• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سب سے پہلے تو گزارش ہے کہ آنحضور پوسٹ نمبر19 پہ تبصرہ فرمائیں۔! شکریہ

اسلاف میں سے کسی نے اس قسم کا فتویٰ نہیں دیا کہ جو شخص اپنے آپ کو حنفیت ، شافعیت ،مالکیت ،حنبلیت کی منسوب کرے تو اس کی تکفیر کی جائے۔ تکفیر کسی کی بھی اس وقت ہوتی ہے جب اس سے کسی مئلے میں کفر صادر ہو اور کوئی موانع نہ ہو اس کی تکفیر میں، تو اس کی تکفیر کی جائے گی ۔
آپ کی ان دو لائنوں سے دو باتیں سمجھ آتی ہیں۔
1۔ اسلاف نے معین تکفیر نہیں کی۔چاہے آدمی کا تعلق جس بھی مسلم کہلوانے والی جماعت سے ہو
2۔ معین تکفیر اس وقت کی جائے گی جب کفر صادر ہو اور کوئی موانع بھی نہ ہو۔
تو حضور والا آپ کاعمل ان دونوں پوائنٹ کے خلاف ہے۔ آپ معین تکفیر بھی کرتے ہیں۔ اور کفر صادر ہونے کے موانع پر بھی توجہ نہیں دیتے۔ اگر آپ کے نزدیک حکمران وغیرہ کافرہیں۔ تو کیا آپ نے ان پر شرعی تعلیمات پیش کرکے حجت قائم کرلی ہے؟۔۔ اگر کرلی ہے تو پھر پیش کیجیے ثبوت اور اگر نہیں کی تو پھر لم تقولون مالا تفعلون کےمصداق کیوں بن رہے ہو ؟
اس مسئلے میں آپ نے صرف احناف کو کیوں لیا ۔شوافع ، موالک ، حنابلہ اور اہل الحدیث کو کیوں نہیں لیا ۔کیونکہ جو میں نے پوسٹ کی ہے وہ عام مطلق ہے کہ اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔ایک عام اور مطلق بات کی ہے۔ معین بات میں نے کسی کے متعلق نہیں کی۔عوام الناس کو اس بات کا علم دیا ہے کہ اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد بن سکتی ہے۔ اس لئے اس سے بچا جائے۔ اس طرح کا سوال تو اس وقت پوچھا جائے گا جب کسی خاص کی معین کرکے تکفیر کی گئی ہو۔میرے پوسٹ میں کسی کی معین تکفیر ہی نہیں ہے ۔ تو یہ سوال ہی بے کار ہے۔ایک اہل حدیث بھی اطاعت لغیر اللہ کی بنیاد پر کافر ہوسکتا ہے۔ جس طرح کہ ایک حنفی۔
1۔ حنفی، دیوبندی اور بریلویوں کے ساتھ باقی فرق کا نام لیتا تو آپ کے گلے کا پھندا مزید ٹائٹ ہوجاتا۔ یہ تو آپ کو سانس لینے کی غرض سے ایسا کیا ہے۔ لیکن جب آپ حنفی دیوبندی اور بریلویوں پر حکم لگائیں گے تو پھر ان کی باری بھی آجائے گی۔ فکر نہ کریں۔ یہ تو ہمارا آپ پر احسان ہے کہ ہم نے تین پارٹیوں کا نام لیا ہے۔ اس لیے شواع، موالک وغیرہ کو داخل کرکے اپنے گریبان میں ڈالی گئی رسی کو مزید مضبوط مت کریں۔
2۔ جناب ’’ اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد بن سکتی ہے۔‘‘ اور ’’ اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔‘‘ دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ بن سکتی ہے میں جہالت اور تاویل وغیرہ پر توجہ کی جائے گی لیکن بنیاد ہے میں جہالت اور تاویل کونظر انداز کردیا گیا ہے۔ اور آپ نے تھریڈ کا عنوان ’’بن سکتی ہے‘‘ نہیں بلکہ ’’بنیاد ہے‘‘ رکھا ہے۔ اس لیے اب آپ اپنے مؤقف سے مت پھریں۔ اور اٹھائے گئے ہمارے سوالات کے دو ٹوک جواب لکھیں۔
3۔ دیکھیں جناب یہ بات ’’ اس طرح کا سوال تو اس وقت پوچھا جائے گا جب کسی خاص کی معین کرکے تکفیر کی گئی ہو ‘‘ آپ اس وقت کہہ سکتے ہیں۔ جب آپ معین تکفیر (حکمران وغیرہ) نہ کرتے ہوں، لیکن آپ تو معین تکفیر کرتے ہیں۔ اور جن وجوہات واسباب کی وجہ سے معین تکفیر کرتے ہیں۔ وہی اسباب ووجوہات نام لی گئی پارٹیوں میں بھی ہیں۔ تو پھر ان سے چشم پوشی کیوں ؟۔۔جناب میں نے آپ سے بات کرتے ہوئے کسی جگہ یہ بھی لکھا تھا کہ دین محمدیﷺ کو جتنا نقصان صوفیوں نے دیا ہے۔ اب تک اتنا نقصان کسی اور نے نہیں دیا۔۔
آپ لوگ حکمرانوں وغیرہ کی تکفیر اس وجہ سے کرتے ہیں کہ وہ خلاف شرع قوانین وضع کرتے اور نافذ کرتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔ حسن ظن ہے کہ حکمران شرعی تعلیمات سے ناواقف ہیں۔(کیونکہ کوئی حکمران ایسانہیں جو شرعی تعلیمات پر دسترس رکھتا ہوں) اس لیے ان سے ایسے امور صادر ہوجاتے ہوں لیکن جو لوگ اسلام کانام لے لے کر دین کا چہرہ مسخ کرنے پر برسوں سے تلے ہوئے ہیں۔ آپ کے ہاں تکفیر کی لسٹ میں ان کانام کیوں نہیں آتا ؟
جناب آپ کےلیے گزارش ہے کہ حکمرانوں وغیرہ کی تکفیر تکفیر معین ہے۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں ہم تکفیر معین نہیں کرتے اور دوسری طرف کرتے بھی ہیں۔ آپ کے اس عمل (یعنی تکفیر معین) پر ہم نے سوال کیا کہ جن بنیادوں پر آپ حکمرانوں وغیرہ کی تکفیر کرتے ہیں۔ وہی اسباب نام لی جانے والی پارٹیوں میں باتم پائے جاتے ہیں تو پھر ان کی تکفیر کیوں نہیں کرتے۔؟ ۔۔۔سمیر خاں جواب مطلوب ہے۔
لیکن اس ساری صورت حال میں آپ لوگوں کو ساری گھبراہٹ اس لئے ہے کہ آپ کے پسندیدہ حکمران صلیبیوں کی اطاعت کرکے کفر کے مرتکب ہوئے۔ تو آپ نے ان کو تکفیر سے بچانے کے لئے اس پوسٹ پر لایعنی سوالات کرنے شروع کردیے کہ اچھا یہ تو بتاکہ مقلدین ( حنفی، دیوبندی، بریلوی) آتے ہیں یا نہیں؟

واہ بہت خوب۔۔ ایک ہی پوسٹ میں بوکھلاہٹ کا شکار کیوں ہو مسٹر سمیر خاں صاحب دامت برکاتہم العالیہ ؟ ایک طرف کہا جارہا ہے اور اس پر فتوے پیش کیے جارہے ہیں کہ تکفیر معین نہیں کرتے اور دوسری طرف کہا جارہا ہے کہ ’’ آپ کے پسندیدہ حکمران صلیبیوں کی اطاعت کرکے کفر کے مرتکب ہوئے۔ ‘‘ ۔۔ یہ تضاد کیوں ؟ محترم اب یقینی طور ثابت ہوچکا ہے کہ آپ تکفیر معین کرتے ہیں۔ اس لیے جن اسباب کی وجہ سے حکمرانوں کی تکفیر کی جاتی ہے یہی اسباب اگر ہم حنفی، دیوبندی اور بریلویوں میں دکھا دیں تو آپ ان کی تکفیر کریں گے یا نہیں ؟
مسٹر گذ مسلم یہ کوئی کسوٹی کا پروگرام نہیں ہے کہ آپ نے جیسا کہ لکھا :سوال کا جواب مختصر ہے اس لئے مختصر جواب دیا جائے ۔یعنی ہاں یا ناں میں۔ نہ آپ کسوٹی کے پروگرام میں قریش پور بن کر بیٹھے ہیں اور نہ میں کسوٹی کے پروگرام میں ایک تماشائی کی حیثیت سے آیا ہوں۔ یہ دین کا معاملہ ہے۔صاف صاف اور وضاحت سے بیان کیا جائےگا۔آپ کو گھبراہٹ کس بات ہے۔ یاد رکھیں میرے پوسٹ میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے۔ وہ مطلق بات ہے معین نہیں ہے۔ اس لئے کسی خاص فرقے یا مکتبہ فکر کا نام لے کر ان کی تکفیر کی خواہش رکھنا بے علمی ہے۔
1۔ سب سے پہلے تو جناب آپ بوکھلاہٹ کے بری طرح شکار ہوچکے ہیں۔ لیکن جناب آپ کو ایسے جانے نہیں دیاجائے گا۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اخلاقیات سے گری باتیں کرکے موضوع کو مقفل کروادیں گے؟ ناں جناب ناں۔ ایسی اوچھی حرکتیں مت کریں۔ اور جو پوچھا ہے صرف اس کا جواب دیں۔
2۔ آپ کے الفاظ ’’ یہ دین کا معاملہ ہے۔صاف صاف اور وضاحت سے بیان کیا جائےگا۔ ‘‘ اس لیے تو ہم بھی صاف صاف اور وضاحت کے ساتھ پوچھ رہے ہیں کہ دیوبندی، حنفی اور بریلویوں کے بارے آپ کا کیاخیال ہے؟ کیونکہ جن وجوہات سے آپ بعض لوگوں کی تکفیر کرتے ہیں۔ اسی کشتی میں یہ پارٹیاں بھی شامل ہیں۔ ایک پر کفر کا فتویٰ اور ایک پر مسلمانیت کا فتویٰ۔۔ اس دورنگی کی ذرا وضاحت پیش کرنا پسند کریں گے مسٹر سمیر خاں صاحب ؟
3۔ آپ کے ان الفاظ ’’ وہ مطلق بات ہے معین نہیں ہے۔‘‘ کا جھوٹا ہونا آپ کی اسی پوسٹ سے ہی واضح ہے۔’’آپ کے پسندیدہ حکمران صلیبیوں کی اطاعت کرکے کفر کے مرتکب ہوئے۔‘‘ کیا یہ معین تکفیر نہیں ؟

نوٹ:
سوال کا جواب دیے بنا مزید کوئی بات نہ لکھی جائے اور نہ آئیں بائیں شائیں کی جائے اور نہ ہی اس آئیں بائیں شائیں کا جواب دیا جائے گا۔ اس لیے گزارش ہے کہ ساری توجہ سوال کےجواب پر ہی مرکوز رکھیں۔شکریہ
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
میں آپ کو جواب دے چکا ہوں ۔ اگر آپ کو احناف دیوبندی اور بریلویوں کا کافر قرار دینے کا شوق ہے تو یہ کام خود ہی کرلیں۔
اور جہاں تک حکمران اپنے فیصلے کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائےکسی اور قانون فیصلہ سے کرتے ہیں تو ان کے بارے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہمااللہ کا فیصلہ سن لیجئے:

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اسی لئے ہر حاکم جو کتاب اللہ کے بغیر فیصلہ کرتا ہو اسے طاغوت کہا گیا ہے ‘‘۔(مجموع الفتاویٰ:۱۲۸/۲۰)
امام ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’طاغوت ہر اس معبود یا متبوع یا مطاع کو کہتے ہیں جس کے ذریعے بندہ اپنی حد سے تجاوز کرجائے لہٰذا ہر قوم کا طاغوت وہ ہوا جس کے پاس وہ اللہ اور اس کے رسول کے سوا فیصلے کے لیے جاتے ہیں یا اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہیں یا اللہ کی جانب سے بلا بصیرت اس کی ابتاع کرتے ہیں یا اس کی اس بات میں اطاعت کرتے ہیں جس کے متعلق وہ نہیں جانتے کہ وہ اللہ کی اطاعت ہے ۔(اعلام الموقعین عن رب العالمین : ۱/۵۰)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کیا
اطاعت رسول صلى اللہ علیہ وسلم
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%BE%DB%8C-%DA%88%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%81-118/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D8%B9%D8%AA-%D8%B1%D8%B3%D9%88%D9%84-%D8%B5%D9%84%D9%89-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%B3%D9%84%D9%85-4925/
بھی اطاعت لغیر اللہ ہے؟؟
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت عین اللہ کی اطاعت مانی جائے گی ؟؟

’’اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریمﷺ کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی بھی ا طاعت کرو"
سورة النساء:٥٩
اس آیت مبارکہ میں تو خود اللہ تبارک تعالٰی اپنے بندوں کو غیراللہ کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے پھر کس بناء پراطاعت لغیر اللہ کفر ہوجاتا ہے
اس کے علاوہ سورۃ فاتحہ میں اللہ نے ہمیں دعا مانگنے کا ایک طریقہ بتایا ہے کہ
اے اللہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلا جن پر تو نے انعام فرمایا ہے

اوراللہ کے انعام یافتہ لوگ کون ہیں جن کے راستے پر چلنے کی ہم دعا مانگتے ہیں اللہ نے سورۃ النساء میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان انعام یافتہ بندوں کا ذکر کس انداز میں کیا ہے یہ ایک غور طلب امر ہے اللہ ارشاد فرماتا ہے
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے انعام کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔

یہاں بھی اللہ نے اطاعت لغیر اللہ پر یعنی رسول کی اطاعت پر اچھے ساتھیوں کے ملنے کی بشارت دی ہے

اس کے علاوہ قرآن و حدیث میں کئے مقامات پر والدین کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کیا

’’اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریمﷺ کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی بھی ا طاعت کرو"
سورة النساء:٥٩
اس آیت مبارکہ میں تو خود اللہ تبارک تعالٰی اپنے بندوں کو غیراللہ کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے پھر کس بناء پراطاعت لغیر اللہ کفر ہوجاتا ہے
اس کے علاوہ سورۃ فاتحہ میں اللہ نے ہمیں دعا مانگنے کا ایک طریقہ بتایا ہے کہ
فَإِن تَنَـٰزَعْتُمْ فِى شَىْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّـهِ وَٱلرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّـهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ﴿٥٩
آگے کا بھی ارشاد پیش کیجئے!۔۔۔
وہ مثال نہ بنیئے کہ اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
فَإِن تَنَـٰزَعْتُمْ فِى شَىْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّـهِ وَٱلرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّـهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ﴿٥٩
آگے کا بھی ارشاد پیش کیجئے!۔۔۔
وہ مثال نہ بنیئے کہ اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔۔۔
یاد رہے اس دھاگہ کا موضوع ہے
اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔


اس موضوع کی مناسبت سے آیت کوٹ کی گئی ہے کہ اللہ کی اطاعت رسول کی اطاعت اور اولیٰ الامر کی اطاعت کا حکم اللہ نے دیا ہے
جب اللہ تبارک تعالیٰ خود ہمیں اطاعت لغیراللہ کا حکم دے رہا ہے تو پھر یہ اطاعت لغیراللہ کس طرح کفر کی بنیاد ہوسکتا ہے

جہاں تک بات ہے آپ کی کوٹ کی گئی آیت کی تو اگر اس پر بات کی گئی تویہ موضوع سے باہر بات ہوگی مناسب یہ ہے کہ آپ یا تو یہ ثابت کریں کہ اطاعت لغیراللہ کفر کی بنیاد ہے یا پھر اس کی مخالفت میں دلائل پیش فرمائیں شکریہ

وہ مثال نہ بنیئے کہ اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یاد رہے اس دھاگہ کا موضوع ہے
اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔

اس موضوع کی مناسبت سے آیت کوٹ کی گئی ہے
یہ ہی تو آپ کرتے ہیں۔۔۔
میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھُو تھُو۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
کیا
اطاعت رسول صلى اللہ علیہ وسلم
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%BE%DB%8C-%DA%88%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%81-118/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D8%B9%D8%AA-%D8%B1%D8%B3%D9%88%D9%84-%D8%B5%D9%84%D9%89-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%B3%D9%84%D9%85-4925/
بھی اطاعت لغیر اللہ ہے؟؟
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت عین اللہ کی اطاعت مانی جائے گی ؟؟

’’اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریمﷺ کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی بھی ا طاعت کرو"
سورة النساء:٥٩
اس آیت مبارکہ میں تو خود اللہ تبارک تعالٰی اپنے بندوں کو غیراللہ کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے پھر کس بناء پراطاعت لغیر اللہ کفر ہوجاتا ہے
اس کے علاوہ سورۃ فاتحہ میں اللہ نے ہمیں دعا مانگنے کا ایک طریقہ بتایا ہے کہ
اے اللہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلا جن پر تو نے انعام فرمایا ہے

اوراللہ کے انعام یافتہ لوگ کون ہیں جن کے راستے پر چلنے کی ہم دعا مانگتے ہیں اللہ نے سورۃ النساء میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان انعام یافتہ بندوں کا ذکر کس انداز میں کیا ہے یہ ایک غور طلب امر ہے اللہ ارشاد فرماتا ہے
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے انعام کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔

یہاں بھی اللہ نے اطاعت لغیر اللہ پر یعنی رسول کی اطاعت پر اچھے ساتھیوں کے ملنے کی بشارت دی ہے

اس کے علاوہ قرآن و حدیث میں کئے مقامات پر والدین کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے
بہرام جی آپ جس دین سے تعلق رکھتے ہیں اس کی بنیادی تعلیم ہی اطاعت لغیراللہ پر مبنی ہے۔اس لئے آپ اس بحث کو سمجھ ہی نہیں سکتے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یاد رہے اس دھاگہ کا موضوع ہے
اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھو!۔ بہرام بھائی۔۔۔

اللہ نے قسم کھاکر فرمایا ہے کہ جب تک کوئی شخص محمدﷺکو فیصلہ کرنے والا آپ ﷺکی شریعت کو ہر معاملے میں فیصلہ کن نہ مان لے وہ مومن نہیں ہوسکتا اور پھر آپ ﷺکی شریعت کو ہر معاملے میں فیصلہ کن نہ مان لے وہ مومن نہیں ہوسکتا اور پھر آپ ﷺکے فیصلے اور شریعت سے اپنے دل میں تنگی بھی محسوس نہ کرے بلکہ اسے دل وجان سے تسلیم بھی کرے :
فَلاَ وَ رَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(نساء:٤٥)


ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اللہ نے اپنی مقدس ذات کی قسم کھاکر کہا ہے کہ کوئی آدمی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک رسول ﷺکو تمام امور میں فیصلہ کرنے والا نہ مان لے جو فیصلہ رسول ﷺکردیں وہی حق ہے اس کی ظاہری وباطنی طور پر اتباع کرنا ضروری ہے اسی لیے اللہ نے فرمایا ہے:
ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(نساء:٤٥)
اپنے دلوں میں تنگی محسوس نہ کریں اور اس فیصلے کو مکمل طور پر تسلیم کرلیں ۔
یعنی جب آپ کو فیصلہ کرنے والا مان لیں اور ظاہری کے ساتھ ساتھ باطنی طور پر بھی آپ کی اطاعت کرلیں تو اپنے دلوں میں آپ کے فیصلے سے تنگی محسوس نہ کریں اور اسے بغیر کسی رکاوٹ وتردد کے قبول کرلیں کسی قسم کی مخالفت نہ کریں ۔جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:
لایؤمن احدکم حتی یکون ھواہ تبعا لما جئت بہ۔تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے مطابق نہ ہوجائیں ۔


(تفسیر ابن کثیر:١/٧٨٧۔بیہقی۔طبرانی۔ابن ابی عاصم فی السنۃ۔ابن بطی فی الأبانۃ۔ قاسم بن عساکر فی طرق الاربعین سب نے عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہماسے روایت کی ہے الفاظ بہیقی کے ہیں )
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
سب سے پہلے تو گزارش ہے کہ آنحضور پوسٹ نمبر19 پہ تبصرہ فرمائیں۔! شکریہ
قارئین کرام سے گزارش ہے کہ سمیر کو گڈ مسلم بھائی کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دینے کا موقع دیا جائے اور اس کے لیے فرار کی راہیں آسان کرنے سے احتیاط برتی جائے۔۔جزاک اللہ خیرا۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اسی لئے ہر حاکم جو کتاب اللہ کے بغیر فیصلہ کرتا ہو اسے طاغوت کہا گیا ہے ‘‘۔(مجموع الفتاویٰ:۱۲۸/۲۰)

سمیر صاحب امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے اس فتوے پر بھی روشنی ڈال دیں/۔
شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ مُتَّبِعًا لِأَبِي حَنِيفَةَ أَوْ مَالِكٍ أَوْ الشَّافِعِيِّ أَوْ أَحْمَد: وَرَأَى فِي بَعْضِ الْمَسَائِلِ أَنَّ مَذْهَبَ غَيْرِهِ أَقْوَى فَاتَّبَعَهُ كَانَ قَدْ أَحْسَنَ فِي ذَلِكَ وَلَمْ يَقْدَحْ ذَلِكَ فِي دِينِهِ. وَلَا عَدَالَتِهِ بِلَا نِزَاعٍ؛ بَلْ هَذَا أَوْلَى بِالْحَقِّ وَأَحَبُّ إلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ يَتَعَصَّبُ لِوَاحِدِ مُعَيَّنٍ غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَنْ يَتَعَصَّبُ لِمَالِكِ أَوْ الشَّافِعِيِّ أَوْ أَحْمَد أَوْ أَبِي حَنِيفَةَ وَيَرَى أَنَّ قَوْلَ هَذَا الْمُعَيَّنِ هُوَ الصَّوَابُ الَّذِي يَنْبَغِي اتِّبَاعُهُ دُونَ قَوْلِ الْإِمَامِ الَّذِي خَالَفَهُ.فَمَنْ فَعَلَ هَذَا كَانَ جَاهِلًا ضَالًّا؛ بَلْ قَدْ يَكُونُ كَافِرًا؛ فَإِنَّهُ مَتَى اعْتَقَدَ أَنَّهُ يَجِبُ عَلَى النَّاسِ اتِّبَاعُ وَاحِدٍ بِعَيْنِهِ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَئِمَّةِ دُونَ الْإِمَامِ الْآخَرِ فَإِنَّهُ يَجِبُ أَنْ يُسْتَتَابَ فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ.[مجموع الفتاوى 22/ 249]

اوراگر کوئی شخص امام ابوحنیفہ یا امام مالک یا امام شافعی یا امام احمد رحمہم اللہ کا متبع ہو : اوربعض مسائل میں دیکھے کہ دوسرے کا مذہب زیادہ قوی ہے اوراس کی اتباع کرلے تو اس کا یہ کام بہتر ہوگا اوراس سے اس کے دین یا عدالت میں بالاتفاق کوئی عیب نہیں لگے گا، بلکہ یہ شخص زیادہ حق پر اور اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک زیادہ محبوب ہوگا اس شخص کی بنسبت جواللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی معین( امام) کے لئے تعصب رکھے۔
مثلا کوئی امام مالک یا امام شافعی یا امام احمد یا امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کا متعصب ہو اور یہ سمجھے کہ اس معین امام کا قول ہی درست ہے اوراسی کی اتباع کرنی چاہئے نہ کہ اس کے مخالف کسی دوسرے امام کی ، "تو جو شخص بھی ایسا کرے وہ جاہل اور گمراہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں وہ کافر ہو جاتا ہے" چنانچہ جب وہ یہ اعتقادر کھے کہلوگوں پر ان ائمہ (اربعہ) میں سے کسی ایک معین امام ہی کی اتباع کرنی ہے اوردوسرے کسی امام کی نہیں، تو ایسی صورت میں واجب ہوگا کہ اس شخص سے توبہ کرائی جائے، پھر اگر توبہ کرلے توٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا(کیونکہ ایسی صورت میں وہ کافر ہوجائے گا)
باقی میں اسے پوسٹ پر کلام نہیں کروں گی کیونکہ میں آپ کو ایک الگ بحث میں نہیں الجھانا چاہتی۔آپ مطلوبہ سوالات کے جواب پیش فرما دیں اس کے بعد باقی سوالات اور اعتراضات پیش کیئے جائیں گے۔جزاک اللہ خیرا۔
 
Top