- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
وہ احادیث جو ”الإتباع“پر دلالت کرتی ہیں
1- عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِي ﷺ بِكِتَابٍ أَصَابَه مِنْ بَعْضِ أَهلِ الْكِتَابِ فَقَرَأَه النَّبِي ﷺ فَغَضِبَ فَقَالَ: أَمُتَهوِّكُونَ فِيها يا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِها بَيضَاءَ نَقِيةً لَا تَسْأَلُوهمْ عَنْ شَيءٍ فَيخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِه أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِه وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَوْ أَنَّ مُوسَى ﷺ كَانَ حَيًّا مَا وَسِعَه إِلَّا أَنْ يَتْبَعَنِي. ([1])
(١)سیدنا عمر بن خطاب نبی كریم ﷺكی خدمت میں اہل كتاب كی كتاب لے كر حاضر ہوئے جب نبی ﷺكے سامنے اس كو پڑھا گیا تو غضبناك ہو گئے اور فرمایا: اے ابن الخطاب كیا تم(اپنے دین كے بارے میں)شك میں مبتلا ہو(كہ یہ ناقص ہے)اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے بے شك میں ایك واضح اور روشن شریعت لے كر آیا ہوں۔
2- عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِي الله بِه كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَه فَقَالَ يا قَوْمِ إِنِّي رَأَيتُ الْجَيشَ بِعَينَي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيانُ فَالنَّجَاءَ فَأَطَاعَه طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِه فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهلَتِهمْ، وَفِي البُخَارِي: (عَلَى مَهْلِهِمْ)، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهمْ فَصَبَّحَهُمْ الْجَيشُ فَأَهلَكَهمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِه وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِه مِنْ الْحَقِّ. ([2])
(٢)سیدنا ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:“میری اور اس ہدایت كی مثال جسے میں دے كر بھیجا گیا ہوں ایسی ہے جیسے كہ ایك آدمی اپنی قوم كے پاس آئے اور كہے لوگو میں نے اپنی آنكھوں سے ایك لشكر دیكھا ہے جس سے تمہیں واضح طور پر خبردار كر رہا ہوں۔ لہٰذا اس سے بچنے كی فكر كرو، قوم كے كچھ لوگوں نے اس كی بات مان لی اور راتوں رات چپكے سے نكل گئے جبكہ دوسرے لوگوں نے جھٹلایا اور اپنے گھروں میں ( غفلت سے) پڑے رہے صبح كے وقت لشكرنے انہیں پالیا اور ہلاك كر كے ان كی نسل كا خاتمہ كر دیا۔ یہ مثال میری اور مجھ پر نازل كئے گئے حق كی پیروی كرنے والے اور نہ كرنے والے لوگوں كی ہے۔
3- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ الله ﷺ خَطًّا ثُمَّ قَالَ هذَا سَبِيلُ الله ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يمِينِه وَعَنْ شِمَالِه ثُمَّ قَالَ هذِه سُبُلٌ قَالَ يزِيدُ: مُتَفَرِّقَةٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْها شَيطَانٌ يدْعُو إِلَيه ثُمَّ قَرَأَ: وَهُوَ اللَّـهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ﴿٣﴾(الأ نعام ) ([3])
(٣)عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں كہ رسول اللہ ﷺنے ایك خط( لكیر) كھینچا اور فرمایا كہ یہ اللہ كا سیدھا راستہ ہے اور چند خطوط اس كے دائیں اور بائیں جانب كھینچے اور فرمایا یہ راستے ہیں جن پر شیطان بیٹھا ہوا ہے اور وہ ان كی طرف لوگوں كو بلاتا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ترجمہ:”اور یہ كہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو كہ وہ راہیں تم كو اللہ كی راہ سے جدا كر دیں گی اس كا تم كو اللہ تعالیٰ نے تاكیدی حكم دیا ہے تاكہ تم پرہیز گاری اختیار كرو“۔
1- عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِي ﷺ بِكِتَابٍ أَصَابَه مِنْ بَعْضِ أَهلِ الْكِتَابِ فَقَرَأَه النَّبِي ﷺ فَغَضِبَ فَقَالَ: أَمُتَهوِّكُونَ فِيها يا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِها بَيضَاءَ نَقِيةً لَا تَسْأَلُوهمْ عَنْ شَيءٍ فَيخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِه أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِه وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَوْ أَنَّ مُوسَى ﷺ كَانَ حَيًّا مَا وَسِعَه إِلَّا أَنْ يَتْبَعَنِي. ([1])
(١)سیدنا عمر بن خطاب نبی كریم ﷺكی خدمت میں اہل كتاب كی كتاب لے كر حاضر ہوئے جب نبی ﷺكے سامنے اس كو پڑھا گیا تو غضبناك ہو گئے اور فرمایا: اے ابن الخطاب كیا تم(اپنے دین كے بارے میں)شك میں مبتلا ہو(كہ یہ ناقص ہے)اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے بے شك میں ایك واضح اور روشن شریعت لے كر آیا ہوں۔
2- عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِي الله بِه كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَه فَقَالَ يا قَوْمِ إِنِّي رَأَيتُ الْجَيشَ بِعَينَي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيانُ فَالنَّجَاءَ فَأَطَاعَه طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِه فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهلَتِهمْ، وَفِي البُخَارِي: (عَلَى مَهْلِهِمْ)، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهمْ فَصَبَّحَهُمْ الْجَيشُ فَأَهلَكَهمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِه وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِه مِنْ الْحَقِّ. ([2])
(٢)سیدنا ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:“میری اور اس ہدایت كی مثال جسے میں دے كر بھیجا گیا ہوں ایسی ہے جیسے كہ ایك آدمی اپنی قوم كے پاس آئے اور كہے لوگو میں نے اپنی آنكھوں سے ایك لشكر دیكھا ہے جس سے تمہیں واضح طور پر خبردار كر رہا ہوں۔ لہٰذا اس سے بچنے كی فكر كرو، قوم كے كچھ لوگوں نے اس كی بات مان لی اور راتوں رات چپكے سے نكل گئے جبكہ دوسرے لوگوں نے جھٹلایا اور اپنے گھروں میں ( غفلت سے) پڑے رہے صبح كے وقت لشكرنے انہیں پالیا اور ہلاك كر كے ان كی نسل كا خاتمہ كر دیا۔ یہ مثال میری اور مجھ پر نازل كئے گئے حق كی پیروی كرنے والے اور نہ كرنے والے لوگوں كی ہے۔
3- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ الله ﷺ خَطًّا ثُمَّ قَالَ هذَا سَبِيلُ الله ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يمِينِه وَعَنْ شِمَالِه ثُمَّ قَالَ هذِه سُبُلٌ قَالَ يزِيدُ: مُتَفَرِّقَةٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْها شَيطَانٌ يدْعُو إِلَيه ثُمَّ قَرَأَ: وَهُوَ اللَّـهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ﴿٣﴾(الأ نعام ) ([3])
(٣)عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں كہ رسول اللہ ﷺنے ایك خط( لكیر) كھینچا اور فرمایا كہ یہ اللہ كا سیدھا راستہ ہے اور چند خطوط اس كے دائیں اور بائیں جانب كھینچے اور فرمایا یہ راستے ہیں جن پر شیطان بیٹھا ہوا ہے اور وہ ان كی طرف لوگوں كو بلاتا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ترجمہ:”اور یہ كہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو كہ وہ راہیں تم كو اللہ كی راہ سے جدا كر دیں گی اس كا تم كو اللہ تعالیٰ نے تاكیدی حكم دیا ہے تاكہ تم پرہیز گاری اختیار كرو“۔