• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقوال سلف

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
*کوئی سینہ کینہ سے خالی نہیں ہوتا*

ابن تيميہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

*حسد ایک نفسیاتی بیماری ہے، اس سے بہت کم لوگ بچ پاتے ہیں ورنہ اس میں اکثر لوگ مبتلا نظر آتے ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کوئی سینہ کینہ سے خالی نہیں ہوتا فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ برا آدمی اسے ظاہر کردیتا ہے اور شریف آدمی اسے چھپاتا ہے.*

مجموع الفتاوى | ١٢٥/١٠
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
*شہرت و خودنمائی سے دور رہنے کے متعلق سلف صالحین کے سنہرے واقعات*

↩* خالدبن دریک فرماتے ہیں: ابن مہریز کے اندر دو خوبیاں ایسی تھیں جو میں نے اس امت کے کسی فرد میں نہیں دیکھی۔ پہلی خوبی: حق واضح ہو جانے کے بعد اس کا برملا اظہار کرنے میں ذرا بھی تامل نہیں کرتے تھے چاہے کوئی خوش ہو یا ناراض۔ دوسری خوبی: وہ اپنی نیکی چھپانے کے بہت زیادہ حریص تھے۔

[الحلية (تهذيبه) 2 / 170].

↩* سہل بن منصور بیان فرماتے ہیں: ایک مرتبہ بشر بن منصور رحمہ اللہ نماز پڑھ رہے تھے۔ چنانچہ انہوں نے لمبی نماز پڑھی۔ ایک آدمی ان کو دیکھ رہا تھا۔ جب ان کو معلوم ہوا تو انہوں نے اس آدمی سے کہا: میری اس نماز سے تم خوش فہمی میں مت مبتلا ہونا کیونکہ ابلیس نے بھی فرشتوں کے ساتھ رہ کر اللہ کی اتنی اتنی عبادت کی تھی۔

[الحلية (تهذيبه) 2 / 331].

↩* ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لوگ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ لوگ جب اکٹھا ہوں تو انسان اپنی خوبیاں اور نیکیاں ان کے سامنے بیان کرے۔

[صفة الصفوة 3/60].

↩* اعمش بیان فرماتے ہیں کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ شہرت و خودنمائی سے دور رہتے تھے اسی لیے وہ کسی نمایاں جگہ پر نہیں بیٹھتے تھے۔ جب ان سے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو بقدر سوال جواب دیتے۔ میں ان سے کہتا کے اس سوال میں یہ بھی ہے۔ تو فرماتے کہ سائل نے صرف اتنا ہی پوچھا ہے۔

[الحلية (تهذيبه) 2 / 89].

↩* ایوب السختیانی رحمہ اللہ اپنے بارے میں فرماتے ہیں: لوگوں میں میرا تذکرہ اور چرچا ہے لیکن مجھے یہ پسند نہیں۔

[صفة الصفوة 3/210].

↩* نیز انھیں کا بیان ہے کہ جب اللہ تعالی کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ بندہ چاہتا ہے کہ کسی کو اس کی خبر نہ ہو۔

[عيون الأخبار 2 / 725].

↩∗ مزید فرماتے ہیں: جو بندہ سچا اور نیک دل ہوتا ہے وہ شہرت و خود نمائی پسند نہیں کرتا۔

[السير (تهذيبه) 2/626].

↩* سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ میں لوگوں کو جانوں لیکن لوگ مجھے نہ جانیں۔

[موسوعة ابن أبي الدنيا 6 / 529].

↩* نیز انہیں کا ایک قول یہ بھی ہے: کوشش کرو کہ لوگ تمہیں نہ جانیں۔ اگر لوگ تمہاری تعریف نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں۔ اگر تم اللہ کے نزدیک قابل تعریف ہو تو لوگوں کے برا کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

[الحلية (تهذيبه) 3 / 7].

↩* حسن بن الربیع ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں: خلیفہ وقت ہارون کا خط ابن ادریس کے نام جب پڑھا گیا تو اس وقت میں وہاں حاضر تھا۔ جب عبد اللہ ابن ادریس کو معلوم ہوا کہ امیرالمومنین نے ان کے نام خط بھیجا ہے تو وہ سسکیاں لے لے کر رونے لگے یہاں تک کہ بے ہوش ہو گئے۔ عصر تک وہ اسی حال میں رہے۔ جب ہم نے ان پر پانی کا چھینٹا مارا تو مغرب سے کچھ پہلے افاقہ ہوا پھر کہنے لگے: إنا لله وإنا إليه راجعون، امیرالمومنین مجھے جاننے لگے یہاں تک کہ میرے پاس خط لکھنے لگے!!! آخر میں نے کون سا گناہ کیا؟؟؟

[السير (تهذيبه) 2 / 796].

↩∗ سحنون رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بعض سلف صالحین ایسے گزرے ہیں کہ وہ کوئی بات بولنا چاہتے مگر نہیں بولتے حالانکہ اگر بولتے تو اس بات سے بہت سارے لوگ مستفید ہوتے لیکن وہ ریا و نمود کے ڈر سے نہیں بولتے تھے ۔

[السير (تهذيبه) 3/983].

↩* سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ اپنا جوتا / چپل لوں اور ایسی جگہ جا بیٹھو جہاں مجھے کوئی جانتا نہ ہو، پھر سر اٹھا کر کہنے لگے: لیکن وہ جگہ جہاں ذلت و رسوائی نہ ہو۔

[الحلية (تهذيبه) 2 / 372].

↩* بشر بن حارث فرماتے ہیں: میں نے دیکھا ہے کہ جو بھی شہرت و خود نمائی کے پیچھے پڑا ہے اس کا دین بھی گیا اور ذلت و رسوائی اس کا مقدر ہوئی۔

[الحلية (تهذيبه) 3 / 94].

↩* نیز فرماتے ہیں: جو دنیا کی شہرت و خودنمائی کا طالب ہو وہ آخرت کی لذت و حلاوت محسوس نہیں کر سکتا ۔

[الحلية (تهذيبه) 3 / 94].

↩* حسن بصری فرماتے ہیں: میں نے ایسے علماء کو پایا ہے کہ ان میں سے کوئی عالم اگر لوگوں کے ساتھ کسی مجلس میں ہوتا تو لوگ اسے خاموش رہنے کی وجہ سے یہ سمجھتے کہ ان کے اندر بولنے کی صلاحیت نہیں ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہوتی بلکہ وہ پائے درجے کا فقیہ ہوتا۔ ( یعنی وہ ریا ونمود کے خوف سے خاموشی کو ترجیح دیتے)

[الزهد للإمام أحمد / 446].

↩* امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ لوگ مجھ سے علم سیکھیں مگر وہ علم میری طرف منسوب نہ کیا جائے۔

[صفة الصفوة 2/553].

↩* احمد بن ابو الحواری کہتے ہیں: ابوسلیمان الدارانی نے مجھے نصیحت کی: اگر ایسا کر سکتے ہو کہ لوگ تمہیں جانیں نہ پہچانیں تو تم ایسا کرو۔

[الحلية (تهذيبه) 3 / 192].

↩∗ ابو بکر بن عیاش رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خاموشی کا سب سے چھوٹا فائدہ سلامتی ہے اور یہی عافیت کے لئے کافی ہے جبکہ بولنے کا سب سے بڑا نقصان شہرت ہے اور مصیبت کے لیے یہی بہت کافی ہے۔

[السير (تهذيبه) 2 / 787].

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
قال ابن تيمية رحمه الله:
‏"فإن العبد لو اجتهد مهما اجتهد لا يستطيع أن يقوم لله بالحق الذي أوجبه عليه فما يسعه إلا الاستغفار والتوبة عقيب كل طاعة".
‏مجموع الفتاوى لابن تيمية.

بندہ کتنی ہی کوشش کرڈالے وہ اللہ کے حق واجب کو کماحقہ ادا نہیں کرسکتا
تو اس کے پاس ہر اطاعت کے بعد استغفار اور توبہ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
*گناہ کے باوجود نعمت کا ملنا .. عذاب الٰہی کی نشانی*

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالی اپنے جس بندے سے محبت کرتا ہے تو اس کی معمولی غلطی اور لغزش پر بھی اس کی تادیب اور سرزنش کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ مومن بندہ برابر چاق و چوبند رہتا ہے مگر جو بندہ اللہ کی نگاہوں سے گر کر بے وقعت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس کے گناہوں کے درمیان چھوڑ دیتا ہے۔ چنانچہ ایسا شخص جب بھی کوئی گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے کوئی نہ کوئی نعمت عطا فرماتا ہے اور یہ نادان سمجھتا ہے کہ یہ اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نوازش و تکریم ہے۔ حالانکہ اسے نہیں معلوم کہ درحقیقت یہی عین ذلت و رسوائی ہے اور اللہ تعالی اسے ڈھیل دے کر سخت عذاب سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔

(زاد المعاد 3/506)

═══☆ ❁✿❁☆ ═══
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
قال الإمام الذهبي عن شيخه ابن تيمية:
«لا لذة له في غير نشر العلم، وتدوينه، والعمل بمقتضاه»

*اپنے استاذ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام ابن تیمیہ کو علم کی نشر واشاعت، اس کو لکھنے اور اس پر عمل کرنے کے سوا کسی اور چیز میں انہیں کوئی لطف نہیں آتا تھا۔*

(المعجم المختص 25)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
پریشان حال بہنوں کے نام

مقبل بن هادی الوادعيؒ فرماتے ہیں کہ:

کیا آپ جانتی ہیں؟؟!
حضرت عائشہؓ کی کوئی اولاد نہیں تھی اس کے باوجود بھی کتب السنة النبوية میں ایسا کوئی اثر نہیں ملتا کہ حضرت عائشہؓ نے کبھی رسول اکرم ﷺ سے یہ کہا ہو کہ آپ میرے لئے اولاد کی دعا کریں!!

کیا آپ جانتی ہیں؟؟!
نبی کریم ﷺ کی وفات کے وقت ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی، یعنی آپؓ نبی اکرمﷺ کے بعد 47 سال زندہ رہیں، رسول اکرمﷺ آپؓ سے بے انتہا، بے لوث محبت کرتے تھے، اور آپ انتہائی غیرت والی تھیں، ان سب کے باوجود آپؓ نے اپنی زندگی اسی رنج وغم میں یوں ہی نہیں گزاردی بلکہ خود کو علم وعبادت میں مشغول رکھا اور کبار صحابہ کرام کی معلمہ، مثقفہ اور مفتیہ بنی رہیں۔

زندگی کا انحصار صرف ان ہی چیزوں پر نہیں ہے؛
نہ اولاد پر
نہ شادی پر
نہ گھر پر
نہ مال پر
اور نہ ہی ان چیزوں سے زندگی رک سکتی ہے
نہ ہی والدین کے گزر جانے سے.
اور نہ ہی اولاد کے نہ ہونے سے زندگی رک سکتی ہے۔

الله جو کچھ واپس لیتا ہے اسکے بدلے اس سے بہتر چیزوں سے نوازتا ہے(نعم البدل عطاء کرتا ہے)۔
اور یہ دنیا مکمل طور کسی کو بھی نہیں ملتی ہے بلکہ یہ تو ایک آزمائش گاہ ہے۔

لہذا اپنے دلوں کو ایمان سے، الله کی رضا سے اور اسکے ساتھ حسنِ ظن سے معمور کریں، اور اپنے وقت کو طلبِ علم اور ان کاموں میں لگائیں جو آپکے لئے اور آپکے معاشرے کے لئے دنیوی اور اخروی اعتبار سے فائدہ مند ثابت ہوں۔

صبر کو اپنا توشہ اور قرآن کو اپنا ساتھی بنالیں۔۔۔

فرمان باری تعالیٰ ہے {مَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَى}
ہم نے قرآن کو آپکے لئے بطورِ تکلیف نہیں اتارا. [طه:2]

کسی بھی انسان کے لئے قطعاً یہ مناسب نہیں کہ وہ فارغ رہے،اسلئے کہ شیطان ایسے انسان پر برے خیالات کے ذریعے مسلط ہوتا ہے جو فارغ ہو۔ پس اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ خود کو خیر کے کاموں میں مشغول رکھے تاکہ اس کا نفس اسے ضرر میں مبتلا نہ کرے۔

آخری بات
میں نیک وصالح عورت کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ نیک وکار عورتوں کی صحبت اور مجالس کو لازم پکڑے کیونکہ اس سے ایمان میں، علم میں اور بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے.۔

غارة الأشرطة :؃ 474

ــــــــــــــــــــــ
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
”جب آپ کسی انسان کو دیکھیں کہ مخالفت کرنا اس کی سرشت میں رکھ دیا گیا ہے، آپ ہاں کہتے ہیں وہ نہیں کہتا ہے، آپ نہیں کہتے ہیں وہ ہاں کہتا ہے، تو سمجھ لیں کہ وہ گدھوں کے ٹبَّر میں سے ہے۔“

|[ امام ابو بکر الطرطوشی رحمه الله || سراج الملوك : ٢٥٩ ]|
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
امام وکیع بن الجراح رحمہ اللہ (متوفی 197ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن مہران الاعمش (متوفی 147ھ / 148ھ) کو فرماتے سنا:

"یہ علم ایسے (جلیل القدر) لوگوں کے پاس تھا کہ ان میں سے کوئی آسمان سے گرنا تو گوارہ کر لیتا لیکن اس میں ایک حرف واو، الف یا دال کے اضافے کو بھی برداشت نہیں کرتا تھا۔"

( الکفایة في علم الروایة ، ١/ ١٧٧- حسن)
 
Top