشن بھی مناتے ہیں، قبروں پر پھول، چادریں بھی چڑھاتے ہیں، اور اپنے ہم خیال لوگوں کو برکت حاصل کرنے کیلئے قبروں کا طواف کرنے کی بھی دعوت دیتے ہیں۔



مزید تفصیل کیلئے دیکھیں:


"الكشف عن حقيقة الصوفية" (1/350) اور "الصوفية - نشأتها وتطورها" (ص 62) اسی طرح "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" (ص 302-306)



دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
پاکستان میں ایک خاص جماعت ہے جسے "بریلوی" یا انکے موجودہ سربراہ "نواری" کی طرف نسبت کی وجہ " نواری جماعت " کہا جاتا ہے، میں نے انکے بارے میں آپکی خدمت میں شرعی حکم ، انکے عقائد، اور انکے پیچھے نماز ادا کرنے کا سوال رکھا تھا، تا کہ آپکا یہ [فتوی ]بہت سے انکی حقیقت سے ناواقف لوگوں کیلئے دل میں ٹھنڈک اور سلامتی کا باعث بن جائے، اور دوسری بار پھر آپکو انکے کچھ مشہور عقائد اور خرافات بیان کرتا ہوں:

1- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔


2- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر وناظر ہیں، خاص طور پر جمعہ کی نماز کے فورا بعد ۔


3- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سے ہی شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔


4- اپنے عقائد کی وجہ سے اولیاء کرام اورقبروں میں مدفون لوگوں سے انکے کے پاس اپنی ضروریات پوری کروانے کیلئے نمازیں پڑھتے ہیں۔


5- یہ لوگ قبہ جات تعمیر کرتے ہیں، اور قبروں پر چراغاں بھی کرتے ہیں۔


6- انکا مشہور نعرہ ہے: "یا رسول " اور "یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم"


7- نماز میں ہر باآوازِ بلند آمین اور رفع الیدین کرنے والے شخص سے سخت ناراض ہوتے ہیں، اور اسے "وہابی" سمجھتے ہیں۔


8- نماز کے وقت مسواک کرنے سے بہت ہی زیادہ تعجب کرتے ہیں۔


9- وضو اور آذان کے دوران، جبکہ نماز کے بعد اپنی انگلیاں چومتے ہیں۔


10- ہمیشہ انکا امام فرض نماز کے بعد مندرجہ ذیل آیت پڑھتا ہے: ( إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ) اور پھر تمام نمازی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اجتماعی طور پر بلند آواز سے درود پڑھتے ہیں۔


11- جمعہ کی نماز کے بعد کھڑے ہوکر بلند آواز سے مدح سرائی اور اشعار پڑھتے ہیں۔


12- رمضان المبارک میں تراویح کے دوران تکمیل قرآن کے موقع پر کافی مقدار میں کھانا تیار کرتے ہیں، اور پھر مسجد کے صحن میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے جس میں مٹھائیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔


13- یہ لوگ مساجد کے بناؤ سنگھار اور سجاوٹ کا بہت اہتمام کرتے ہیں، اور محراب کے اوپر "یا محمد" بھی لکھتے ہیں۔


14- یہ لوگ اپنے آپ کو اہل سنت اور صحیح عقائد کے حامل سمجھتے ہیں اور بقیہ تمام کو گمراہ جانتے ہیں۔


تو انکے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


تو انہوں نے جواب دیا:


"جسکی مندرجہ بالا صفات ہو تو اسکے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے انکے عقائد جانتے ہوئے نماز پڑھ بھی لی تو نماز درست نہیں ہوگی؛ کیونکہ مذکورہ بالا اکثر صفات کفریہ اور بدعتی صفات ہیں، جو کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتب اور رسولوں کی لائی ہوئی توحید سے متصادم ہیں، اور قرآن مجید کی صریح مخالف بھی ہیں، جیسے کہ فرمان باری تعالی (إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ)[ترجمہ: یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں]


اور اسی طرح :


(وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا)


[ترجمہ: اور بیشک مساجد اللہ کیلئے ہیں ، چنانچہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی مت پکارو] کے واضح مخالف ہیں، ان لوگوں کی بدعات اور خرافات کا احسن انداز سے رد کرنا چاہئے، اگر تو وہ بات مان لیں تو الحمد للہ، اور اگر بات نہ مانیں تو انکو چھوڑ دے، اور اہل سنت کی مسجد میں نماز ادا کرے-


اس بارے خلیل الرحمن [ابراہیم علیہ السلام]اس کے لئے بہترین نمونہ ہیں،




انکے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:

(وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا)

[ترجمہ: میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہ رہوں گا]"


اقتباس از: "فتاوى اللجنة الدائمة" (2 / 396-398)



شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ:


بریلوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ انکا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں، حاضر اور ناظر ہیں۔


تو انہوں نے جواب دیا:


"اگر انکا یہی عقیدہ ہے تو انہوں نے اجماع کی مخالفت کی ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہیں تو یہ شرک ہے، چنانچہ انکے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی" انتہی


اقتباس از: "ثمرات التدوين" (ص 8)


واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب ویب سائٹ

http://islamqa.info/ur/150265
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
2 - کیا دیوبندی فرقہ ! فرقہ ناجیہ میں سے ہے ؟

::: دیوبندی جماعت :::
سوال:

کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟


الحمد للہ:


دیوبندی مسلمان جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے، اور انڈیا کے جامعہ دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب ہے، یہ ایک نظریاتی، اور مضبوط بنیادوں پرمبنی ادارہ ہے، جس نے اپنے ہر فاضل پر خاص علمی مہر ثبت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے فاضل اسی نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔

قیام اور قابل ذکر شخصیات:


متعدد علمائے کرام کی طرف سے جامعہ دیوبند کا قیام اس وقت عمل میں لایا گیا جب 1857 ء میں انگریزوں نے مسلمانوں کی تحریک ِآزادیِ ہند کو سبوتاژ کیا ، چنانچہ جامعہ دیوبند نے بر صغیر پر مغربی یلغار ، اور مادی تہذیب کے اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کیلئے ایک مضبوط ردّ عمل پیش کیا ، خصوصی طور پر دہلی میں جو کہ دار الحکومت تھا؛ اسلامی تحریکوں کے کچلے جانے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، اور انگریزوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا، تو اس موقع پرعلما ء کو بے دینی اور الحاد کا خدشہ لاحق ہوا، چنانچہ شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی اور انکے رفقائے کرام نے اسلامی تعلیمات ، اور اسلام کی حفاظت کیلئے منصوبہ بندی کی اوراس کا حل یہ سوچا کہ دینی مدارس اور اسلامی مراکز قائم کئے جائیں۔ اس طرح سے برطانوی دورِ حکومت ہی میں دیوبند کے علاقے میں ایک اسلامی عربی مدرسہ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ہندوستان میں دینی اور شرعی مرکز کا کردار ادا کیا۔

اس نظریاتی ادارے کی قابل ذکر شخصیات یہ ہیں:


1- مولانامحمد قاسم

2- مولانا رشید احمد گنگوہی

3- مولاناحسین احمد مدنی

4- مولانامحمد انور شاہ کشمیری

5- مولانا ابو الحسن ندوی

6- محدث حبیب الرحمن اعظمی

نظریات و عقائد:


- یہ لوگ اصول یعنی: عقائد میں ابو منصور ماتریدی کے مذہب پر ہیں۔

- اور فقہی اور فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں۔

- سلوک اور اتباع میں صوفیت کے طُرق: نقشبندی، چشتی، قادری، اور سہروردی پر چلتے ہیں۔

دیوبند کےنظریات اور اصول و ضوابط کوخلاصہ کے طور پر یوں بیان کیا جا سکتاہے:


- اسلام کا پرچار، اور مشنری و باطل مذاہب کا مقابلہ

- اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ، اور انگریزی ثقافت کا قلع قمع

- عربی زبان کی ترویج کیلئے کوششیں ، کیونکہ عربی زبان کی موجودگی میں ہی اسلامی وشرعی مصادر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

- قلب و عقل ، اور علم و روحانیت کو یکجا جمع کرنا
دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب "(1/308)

دیوبندیت چونکہ ماتریدی مذہب پر قائم ہے اس لئے ماتریدی مذہب کے بارے میں معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہے:


ماتریدیت ایک بدعتی فرقہ ہےجو کہ اہلِ کلام کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،اس کا نام ابو منصور ماتریدی کی نسبت سے ہے۔آپ اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئے معتزلی اور جہمیوں وغیرہ کے مقابلہ کرتے اور عقلی و کلامی دلائل پر انحصار کرتے تھے۔

ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماٰخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:


1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔

2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے نفی یا اثبات میں قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کیلئے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّت، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّت کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔

مندرجہ بالا بیان میں بالکل واضح طور پر منہج اہل السنۃ و الجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں،

اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرنا ایک نئی بدعت کا اضافہ تھا۔ یہ تقسیم ایک بے بنیاد نظریے پر کی گئی جسے فلسفیوں نے گھڑا تھا، اور وہ اسطرح کہ انہیں اس مفروضہ نے ،کہ دینی نصوص عقل سے متصادم ہیں، اس بات پر مجبور کیا کہ عقل اور دینی نصوص کو قریب تر لانے کوشش کیجائے، لہٰذا انہوں نے عقل کو وہاں تک گُھسا دیا جہاں عقل کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔اور ایسے باطل احکامات صادر کئے جو کہ شریعت سے بالکل متصادم تھے، پھراسی تضاد و تصادم کو انہوں نے تفویض اور تأویل کاجامہ پہنا دیا، حالانکہ اہل السنۃ و الجماعۃ کے ہاں عقلِ سلیم اور صحیح ثابت شدہ نصوص میں کوئی تصادم ہے ہی نہیں"

مزید کیلئے دیکھئے: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة "(1/99)


اہل سنت کا "ماتریدیہ" کے بارے میں موقف:


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ یہ امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقے کے علاوہ سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتلا دیا کہ کامیاب ہونے والا یہ فرقہ ہی [اصل] جماعت ہوگی، اور یہ جماعت اس [منہج] پر ہوگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اہل السنۃ و الجماعۃ کتاب و سنت پر علمی اور عملی ہر اعتبار سے ڈٹے ہوئے ہیں، اور یہی لوگ فرقہ ناجیہ میں شمار ہونگے، کیونکہ اِنہی میں کامیابی کا وصف پایا جاتا ہے، اور وہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور آپکے صحابہ کرام کے منہج کو علمی اور عملی ہر اعتبار سے اپنانا۔

چنانچہ کسی فرد یا جماعت کے فرقہ ناجیہ میں شامل ہونے کیلئے نام ہی کی نسبت کافی نہیں ہے، خواہ وہ عملی طور پر صحابہِ کرام اور تابعینِ عظام کے منہج کی مخالفت کرتے ہوں؛ بلکہ علم و عمل ، تصور و سلوک ہر طرح سے انہی کے منہج کو اپنایا جائے۔

چنانچہ ماتریدی ایسا گروہ ہے جن کے نظریات میں حق و باطل ، اور سنت کی مخالفت سب کچھ ہے۔ یہ بات ظاہرہے کہ فرقے حق سے قریب اور بعید ہونے میں یکساں نہیں ہوتے، اس لئے جو کوئی فرقہ سنت کے زیادہ قریب ہوگا، وہی حق اور درست سمت میں ہوگا،اس بنا پر دیکھیں توان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے مسائل میں اہل ِسنت کے مخالف موقف اپنایا، اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے باریک جزوی مسائل میں مخالفت کی ہے، اور بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے منہج ِحق سے اپنے سے زیادہ دور فرقے کا رد کیا ہے، توا یسی شخصیات یقینا باطل کی تردید اور حق گوئی پر قابل تعریف ہیں، لیکن باطل کا ردّ کرتے ہوئے انصاف کی حدتجاوزکرے اس طور پر کہ بعض حق باتوں کا انکار ،اور بعض باطل باتوں کا اقرار کرےتو یہ درست نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی بڑی بدعت کو چھوٹی بدعت سے بدل دے یا اور کمزور باطل سے قوی باطل پر وار کرے۔ یہی حالت اہل سنت و جماعت کی طرف منسوب بہت سے اہل کلام کی ہے ۔۔۔" انتہی

" فتاوى شيخ الاسلام ابن تیمیہ"(1/348)


اب یہاں ایک اہم مسئلہ باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ماتریدی گروہ کے بارے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ یا دیوبندیوں کی طرح انکے نظریات اپنانے والے لوگوں کے ساتھ ہمارا تعلق کیسا ہونا چاہئے؟

تو اسکا جواب ہر شخص کے بارے میں الگ ہوگا:


چنانچہ جو شخص اپنے غلط نظریات پر بضد قائم رہے، اور اپنے خود ساختہ نظریات کی ترویج کرے تو اس کے بارے میں لوگوں کو باخبر کرنا، اور اسکی گمراہی و انحراف بیان کرنا ضروری ہے، اور جو شخص اپنے نظریات کی ترویج نہ کرے، اسکے قول و فعل سے تلاش ِحق آشکار ہو تو اسے نصیحت کی جائے، عقائد میں موجود خامی کی نشاندہی کی جائے، اور اس کیلئے اچھا انداز اپنایا جائے، امید واثق ہے کہ اللہ تعالی اسے قبولِ حق کی توفیق دے گا۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (دین نصیحت کا نام ہے) ہم نے کہا کس کیلئے؟ آپ نے فرمایا: (اللہ کیلئے، اللہ کی کتاب کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے، مسلم حکمرانوں کیلئے، اور عام لوگوں کیلئے) مسلم: (55)

واللہ اعلم.


شیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/22473
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہ تینوں فتویٰ میں نے اسلام کیو اے سے پوسٹ کئے ہیں - جب کہ اوپر میں نے واضح کر دیا ہے کہ فرقہ ناجیہ کون سا ہے - اسی ویب سائڈ سے


لہذا میرے بھائیوں حق واضح ہے کہ فرقہ ناجیہ کون سا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا شیعہ،بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث میں یہ اختلافات فروعی ہیں ؟؟؟؟ یا پھر یہ عقیدے کے اختلافات ہیں ؟؟؟؟

@کنعان نے کہا ہے

لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟۔۔۔


@اسحاق سلفی بھائی آپ کیا کہے گے اس بارے میں
 
Last edited:

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
فرقہ پرستوں ، فرقہ پسندوں سے دو بنیادی سوالات:
  1. قبر میں ”دین“ کے بارے میں پوچھا جائے گا یا فرقہ اور مسلک کے بارے میں ؟
  2. قبر و حشر میں ”انفرادی حساب“ لیا جائے گا یا ہر فرقہ و مسلک کا ”گروپ حساب“ لیا جائے گا۔ مثلاً فرقہ الف، فرقہ بے، فرقہ جیم (سمیت 72 فرقوں) والے باطل ہیں لہٰذا ان فرقوں کے جملہ افراد کو جہنم میں ڈال دیا جائے اور چونکہ ”فرقہ دال“ والے حق پر ہیں، لہٰذا فرقہ دال سے وابستہ تمام افراد کو جنت میں داخل کردیا جائے ؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
فرقہ پرستوں ، فرقہ پسندوں سے دو بنیادی سوالات:
  1. قبر میں ”دین“ کے بارے میں پوچھا جائے گا یا فرقہ اور مسلک کے بارے میں ؟
  2. قبر و حشر میں ”انفرادی حساب“ لیا جائے گا یا ہر فرقہ و مسلک کا ”گروپ حساب“ لیا جائے گا۔ مثلاً فرقہ الف، فرقہ بے، فرقہ جیم (سمیت 72 فرقوں) والے باطل ہیں لہٰذا ان فرقوں کے جملہ افراد کو جہنم میں ڈال دیا جائے اور چونکہ ”فرقہ دال“ والے حق پر ہیں، لہٰذا فرقہ دال سے وابستہ تمام افراد کو جنت میں داخل کردیا جائے ؟؟؟
قبر اور آخرت میں نجات کےلئے تین چیزوں کی لازمی ضرورت پڑے گی؛
(۱) ایمان ،
(۲) عمل صالح ،
(۳) ۔اسلام کے معیار و شرائط کے مطابق۔
(وَمَنْ يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا (124النساء )
اور جو بھی صالح عمل کرے ،مردہو ۔یا۔عورت ۔اور وہ مومن ہو ۔
تو یہی لوگ جنت میں جائیں گے اور ان پر ذرا برابر ظلم نہیں کیا جائے گا

(وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ)
عصر کی قسم ۔تمام انسان خسارے میں ہیں ۔سوائے ان کے جو ایمان لائے ،اور صالح عمل کئے ۔۔
سورۃ آل عمران میں فرمایا (( إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ))دین تو اللہ کے ہاں صرف اسلام ہے ۔
(وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ)
جو اسلام کے کسی بھی اوردین کو اختیار کرتا ہے ،تو اللہ اس کو ہرگز قبول نہیں کرتا ہے،اور وہ آخرت میں خسارا پانے والوں میں ہوگا ۔
اس آیت مبارکہ میں (اسلام کے غیر کو دین کی حیثیت میں ماننا )کا مطلب واضح اور صاف ہے کہ جو عمل اور عقیدہ ۔۔اسلام کے مطابق نہیں ،
وہ خواہ کیسا ہی خوشنما ،اور کرنے والا کتنا ہی بڑا، اور مشہور کیوں نہ ہو ،وہ عمل و عقیدہ ،،مردود ہے یعنی رد کردیا جائے گا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب لازماً یہ سوال سامنے آئے گا ،کہ اسلام کا کون سا ایڈیشن ایسا ہے
کہ جس کے مطابق ایمان و عمل شرف قبولیت پائے گا۔
وہ اسلام جو جو محمد مصطفی ﷺ پر مکمل ہوا ،اور صحابہ کرام جس پر چل کر کامران ہوئے۔یا۔ وہ اسلام جو
بعد کے ادوار میں ترمیم کی زد میں رہا ۔؟
مقلدین کا ۔یا۔ ،دیوبندیوں کا ۔یا۔ بریلویوں کا ۔یا رافضیوں کا؟َ
ایمان و دیانت کے ساتھ اس کا جواب ایک ہی ہے ۔ کہ وہ اسلام جو اللہ تعالی نے پیارے نبی ﷺ پر مکمل کیا ۔صرف وہ خالص اسلام ہی
ہے ،جس کے مطابق ایمان و عمل ،ذریعہ نجات بنیں گے ۔
اور صرف اہل الحدیث ہی اس کامل ،خالص اسلام کی دعوت دیتے ہیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
برادرم @اسحاق سلفی جزاک اللہ خیرا
آپ نے بہت خوب لکھا ہے
لیکن
آپ نے اُن دونوں سوالوں کا تو جواب ہی نہیں دیا، جسے آپ نے ”کوٹ“ کیا ہے۔ جب کسی مراسلہ کو کوٹ کیا کریں تو صرف اسی مراسلہ کا جواب دیجئے۔ اس کے علاوہ کچھ لکھنا ہو، تو کوٹ کرنے کی ”ضرورت“ نہیں ہوا کرتی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میں یہاں پر ایک واقعہ جو میرے ساتھ آفس میں پیش آیا وہ آپ لوگوں سے شیئر کرنا چاھوں گا-

میں آفس کی مسجد میں با جماعت نماز پڑھتا تھا ھم کو جو امام نماز پڑھاتا تھا وہ دیوبند مسلک سے تعلق رکھتا تھا - وہ نماز کی امامت پچھلی صف میں کرواتے ہے ایک دن میں نے ان سے کہا کہ آپ جماعت کرواتے وقت اپنے آگے سترہ رکھ لیا کرے کیونکہ آپ جس جگہ کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں اس جگہ سے مسجد کی دیوار بہت دور ہے - میرے کہنے کے باوجود انھوں نے اپنے آگے سترا نہیں رکھا دوسرے دن میں نے ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کی - اور اسلام کیو اے سے ایک فتویٰ بھی دیا اس موضوع پر جس پر انھوں نے کہا کہ میں کل دارالعوم دیوبند جو کے کورنگی میں ہے وہاں جاکر اس مسلے کے بارے میں پچھوں گا دوسرے دن جب وہ ظہر کی نماز پڑھا کر جانے لگے تو میں نے ان سے اس مسلے کے بارے پوچھا کہ آپ کیا کل گئے تھے جس پر انھوں نے کہا ہاں میں کل گیا تھا اور آپ کو وہ فتویٰ اور حدیث رسول ان کے سامنے پیش کی اور اس مسلے کے بارے میں ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کیونکہ ھم امام ابو حنیفہ کے مقلد ہے لہذا ھمارے لئے ان کی پیروری ضروری ہے اور اس مسلے پر عمل اہل حدیث لوگ ہی کرتے ہیں - لہذا ھمارے لئے امام ابوحنیفہ کا عمل ہی کافی ہے جس پر میں نے امام صاحب سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کیا صرف اہل حدیثوں کے لئے اترا ہے یا پھر ھم سب کے لئے، کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر آپ امام ابو حنیفہ کی بات مانتے ہیں کل قیامت والے دن اللہ کو کیا جواب دے گے -

وہ دن ہے اور آج کا دن میں ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا کیونکہ ان کے دل حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغض سے بھرے ہوئے ہیں

آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث :

" تم ميں سے جب بھى كوئى نماز ادا كرے تو وہ سترہ ركھے چاہے تير ہى كيوں نہ ہو "

مسند احمد حديث نمبر ( 14916 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 2783 ) ميں اسے صحيح كہا ہے.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
برادرم @اسحاق سلفی جزاک اللہ خیرا
آپ نے بہت خوب لکھا ہے
لیکن
آپ نے اُن دونوں سوالوں کا تو جواب ہی نہیں دیا، جسے آپ نے ”کوٹ“ کیا ہے۔ جب کسی مراسلہ کو کوٹ کیا کریں تو صرف اسی مراسلہ کا جواب دیجئے۔ اس کے علاوہ کچھ لکھنا ہو، تو کوٹ کرنے کی ”ضرورت“ نہیں ہوا کرتی۔
معذرت کے ساتھ
میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔
 
Top