عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
دو کبار تابعین ابو قلابة اور حسن بصرى رحمهما الله سے منقول ہے : ”آدمی کا اپنے دوست کے ذریعے نفع کمانا مروءت و وقار کے خلاف ہے۔“
(روضة العقلاء لابن حبان : 233)
زین الدین المناوی رحمه الله فرماتے ہیں :
”تاجر اور دکاندار وغیرہ کو چاہیے کہ جب اس کا دوست اس سے کوئی چیز خریدے تو وہ اپنے رأس المال (قیمتِ خرید) پر ہی اسے دے، کہ یہ عمدہ اخلاق میں سے ہے۔“
(التيسير بشرح الجامع الصغير : 328/2)
حافظ ابن الجوزی رحمه الله لکھتے ہیں :
”اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ انسان اپنے بھائی سے کچھ لے کر اس کو خاطر خواہ نقصان پہنچانے کا باعث بنے، خواہ اسے پتہ ہو ہو کہ اس کے دوست پر اس کا یہ عمل گراں نہیں گزرتا۔ ہجرت کے موقع پر ابو بکر رضى الله عنه نے نبی صلى الله عليه وسلم کو اونٹنی پیش کی تھی مگر آپ نے اسے قیمتاً لینا پسند فرمایا۔“
(التبصرة : 278/2)
(روضة العقلاء لابن حبان : 233)
زین الدین المناوی رحمه الله فرماتے ہیں :
”تاجر اور دکاندار وغیرہ کو چاہیے کہ جب اس کا دوست اس سے کوئی چیز خریدے تو وہ اپنے رأس المال (قیمتِ خرید) پر ہی اسے دے، کہ یہ عمدہ اخلاق میں سے ہے۔“
(التيسير بشرح الجامع الصغير : 328/2)
حافظ ابن الجوزی رحمه الله لکھتے ہیں :
”اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ انسان اپنے بھائی سے کچھ لے کر اس کو خاطر خواہ نقصان پہنچانے کا باعث بنے، خواہ اسے پتہ ہو ہو کہ اس کے دوست پر اس کا یہ عمل گراں نہیں گزرتا۔ ہجرت کے موقع پر ابو بکر رضى الله عنه نے نبی صلى الله عليه وسلم کو اونٹنی پیش کی تھی مگر آپ نے اسے قیمتاً لینا پسند فرمایا۔“
(التبصرة : 278/2)