• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
گویا آپ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں رہنے کے لئے فرقہ بنانا ضروری ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر تو آپ کے نزدیک اللہ کے اس فرمان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
سُوۡرَةُ آل عِمرَان

وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَا‌ۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ (١٠٣)​
میرے بھائی آپ اس تحریر کو بھی پورا پڑھیں ان شاءاللہ آپ پر حق واضح ہو جائے گا -

کہ اس پر فطن دور میں لوگوں سے ممتاز کے لئے یہ لفظ کیوں ضروری ہے ؟؟؟؟؟

اور یہ فتویٰ سعودی عالم کو ہے

کیا اہل حدیث نام رکھنا درست ہے؟


میں ہندوستان میں رہتا ہوں، اور میں نے سن 2008ء میں اسلام قبول کیا تھا، میرا تعلق رومن کیتھولک چرچ سے تھا، اور اب میں جس مسجد میں جاتا ہوں وہ اہل حدیث کی مسجد ہے، میرے علاقے میں لوگ اپنے مسلمان ہونے سے زیادہ اہل حدیث ہونے پر زیادہ زور دیتے ہیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جماعت جنت میں داخل ہوگی وہ قرآن وسنت کی اتباع کرتی ہوگی، مجھے وضاحت سے بتلائیں کہ کیا یہ جائز ہے کہ ہم اپنے کو اہل حدیث کہیں یا مسلمان ؟

الحمد للہ:

پہلی بات:

آپ کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں سن کر ہمیں بہت خوشی ہوئی، اور پھر آپ مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے کی پابندی بھی کرتے ہیں اس سے اور زیادہ مسرت ملی، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپکو مزید ہدایت اور ثابت قدمی سے نوازے۔

دوسری بات:

کوئی مسلمان جماعت اپنے آپ کو اہل سنت یا اہل حدیث وغیرہ ناموں سے موسوم کرے جن سے صحیح منہج کی نشاندہی اور اتباعِ کتاب وسنت آشکار ہو تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، تا کہ دیگر بدعتی فرقوں سے امتیاز ہوسکے، جبکہ "مسلم" نام بلاشک وشبہ ایک عظیم اور اعلی نام ہے ، لیکن ۔۔۔ افسوس کہ مسلمان مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں، یہ صوفی، وہ شیعی اور فلاں عقل پرست ۔۔۔

بلکہ اسلام کی طرف کچھ ایسے لوگ بھی نسبت کرتے ہیں جو حقیقت میں مسلمان ہی نہیں، جیسے بہائیت، اور بریلویت ۔

چنانچہ اگر کوئی مسلمان اپنے بارے میں یہ کہے کہ وہ اہل حدیث ہے، تو وہ اسکی بنا پر آپنے آپ کو ان گمراہ فرقوں سے جدا رکھنا چاہتا ہے، اور اس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ وہ اہل سنت والجماعت میں سے ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"سلفی منہج کی طرف نسبت کرنے والے پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی نسبت ظاہر کرتا ہے تو اسے قبول کرنا چاہئے، اس بات پر سب کا اتفاق ہے، کیونکہ مذہبِ سلف حق ہی ہوسکتا ہے، اور اگر سلف کی طرف نسبت کا قائل شخص ظاہری اور باطنی ہر دو طرح سے سلف کے ساتھ اتفاق رکھتا ہو تو وہ ایسے مؤمن کی طرح ہے جو باطنی اور ظاہری طور پر حق پر ہے، اور اگر یہ شخص صرف ظاہری طور پر سلف کی موافقت کرتا ہے ، باطنی طور پر نہیں تو یہ شخص منافق کے درجہ میں ہے، اس لئے اسکی ظاہری حالت کو مان لیا جائے گا، اور دل کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے گا، کیونکہ ہمیں لوگوں کے دلوں کا بھید لگانے کاحکم نہیں دیا گیا کہ وہ اندر سے کیسے ہیں" ماخوذ از: " مجموع الفتاوى " ( 1 / 149)

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"سلفی کہلوانا اگر حقیقت پر مبنی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر خالی دعوی ہو تو اس کیلئے اپنے آپ کو سلفی کہلوانا درست نہیں کیونکہ وہ سلف کے منہج پر ہی نہیں ہے" ماخوذ از: " الأجوبة المفيدة على أسئلة المناهج الجديدة " ( ص 13 )

یہ بات ذہن نشین رہے کہ "اہل حدیث"نام رکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگ قرآن مجید پر عمل نہیں کرتے، اور شاید آپکو اسی وجہ سے تعجب ہوا ہو ، بلکہ اہل حدیث قرآن و سنت پر عمل کرتے ہیں، یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلتے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے نقش قدم کی اتباع کرتے ہیں،

فرمانِ باری تعالی ہے:

(وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)

ترجمہ: وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ التوبة/100
تیسری بات:

اللہ تعالی نے آپ پر بہت بڑا احسان کیا ہے کہ آپ اسلام کی نعمت پانے کے بعد اہل حدیث ، اہل سنت والجماعت میں رہتے ہیں، آپ اُنکے ساتھ مزید جُڑے رہیں، اور انہی کی اقتدا کرتے ہوئے انکے طریقے پر چلیں۔


واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/163503


اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ھم سب کو قرآن اور صحیح احادیث پر جمع کر دے - آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
@شاہد نذیر بھائی کی تحریر پوسٹ کر رہا ہو - شاہد آپ کے سمجھ آ جائے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

محترم اب یہ کتابی باتیں ہیں کہ آپ خود کو صرف مسلم یا مسلمان کہنے کے بعد کسی اور تعارف کی ضرورت محسوس نہ کریں۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس وقت اپنا مکمل تعارف کروائے بغیر کوئی چارہ نہیں آج خود کو مسلمان کہنے والے لاتعداد فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں ایک قادیانی بھی خود کو مسلمان کہلاوانے پر بضد ہے۔ایک قبر پرست مشرک بھی مسلمان ہونے کا دعویدار ہے۔ ایک اندھا اکابر پرست بدعتی بھی مسلمان ہے تو احادیث کی حجیت کا انکار کرنے والا بھی اپنا تعارف ایک مسلمان کہہ کر ہی کرواتا ہے۔
اب میں بھائی آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ کون سے مسلمان ہیں؟

1۔ کیا قادیانی مسلمان؟
2۔ کیا قبر پرست اور مشرک بریلوی مسلمان؟
3۔ کیا اندھا اکابر پرست بدعتی دیوبندی مسلمان؟
4۔ کیا امام کو اپنا رب بنا لینے والا اندھا مقلد حنفی مسلمان؟
5۔ کیا احادیث کو نہ ماننے والا منکر حدیث و پرویزی مسلمان؟
6۔ کیا عذاب قبر کا منکر برزخی مسلمان؟
7۔ کیا اپنے سوا سب کو کافر کہنے والا اور خود کو صرف مسلم کہنے والا خارجی مسلمان؟
8۔ کیا قرآن وحدیث پر فہم سلف صالحین کی روشنی میں عمل کرنے والا اہل حدیث مسلمان؟


امید ہے بھائی آپ کو بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ مسلمان تو سب ہی ہیں لیکن خود کو اہل حدیث کہنا کتنا ضروری ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے دور مبارک میں جب خارجی فرقہ ظاہر ہوا تو وہ بھی خود کو مسلمان کہتے تھے اور صحابہ بھی۔ پھر اہل باطل اور اہل حق کے درمیان امتیاز اور پہچان کے لئے صحابہ کے لئے اہل سنت کے لفظ استعمال ہونا شروع ہوا۔ آج بھی جب خود کو کوئی اہل حدیث کہتا ہے تو اس کا مقصد صرف اور صرف اہل باطل کے درمیان فرق مقصود ہوتا ہے تاکہ سننے والا جان لے کہ اس کا تعلق کسی بدعتی یا گمراہ فرقے سے نہیں بلکہ فہم سلف صالحین کے مطابق قرآن و حدیث پر عمل کرنے والے اہل حدیث فرقے سے ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
گویا آپ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں رہنے کے لئے فرقہ بنانا ضروری ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر تو آپ کے نزدیک اللہ کے اس فرمان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
سُوۡرَةُ آل عِمرَان

وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَا‌ۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ (١٠٣)​

اس کو بھی ضرور سنیں ان شاءاللہ آپ کو ضرور فائدہ ہو گا اور @کنعان بھائی آپ بھی


کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو اھلحدیث کہا ہے ؟

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
@یوسف ثانی بھائی آپ نے اس پوسٹ کو جو غیر معتلق پر کلک کیا ہے کیا یہ جواب اس موضوع سے بٹ کر ہے

http://forum.mohaddis.com/threads/اسلام-میں-مختلف-فرقے-بننے-کے-اسباب.27022/page-4#post-216633

@خضر حیات بھائی
@اسحاق سلفی بھائی
@شاہد نذیر بھائی

کیا یہ پوسٹ کا تعلق اس موضوع سے نہیں ہے ؟؟؟؟؟؟

اور ہاں میرے پیارے @یوسف ثانی بھائی میں تو ایک طالب علم ہو اور قرآن و سنت کا علم حاصل کر رہا ہو - آپ ہی مجھے بتا دے کہ اس پر فتن دور میں کس کے پیچھے چلو ؟؟؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یونس جناب! آپ کا شوق ھے بلا وجہ اور فضول میں سپیمنگ کرنا اور شائد سائکو کی پرابلم بھی ھے اس لئے مجھے ٹیگ نہ کیا کریں، موضوع کے متعلق اگر کچھ ہو گا تو ضرور جواب دیں گے مگر اس پر فورم اور ممبران کی سوچ کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ھے۔ یہ موضوع آپ کے لئے نہیں تھا بلکہ یوسف بھائی کے لئے تھا اور وہ جانتے ہیں کہ کارتوس خان کون تھا اور اس کا مسلک کیا تھا۔ کوئی بھی ممبر جب کوئی سوال پوچھتا ھے تو وہ تحقیق کر چکا ہوتا ھے مگر کچھ سوال ایسے ہوتے ہیں جس پر بہتر نکھار کے لئے دوسرں کی رائے ان کے قلم سے جاننا ضروری ہوتی ھے اور آپ خود کو شیخ کبیر سمجھتے ہوئے پوسٹ پر پوسٹ کاپی پیسٹ کرنی شروع کر دیتے ہیں اور سوال نیچے دب جاتا ھے۔ اس لئے کوشش کریں کہ اپنے قلم سے اگر کچھ نہیں لکھ سکتے تو اھل علم کو جواب دینے دیا کریں۔ میں اس بات کا قائل نہیں کہ علمی گفتگو چھوڑ کر کسی ممبر کو مخاطب کروں کہ جس سے مسئلہ ذاتیات بن جاتا ھے اس لئے آپ بھی صبر و تحمل سے کام لیا کریں۔ شکریہ!

والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم

یونس جناب! آپ کا شوق ھے بلا وجہ اور فضول میں سپیمنگ کرنا اور شائد سائکو کی پرابلم بھی ھے اس لئے مجھے ٹیگ نہ کیا کریں، موضوع کے متعلق اگر کچھ ہو گا تو ضرور جواب دیں گے مگر اس پر فورم اور ممبران کی سوچ کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ھے۔ یہ موضوع آپ کے لئے نہیں تھا بلکہ یوسف بھائی کے لئے تھا اور وہ جانتے ہیں کہ کارتوس خان کون تھا اور اس کا مسلک کیا تھا۔ کوئی بھی ممبر جب کوئی سوال پوچھتا ھے تو وہ تحقیق کر چکا ہوتا ھے مگر کچھ سوال ایسے ہوتے ہیں جس پر بہتر نکھار کے لئے دوسرں کی رائے ان کے قلم سے جاننا ضروری ہوتی ھے اور آپ خود کو شیخ کبیر سمجھتے ہوئے پوسٹ پر پوسٹ کاپی پیسٹ کرنی شروع کر دیتے ہیں اور سوال نیچے دب جاتا ھے۔ اس لئے کوشش کریں کہ اپنے قلم سے اگر کچھ نہیں لکھ سکتے تو اھل علم کو جواب دینے دیا کریں۔ میں اس بات کا قائل نہیں کہ علمی گفتگو چھوڑ کر کسی ممبر کو مخاطب کروں کہ جس سے مسئلہ ذاتیات بن جاتا ھے اس لئے آپ بھی صبر و تحمل سے کام لیا کریں۔ شکریہ!

والسلام
@خضر حیات بھائی آپ ان کو اور مجھ کو کیا نصیحت کرے گے جو لفظ انھوں نے استعمال کئے ہیں -

یونس جناب! آپ کا شوق ھے بلا وجہ اور فضول میں سپیمنگ کرنا اور شائد سائکو کی پرابلم بھی ھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب !!!

اس کا صرف ایک ہی جواب ہیں


اپنے اپنے مشائخ کی اندھی تقلید اور انکو اپنا رب بنا لینا



10941327_1529777190636488_398615485_n.jpg

فرمان باري:

{اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهاً وَاحِداً لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ } سورة التوبة: 31

ترجمه: ان (نصارى)لوگوں نے الله كو چھوڑ كر اپنے عالموں اور درويشوں كو رب بنا يا هے۔ اور مريم كے بيٹے مسيح كو حالانكه انھيں صرف ايك اكيلے الله هي كي عبادت كا حكم ديا گيا تھا۔ جس كے سوا كوئي معبود نهيں۔ وه پاك هے ان كے شريك مقرر كرنے سے۔


تفسير نبوي:


( ... فقرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: )اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله)) قال : فقلت : إنهم لم يعبدوهم . فقال : بلى ، إنهم حرموا عليهم الحلال ، وأحلوا لهم الحرام ، فاتبعوهم ، فذلك عبادتهم إياهم )

ترجمه:

حضرت عدي بن حاتم رضي الله عنه سے روايت هے كه انھوں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم سے يه آيت سن كر عرض كيا كه يهود ونصارى نے تو اپنے علما كي كبھي عبادت نهيں كي۔ پھر يه كيوں كها گياكه انھوں نے ان كو رب بنا ليا؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا : يه ٹھيك هے كه انھوں نے ان كي عبادت نهيں كي۔ ليكن يه بات تو هے نا كه ان كے علما نے جس كو حلال قرار دے ديا, اس كو انھوں نے حلال, اور جس چيز كو حرام كر ديا, اس كو حرام هي سمجھا۔ يهي ان كي عبادت كرنا هے۔

كيوں كه حرام وحلال كرنے كا اختيار صرف الله تعالے كو هے۔يهي حق اگر كوئي شخص كسي اور كے اندر تسليم كرتا هے۔ تو اس كا مطلب يه هے كه اس نے اس كو اپنا رب بنا لياهے۔ اس آيت ميں ان لوگوں كے لئے بڑي تنبيه هے۔ جنھوں نے اپنے اپنے اماموں اور پيشواؤں كو يه منصب دے ركھا هے۔ اور ان كے اقوال كے مقابلے ميں وه نصوص قرآن وحديث كو بھي اهميت دينے كے لئے تيار نهيں هوتے۔


تخريج الحديث:

روىالإمام أحمد،والترمذي،وابن جريرمن طرق ، عنعدي بن حاتمرضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم.


درجة الحديث:


اس حديث كي سند صحيح هے۔ شيخ الباني رحمه الله نے اسے صحيح قرار ديا هے۔ صحيح سنن الترمذي برقم 2471

تفسير صحابه:


حضرت حذيفة بن اليمان اور حضرت عبد الله بن عباس رضي الله عنهم نے بھي اس آيت كي يهي تفسير كي هے: "إنهم اتبعوهم فيما حللوا وحرموا "تفسير طبري, تفسير قرطبي, تفسير ابن كثير.


ترجمه:

انھوں نے حلال وحرام (شريعت )ميں اپنے علما كي اتباع كي۔ديگر مفسرين كي تفسير:ابو البختري اور السدي رحمهما الله نے كها: "استنصحوا الرجال وتركوا كتاب الله وراء ظهورهم" تفسير طبري, تفسير قرطبي, تفسير ابن كثير.

ترجمه: انھوں نے رجال پر بھروسه كر ليا۔ اور الله كي كتاب كو پس پشت ڈال ديا۔

يعني اپنے اماموں اور وليوں پر بھروسه كر ليا۔ اور الله كي كتاب كي جانبمراجعه نهيں كيا۔ نتيجة ان كے اماموں كي غلطياں بھي دين هي قرار پا گئی ۔ يه تفسيريں اور حديث هميں بتاتي هيں كه اماموں اور اولياء پر بھروسه كر كے جس نے دين كو حاصل كيا۔ اور الله كي كتاب (قرآن اور حديث ) كي جانب رجوع اور تحقيق نهيں كيا۔ گويا اس نے اپنے امام اور اپنے ولي كو رب بنا ليا۔

كتني پرفكٹ مثال هے۔اس امت كي ايك بڑي تعداد 100% اس حديث كي تصديق كرتي هوئي نظر آتي هے۔ جس ميں نبي صلى الله عليه وسلم نے قدم قدم پر يهود ونصارى كي اتباع كي پيش گوئي كي هے۔ وهي دو افراد امام اور ولي, وهي بھروسه اور خوش فهمي, وهي عدم تاكد وتحقق اور عدم مراجعت كتاب الله۔


امام كرخي رحمه الله جو حنفيت كے سب سے بڑے اصولي وكيل مانے گئے هيں۔ فرما تے هيں:

«كل آية تخالف ما عليه أصحابنا فهي مؤولة أو منسوخة، وكل حديث كذلك فهو مؤول أو منسوخ»! (الأصل للكرخي 152)

ترجمه:

يعني قرآن كي هر وه آيت جو همارے مذهب كے خلاف هو جائے, هم يا تو اس كي تاويل كريں گے۔ يا اسے منسوخ قرار ديں گے۔ اسي طرح هر وه حديث جو همارے مذهب كے خلاف هو, هم اسے يا تو منسوخ مانيں گے يا مؤول۔

خود بدلتے نهيں قرآں كو بدل ديتے هيں
هوئے كس درجه فقيهان حرم بے توفيق

تقليد جامد كي يه خباثت هے۔ الميه يه هے كه اس غلاظت كے ڈھير كو بجائے گٹر ميں پھينكنے كے بهت سے لوگ اسےسينے سے چھپانے كي كوشش كرتے هيں۔ اللهم تعالےاس قوم كو بصيرت سے نواز دے۔

(نص الحديث)

((عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ الله عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إنَّ اللهَ زَوَىلِيَ الأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْك أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَإِنِّي أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الأَحْمَرَ وَالأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يهْلَكُوا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَلَا يُسَلّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ: (يَا مُحَمَّد إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّه لَا يُرَدُّ وَإِنّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ منْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُون بَعْضُهُمْيُفْنِي بَعْضًا). وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الأَئِمَّةُ المُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ فِي أُمَّتِي السَّيْف لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَة حَتَّى تَلْحَق قَبَائِل مِنْأُمَّتِي بِالمُشْرِكِينَ حَتَّى تَعْبُد قَبَائِل مِنْ أُمَّتِي الأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِيكَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِيوَلَا تَزَالُطَائِفَةُ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِي أَمْرُ اللهِ))
(تخريج الحديث)

أخرجه أحمد (5/278 ، رقم 22448) ،ومسلم (4/2215 ، رقم 2889) ، وأبو داود (4/97 ،رقم 4252) ، والترمذي (4/472 ، رقم 2176) وقال : حسن صحيح . وابن ماجه (2/1304 ،رقم 3952) ، وأبو عوانة (4/508 ، رقم 7509) ، وابن حبان (16/220 ، رقم 7238(وأخرجه أيضًا : ابن أبى شيبة (6/311 ، رقم 31694(


(مفردات الحديث)

(زوى لى الأرض) زمين كوسميٹ ديا

(الأحمر والأبيض) سونا اور چاندي۔ بعض نے ملك روم اور ملك فارس كها هے۔ يعني ان دونوں ملكوں كے خزانے

(بسنة عامة) ايسا قحط جس ميں سبھي لوگ متاثر هوں گے

(أقطارها) زميں كے خطے

(فيستبيح) استحصال كو مباح سمجھےگا

(بيضتهم) ان كے ٹھكانوں اور جمع هونے كي جگهوں كو۔ كها جاتا هے

(بيضة الدار) يعني درمياني حصه

(الأئمة المضلين) منكر بدعت اور فسق وفجور كي طرف بلانے والے۔


(مستفاد من الحديث)

امام احمد رحمه الله نے اس حديث سے استدلال كيا هے, كه مسائل ميں اجتهاد اور رفض تقليد اعمى اس امت ميں قيامت تك باقي رهےگا۔ گرچه يه امت اس طرح كي مصيبتوں ميں مبتلا كي جائےگي۔ لهذا جمود اور ائمه اربعه رحمهم الله كے منع كرنے كے با وجود ان كے مذاهب كي تقليد اعمى اور صريح آيتوں اور صحيح سنتوں كو رد كرنےكا فتنه بهت قديم زمانے سے چلا آ رها هے۔ان اماموں نے علم وفضل ميں بهت بڑا درجه حاصل كرنے كے با وجودنه تو خود كسي كي تقليد كي۔ نه هي كسي مسلمان كے لئے اسے جائز كها هے۔كيوں كه انھيں معلوم تھا كه بشر بشر هوتا هے۔ اور اس سے غلطي كا امكان بهر حال باقي هے۔ ليكن كچھ لوگ كتاب وسنت كي پرواه كئے بغير , ان اماموں كے كلام كو بھي بلائے طاق ركھ كر مذاهب اربعه ميں سے كسي ايك كي تقليد پر مصر هيں۔ حتى كه اپنے امام كے قول كو صريح كتاب اور صحيح سنت سے خطا هونا جان بھي ليں, تو وه بجائے قول امام كے كتاب وسنت كو رد كر ديتے هيں۔ ليكن امت كي ايك جماعت هميشه سے قائم هے۔ اور قيامت تك رهے گي۔ جو ايسے نظريات كے سامنے گھٹنے ٹيكنے كے بجائے كتاب وسنت كي بالا دستي كے لئے جد وجهد كرتي رهےگي۔ انبياء ومرسلين كي طرح انھيں بھي برے القاب ديئے جائيں گے۔ مشق ستم بنائيں گے۔ كبھي كبھي ان پر زميں تنگ كر ديں گے۔ مگر يه جماعت اپنے مشن كے ساتھ قائم هي رهےگي۔


شيخ محمد ناصر الدين ألبانيرحمه الله نے "صفة صلاة النبي" ميں بعض اقوال كا ذكر كيا هے۔

أولا- امام أبو حنيفه رحمه الله :

آپ نے فرمايا:"جو حديث صحيح ثابت هو جائے وهي ميرا مذهب هے"

(ابن عابدين في " الحاشية " 1 / 63)

نيز فرمايا :"كسي كے لئے بھي هماري باتوں كو لينا اس وقت تك حلال نهيں هے, جب تك همارے مرجع وماخذ كو نه جان لے"

(ابن عابدين في " حاشيته على البحر الرائق " 6 / 293

اور ايك روايت كے مطابق فرمايا: "جسے ميري دليل كا پته نه هو اس كے لئے ميرے قول پر فتوى دينا حرام هے"

نيز فرمايا: "جب ميرا كلام الله كي كتاب اور رسول صلى الله عليه وسلم كي خبر كے خلاف هو جائے, تو ميرے قول كو چھوڑ دو"

(الفلاني في الإيقاظ ص 50)

ثانيا- امام مالك بن أنس رحمه الله:

آپ نے فرمايا: "ميں بشر كے سوا كچھ نهيں هوں۔ مجھ سے خطا بھي سرزد هوتي هے اور صواب بھي۔ تو تم لوگ ميري رائے كو ديكھ ليا كرو۔ جو كتاب وسنت كے موافق هو جائے, اسے لے لو۔ اور جو كتاب وسنت كے موافق نه هو اسے ترك كر دو"

(ابن عبدالبر في الجامع 2 / 32)

نيز فرمايا: "نبي صلى الله عليه وسلم كے بعد جو كوئي بھي هے۔ اس كي (صحيح) باتيں لي بھي جائيں گي۔ اور اس كي (مخالف كتاب وسنت باتيں) ترك بھي كر دي جائيں گي۔ سوائےنبي صلى الله عليه وسلم كے۔ كيوں كه ان كي ساري باتيں ليي جائيں گي"

(ابن عبد البر في الجامع 2 / 91)

ثالثا-امام شافعي رحمه الله:

آپ نے فرمايا: "هر شخص سے نبي صلى الله عليه وسلم كي كچھ باتيں چھوٹ جاتي هيں۔ كچھ علم ميں نهيں هوتي هيں۔ اس لئے ميں نے جو كچھ كها هے۔ يا كسي اصل كو مستدل بنايا هے۔ اورميري بات نبي صلى الله عليه وسلم كےخلاف هو گئي هو۔ تو ميرا قول نبي صلى الله عليه وسلم هي كے قول كو مانا جائے"

(تاريخ دمشق لابن عساكر 15 / 1 / 3)

نيز فرمايا: "مسلمانوں كا اس بات پر اجماع هے كه جس پر نبي صلى الله عليه وسلم كي كوئي سنت ثابت هوگئي۔ تو كسي كے بھي قول كے سبب اس سنت كا ترك كرنا حلال نهيں هے"
(الفلاني ص 68)

اور فرمايا: "جب تم كو ميري كتاب ميں كوئي ايسي بات ملے جو نبي صلى الله عليه وسلم كي سنت كے خلاف هو۔ نبي صلى الله عليه وسلم كي سنت كو لے لو اور ميرے كلام كو چھوڑ دو" ايك روايت ميں هے: "اس سنت كي اتباع كرو اور كسي اور كے قول كي جانب متوجه نه هو"

(المجموع للنووي 1 / 63)

يه بھي فرمايا كه: "ميرے خلاف هر وه مسئله جو اهل نقل سے نبي صلى الله عليه وسلم كي خبر صحيح ثابت هو جائے۔تو ميں اپنے قول سے رجوع كا اعلان كرتا هوں۔ ا[ني زندگي ميں بھي اور ميري موت كے بعد بھي"

(أبو نعيم في الحلية 9/ 107)

رابعا-امام أحمد رحمه الله:

آپ نے فرمايا: "نه ميري تقليد كرو اور نه مالك شافعي اوزاعي اور ثوري كي تقليد كرو۔ تم بھي مسائل وهيں سے لو جهاں سے ان لوگوں نے ليا "

(ابن القيم في إعلام الموقعين 2 / 302)

اور ايك روايت ميں هے: "ان ميں سے كسي كي بھي تقليد كےطور پر اپنے دين كو نه لو۔ جو نبي صلى الله عليه وسلم اور آپ كے اصحاب سے ثابت هو جائے اسے لے لو۔پھر تابعين هيں اور ان كے بعد تمهيں اختيار هے"

اور فرمايا: "ميرے نزديك اوزاعي مالك ابوحنيفه وغيرهم كي رائے محض رائے هے۔ ليكن دليل اور حجت تو صرف حيث هے"

(ابن عبد البر في الجامع 2 / 149)

نيز فرمايا: "جس نے كسي كے قول كي وجه سے نبي صلى الله عليه وسلم كي حديث كو رد كر ديا۔ وه بالكل هلاكت كے دهانےپر هے"

(ابن الجوزي في المناقب ص 182)

اس كے بعد بھي اگر كوئي شخص يه كهے: كه ميرا اس حديث پر عمل اس لئے نهيں هے كه ميں فلاں امام كا مقلد هوں۔ يا ميں فلاں مذهب پر چلنے والا هوں۔ تو يه بات اسلامي تعليمات كے عين مخالف هے۔

اللهم ارنا الحق حقاً وارزقنااتباعه وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابه تقبل منا يا رب العالمين
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب !!!

اس کا صرف ایک ہی جواب ہیں


اپنے اپنے مشائخ کی اندھی تقلید !!!

مولانا محمو د الحسن سابقہ شيخ الحديث ديوبند لکھتے ہيں:-


”حق و انصاف يہ ہے کہ امام شافعي رحمتہ اللہ عليہ کے مذہب کو اس مسئلہ (بيع خيار) ميں ترجيح خاص ہے ليکن ہم مقلد ہيں اس لئے ہم پر اپنے امام ابو حنيفہ رحمتہ اللہ عليہ کي تقليد واجب ہے “
(تقرير ترمذي ، جلد 1، صفحہ 49)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب !!!


اس کا صرف ایک ہی جواب ہیں


اپنے اپنے مشائخ کی اندھی تقلید !!!


احمد رضا بریلوی نے پوری ایک کتاب بنام اجلی الاعلام ان الفتوی مطلقا علیٰ قول الامام صرف اس مسئلہ پر لکھی ہے کہ فتویٰ ہمیشہ قول امام پر ہوتا ہے۔اس بات سے انہیں کوئی غرض نہیں کہ امام کا فتویٰ قرآن کے مخالف ہے یا حدیث کے۔ بلکہ امام کے قول کے مقابلے میں یہ لوگ صحیح احادیث کی مخالفت کے لئے بھی بخوشی تیار ہو جاتے ہیں چناچہ احمد رضا لکھتے ہیں:

انھیں وجوہ سے صحیح و موکد احادیث کے خلاف کیا جاتا ہے۔
(اجلی الاعلام ان الفتوی مطلقا علیٰ قول الامام ص۱۲۸)
پھر مزید ایک جگہ لکھتے ہیں:

امام کا قول ضروری ایسا امر ہے جس کے ہوتے ہوئے نہ روایت پر نظر ہوگی نہ ترجیح پر۔
(اجلی الاعلام ان الفتوی مطلقا علیٰ قول الامام ص۱۶۳)
بریلویوں کے امام جناب احمد رضا صاحب کس قدر ڈھٹائی سے اقرار کر رہے ہیں کہ امام کے قول کے سامنے نہ روایت( قرآن وحدیث) دیکھی جائے گی نہ ترجیح اور یہ بھی اعتراف فرما رہے ہیں کہ ان کے مذہب میں صحیح احادیث کی مخالفت کی جاتی ہے۔ اب کوئی صاحب انصاف ہمیں بتائیں کہ اس کے علاوہ اور کیا چیز ہے جسے حنفیوں کی طرف سے ان کے امام، ابوحنیفہ کی عبادت سے تعبیر کیا جائے؟!

مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ حنفیوں کا اپنے امام ابوحنیفہ کی عبادت سے زبانی کلامی انکار ان کی لاعلمی اور جہالت کا نتیجہ ہے۔ جبکہ یہ لوگ حقیقتاً اپنے امام کی عبادت کرتے ہیں۔ اور جس طرح عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا اپنے علماء کو رب بنانے اور ان کی عبادت سے انکار خلاف واقع تھااسی طرح حنفیوں کا یہ انکار بھی غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

حنفی حضرات کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس معاملے میں ان کی جہالت اور بے خبری یا ہٹ دھرمی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی اور نہ ہی اس سے حقیقت میں کوئی تبدیلی واقع ہوگی۔ انہیں اللہ سے ڈر جانا چاہیے اور ابوحنیفہ کی عبادت کو چھوڑ کر ایک اللہ واحد لاشریک کی عبادت کرنی چاہیے تاکہ جنت کا حصول اور جہنم سے دوری ممکن ہوسکے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/کہیں-تقلید-اپنے-امام-کی-عبادت-تو-نہیں؟.761/
 
Top