• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقیمو االصلوٰۃ و اٰتو االزکوٰۃ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نصائح لقمان میں اقامت نماز کا ذکر
وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ‌ لِلَّـهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ‌ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ‌ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ‌ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿١٢﴾ وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِ‌كْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْ‌كَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ‌ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ‌ ﴿١٤﴾ وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِ‌كَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُ‌وفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْ‌جِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْ‌دَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَ‌ةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْ‌ضِ يَأْتِ بِهَا اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ‌ ﴿١٦﴾ يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ‌ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ‌ وَاصْبِرْ‌ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ‌ ﴿١٧﴾ وَلَا تُصَعِّرْ‌ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْ‌ضِ مَرَ‌حًا ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ‌ ﴿١٨﴾ وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ‌ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ‌ ﴿١٩لقمان
ترجمہ :اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے !اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے ، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر(تم سب کو ) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اور اگر وہ دونوں تجھ پراس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کر دوں گا۔
پیارے بیٹے ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ (بھی)خواہ کسی چٹان میں ہو یا اسمانوں میں ہویا زمین میں ہواسے اللہ تعالیٰ ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے اے میرے پیارے بیٹے ! تو نماز قائم رکھنا، اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پرا جائے صبر کرنا( یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اترا کر نہ چل کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے ۔

توضیح : حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جو نصیحت فرمائی تھی اللہ تعالیٰ نے اسے انسان کے عمل کے لیے آیات مذکورہ نازل فرمایا جس پر عمل کرنے سے انسانوں کو دونوں جہاں میں فلاح و کامرانی سے سرفراز ہونا ہے اور جواس سے رو گردانی کرے اس پر عمل پیرانہ ہو اسے دونوں جہاں کی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا ہو گا مذکورہ نصائح بالکل واضح ہیں جس کی تفسیر کی ضرورت نہیں۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اقامت نماز میدان محشر میں محافظ ہے
وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْ‌بَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ‌ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَ‌بَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ‌ ﴿١٨فاطر
ترجمہ :کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے ہی نفع کے لیے پاک ہو گا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ۔
توضیح : یوم الحساب میدان محشر میں انسانوں کی جو حالت ہو گی اسے یہاں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا جہاں کوئی کسی کے کام نہ آ سکے گا صرف اس کے اعمال صالح اس کے کام آئیں گے نیک اعمال میں اقامت نماز اہم عمل ہے جو اسے ترک کرے وہی نقصان اٹھانے والوں میں ہو گا۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نماز اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے
مُّحَمَّدٌ رَّ‌سُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ‌ رُ‌حَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَ‌اهُمْ رُ‌كَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِ‌ضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ‌ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَ‌اةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْ‌عٍ أَخْرَ‌جَ شَطْأَهُ فَآزَرَ‌هُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّ‌اعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ‌ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَ‌ةً وَأَجْرً‌ا عَظِيمًا ﴿٢٩الفتح
ترجمہ :محمد(ﷺ)اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں ، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں ، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے ، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے ، مثل اس کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا، پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہو گیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہو گیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے ، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔
توضیح : اللہ رب العزت نے پیارے رسول ﷺ کے پیارے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی عظمت و فضیلت بیان فرمائی ہے اور ان کے اوصاف جمیلہ کہ وہ آپس میں رحم دل ہیں مگر جو اسلام کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ان کافرین و مشرکین کے لئے بڑے سخت بھی ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی رضا کے لئے اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکتے ہیں نمازوں کے پابند ہیں جن کے چہروں اور ان کی پیشانیوں پر نماز کا نور جھلک رہا ہے ایسے نیک صالح لوگوں کی مثالیں اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل میں بھی ذکر فرمائی ہے پھر اللہ نے اصحاب کرام کی مثال کھیتی سے دی ہے کہ پہلے وہ کم تعداد میں تھے پھر زیادہ اور مضبوط ہو گئے جنہیں دیکھ کر مشرکین و کافرین کے حسد و بغض و عناد کے لاوے پک رہے ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے ایسے ایمان والے اور صالحین کے لئے مغفرت و بخشش کا وعدہ فرمایا ہے۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نمازی جنتی ہیں
إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿١٩﴾ إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ‌ جَزُوعًا ﴿٢٠﴾ وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ‌ مَنُوعًا ﴿٢١﴾ إِلَّا الْمُصَلِّينَ ﴿٢٢﴾ الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ﴿٢٣﴾ وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ﴿٢٤﴾ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُ‌ومِ ﴿٢٥﴾ وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٢٦﴾ وَالَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَ‌بِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٢٧﴾ إِنَّ عَذَابَ رَ‌بِّهِمْ غَيْرُ‌ مَأْمُونٍ ﴿٢٨﴾ وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٢٩﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٣٠﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ﴿٣١﴾ وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَ‌اعُونَ ﴿٣٢﴾ وَالَّذِينَ هُم بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ ﴿٣٣﴾ وَالَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٣٤﴾ أُولَـٰئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَ‌مُونَ ﴿٣٥المعارج
ترجمہ :بے شک انسان بڑے کچے دل والا پیدا کیا گیا ہے جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑبڑا اٹھتا ہے اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے مگر نمازی جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی کرنے والے ہیں اور جن کے مالوں میں (ضرورت مندوں کے لئے ) حصہ مقرر ہے مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی اور جو انصاف کے دن کا یقین رکھتے اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں بے شک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ہے اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے جن کے وہ مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں اب جو کوئی اس کے علاوہ راہ ڈھونڈے گا تو ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہیں اور جو اپنی امانتوں کا اور قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں اور جو اپنی گواہوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے۔
توضیح : اللہ تعالیٰ نے انسان کی کمزوری بیان فرمائی ہے کہ جب اسے کسی آزمائش میں مبتلا کیا جاتا ہے تو وہ اس پر ثابت قدم نہیں رہتا ہے (الا ماشاء اللہ) مگر نمازیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے جو نمازی پابندی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستوں میں خرچ بھی کرتے ہیں مذکورہ آیات میں دو مرتبہ نماز کا ذکر ہے جس سے اس کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے اشارہ یہ دیا گیا ہے کہ جو نمازوں کے پابند ہوں گے وہی مذکورہ صفات سے متصف ہوں گے اور یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے اللھم اجعل منھم آمین۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بے نماز مغرور ہوتا ہے
فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ ﴿٣١﴾ وَلَـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٣٢﴾ ثُمَّ ذَهَبَ إِلَىٰ أَهْلِهِ يَتَمَطَّىٰ ﴿٣٣﴾ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٤﴾ ثُمَّ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٥﴾ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَ‌كَ سُدًى ﴿٣٦﴾ أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَىٰ ﴿٣٧﴾ ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّىٰ ﴿٣٨﴾ فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ‌ وَالْأُنثَىٰ ﴿٣٩﴾ أَلَيْسَ ذَٰلِكَ بِقَادِرٍ‌ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ﴿٤٠القیمہ
ترجمہ :نہ اس نے تصدیق کی اور نہ نماز پڑھا بلکہ جھٹلایا اور رو گردانی کی پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لیے کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا کیا وہ ایک گاڑھے پانی کا قطرہ نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟ پھر وہ لہو کا لوتھڑا ہو گیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا پھر اس سے جوڑے یعنی نر و مادہ بنائے کیا(اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زندہ کر دے ۔
توضیح :اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں وہ سرکش انسان کی کیفیت فرمائی ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ اور قرآن کریم کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی وہ اللہ کی عبادت کرنے سے رو گردانی کرتا ہے وہ شریعت کے اصولوں کی ناقدری کرتا ہے اور وہ اکڑتا ہوا غرور و تکبر کی چال چلتا ہے ، یہ کو ن بدنصیب ہے یہ وہ نافرمان ہے جو نماز نہیں پڑھتا ہے بے نمازی ہے کیونکہ اس کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہے اگر اس میں خوف ہوتا تو وہ صرف اللہ کے سامنے جھکنے والا ہوتا دوبارہ اٹھائے جانے کا اسے یقین ہی نہیں ہے ۔
قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾ وَذَكَرَ‌ اسْمَ رَ‌بِّهِ فَصَلَّىٰ ﴿١٥﴾بَلْ تُؤْثِرُ‌ونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿١٦﴾ وَالْآخِرَ‌ةُ خَيْرٌ‌ وَأَبْقَىٰ ﴿١٧﴾ إِنَّ هَـٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ ﴿١٨﴾ صُحُفِ إِبْرَ‌اهِيمَ وَمُوسَىٰ ﴿١٩الاعلیٰ
ترجمہ :بے شک اس نے فلاح پالی جو پاک ہو گیا اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا لیکن تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو اور آخرت بہت بہتر اور بہت بقا والی ہے یہ باتیں پہلی کتابوں میں بھی ہیں ( یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کی کتابوں میں۔
توضیح :اللہ تعالیٰ کی عدالت میں وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے اپنے نفس کو معصیت و گناہوں سے اور بد اخلاقی سے بچا لیا، ان آیات میں یہ وضاحت ہے کہ کو ن ہے وہ خوش نصیب؟تو اس میں جواب ہے کہ جس نے اپنے رب کو ہمیشہ یاد رکھا کیوں کہ وہ نماز پڑھتا ہے اور وہ نماز ہی میں اللہ رب العزت کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے اس سے نماز کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے یہ نمازیں صرف امت محمدیہ ہی پر فرض نہیں ہیں بلکہ اس سے قبل بھی یہ باتیں تھیں ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کی کتابوں میں بھی تھیں ۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بے نمازی ابوجہل کا بیٹا ہے
أَرَ‌أَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ ﴿٩﴾ عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ ﴿١٠﴾ أَرَ‌أَيْتَ إِن كَانَ عَلَى الْهُدَىٰ ﴿١١﴾ أَوْ أَمَرَ‌ بِالتَّقْوَىٰ ﴿١٢﴾ أَرَ‌أَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٣﴾ أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ اللَّـهَ يَرَ‌ىٰ ﴿١٤﴾ كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ ﴿١٥العلق
ترجمہ :کیا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو بندے کو روکتا ہے جبکہ وہ بندہ نماز ادا کرتا ہے بھلا بتلاؤ تو اگر وہ ہدایت پر ہو یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منہ پھیر تا ہو تو کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے یقیناً اگر یہ باز نہیں آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے۔
توضیح :اللہ تعالیٰ نے آیات ہٰذا میں ابوجہل کے رویہ کو بیان کیا ہے ابوجہل آپﷺ کا دشمن تھا اسے سب سے زیادہ نفرت اسی نماز سے تھی وہ جب آپ کو نماز پڑھتے سجدہ کرتے دیکھتا تو جل بھنج جاتا اور یہ ٹوہ میں رہتا کہ کب آپ کو سجدہ کی حالت میں پاؤں اور کسی وزنی چیز سے حملہ کر دوں ایک دفعہ آپﷺ پر سجدہ کی حالت میں اونٹ کی اوجھڑی لا کر ڈال دیا کسی نے آپ کی لخت جگر نور نظر بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کو خبر دی کہ آپ کے ابا جان کے اوپر ابوجہل نے اوجھڑی ڈال دی تو فوراً آپ دوڑتی ہوئی آئیں اور اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے روتے ہوئے اوجھڑی ہٹائیں ایسے ہی ایک موقع پر جب آپ ﷺ سجدہ میں تھے تو ابوجہل نے اپنے ہاتھ میں ایک بڑا پتھر اٹھایا اور حملہ کرنا ہی چاہتا تھا کہ مارے گھبراہٹ کے چیخنے چلانے لگا لوگوں نے پوچھا تو بتایا کہ میں جب محمد(ﷺ) پر حملہ کرنا چاہا تو کوئی بھیانک چیز مجھے کھانے کے لئے دوڑی اور پتھر خود میرے ہاتھوں میں چپک گیا وغیرہ وغیرہ ایسی چیز کو اللہ نے بیان فرمایا ہے لہٰذا نماز پڑھ کر اللہ کو خوش کریں نماز آپﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے نماز چھوڑ کر ابوجہل کے ساتھی نہ ہو جائیے۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نماز سے غافل رہنے والوں کے لئے خرابی ہے
فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥الماعون
ترجمہ :پس ان نمازیوں کے لئے خرابی ہے جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں ۔
توضیح :اللہ تعالیٰ نے ایسے سیاہ کار لوگوں کو سخت وعید سنائی ہے جو اپنی نمازوں سے غفلت برتتے ہیں جویا تو نماز پڑھتے ہی نہیں یا پڑھتے ہیں تو ٹال مٹول کر کے دیری سے یا پھر نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ نہیں پڑھتے ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ویل جو جہنم کی کھائی ہے مقام رکھا ہے یہ تو تھے سستی کاہلی سے پڑھنے والے مگر جو پڑھتے ہی نہیں ان کا انجام؟لہٰذا بے نمازی مشرک و کافر ہیں ۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌ ﴿٢﴾ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ‌ ﴿٣
الکوثر
ترجمہ :یقیناً ہم نے آپ کو حوض کو ثر عطا کیا پس آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے یقیناً آپ کا دشمن ہی لا وارث ناکام نامراد ہے۔
توضیح :آپﷺ کی اولاد نرینہ(لڑکے ) زندہ نہ رہے بلکہ بچپن ہی میں انتقال کر گئے تھے اللہ کی مصلحت تھی تو کفار و مشرکین آپﷺ وطن دیتے تھے اور نامرد کہتے تھے ان کے اس قول کے رد میں آپﷺ کو خیر کثیر کی بشارت سنائی گئی حوض کوثر وہ ہے جس سے اہل ایمان جنت میں جانے سے قبل نبیﷺ کے دست مبارک سے پانی پئیں گے اس حوض میں بھی پانی اسی جنت والی نہر سے آ رہا ہو گا اسی طرح دنیا کی فتوحات اور آپ ﷺ کا رفع و دوام ذکرطط اور آخرت کا اجر و ثواب، سب ہی چیزیں ''خیر کثیر'' ہیں اور آپ کو نماز پڑھنے کا حکم ملا کہ نماز سے دلوں کو تسکین حاصل ہوتی ہے چونکہ آپﷺ مشرکین کے طعنے سے رنجیدہ و غمگین ہوتے تھے آپ کے اس غم کو دور کرنے کے لئے اس سورہ کا نزول ہوا آپ ﷺ کو کفار نے ابتر کہا، جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو تسلی دی کہ ابتر آپ نہیں ، بلکہ آپ کے ہی دشمن ہی ہوں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی نسل کو بھی باقی رکھا گو اس کا سلسلہ لڑکی طرف سے ہی ہے۔

*****​
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
چوتھا باب

الانفاق(خرچ)
قرابت داروں کا حق
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ‌ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَ‌بِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ‌ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٢١٥البقرۃ
ترجمہ :آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں ؟آپ کہہ دیجئے جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔
توضیح :اصحاب کرام رضی اللہ عنہم نے صدقات فاضلہ کے تعلق سے سوال کیا کہ ہم کیسے اور کن لوگوں پر خرچ کریں تو اللہ تعالیٰ نے آیت ہٰذا نازل فرما کر سب سے پہلے اپنے اقرباء کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی تاکید فرمائی آج کے امیر و مالدار لوگ اپنے والوں کو پہلے بھول جاتے ہیں۔
وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴿٢١٩البقرۃ
ترجمہ :اور آپ سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں ؟ تو آپ کہہ دیجئے حاجت سے زائد چیز، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے احکام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے ، تاکہ تم سوچ سمجھ سکو۔
توضیح :خرچ کے تعلق سے پوچھے جانے پر اللہ نے کتنے احسن انداز میں اپنی ضروریات سے زائد پر خرچ کرنے کا حکم دیا آج حاجت سے زائد چیزوں کے انبار لگے ہیں مگر محتاجی و مفلسی تڑپ رہی ہے ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَ‌زَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُ‌ونَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٥٤البقرۃ
ترجمہ :اے ایمان والو!جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور نہ شفاعت اور کافر ہی ظالم ہیں ۔
توضیح : آیت ہٰذا میں بتایا گیا ہے کہ آج جو کچھ بھی مال و دولت کسی کے پاس ہے وہ اللہ کی دی ہوئی امانت ہے لہٰذا اس کو غنیمت سمجھتے ہوئے وہ ہولناک دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ پر خرچ کر کے اپنی عاقبت سنوار لیں جس دن کوئی کسی کا نہیں ہو گا۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
امثال لانفاق
اللہ تعالیٰ نے چند مثالیں خرچ کرنے والوں کی بیان فرمائی ہیں اور کچھ احکامات بھی:
مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّـهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦١﴾ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَّهُمْ أَجْرُ‌هُمْ عِندَ رَ‌بِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٦٢﴾ قَوْلٌ مَّعْرُ‌وفٌ وَمَغْفِرَ‌ةٌ خَيْرٌ‌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّـهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ ﴿٢٦٣﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِ‌ئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَ‌ابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَ‌كَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُ‌ونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِ‌ينَ ﴿٢٦٤﴾وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْ‌ضَاتِ اللَّـهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَ‌بْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌ ﴿٢٦٥﴾ أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَ‌اتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ‌ وَلَهُ ذُرِّ‌يَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ‌ فِيهِ نَارٌ‌ فَاحْتَرَ‌قَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴿٢٦٦﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَ‌جْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْ‌ضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿٢٦٧﴾ الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ‌ وَيَأْمُرُ‌كُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّـهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَ‌ةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦٨﴾ يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرً‌ا كَثِيرً‌ا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ‌ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٦٩﴾وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْ‌تُم مِّن نَّذْرٍ‌ فَإِنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ‌ ﴿٢٧٠﴾ إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَ‌اءَ فَهُوَ خَيْرٌ‌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ‌ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‌ ﴿٢٧١﴾ لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّـهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٢﴾ لِلْفُقَرَ‌اءِ الَّذِينَ أُحْصِرُ‌وا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْ‌بًا فِي الْأَرْ‌ضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِ‌فُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٢٧٣﴾ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ‌ سِرًّ‌ا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُ‌هُمْ عِندَ رَ‌بِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٧٤﴾الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّ‌بَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّ‌بَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ الرِّ‌بَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٧٥﴾ يَمْحَقُ اللَّـهُ الرِّ‌بَا وَيُرْ‌بِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ‌ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦البقرہ
ترجمہ :جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں ، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پرنہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ اداس ہوں گے نرم بات کہنا اور معاف کر دینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور برد بار ہے ۔
اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو!جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ بر سے اور وہ اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے ، ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راہ نہیں دکھاتا۔
ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اور زوردار بارش اس پر بر سے اور وہ اپنا پھل دگنا لا دے اور اگر اس پر بارش نہ بھی بر سے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ۔
کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں ، اس شخص کا بڑھاپا آ گیا ہو، اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولا لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وہ باغ جل جائے ، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔
اے ایمان والو!اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والا ہے۔
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے ، اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ وسعت والا اور علم والا ہے ۔
وہ جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات اور جو کچھ نذر مانو اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دوتو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔
انہیں ہدایت پرلا کھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔
صدقات کے مستحق صرف وہ غربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے ، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں ، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ، تم جو کچھ مال خرچ کروتو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے والا ہے۔
جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف ہے اور نہ غمگینی۔
سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنا دے یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے ، اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف)لوٹا، وہ جہنمی ہے ، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔

توضیح : اللہ تعالیٰ نے آیات ہٰذا میں خرچ کرنے والوں کے لئے انعامات دے کر کسی پر احسان نہ جتانا، خرچ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ملحوظ خاطر رکھنا اور اس کے بہتر ثمرات، حلال کمائی سے خرچ کرنا کرچ کرنے پر مسلسل شیطان کا بہکانا وہ غریب محتاج جو مانگنے سے شرماتے ہیں ان پر خرچ کرنا اور اس کے اجر و ثواب کی تفصیلاً وضاحت فرما دی ہے
الصَّابِرِ‌ينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِ‌ينَ بِالْأَسْحَارِ‌ ﴿١٧ال عمران
ترجمہ :جو صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور پچھلی رات کو بخشش مانگنے والے ہیں۔
توضیح :اللہ تعالیٰ نے آیت ہٰذا میں متقین و پرہیزگار کی صفات میں ایک اہم صفت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کی بیان فرمائی ہے جو یہ صفت سے کو را ہو گا وہ متقی، پرہیزگار نہیں ہے چاہے اس کا وضع قطع کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو۔
لَن تَنَالُوا الْبِرَّ‌ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٩٢ال عمران
ترجمہ :جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہر گز بھلائی نہ پاؤ گے ، اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے ۔
توضیح :وہ اشیاء جو ہمیں محبوب و مرغوب اور پسندیدہ ہوں وہی اللہ کے راستہ پر خرچ کرنا ہے یہ نہیں کہ غلہ خراب ہو گیا تو دینے لگے کھانے میں بد بو آنے لگی باسا کھانا دینے لگے کپڑے پرانے پھٹنے لگے تو دینے لگے یہ اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے ۔
جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ رسالت مآب ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ کے رسولﷺ میرے باغ میں مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ باغ بیرحاع کا باغ ہے اس لئے میں اس باغ کو اللہ تعالیٰ کے لئے وقف کرتا ہوں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بات ٹھیک ہے اور اچھا مال ہے مگر میں تمہیں بتا دوں کہ یہ بہترین باغ اپنے اقرباء، رشتہ داروں میں تقسیم کر دو لہٰذا حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے اس اچھے باغ کو اپنے رشتہ داروں کے لئے وقف کر دیا سبحان اللہ کیا تعلیم تھی ادھر انہیں بھی اجر و ثواب ملے اور اقرباء بھی محروم نہ رہیں اور یہ انمول نمونے آنے والے لوگوں کے لئے لائق عبرت ہو مگر آج حالات حاضرہ پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے امیر لوگ اپنے اقرباء ، رشتہ داروں کو ہی بھول جاتے ہیں۔
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّ‌اءِ وَالضَّرَّ‌اءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤﴾ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُ‌وا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُ‌وا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ‌ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّ‌وا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٣٥﴾ أُولَـٰئِكَ جَزَاؤُهُم مَّغْفِرَ‌ةٌ مِّن رَّ‌بِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ‌ الْعَامِلِينَ ﴿١٣٦ال عمران
ترجمہ :جو لوگ آسانی میں سختی کے موقعہ پربھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں ، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے۔
جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں ، فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کو ن گناہوں کو بخش سکتا ہے ؟اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے ۔
انہیں کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ثواب کیا ہی اچھا ہے ۔

توضیح : اللہ تعالیٰ جن بندوں سے محبت رکھتا ہے ان کی صفات بیان کی گئی ہیں ان مبارک ہستیوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خوش حالی ہی میں نہیں بلکہ تنگ دستی کے موقع پربھی خرچ کرتے ہیں ہر موقع پروہ خرچ کرتے رہتے ہیں۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرً‌ا مِّنَ الْأَحْبَارِ‌ وَالرُّ‌هْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۗ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْ‌هُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ‌ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُ‌هُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴿٣٥التوبہ
ترجمہ : اے ایمان والو!اکثر علما اور عابد، لوگوں کا مال ناحق کھاجاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی(ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لیے خزانہ بنا کر رکھا تھا پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔
توضیح : اللہ تعالیٰ آیت ہٰذا میں ان لوگوں کی نشاندہی فرمائی ہے جو لوگوں کا مال باطل طریقہ سے طرح کھاتے ہیں جیسے آج کے دور میں مکار پیر و مرشد بن کر مریدوں کو بے وقوف بنا کر ان کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں آج کا خانقاہی نظام بھی وہی ہے اس کے بعد ان لوگوں کا ذکر ہے جو اپنا مال ذخیرہ کر کے رکھتے ہیں اور خرچ نہیں کرتے سخت وعید سنائی گئی ہے ۔
وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِ‌فُوا وَلَمْ يَقْتُرُ‌وا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ﴿٦٧الفرقان
ترجمہ :اور جو خرچ کرتے وقت بھی نہ تو اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے ہیں ۔
توضیح :اللہ تعالیٰ نے آیت ہٰذا میں ان لوگوں کی مثال بیان فرمائی ہے جو اپنے اموال خرچ کرنے میں فضولیات سے کام نہیں لیتے بلکہ اس کے فضل کو جائز کاموں میں خرچ کرتے ہیں اسراف یہ ہے کہ شریعت کے خلاف کاموں پر خرچ کئے جائیں اور فی سبیل اللہ خرچ میں بخیلی فی سبیل اللہ خرچ میں بھی میانہ روی کو اختیار کرنا چاہئے۔
فَآتِ ذَا الْقُرْ‌بَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ‌ لِّلَّذِينَ يُرِ‌يدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّ‌بًا لِّيَرْ‌بُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْ‌بُو عِندَ اللَّـهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِ‌يدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ ﴿٣٩﴾ اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَ‌زَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۖ هَلْ مِن شُرَ‌كَائِكُم مَّن يَفْعَلُ مِن ذَٰلِكُم مِّن شَيْءٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِ‌كُونَ ﴿٤٠الروم
ترجمہ :پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے ،یہ ان کے لیے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ نہ دیکھنا چاہتے ہوں ، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو کچھ صدقہ، زکوٰۃ تم اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنے (اور خوشنودی کے لیے ) دو تو ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جوان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو اللہ تعالیٰ کے لیے پاکی اور برتری ہے ہراس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں۔

توضیح : اللہ تعالیٰ نے قرابت داروں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ میں شرط رکھ دی ہے کہ یہ کام کا مقصد صرف خوشنودیٔ الٰہی ہو ایسے ہی لوگوں کے لئے نجات اخروی ہے اس کے بعد سودی لین دین کی مذمت اور اس کے نقصانات بیان فرمائے اور صدقہ خیرات کے فوائد جو قیامت کے دن اجر کے انبار لگے ہوں گے سبحان اللہ۔
قُلْ إِنَّ رَ‌بِّي يَبْسُطُ الرِّ‌زْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ‌ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ‌ الرَّ‌ازِقِينَ ﴿٣٩سبا
ترجمہ :کہہ دیجئے ! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لیے چاہے تنگ کر دیتا ہے ، تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا(پوراپورا) بدلہ دے گا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے
توضیح : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی قدرت کا اظہار فرمایا کہ ساری مخلوق کو ہم ہی روزی دیتے ہیں سب ہمارے درکے محتاج ہیں لہٰذا اغنیاء کو چاہئے کہ وہ غرباء کا خیال کرتے رہیں فی سبیل اللہ خرچ کرتے رہیں جوخرچ کرے گاوہ اپنے ہی لئے کرے گا وہ اللہ کے بندوں پرخرچ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اور بھی زیادہ دے گا جو وہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ‌ اللَّـهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُ‌ونَ ﴿٩المنفقون
ترجمہ :اے مسلمانوں !تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں اور جوایسا کریں وہ بڑے ہی زیاں کارلوگ ہیں اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں ) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے توکہنے لگے اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیرکی مہلت کیوں نہیں دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں اور جب کسی کا مقررہ وقت کا اجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہرگزمہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے
توضیح :انسان کو مال اور اولاد سے سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس لئے اللہ نے مسلمانوں کو تاکید فرمائی کہ ان کی محبت میں کہیں تم اللہ کے ذکر سے غافل نہ ہو جاؤ اور ہم کو بھول جاؤ ہمارے دیئے ہوئے سے خرچ کرناچھوڑدو خبردار جو ایسا کرے گا وہی خسارہ اٹھائے گا موت سب کو آنا ہے اس لئے موت کے آنے سے پہلے خرچ کر کے آخرت کے لئے ذخیرہ کر لو

*****​
 
Last edited:
Top