محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
میرے بھائی آپ اس تحریر کو بھی پورا پڑھیں ان شاءاللہ آپ پر حق واضح ہو جائے گا -گویا آپ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں رہنے کے لئے فرقہ بنانا ضروری ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر تو آپ کے نزدیک اللہ کے اس فرمان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
سُوۡرَةُ آل عِمرَان
وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَاۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ (١٠٣)
کہ اس پر فطن دور میں لوگوں سے ممتاز کے لئے یہ لفظ کیوں ضروری ہے ؟؟؟؟؟
اور یہ فتویٰ سعودی عالم کو ہے
کیا اہل حدیث نام رکھنا درست ہے؟
میں ہندوستان میں رہتا ہوں، اور میں نے سن 2008ء میں اسلام قبول کیا تھا، میرا تعلق رومن کیتھولک چرچ سے تھا، اور اب میں جس مسجد میں جاتا ہوں وہ اہل حدیث کی مسجد ہے، میرے علاقے میں لوگ اپنے مسلمان ہونے سے زیادہ اہل حدیث ہونے پر زیادہ زور دیتے ہیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جماعت جنت میں داخل ہوگی وہ قرآن وسنت کی اتباع کرتی ہوگی، مجھے وضاحت سے بتلائیں کہ کیا یہ جائز ہے کہ ہم اپنے کو اہل حدیث کہیں یا مسلمان ؟
الحمد للہ:
پہلی بات:
آپ کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں سن کر ہمیں بہت خوشی ہوئی، اور پھر آپ مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے کی پابندی بھی کرتے ہیں اس سے اور زیادہ مسرت ملی، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپکو مزید ہدایت اور ثابت قدمی سے نوازے۔
دوسری بات:
کوئی مسلمان جماعت اپنے آپ کو اہل سنت یا اہل حدیث وغیرہ ناموں سے موسوم کرے جن سے صحیح منہج کی نشاندہی اور اتباعِ کتاب وسنت آشکار ہو تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، تا کہ دیگر بدعتی فرقوں سے امتیاز ہوسکے، جبکہ "مسلم" نام بلاشک وشبہ ایک عظیم اور اعلی نام ہے ، لیکن ۔۔۔ افسوس کہ مسلمان مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں، یہ صوفی، وہ شیعی اور فلاں عقل پرست ۔۔۔
بلکہ اسلام کی طرف کچھ ایسے لوگ بھی نسبت کرتے ہیں جو حقیقت میں مسلمان ہی نہیں، جیسے بہائیت، اور بریلویت ۔
چنانچہ اگر کوئی مسلمان اپنے بارے میں یہ کہے کہ وہ اہل حدیث ہے، تو وہ اسکی بنا پر آپنے آپ کو ان گمراہ فرقوں سے جدا رکھنا چاہتا ہے، اور اس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ وہ اہل سنت والجماعت میں سے ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سلفی منہج کی طرف نسبت کرنے والے پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی نسبت ظاہر کرتا ہے تو اسے قبول کرنا چاہئے، اس بات پر سب کا اتفاق ہے، کیونکہ مذہبِ سلف حق ہی ہوسکتا ہے، اور اگر سلف کی طرف نسبت کا قائل شخص ظاہری اور باطنی ہر دو طرح سے سلف کے ساتھ اتفاق رکھتا ہو تو وہ ایسے مؤمن کی طرح ہے جو باطنی اور ظاہری طور پر حق پر ہے، اور اگر یہ شخص صرف ظاہری طور پر سلف کی موافقت کرتا ہے ، باطنی طور پر نہیں تو یہ شخص منافق کے درجہ میں ہے، اس لئے اسکی ظاہری حالت کو مان لیا جائے گا، اور دل کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے گا، کیونکہ ہمیں لوگوں کے دلوں کا بھید لگانے کاحکم نہیں دیا گیا کہ وہ اندر سے کیسے ہیں" ماخوذ از: " مجموع الفتاوى " ( 1 / 149)
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"سلفی کہلوانا اگر حقیقت پر مبنی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر خالی دعوی ہو تو اس کیلئے اپنے آپ کو سلفی کہلوانا درست نہیں کیونکہ وہ سلف کے منہج پر ہی نہیں ہے" ماخوذ از: " الأجوبة المفيدة على أسئلة المناهج الجديدة " ( ص 13 )
یہ بات ذہن نشین رہے کہ "اہل حدیث"نام رکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگ قرآن مجید پر عمل نہیں کرتے، اور شاید آپکو اسی وجہ سے تعجب ہوا ہو ، بلکہ اہل حدیث قرآن و سنت پر عمل کرتے ہیں، یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلتے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے نقش قدم کی اتباع کرتے ہیں،
فرمانِ باری تعالی ہے:
(وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)
ترجمہ: وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ التوبة/100
(وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)
ترجمہ: وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ التوبة/100
اللہ تعالی نے آپ پر بہت بڑا احسان کیا ہے کہ آپ اسلام کی نعمت پانے کے بعد اہل حدیث ، اہل سنت والجماعت میں رہتے ہیں، آپ اُنکے ساتھ مزید جُڑے رہیں، اور انہی کی اقتدا کرتے ہوئے انکے طریقے پر چلیں۔
واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب
http://islamqa.info/ur/163503
اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ھم سب کو قرآن اور صحیح احادیث پر جمع کر دے - آمین یا رب العالمین