جزاک الله -درست ۔
دوسری بات یہ کہ ٹائی کی ابتداء نہیں دیکھی جائے گی کہ یہ مسلم یا کہ غیر مسلم کی ایجاد ہے ۔ بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ موجودہ دور میں یہ کن لوگوں کے زیر استعمال ہیں ۔اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ یہ غالباً غیر مسلموں کی عادت رہی ہے ۔ دین دار طبقے میں سے غالباً کوئی نہیں پہنتا ۔
اور یہ بات کہ ذاکر نائک صاحب بھی پہنتے ہیں تو پہلے اس کا فائدہ ذکر کیا جائے ۔ اس کا فائدہ کیا ہے ؟ وہ کس غرض کے لیے پہنتا ہے ۔
آج کل تقریباً ہر رافضی کا لباس عموماً کالی قمیص اور سفید شلوار ہوتا ہے ۔
ہمارے علاقے کے عوام الناس اس قسم کے لباس سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ ہر ایک کو پتہ ہے کہ یہ لباس پہنا ان مجوسیوں کے بظاہر تعداد میں اضافہ کرنے کے مترادف ہیں ۔
چلیں آپ کو بھی ’’ من ترا حاجی بگو ۔۔۔‘‘ کے زمرہ میں شامل کرتے ہیں ؛میں نے کئی بار اس موضوع کی مزید وضاحت کرنے کی کوشش کی مگر وقت نہیں ملا ، آج جب لکھنے کا رادہ کیا تو فورم کا حال کچھ عجیب لگا۔ اس کی عکاسی مندرجہ ذیل کلام میں کی گئی ہے ۔
من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو
میرے بھائی شاید آپ نے پورے موضوع کو پڈھا نہیں ہے اس کا مقصد واضح الفاظ میں موجود ہے اور اس کو ہائی لائٹ بھی کیا گیا ہے، اور اس کا ایک اضافی مقصد اور بھی ہے جو مجھے نظر آیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اس سے لباس مزید خوبصورت لگتا ہے، اور ٹائی جس کے لیے نماز میں خلل ڈالتی ہے وہ ٹائی اتار کر نماز پڈھ لے، ٹائی پہننا کون سا واجب ہےالسلام علیکم
حافظ صاحب آپ کو اگر ٹائی پہننے سے اتفاق ھے تو یہی بتا دیں کہ ٹائی پہنی کیوں جاتی ھے باقی باتیں بعد میں انتظار کرتے ہیں۔
والسلام
الله كے بندے ميں آپ كی بات سے اتفاق کرتا ہوں، یہ اگر ان کی مذہبی علامت ہیں تو حرام ہیں، ٹائی پر مجھے ایک عربی فتوی بھی ملا ہے وہ بھی ملاحظہ فرما لیں:السلام علیکم
حافظ بھائی سب پڑھا ھے اسی لئے تو پوچھا تھا، آپ کے جواب کے مطابق یہودی سر پر ایک چھوٹی سی ٹوپی ڈالتے ہیں ہر وقت، اگر مسلمان بھی اسی طرح کی ٹوپی پہننی شروع کر دیں اور چاہیں تو نماز پڑھنے میں بھی ڈالیں تو ٹھیک رہے گا، مزید یہودی کے سر کے بالوں میں دو لٹھیں ہوتی ہیں اور داڑھی میں بھی ایک یا دو لٹھیں ہوتی ہیں اگر کوئی مسلمان ایسا ہی کرے تو بہتر رہے گا۔ جواب کا منتظر!
والسلام