- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
(٢٠)وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِن قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَـٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي ﴿٩٠﴾ قَالُوا لَن نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ ﴿٩١﴾ قَالَ يَا هَارُونُ مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَهُمْ ضَلُّوا ﴿٩٢﴾ أَلَّا تَتَّبِعَنِ ۖ أَفَعَصَيْتَ أَمْرِي ﴿٩٣﴾ (طه)
(٢٠)اور ہارون علیہ السلام نے اس سے پہلے ہی ان سے كہہ دیا تھا اے میری قوم والو اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش كی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمن ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری كرو اور میری بات مانتے چلے جاؤ(90)انہوں نے جواب دیا كہ موسیٰ علیہ السلام كی واپسی تك تو ہم اسی كے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے(91)موسیٰ علیہ السلام كہنے لگے اے ہارون انہیں گمراہ ہوتا ہوا دیكھتے ہوئے تجھے كس چیز نے روكا تھا( 92)كہ تو میرے پیچھے نہ آیا كیا تو بھی میرے فرمان كا نا فرمان بن بیٹھا(93)
(٢١)وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ﴿٢٠﴾ اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٢١﴾ (يس)
(٢١)اور ایك شخص(اس) شہر كے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا كہنے لگا كہ اے میری قوم ان رسولوں كی راہ پر چلو(20)ایسے لوگوں كی راہ پر چلو جو تم سے كوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں(21)
(٢٢)وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ﴿٥٨﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ ﴿٥٩﴾ وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ﴿٦٠﴾ وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٦١﴾ (الزخرف)
(٢٢)اور جب ابن مریم كی مثال بیان كی گئی تو اس سے تیری قوم( خوشی سے) چیخنے لگی ہے(57)اور انہوں نے كہا كہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان كا یہ كہنا محض جھگڑے كی غرض سے ہے، بلكہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو(58)عیسیٰ رحمہ اللہ بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان كیا اور اسے بنی اسرائیل كے لئے نشان قدرت بنایا(59)اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے كر دیتے جو زمین میں جانشینی كرتے (60)اور یقینا عیسیٰ رحمہ اللہ قیامت كی علامت ہے پس تم ( قیامت) كے بارے میں شك نہ كرو اور میری تابعداری كرو، یہی سیدھی راہ ہے(61)
(٢٣)ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّـهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا ۖ فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٢٧﴾ (الحديد)
(٢٣)ان كے بعد پھر بھی ہم اپنے رسولوں كو پے درپے بھیجتے رہے اور ان كے بعد عیسیٰ بن مریم رحمہ اللہ كو بھیجا اور انہیں انجیل عطا فرمائی اور ان كے ماننے والوں كے دلوں میں شفقت اور رحم پیدا كر دیا ہاں رہبانیت ( ترك دنیا) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد كر لی تھی ہم نے ان پر اسے واجب نہیں كیا تھا سوائے اللہ كی رضا جوئی كے، سو انہوں نے اس كی پوری رعایت نہ كی، پھر بھی ہم نے ان میں سے جو ایمان لائے تھے انہیں ان كا اجر دیا اور ان میں زیادہ تر لوگ نافرمان ہیں(27)
(٢٠)اور ہارون علیہ السلام نے اس سے پہلے ہی ان سے كہہ دیا تھا اے میری قوم والو اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش كی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمن ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری كرو اور میری بات مانتے چلے جاؤ(90)انہوں نے جواب دیا كہ موسیٰ علیہ السلام كی واپسی تك تو ہم اسی كے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے(91)موسیٰ علیہ السلام كہنے لگے اے ہارون انہیں گمراہ ہوتا ہوا دیكھتے ہوئے تجھے كس چیز نے روكا تھا( 92)كہ تو میرے پیچھے نہ آیا كیا تو بھی میرے فرمان كا نا فرمان بن بیٹھا(93)
(٢١)وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ﴿٢٠﴾ اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٢١﴾ (يس)
(٢١)اور ایك شخص(اس) شہر كے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا كہنے لگا كہ اے میری قوم ان رسولوں كی راہ پر چلو(20)ایسے لوگوں كی راہ پر چلو جو تم سے كوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں(21)
(٢٢)وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ﴿٥٨﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ ﴿٥٩﴾ وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ﴿٦٠﴾ وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٦١﴾ (الزخرف)
(٢٢)اور جب ابن مریم كی مثال بیان كی گئی تو اس سے تیری قوم( خوشی سے) چیخنے لگی ہے(57)اور انہوں نے كہا كہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان كا یہ كہنا محض جھگڑے كی غرض سے ہے، بلكہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو(58)عیسیٰ رحمہ اللہ بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان كیا اور اسے بنی اسرائیل كے لئے نشان قدرت بنایا(59)اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے كر دیتے جو زمین میں جانشینی كرتے (60)اور یقینا عیسیٰ رحمہ اللہ قیامت كی علامت ہے پس تم ( قیامت) كے بارے میں شك نہ كرو اور میری تابعداری كرو، یہی سیدھی راہ ہے(61)
(٢٣)ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّـهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا ۖ فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٢٧﴾ (الحديد)
(٢٣)ان كے بعد پھر بھی ہم اپنے رسولوں كو پے درپے بھیجتے رہے اور ان كے بعد عیسیٰ بن مریم رحمہ اللہ كو بھیجا اور انہیں انجیل عطا فرمائی اور ان كے ماننے والوں كے دلوں میں شفقت اور رحم پیدا كر دیا ہاں رہبانیت ( ترك دنیا) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد كر لی تھی ہم نے ان پر اسے واجب نہیں كیا تھا سوائے اللہ كی رضا جوئی كے، سو انہوں نے اس كی پوری رعایت نہ كی، پھر بھی ہم نے ان میں سے جو ایمان لائے تھے انہیں ان كا اجر دیا اور ان میں زیادہ تر لوگ نافرمان ہیں(27)