سوال ہے ہی آپ جیسوں کو حیرت میں ڈالنے والا۔ اس لیے آپ کا حیرت میں پڑ جانا کوئی نیا عمل نہیں۔ اور نہ ہی صرف آپ کا ہے۔ بلکہ تکفیری جب لاجواب ہونے کے ساتھ بوکھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تو پھر اس طرح کی باتیں ان سے صادر ہوا کرتی ہیں۔
اس کا جواب یہ ہے:
جسے شیخ الاسلام امام الموحدین ابو یحییٰ اللیبی شہید رحمہ اللہ نے آپ جیسوں ہی کے لیے لکھا ہے:
آخر میں ایک اہم بات کی تنبیہ کرنا چاہوں گا۔ ہم نے جمہوریت میں پائے جانے والے واضح نواقض بیان کئے تاکہ ایک مسلمان کے ذہن میں اس کی صحیح تصویر بن سکے، اور وہ اس میں داخل ہوکر اپنے دین کو خسارے میں ڈالنے سے بچائے۔ کیونکہ یہی دین تو ایک مسلمان کی عزیز ترین متاع ہے اور اس میں نقصان عظیم ترین خسارہ ہے۔ لیکن اس کا یہ مقصود نہیں کہ ہم اشخاص پر حکم لگائیں۔ یہاں جو حکم جمہوریت پر لگایا گیا ہے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جو شخص جہالت یا تأویل کی بنا پر اس جمہوری عمل میں شامل ہوتا ہے اس پر بھی یہی حکم لگایا جائے۔ علمی و شرعی حقائق کا بیان ایک الگ چیز ہے اور اشخاص پر ان کا حکم لگانا ایک مختلف چیز۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ہدایت پر ثابت قدم رکھے اور راہِ حق پر ہمارے دلوں کو جما دے، یہاں تک کہ ہم اس میں کوئی تبدیلی و تغیرکئے بغیر اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملیں۔ آمین۔والحمد للہ رب العالمین۔
اس فتویٰ میں موجود اس لائن
’’ لیکن اس کا یہ مقصود نہیں کہ ہم اشخاص پر حکم لگائیں۔ یہاں جو حکم جمہوریت پر لگایا گیا ہے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جو شخص جہالت یا تأویل کی بنا پر اس جمہوری عمل میں شامل ہوتا ہے اس پر بھی یہی حکم لگایا جائے۔ علمی و شرعی حقائق کا بیان ایک الگ چیز ہے اور اشخاص پر ان کا حکم لگانا ایک مختلف چیز۔‘‘
نے آپ سمیت تمام تکفیریوں کے افعال، ان کی جدوجہد اور ان کے کردار وغیرہ پر پانی پھیر کر رکھ دیا ہے۔ جناب کاپی پیسٹنگ سے پہلے اچھی طرح پڑھ لیا ہوتا۔ اس لائن کی وضاحت دو نقطوں میں کرتا ہوں
1۔ اشخاص پر حکم نہیں لگانا چاہیے۔
2۔ حسن ظن رکھنا چاہیے کہ جو شخص ایسےنظام میں پھنسا ہوا ہے یا اس کو اچھا سمجھتا ہے وہ جہالت کی وجہ سے ہو یا تاویل کی صورت میں
لیکن آپ کا عمل ان دونوں نقطوں کے خلاف ہوتا ہے۔
1۔ آپ اشخاص پر حکم لگاتے ہیں۔ اور اسی حکم کی وجہ سے ان کا قتل جائز بلکہ واجب سمجھتے ہیں۔
2۔ حسن ظن کو آپ کی پارٹی بالکل جانتی ہی نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہمارے حکمران، فوج ودیگر افراد جن پر آپ لوگ کفر کا فتویٰ لگا کر ان کی جان کے مالک بن جاتے ہیں۔جہالت میں یا تاویل میں ایسے اسلامی قوانین نافذ کردیتے ہوں، جو اسلام کے خلاف ہوں۔
آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے گروپ میں سے کتنے لوگ، مولاناز اور مفتیان کرام ہیں۔ جن کے قلم فٹ تکفیر کرنے پر تو ہلتے ہیں لیکن ان کی زبانیں ان لوگوں کو سمجھانے کےلیے نہیں ہلتی جن پر کفر کافتویٰ صادر کیا جارہا ہوتا ہے۔ کیا آپ لوگ ان پر دعوت اسلام کی حجت قائم کرچکے ہیں۔ جن پر تکفیر تکفیر کے فتوے صادر کرکے گردن زنی کرتے جارہے ہیں۔
اور اس جواب کے بعد آپ نے پھر مجھ سے یہی سوال دہرایا تو اب میں سادات احناف کے نام یہاں لکھ کر آپ سے ان کے متعلق فتویٰ طلب کروں گا۔ جو کہ اب میرا حق بنتا ہے۔ ایڈمن توجہ فرمائے
سوال کاجواب طلب کرنا میراحق ہے، اور میں ہی کرونگا۔ اور آپ کو جواب دینا ہوگا۔ کیونکہ ’’ اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے‘‘ تھریڈ میں نے نہیں آپ نے ہی لگایا ہے۔ شاید آپ بھول رہے ہیں۔
میری ایڈمن حضرات سے توجہ کی اپیل ہے کہ سمیر خاں صاحب کو اس سوال کاجواب دینے پر پابند کیاجائے۔
اس کاپی پیسٹ بغیر پڑھے فتوے نے آپ پر مزید گھیرا تنگ کردیا ہے۔ اب آپ کے پاس دو راستے ہیں
1۔ اب تک آپ لوگوں نے جتنے لوگوں پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے۔ سب کےلیے اسلام کا سرٹیفکیٹ جاری کریں۔(جیسا کہ آپ نے بعض کےلیے صرف سر کی قیمت مقرر کرنے پر کر بھی دیا تھا) کیونکہ آپ خود کہہ رہے ہیں کہ اشخاص پر ہم حکم نہیں لگاتے۔
2۔ یا پھر جس طرح جن وجوہات کے سبب حکمرانوں وغیرہ کو تکفیر کی صف میں کھڑا کیا ہوا ہے۔ وہی سب وجوہات مقلدین (حنفی، دیوبندی اور بریلوی) میں بھی موجود ہیں۔ پھر حکمرانوں کے ساتھ ان کی بھی تکفیر کریں۔۔ اب دیکھتے ہیں آپ کونسا راستہ اختیار کرتے ہیں۔