• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاتباع

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو ”الإتباع“پر دلالت کرتی ہیں

1- عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِي ﷺ بِكِتَابٍ أَصَابَه مِنْ بَعْضِ أَهلِ الْكِتَابِ فَقَرَأَه النَّبِي ﷺ فَغَضِبَ فَقَالَ: أَمُتَهوِّكُونَ فِيها يا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِها بَيضَاءَ نَقِيةً لَا تَسْأَلُوهمْ عَنْ شَيءٍ فَيخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِه أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِه وَالَّذِي نَفْسِي بِيدِه لَوْ أَنَّ مُوسَى ﷺ كَانَ حَيًّا مَا وَسِعَه إِلَّا أَنْ يَتْبَعَنِي. ([1])
(١)سیدنا عمر بن خطاب نبی كریم ﷺكی خدمت میں اہل كتاب كی كتاب لے كر حاضر ہوئے جب نبی ﷺكے سامنے اس كو پڑھا گیا تو غضبناك ہو گئے اور فرمایا: اے ابن الخطاب كیا تم(اپنے دین كے بارے میں)شك میں مبتلا ہو(كہ یہ ناقص ہے)اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے بے شك میں ایك واضح اور روشن شریعت لے كر آیا ہوں۔
2- عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِي الله بِه كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَه فَقَالَ يا قَوْمِ إِنِّي رَأَيتُ الْجَيشَ بِعَينَي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيانُ فَالنَّجَاءَ فَأَطَاعَه طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِه فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهلَتِهمْ، وَفِي البُخَارِي: (عَلَى مَهْلِهِمْ)، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهمْ فَصَبَّحَهُمْ الْجَيشُ فَأَهلَكَهمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِه وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِه مِنْ الْحَقِّ. ([2])
(٢)سیدنا ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:“میری اور اس ہدایت كی مثال جسے میں دے كر
بھیجا گیا ہوں ایسی ہے جیسے كہ ایك آدمی اپنی قوم كے پاس آئے اور كہے لوگو میں نے اپنی آنكھوں سے ایك لشكر دیكھا ہے جس سے تمہیں واضح طور پر خبردار كر رہا ہوں۔ لہٰذا اس سے بچنے كی فكر كرو، قوم كے كچھ لوگوں نے اس كی بات مان لی اور راتوں رات چپكے سے نكل گئے جبكہ دوسرے لوگوں نے جھٹلایا اور اپنے گھروں میں ( غفلت سے) پڑے رہے صبح كے وقت لشكرنے انہیں پالیا اور ہلاك كر كے ان كی نسل كا خاتمہ كر دیا۔ یہ مثال میری اور مجھ پر نازل كئے گئے حق كی پیروی كرنے والے اور نہ كرنے والے لوگوں كی ہے۔
3- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ الله ﷺ خَطًّا ثُمَّ قَالَ هذَا سَبِيلُ الله ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يمِينِه وَعَنْ شِمَالِه ثُمَّ قَالَ هذِه سُبُلٌ قَالَ يزِيدُ: مُتَفَرِّقَةٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْها شَيطَانٌ يدْعُو إِلَيه ثُمَّ قَرَأَ: وَهُوَ اللَّـهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْ‌ضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّ‌كُمْ وَجَهْرَ‌كُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ﴿٣﴾(الأ نعام ) ([3])
(٣)عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں كہ رسول اللہ ﷺنے ایك خط( لكیر) كھینچا اور فرمایا كہ یہ اللہ كا سیدھا راستہ ہے اور چند خطوط اس كے دائیں اور بائیں جانب كھینچے اور فرمایا یہ راستے ہیں جن پر شیطان بیٹھا ہوا ہے اور وہ ان كی طرف لوگوں كو بلاتا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ترجمہ:”اور یہ كہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو كہ وہ راہیں تم كو اللہ كی راہ سے جدا كر دیں گی اس كا تم كو اللہ تعالیٰ نے تاكیدی حكم دیا ہے تاكہ تم پرہیز گاری اختیار كرو“۔

[1] - ( حسن ) إرواء الغليل رقم (1589) مسند أحمد (3/ 387)
[2] - صحيح البخاري رقم (6482) صحيح مسلم كِتَاب الْفَضَائِلِ بَاب شَفَقَتِة ﷺ عَلَى أُمَّتِة وَمُبَالَغَتِة فِي تَحْذِيرِهمْ مِمَّا يضُرُّهمْ رقم (2283)
[3] - (حسن) مشكاة المصابيح رقم (166) مسند أحمد (1/435) .​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- عَنْ أَبِي هرَيرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ دَعَا إِلَى هدًى كَانَ لَه مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَه لَا ينْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهمْ شَيئًا وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيه مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَه لَا ينْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهمْ شَيئًا. ([1])
(٤)ابو ہریرہ سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص ہدایت كی طرف بلائے اس كو راہ ہدایت پر چلنے والوں كا بھی ثواب ملے گا ۔ اور( اس راہ پر) چلنے والوں كا ثواب كچھ كم نہ ہوگا ،اور جو شخص گمراہی كی طرف بلائے گا اس كو گناہ پر چلنے والوں كا بھی گناہ ہوگا اور ( اس راہ پر)چلنے والوں كا گناہ كچھ كم نہ ہوگا۔
5- عَنْ أَبِي رَافِعٍؓ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: لَا أُلْفِينَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِه يأْتِيه الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِه أَوْ نَهيتُ عَنهْ فَيقُولُ لَا نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ الله اتَّبَعْنَاه. ([2])
(٥) ابو رافع سے روایت ہے كہ نبی اكرم ﷺنے فرمایا( لوگو ) میں تم میں سے كسی كو اس حال میں نہ پاؤں كہ وہ اپنی مسند پر تكیہ لگائے بیٹھا ہوا اس كے پاس میرے ان احكامات میں سے جس كا میں نے حكم دیا یا جن سے میں نے منع كیا ہے، كوئی حكم آئے اوروہ یوں كہے میں تو( آپ كے اس حكم كو) نہیں جانتا ہم نے جو كتاب اللہ میں پایا اسی پر عمل كر لیا( یعنی ہمارے لئے وہی كافی ہے)۔
6- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ الله ؓ يقُولُ جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِي ﷺ وَهوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهمْ إِنَّه نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهمْ إِنَّ الْعَينَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يقْظَانُ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَه مَثَلًا فَقَالَ بَعْضُهمْ: إِنَّه نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهمْ: إِنَّ الْعَينَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يقْظَانُ فَقَالُوا: مَثَلُه كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيها مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِي دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يجِبْ الدَّاعِي لَمْ يدْخُلْ الدَّارَ وَلَمْ يأْكُلْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا : أَوِّلُوها لَه يفْقَهها فَقَالَ بَعْضُهمْ: إِنَّه نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهمْ: إِنَّ الْعَينَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يقْظَانُ فَقَالُوا: فَالدَّارُ الْجَنَّةُ وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ ﷺ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا ﷺ فَقَدْ أَطَاعَ الله وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا ﷺ فَقَدْ عَصَى الله وَمُحَمَّدٌ ﷺ فَرَّقَ بَينَ النَّاسِ. ([3])
(٦) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺكی خدمت میں چند فرشتے حاضر ہوئے جس وقت كہ آپ استراحت فرما رہے تھے بعض فرشتوں نے كہا یہ اس وقت سو رہے ہیں بعض نے كہا ان كی صرف آنكھ سوتی ہے مگر دل بیدار رہتا ہے ۔ پھر انہوں نے كہا تمہارے اس شخص یعنی رسول اللہ ﷺكی ایك مثال ہے وہ مثال بیان كرو تو بعض فرشتوں نے كہا وہ سورہے ہیں اور بعض نے كہا نہیں صرف آنكھ سوتی ہے مگر دل بیدار رہتا ہے پھر وہ كہنے لگے اس كی مثال اس شخص كی طرح ہے جس نے ایك گھر تعمیر كیا پھر لوگوں كی دعوت كے لئے كھانا تیار كیا اب ایك شخص كو دعوت دینے كے لئے بھیجا پس جس شخص نے اس بلانے والے كے كہنے كو قبول كیا وہ مكان میں داخل ہوگا كھاناكھا ئے گا ۔ پھر انہوں نے كہا اس كی وضاحت كرو تاكہ وہ سمجھ لیں تو بعض كہنے لگے یہ سو رہے ہیں اور بعض نے كہا صرف آنكھیں سوتی ہیں اور دل بیدار رہتا ہے ۔ پھر كہنے لگے وہ مكان جنت ہے اور بلانے والے محمدﷺہیں جس نے محمد ﷺكی اطاعت

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الْعِلْمِ بَاب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيئَةً وَمَنْ دَعَا... رقم (2674)
[2] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (4605)، سنن أبي داود كِتَاب السُّنَّةِ بَاب فِي لُزُومِ السُّنَّةِ رقم (3989)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَاب الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّه ﷺ رقم (7281)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
كی اس نے گویا اللہ تعالیٰ كی اطاعت كی اور جس نے محمد ﷺكی نافرمانی كی اس نے اللہ تعالیٰ كی نافرمانی كی محمدﷺگویا اچھے كو برے سے الگ كرنے والے ہیں۔
7- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَمْرٍوؓ قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ الله ﷺ رِجَالٌ يجْتَهدُونَ فِي الْعِبَادَةِ اجْتِهادًا شَدِيدًا فَقَالَﷺ: تِلْكَ ضَرَاوَةُ الْإِسْلَامِ وَشِرَّتُه وَلِكُلِّ ضَرَاوَةٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُه إِلَى اقْتِصَادٍ وَسُنَّةٍ فَلِأُمٍّ مَا هوَ وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُه إِلَى الْمَعَاصِي فَذَلِكَ الْهالِكُ. وَفِي رِوَايَة: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: لِكُلِّ عَمَل شِرِّةٌ وَلَكُلِّ شِرِّةٍ فَتْرَة فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُه إِلَى سُنَّتِي فَقَدِ اهْتَدَى ، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَقَدْ هَلَكَ . ([1])
(۷) عبداللہ بن عمرو بن عاص w فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں کا تذکرہ آپ ﷺکے سامنے ہوا کہ وہ عبادت میں بہت ہی زیادہ محنت کرتے ہیں ۔آپ ﷺنے فرمایا کہ یہ اسلام کی ابتدائی گرمجوشی ہوتی ہے اور ہر گرمجوشی کے بعد ٹھنڈا پن آتا ہے ،پس جس کا ٹھنڈا پن اعتدال، اور سنت کی طرف ہے تو اس کی ماں کامیاب ہوئی، اور جس کا ٹھنڈا پن گناہ کی طرف ہوا تو وہ ہلاک ہو گیا ۔ ایک روایت میں عبداللہ بن عمرو بن عاص سے ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا ہر عمل میں ایک جذبہ ہوتا ہے اور ہر جذبہ کے بعد سستی ہوتی ہے پس جس کا ٹھنڈا پن میری سنت کی طرف ہے تو وہ ہدایت پر ہے ،اور جس کا ٹھنڈا پن اس کے علاوہ ہے ،تو وہ ہلاک ہو گیا۔
8- عَنْ أَبِي هرَيرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ الله ﷺ قَالَ: كُلُّ أُمَّتِي يدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى قَالُوا يا رَسُولَ الله: وَمَنْ يأْبَى؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى. ([2])
(٨) ابو ہریرہ سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میری امت كے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگر جو انكار كرے گا صحابہ كرام yنے عرض كیا وہ كون ہے جو انكار كرے گا؟ تو آپ نے فرمایا جس نے میری اطاعت كی وہ تو جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نا فرمانی كی تو اس نے گو یا انكار كیا۔
9- عَنْ أَبِي هرَيرَةَ ؓعَنْ النَّبِي ﷺ قَالَ: مَا مِنَ الْأَنْبِياءِ نَبِي إِلَّا أُعْطِي مِنْ الْآياتِ مَا مِثْلُه آمَنَ عَلَيه الْبَشَرُ وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيا أَوْحَاه اللّه إِلَي فَأَرْجُو أَنْ أَكُوْنَ أَكْثَرُهمْ تَابِعًا يوْمَ الْقِيامَةِ. ([3])
(٩) ابو ہریرہ سے روایت ہے كہ انہوں نے كہا رسول اللہ ﷺنے فرمایا جتنے انبیاء علیہم السلام تشریف لائے ہیں ان میں سے ہر ایك كو ایسے ایسے معجزات دیئے گئے جنہیں دیكھ كر لوگ ایمان لا سكیں( بعد كے زمانہ میں ان كا تو اثر نہ رہا)اور مجھے جو چیزیں دی گئی ہیں وہ وحی ہے جو اللہ میری طرف بھیجتا ہے اس لئے مجھے امید ہے كہ قیامت كے دن میرے پیرو كار بنسبت دیگر انبیاء علیہم السلام كے زیادہ ہوں گے۔
[1] - مسند أحمد (2/ 165)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَاب الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّه ﷺ رقم (7280)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَاب قَوْلِ النَّبِي ﷺ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ رقم (4981) صحيح مسلم رقم (152)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- عَنْ وَبَرَةَ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ أَطُوفُ بِالْبَيتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ فَقَالَ وَمَا يمْنَعُكَ قَالَ إِنِّي رَأَيتُ ابْنَ فُلَانٍ يكْرَهه وَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَينَا مِنْه رَأَينَاه قَدْ فَتَنَتْه الدُّنْيا فَقَالَ وَأَينَا أَوْ أَيكُمْ لَمْ تَفْتِنْه الدُّنْيا ثُمَّ قَالَ رَأَينَا رَسُولَ اللّه ﷺ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَطَافَ بِالْبَيتِ وَسَعَى بَينَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَسُنَّةُ الله وَسُنَّةُ رَسُولِه ﷺ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعَ مِنْ سُنَّةِ فُلَانٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا. ([1])
(١٠)وبرہ روایت كرتے ہیں كہ عبداللہ بن عمر سے ایك آدمی نے سوال كیا كہ كیا میں جب حج كا احرام باندھ لوں تو طواف( قدوم) كر سكتا ہوں؟ تو انہوں نے كہا كہ اس طواف سے تمہیں كون روك سكتا ہے انہوں نے كہا كہ میں نے فلاں كے فرزند كو دیكھا (ابن عباس كو) كہ وہ اس كو مكروہ جانتے ہیں اور آپ ان سے زیادہ ہمارے محبوب ہیں اور میں ان كو دیكھتا ہوں كہ دنیا نے ان كو غافل كر دیا ہے تو ابن عمر نے كہا كہ ہم نے رسول اللہ ﷺكو دیكھا آپ نے حج كا احرام باندھا اوربیت اللہ كا طواف كیا اور صفا و مروہ کی سعی كی اللہ اور اس كے رسول ﷺ كی سنت فلاں كے طریقہ كار سے زیادہ بہتر ہے اور تابعداری كے زیادہ لائق ہے اگرتو اور(فلاں کے بارے میں) سچ بول رہا ہے۔
[1] - صحيح مسلم كتاب الحج باب مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ... رقم (1297)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو ”الإتباع“پرمعنوی طور پر دلالت کرتی ہیں

11- عَنْ حُذَيفَة بْنَ اليَمَان قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: اقْتَدُوا بِاللَّذَينِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ. ([1])
(١١) حذیفہ بن الیمان كہتے ہیں كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میرے بعد ابو بكر اور عمر كی اقتدا كرنا۔
12- عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيرِثِ قَالَ: أَتَينَا النَّبِي ﷺ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَه عِشْرِينَ لَيلَةً فَظَنَّ أَنَّا اشْتَقْنَا أهلَنَا وَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا فِي أَهلِنَا فَأَخْبَرْنَاه وَكَانَ رَفِيقًا رَحِيمًا فَقَالَ: ارْجِعُوا إِلَى أَهلِيكُمْ فَعَلِّمُوهمْ وَمُرُوهمْ وَصَلُّوا كَمَا رَأَيتُمُونِي أُصَلِّي وَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ ثُمَّ لِيؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ. ([2])
(١٢)مالك بن الحویرث بیان كرتے ہیں كہ ہم نبی ﷺ كی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان ہم عمر تھے، ہم آپ ﷺكے ساتھ بیس دنوں تك رہے پھر نبی ﷺكو محسوس ہوا كہ ہمیں اپنے گھر كے لوگ یاد آرہے ہوں گے اور نبی نے ہم سے ان كے متعلق پوچھا جنہیں ہم اپنے گھروں پر چھوڑ كر آئے تھے ہم نے نبی ﷺ كو سارا حال سنادیا ۔آپ بڑے ہی نرم خو اور بڑے رحم كرنے والے تھے آپ نے فرمایا كہ تم اپنے گھروں كو واپس جاؤ اور اپنے گھروالوں كو دین سكھاؤ اور بتاؤ۔اور تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیكھا ہے اور جب نماز كا وقت آجائے تو تم میں سے ایك شخص تمہارے لئے اذان دے، پھر جو تم میں بڑا ہو وہ امامت كرائے۔
13- عَنْ أَنَس بنِ مَالِكٍؓ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِي ﷺ سَأَلُوا أَزْوَاجَ النَّبِي ﷺ عَنْ عَمَلِه فِي السِّرِّ فَقَالَ بَعْضُهمْ: لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ وَقَالَ بَعْضُهمْ: لَا آكُلُ اللَّحْمَ وَقَالَ بَعْضُهمْ: لَا أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ فَحَمِدَ الله وَأَثْنَى عَلَيه

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (3662) سنن الترمذي كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ كِلَيْهِمَا رقم (3595)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهائِمِ رقم (6008) صحيح مسلم رقم (674)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَقَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَالُوا: كَذَا وَكَذَا لَكِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيسَ مِنِّي. ([1])
(١٣)سیدنا انس سے روایت ہے كہ نبی ﷺ كے چند صحابہ نے نبی ﷺ كی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ كی خفیہ عبادت كا حال پوچھا( یعنی جو عبادت آپ گھر میں كرتے تھے) اور پھر ان میں سے كسی نے كہا كہ میں كبھی عورتوں سے نكاح نہیں كروں گا، كسی نے كہا میں كبھی گوشت نہ كھاؤں گا ،كسی نے كہا میں بچھونے پر نہیں سوؤں گا۔( جب آپ كو اس كی خبر ہوئی تو) پس نبی ﷺ نے اللہ تعالیٰ كی تعریف و ثناء بیان كی اور فرمایا: ان لوگوں كا كیا حال ہے جو ایسا ایسا كہتے ہیں؟ (اور میرا تو حال یہ ہے كہ رات كو) میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں اور روزہ بھی ركھتا ہوں اور افطاری بھی كرتا ہوں ، اور عورتوں سے نكاح بھی كرتا ہوں، پس جو میرے طریقہ سے بے رغبتی كر لے وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔
14- عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيرِؓ أَنَّ عَبْدَ الله بْنَ الزُّبَيرِؓ حَدَّثَه أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيرَ عِنْدَ رَسُولِ الله ﷺ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يسْقُونَ بِها النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِي: سَرِّحْ الْمَاءَ يمُرُّ فَأَبَى عَلَيهمْ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ الله ﷺ فَقَالَ رَسُولُ الله ﷺ لِلزُّبَيرِ: اسْقِ يا زُبَيرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِي فَقَالَ يا رَسُولَ الله: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْه نَبِي الله ﷺ ثُمَّ قَالَ: يا زُبَيرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ فَقَالَ الزُّبَيرُ: وَالله إِنِّي لَأَحْسِبُ هذِه الْآيةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَ‌بِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ‌ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَ‌جًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٦٥ (النساء) ([2])
(١٤)سیدنا عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے كہ انصار كے ایك آدمی نے سیدنا زبیر سے رسول اللہﷺ كے پاس (مقام) حرہ كے موہرے میں جھگڑا كیا( حرہ ،كالے نوكدار پتھر والی زمین كو كہتے ہیں) جس سے كھجور كے درختوں كو پانی دیتے تھے۔ انصاری نے كہا كہ پانی كو چھوڑ دے كہ بہتار ہے ، زبیر نے انكار كیا ،آخر سب نے رسول اللہﷺ كے سامنے جھگڑا كیا تو آپ نے زبیر سے فرمایا :اے زبیر تو اپنے( درختوں كو) پانی پلالے، پھر پانی كو اپنے ہمسائے كی طرف چھوڑ دے یہ سن كر انصاری غصہ میں آكر كہنے لگا كہ یا رسول اللہﷺزبیر آپ كے پھوپھی كے بیٹے ہیں ( اس وجہ سے آپ نے ان سے رعایت كی ہے) یہ سن كر آپ كے چہرہ مبارك كا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا: اے زبیر اپنے درختوں كو پانی پلا پھر پانی كو روك لے، یہاں تك كہ وہ منڈیروں تك چڑھ جائے، سیدنا زبیر نے كہا كہ اللہ كی قسم میں سمجھتا ہوں كہ یہ آیت اسی بارے میں اتری ہے كہ“اللہ كی قسم وہ مومن نہیں ہو سكتے جب تك آپ کو اپنے جھگڑوں میں حاكم نہ بنالیں پھر جو فیصلہ آپ کر دیں اس سے رنج نہ كریں اور کھلے دل سے مان لیں۔
15- عَنْ يزِيدَ بْنِ شَيبَانَ قَالَ أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِي وَنَحْنُ بِعَرَفَةَ فِي مَكَانٍ يبَاعِدُه عَمْرُو عَنْ الْإِمَامِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ الله ﷺ إِلَيكُمْ يقُولُ لَكُمْ قِفُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهيمَ.
[1] - صحيح مسلم كِتَاب النِّكَاحِ بَاب اسْتِحْبَابِ النِّكَاحِ لِمَنْ تَاقَتْ نَفْسُه... رقم (1401)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْفَضَائِلِ بَاب وُجُوبِ اتِّبَاعِه ﷺ رقم (2357)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(١٥)یزید بن شیبان بیان كرتے ہیں كہ ہم عرفہ میں ایسی جگہ كھڑے تھے عمرو( بن عبداللہ) امام سے دور تصور كرتے تھے كہ ( اتنے میں) ابن مربع انصاری ہمارے پاس تشریف لائے تو انہوں نے كہا: میں تمہارے پاس رسول اللہﷺكا قاصد( بن كر آیا) ہوں آپ نے یہ ہدایت دی ہے کہ : تم اپنی عبادت كی جگہ پر ہی ٹھہرے رہو( اسے دور تصور نہ كرو) اور تم اپنے باپ ابراہیم  كے وارث ہو۔([1])
16- عَنْ يزِيدُ بْنُ حَيانَ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَينُ بْنُ سَبْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ إِلَى زَيدِ بْنِ أَرْقَمَ فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيه قَالَ لَه حُصَينٌ لَقَدْ لَقِيتَ يا زَيدُ خَيرًا كَثِيرًا رَأَيتَ رَسُولَ الله ﷺ وَسَمِعْتَ حَدِيثَه وَغَزَوْتَ مَعَه وَصَلَّيتَ خَلْفَه لَقَدْ لَقِيتَ يا زَيدُ خَيرًا كَثِيرًا حَدِّثْنَا يا زَيدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ الله ﷺ قَالَ يا ابْنَ أَخِي وَالله لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَقَدُمَ عَهدِي وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ الله ﷺ فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا وَمَا لَا فَلَا تُكَلِّفُونِيه ثُمَّ قَالَ قَامَ رَسُولُ الله ﷺ يوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَاءٍ يدْعَى خُمًّا بَينَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ الله وَأَثْنَى عَلَيه وَوَعَظَ وَذَكَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلَا أَيها النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يوشِكُ أَنْ يأْتِي رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَينِ أَوَّلُهمَا كِتَابُ اللّه فِيه الْهدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ الله وَاسْتَمْسِكُوا بِه فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ الله وَرَغَّبَ فِيه ثُمَّ قَالَ وَأَهْلُ بَيتِي أُذَكِّرُكُمْ الله فِي أَهلِ بَيتِي أُذَكِّرُكُمْ الله فِي أَهلِ بَيتِي أُذَكِّرُكُمْ الله فِي أَهلِ بَيتِي...) ([2])

(١٦)یزید بن حیان سے روایت ہے كہ میں اور حصین بن سبرۃ اور عمر بن مسلم زید بن ارقم كے پاس گئے جب ہم ان كے پاس بیٹھے تو حصین نے كہا اے زید تم نے تو بڑی نیكیاں حاصل كی ہیں تو نے رسول اللہ ﷺكو دیكھا آپ كی حدیث سنی، آپ كے ساتھ جہاد كیا آپ كے پیچھے نماز پڑھی تم نے بہت ثواب كمایا ہے۔ ہمیں كچھ حدیثیں بیان كرو جو تم نے رسول اللہﷺ سے سنی ہوں، زید نے كہا اے بھتیجے میری عمر بہت بڑھ گئی ہے بعض باتیں جن كو میں یاد ركھتا تھا زیادہ مدت گزرنے كی وجہ سے بھول گیا ہوں تو جو میں بیان كروں اس كو قبول كرو اور جو میں بیان نہ كرو ں اس كے لئے مجھے تكلیف نہ دو، پھر زید نے كہا كہ رسول اللہ ﷺایك دن بمقام خم جو كہ مكہ اور مدینہ كے درمیان میں واقع ہے خطبہ سنانے كھڑے ہوئے۔ آپ نے اللہ كی حمد كی اور تعریف بیان كی اور وعظ و نصیحت كی ،پھر اس كے بعد فرمایا: اے لوگو بے شك میں بشر ہوں قریب ہے كہ میرے پاس میرے رب كی طرف قاصد( موت كا فرشتہ) آئے اور میں اس كی دعوت كو قبول كروں، میں تم میں دو بڑی بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ان میں پہلی تو اللہ تعالیٰ كی كتاب ہے اس میں ہدایت اور نور ہے تو اللہ تعالیٰ كی كتاب كو تھامے رہو اور مضبوطی سے پكڑے رہو، غرض آپ نے اللہ تعالیٰ كی كتاب كی طرف رغبت دلائی پھر فرمایا: دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں میں تمہیں اپنے اہل بیت كے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں آپ نےیہ بات تین مرتبہ دہرائی ۔ (كہ ان كا خیال ركھنا)۔
17- عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولِ الله ﷺ: أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَه مَعَه أَلَا يوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِه يقُولُ عَلَيكُمْ بِهذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيه مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوه وَمَا وَجَدْتُمْ فِيه مِنْ
[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1919) سنن أبي داود كِتَاب الْمَنَاسِكِ بَاب مَوْضِعِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ رقم (1639)
[2] - صحيح مسلم بَاب مِنْ فَضَائِلِ عَلِي بْنِ أَبِي طَالِبٍ  كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ رقم (2408)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(٢٠)ابو ہریرہ روایت كرتے ہیں كہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تك میں تم سے یكسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو( اور سوالات وغیرہ نہ كرو) كیوں كہ تم سے پہلے كی امتیں اپنے( غیر ضروری) سوال اور انبیاء كے سامنے اختلاف كی وجہ سے تباہ ہو گئیں، پس جب میں تمہیں كسی چیز سے روكوں تو تم بھی اس سے پر ہیز كرو اور جب میں تمہیں كسی بات كا حكم دوں تو اپنی استطاعت كے مطابق بجا لاؤ۔
21- عَنْ الْعِرْبَاضَ بْن سَارِيةَؓ صَلَّى بِنَا رَسُولُ الله ﷺ ذَاتَ يوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَينَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْها الْعُيونُ وَوَجِلَتْ مِنْها الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يا رَسُولَ الله كَأَنَّ هذِه مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهدُ إِلَينَا فَقَالَ: أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى الله وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيا فَإِنَّه مَنْ يعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا. فَعَلَيكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهدِيينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِها وَعَضُّوا عَلَيها بِالنَّوَاجِذِ وَإِياكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ. ([1])
(٢١) عرباض بن ساریہ سے روایت ہے وہ كہتے ہیں ایك روز رسول اللہ ﷺنے ہمیں نماز پڑھائی ،پھر ہماری طرف متوجہ ہو كر ایسا فصیح و بلیغ وعظ فرمایا جس كی وجہ سے ہماری آنكھوں سے آنسوں جاری ہوگئے اور دل ڈر گئے۔ كسی شخص نے عرض كیا اے اللہ كے رسول ﷺایسا محسوس ہوتا ہے كہ یہ الوداعی خطاب ہے۔ آپ ہمیں كیا نصیحت فرمانا چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ كے ڈر اور سمع و طاعت( اطاعت اور فرمانبرداری) كی نصیحت كرتا ہوں۔ اگرچہ وہ( امیر) حبشی غلام ہی كیوں نہ ہو كیوں كہ تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت سا اختلاف دیكھے گا اس وقت میری اور خلفاء راشدین مہدیین كی سنت پر عمل كرنا اور اسے داڑھوں كے ساتھ مضبوطی سے پكڑ لینا نیز دین كے بارے میں نئے نئے كاموں سے اجتناب كرنا كیوں كہ دین میں ہر نیا كام بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے۔
22- قَالَ عُمَرُؓ اِتَّهمُوا الرَّأْي عَلَى الدِّين فَلَقَدْ رَأَيتُنِي أَرُدّ أَمْر رَسُول الله ﷺ بِرَأْيي اِجْتِهادًا ، فَوَاَلله مَا آلُو عَنْ الْحَقّ وَذَلِكَ يوْم أَبِي جَنْدَلٍ حَتَّى قَالَ لِي رَسُول الله ﷺ: تَرَانِي أَرْضَى وَتَأْبَى. ([2])
(٢٢)عمر بن الخطاب نے فرمایا: اے لوگوں كیا تم رائے كو دین سے زیادہ اہم قرار دیتے ہو؟بے شك تم جانتے ہو كہ میں نے اپنی اجتہادی رائے سے رسول اللہ ﷺكے حكم كو ٹالا تھا اور اللہ تعالیٰ كی قسم اس میں حق سے پہلو تہی كا جذبہ مطلق نہیں تھا اور یہ یوم ابو جندل (صلح حدیبیہ) كی بات ہے یہاں تك كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تم دیكھتے ہو كہ میں نے ان كی بات مان لی۔اور تم ابھی تك انكار كئے جارہے ہو پس میں بھی مان گیا۔
(حافظ ابن حجر نے اس حدیث كو بحوالہ طبری اور طبرانی فی الكبیر جلد1،ص26،اور المدخل رقم(217)امام بیہقی نے نقل كیا ہے)
23- عَنْ عَلِي ؓ قَالَ لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْي لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاه وَقَدْ رَأَيتُ رَسُولَ الله ﷺ يمْسَحُ عَلَى ظَاهرِ خُفَّيه. ([3])
[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (4607) سنن أبي داود كِتَاب السُّنَّةِ بَاب فِي لُزُومِ السُّنَّةِ رقم (3991)
[2] - فتح الباري لابن حجر (13/ 289)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (162) سنن أبي داود كِتَاب الطَّهارَةِ بَاب كَيفَ الْمَسْحُ رقم (140)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(٢٣)علی فرماتے ہیں: كہ اگردین میں قیاس ،رائے كی كچھ اہمیت ہوتی تو موزے كے نچلے حصہ پر مسح كرنا اوپر والے حصہ پر مسح كرنے سے بہتر ہوتا پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺكو موزوں كے ظاہری(اوپر والے) حصہ پر مسح كرتے ہوئے دیكھا ہے۔
24-
عَنْ عَلِي ؓ أَنَّهُ أُتِي بِدَابَّةٍ لِيرْكَبَها فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَه فِي الرِّكَابِ قَالَ: بِسْمِ الله فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهرِها قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّه ثُمَّ قَالَ:
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هذَا وَمَا كُنَّا لَه مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّه ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: الله أَكْبَرُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّه لَا يغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ. ثُمَّ ضَحِكَ فَقِيلَ يا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَي شَيءٍ ضَحِكْتَ؟ قَالَ: رَأَيتُ النَّبِي ﷺ فَعَلَ كَمَا فَعَلْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ: يا رَسُولَ الله مِنْ أَي شَيءٍ ضَحِكْتَ؟ قَالَ: إِنَّ رَبَّكَ يعْجَبُ مِنْ عَبْدِه إِذَا قَالَ: اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي يعْلَمُ أَنَّه لَا يغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيرِي.

([1])
(٢٤)علی كے پاس ایك سواری لائی گئی تاكہ وہ اس پر سوار ہوں پس جب انہوں نے ركاب میں اپنا پاؤں ركھا تو فرمایا بسم اللہ”پھر جب اس كی پیٹھ پر بیٹھ گئے فرمایا: “الحمدللہ” پھر فرمایا: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هذَا وَمَا كُنَّا لَه مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ترجمہ:“وہ ذات پاك ہے جس نے اسے ہمارے لئے مسخر كر دیا اور ہم میں یہ صلاحیت نہیں تھی اور بے شك ہم نے اپنے پروردگار كے پاس ہی لوٹ كر جانا ہے”۔پھر تین بار الحمد اللہ اور تین بار اللہ اكبر كہا پھر یہ كلمات پڑھے: سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّه لَا يغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ترجمہ:“تیری ذات پاك ہے میں نے اپنے اوپر ظلم كیا پس مجھے بخش دے ، تیرے سواكوئی بھی گناہوں كو معاف نہیں كر سكتا”۔پھر مسكرائے پس ان سے كسی نے پوچھا: اے امیر المومنین آپ كس وجہ سے مسكرائے ہیں؟ انہوں نے فرمایا كہ جب میں نے رسول اللہ ﷺكو ایسا كرتے دیكھا جیسے میں نے كیا پھر آپ مسكرائے تو میں نے بھی پوچھا كہ اے اللہ كے رسول ﷺ آپ كس وجہ سے مسكرائے ہیں؟ آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے اس وقت بہت خوش ہوتا ہے جب وہ كہتا ہے كہ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي“میرے گناہ معاف كر دے”۔كیوں كہ اسے معلوم ہے كہ میرے سوا كوئی گناہ معاف نہیں كر سكتا۔
25- عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيكَةَ قَالَ: كَادَ الْخَيرَانِ أَنْ يهلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِي ﷺ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَأَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ التَّمِيمِي الْحَنْظَلِي أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيرِه فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهمَا عِنْدَ النَّبِي ﷺ فَنَزَلَت إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ۔۔۔ ﴿٣﴾ الحجرات:قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيكَةَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيرِ: فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ وَلَمْ يذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيه يعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِي ﷺ بِحَدِيثٍ حَدَّثَه كَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يُسْمِعْه حَتَّى يسْتَفْهِمَه. ([2])

[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم ( 2602) سنن أبي داود كِتَاب الْجِهادِ بَاب مَا يقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَكِبَ رقم (2235)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَاب مَا يكْرَه مِنْ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي الْعِلْمِ... رقم (4845)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(٢٥) ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے كہ قریب تھا كہ دو بہترین ہستیاں ہلاك ہو جائیں یعنی ابوبکر صدیق اور عمر فاروق ان دونوں كی آوازیں نبی ﷺكے سامنے بلند ہو گئیں جبكہ بنی تمیم كا وفد حاضر ہوا تھا ۔ایك نے تو اقرع بن حابس کے بارے میں اشارہ کیاكو كہتے تھے جو بنی مجاشع میں سے تھے اور دوسرے نے اس کے علاوہ کا نام پیش کیا۔اس پر ابو بكر صدیق نے فرمایا: كہ تم تو میری مخالفت ہی كیا كرتے ہو فاروق اعظم نے جواب دیا نہیں نہیں آپ یہ خیال بھی نہ فرمایئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی “اے ایمان والو اپنی آوازیں نبی ﷺكی آواز سے اوپر نہ كرو اور نہ اس سے اونچی آواز سے بات كرو جیسے آپس میں ایك دوسرے سے كرتے ہو۔۔۔۔۔” عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں كہ اس كے بعد تو عمر اس طرح نبی ﷺسے نرم كلامی كرتے تھے كہ آپ كو دوبارہ پوچھنا پڑتا تھا۔
26- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله ﷺ يقُولُ: لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ إِلَيها فَقَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ الله :وَالله لَنَمْنَعُهنَّ قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيه عَبْدُ الله فَسَبَّه سَبًّا سَيئًا مَا سَمِعْتُه سَبَّه مِثْلَه قَطُّ وَقَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ وَتَقُولُ: وَالله لَنَمْنَعُهنَّ. ([1])
(٢٦)عبداللہ بن عمر كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ نے فرمایا: اگر تمہاری عورتیں تم سے مسجد جانے كی اجازت مانگیں تو انہیں منع نہ كیا كرو۔ بلال ( عبداللہ بن عمر كے بیٹے )نے كہا اللہ كی قسم ہم انہیں اجازت نہیں دینگے۔ عبداللہ بن عمر نے( اپنے بیٹےكو) بہت ہی زیادہ برا بھلا كہا اور فرمایا: كہ میں كہتا ہوں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اور تو كہتا ہے كہ ہم ضرور منع كریں گے۔
27- عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ بَعَثَ إِلَي عِمْرَانُ بْنُ حُصَينٍ فِي مَرَضِه الَّذِي تُوُفِّي فِيه فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ مُحَدِّثَكَ بِأَحَادِيثَ لَعَلَّ الله أَنْ ينْفَعَكَ بِها بَعْدِي فَإِنْ عِشْتُ فَاكْتُمْ عَنِّي وَإِنْ مُتُّ فَحَدِّثْ بِها إِنْ شِئْتَ إِنَّهُ قَدْ سُلِّمَ عَلَي وَاعْلَمْ أَنَّ نَبِي الله ﷺ قَدْ جَمَعَ بَينَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ ثُمَّ لَمْ ينْزِلْ فِيْهَا كِتَابُ الله وَلَمْ ينْه عَنْها نَبِي الله ﷺ قَالَ رَجُلٌ فِيها بِرَأْيه مَا شَاءَ. ([2])
(٢٧)مطرف كہتے ہیں كہ مجھے عمران بن حصین نے بلوایا اس مرض میں جس میں ان كی وفات ہوئی تھی اور كہا میں تمہیں كچھ احادیث بتانا چاہتا ہوں شاید كہ اللہ تعالیٰ تمہیں میرے بعد ان سے نفع دے اگر میں اس مرض سے نجات پا گیا یعنی زندہ رہا تو میر ے نام سے بیان نہ كرنا اور پوشیدہ ركھنا اور اگر میں مرگیا تو چاہنا تو بیان كرنا پہلی بات یہ ہے كہ مجھ پر( فرشتوں ) نے سلام كیا ،دوسری یہ كہ میں خوب جانتا ہوں كہ نبیﷺنے حج اور عمرہ دونوں كو جمع كیا ہے( یعنی حج قران كیا ہے)اور پھر اس كے بارے میں نہ تو قرآن اترا اور نہ آپ نے اس جمع سے منع فرمایا اور اس شخص نے اس بارے میں اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا( یعنی عمر فاروق نے) مطلب یہ ہے كہ قرآن و حدیث كی ہی پیروی لازم ہے۔

[1]- صحيح البخاري رقم (1563) صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ إِذَا لَمْ يتَرَتَّبْ عليه فِتْنَةٌ... رقم (1259)
[2] - صحيح مسلم بَاب جَوَازِ التَّمَتُّعِ كِتَاب الْحَجِّ رقم (1226)​
 
Top