- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
28- عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَؓ قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ هي الَّتِي يضْرَبُ بَطْنُها فَتُلْقِي جَنِينًا فَقَالَ: أَيكُمْ سَمِعَ مِنْ النَّبِي ﷺ فِيه شَيئًا فَقُلْتُ: أَنَا فَقَالَ: مَا هوَ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُ النَّبِي ﷺ يقُولُ: فِيه غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ فَقَالَ: لَا تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ. ([1])
(٢٨)مغیرۃ بن شعبہ نے بیان كیا كہ عمر بن خطاب سے عورت كے املاص كے متعلق پوچھا گیا اور املاص اس عورت کو کہا جاتا ہے جس كے پیٹ پر ( جبكہ حاملہ ہو) مار دیا گیا ہو اور اس كا نا تمام ( ادھورا ) حمل گر گیا ہو۔عمر نے صحابہ سے پوچھا آپ لوگوں میں سے كسی نے نبی ﷺسے اس بارے میں كوئی حدیث سنی ہے؟ میں نے كہا كہ میں نے سنی ہے پوچھا كیا حدیث ہے؟ میں نے بیان كیا كہ میں نے نبیﷺسے سناہے كہ ایسی صورت میں ایك غلام یا باندی تاوان كے طور پر ہے۔ عمر نے كہا كہ تم اب چھوٹ نہیں سكتے یہاں تك كہ تم نے جو حدیث بیان كی ہے اس کے بارے میں نجات كا كوئی ذریعہ لاؤ( یعنی شہادت گواہی)۔
29- عَنْ ثُمَامِ بْنِ شُقَيٍّ قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ فَتُوُفِّي صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فُضَالَةُ بْنُ عُبَيدٍ بِقَبْرِه فَسُوِّي ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله ﷺ يأْمُرُ بِتَسْوِيتِها.([2])
(٢٩)ثمامہ بن شقی كہتے ہیں كہ ہم فضالہ بن عبید كے ساتھ روم كی سر زمین بمقام رودس میں تھے كہ ہمارے ایك ساتھی كی موت واقع ہوگئی تو فضالہ بن عُبید نے حكم دیا كہ اس كی قبر برابر كر دی جائے پھر فرمایا: كہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ فرماتے تھے كہ قبروں كو برابر كیا كرو( یعنی ایك بالشت سے اوپر نہ كیا كرو،مترجم)۔
30- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُغَفَّلٍؓ أَنَّه رَأَى رَجُلًا يخْذِفُ فَقَالَ لَه: لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ الله ﷺ نَهى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ كَانَ يكْرَه الْخَذْفَ وَقَالَ: إِنَّه لَا يصَادُ بِه صَيدٌ وَلَا ينْكَى بِه عَدُوٌّ وَلَكِنَّها قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَينَ ثُمَّ رَآه بَعْدَ ذَلِكَ يخْذِفُ فَقَالَ لَه: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ أَنَّه نَهى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ كَرِه الْخَذْفَ وَأَنْتَ تَخْذِفُ لَا أُكَلِّمُكَ كَذَا وَكَذَا. ([3])
(٣٠)عبداللہ بن مغفل نے ایك شخص كو كنكری پھینكتے دیكھا تو فرمایا كہ كنكری نہ پھینكو كیونكہ رسول اللہﷺ نے كنكری پھینكنے سے منع فرمایا ہے یا ( انہوں نے بیان كیا كہ) نبی ﷺ كنكری پھینكنے كو پسند نہیں كرتے تھے اور كہا كہ اس سے نہ شكار كیا جا سكتا ہے اور نہ دشمن كو كوئی نقصان پہچایا جا سكتا ہے البتہ یہ كبھی كسی كا دانت توڑ دیتی ہے اور آنكھ پھوڑ دیتی ہے ،اس كے بعد بھی انہوں نے اس شخص كو كنكریاں پھینكتے دیكھا تو كہا میں رسول اللہﷺ كی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں كہ آپ نے كنكریاں پھینكنے سے منع فرمایا یا كنكری پھینكنے كو نا پسند كیا اور تم اب بھی پھینكے جا رہے ہو میں تم سے اتنے دنوں تك كلام نہیں كروں گا۔
31- قَالَ غُضَيفِ بْنِ الْحَارِثِ ؓ لِعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ لَمَّا قَالَ لَهُ: إِنَّا قَدْ جَمَعْنَا النَّاسَ عَلَى رَفْعِ الْأَيدِي عَلَى الْمَنَابِرِ يوْمَ الْجُمُعَةِ وَعَلَى الْقَصَصُ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ فَقَالَ: أَمَا إِنَّهمَا أَمْثَلُ بِدَعِكُمْ عِنْدِي وَلَسْتُ مُجِيبُكُمْ
(٢٨)مغیرۃ بن شعبہ نے بیان كیا كہ عمر بن خطاب سے عورت كے املاص كے متعلق پوچھا گیا اور املاص اس عورت کو کہا جاتا ہے جس كے پیٹ پر ( جبكہ حاملہ ہو) مار دیا گیا ہو اور اس كا نا تمام ( ادھورا ) حمل گر گیا ہو۔عمر نے صحابہ سے پوچھا آپ لوگوں میں سے كسی نے نبی ﷺسے اس بارے میں كوئی حدیث سنی ہے؟ میں نے كہا كہ میں نے سنی ہے پوچھا كیا حدیث ہے؟ میں نے بیان كیا كہ میں نے نبیﷺسے سناہے كہ ایسی صورت میں ایك غلام یا باندی تاوان كے طور پر ہے۔ عمر نے كہا كہ تم اب چھوٹ نہیں سكتے یہاں تك كہ تم نے جو حدیث بیان كی ہے اس کے بارے میں نجات كا كوئی ذریعہ لاؤ( یعنی شہادت گواہی)۔
29- عَنْ ثُمَامِ بْنِ شُقَيٍّ قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ فَتُوُفِّي صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فُضَالَةُ بْنُ عُبَيدٍ بِقَبْرِه فَسُوِّي ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله ﷺ يأْمُرُ بِتَسْوِيتِها.([2])
(٢٩)ثمامہ بن شقی كہتے ہیں كہ ہم فضالہ بن عبید كے ساتھ روم كی سر زمین بمقام رودس میں تھے كہ ہمارے ایك ساتھی كی موت واقع ہوگئی تو فضالہ بن عُبید نے حكم دیا كہ اس كی قبر برابر كر دی جائے پھر فرمایا: كہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ فرماتے تھے كہ قبروں كو برابر كیا كرو( یعنی ایك بالشت سے اوپر نہ كیا كرو،مترجم)۔
30- عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُغَفَّلٍؓ أَنَّه رَأَى رَجُلًا يخْذِفُ فَقَالَ لَه: لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ الله ﷺ نَهى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ كَانَ يكْرَه الْخَذْفَ وَقَالَ: إِنَّه لَا يصَادُ بِه صَيدٌ وَلَا ينْكَى بِه عَدُوٌّ وَلَكِنَّها قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَينَ ثُمَّ رَآه بَعْدَ ذَلِكَ يخْذِفُ فَقَالَ لَه: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ أَنَّه نَهى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ كَرِه الْخَذْفَ وَأَنْتَ تَخْذِفُ لَا أُكَلِّمُكَ كَذَا وَكَذَا. ([3])
(٣٠)عبداللہ بن مغفل نے ایك شخص كو كنكری پھینكتے دیكھا تو فرمایا كہ كنكری نہ پھینكو كیونكہ رسول اللہﷺ نے كنكری پھینكنے سے منع فرمایا ہے یا ( انہوں نے بیان كیا كہ) نبی ﷺ كنكری پھینكنے كو پسند نہیں كرتے تھے اور كہا كہ اس سے نہ شكار كیا جا سكتا ہے اور نہ دشمن كو كوئی نقصان پہچایا جا سكتا ہے البتہ یہ كبھی كسی كا دانت توڑ دیتی ہے اور آنكھ پھوڑ دیتی ہے ،اس كے بعد بھی انہوں نے اس شخص كو كنكریاں پھینكتے دیكھا تو كہا میں رسول اللہﷺ كی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں كہ آپ نے كنكریاں پھینكنے سے منع فرمایا یا كنكری پھینكنے كو نا پسند كیا اور تم اب بھی پھینكے جا رہے ہو میں تم سے اتنے دنوں تك كلام نہیں كروں گا۔
31- قَالَ غُضَيفِ بْنِ الْحَارِثِ ؓ لِعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ لَمَّا قَالَ لَهُ: إِنَّا قَدْ جَمَعْنَا النَّاسَ عَلَى رَفْعِ الْأَيدِي عَلَى الْمَنَابِرِ يوْمَ الْجُمُعَةِ وَعَلَى الْقَصَصُ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ فَقَالَ: أَمَا إِنَّهمَا أَمْثَلُ بِدَعِكُمْ عِنْدِي وَلَسْتُ مُجِيبُكُمْ
[1] - صحيح البخاري كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَاب مَا جَاءَ فِي اجْتِهادِ الْقُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّه تَعَالَى رقم (7317) صحيح مسلم رقم (1689)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْجَنَائِزِ بَاب الْأَمْرِ بِتَسْوِيةِ الْقَبْرِ رقم (968)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيدِ بَاب الْخَذْفِ وَالْبُنْدُقَةِ رقم (5479) صحيح مسلم رقم (1954)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْجَنَائِزِ بَاب الْأَمْرِ بِتَسْوِيةِ الْقَبْرِ رقم (968)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيدِ بَاب الْخَذْفِ وَالْبُنْدُقَةِ رقم (5479) صحيح مسلم رقم (1954)