قادری رانا
رکن
- شمولیت
- جون 20، 2014
- پیغامات
- 676
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 93
،تفسیر بیضاوی ص۳۵۳،تفیسیر احسن البیان میں بھی اس کا ترجمہ عبادت ہے۔
اسی طرح سورت یونس میں فرمایا
وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ ۚ فَاِنۡ فَعَلتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِینَ ﴿۱۰۶﴾
یہاں پر بھی مفسرین نے اس کا یہی معنی کیا ملاحظہ ہو جلالین و بیضاوی
ان مثالوں کے بعد ہم اس سلسلہ میں قرآن مجید کی گواہی پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ جس واضح ہو جاءے کہ مشرکین اپنے بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے اس لءے ان کی دعا کا معنی عبادت ہے ملاحظہ ہو صورت اھقاف
وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ وَ ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ اَعۡدَآءً وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
پہلی آیت میں یدعو اور دعا کے الفاظ ہیں جبکہ دوسری آیت میں عبادت کے لفظ اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہاں دعا سے مراد بتوں کی عبادت ہے۔
اب ہم قرآن سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ الہ سمجھ کر پکارنا عبادت ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل آیات۔
١۔وَالَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ﴿الفرقان ٦۸﴾
۲۔وَمَنۡ یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَرَ﴿المومنون ١١۷﴾
۳۔وَلَا تَجۡعَلُوۡا مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَر﴿الذاریات ۵١﴾
ان آیات سے ثابت ہو الہ سمجھ کر پکارنا غلط ہے۔اور یہ عبادت ہے۔
لہذا مشرکین کا بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے جو شرک ہے اورمسلمان کا اللہ کے بندے کو اللہ کی قدرت کا مظہر سمجھ کر پکارتا ہے جو شرک نہیں۔
آخر میں امید ہے کہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہو گیا۔اگر نہ ملا ہو تو سوال کو مزید آسان الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔
اور جناب آپ نے مافوق اسباب مدد کو شرک کہا تھا جس کے جواب میں ہم نے کچھ باتیں عرض کی تھیں آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کا بھی جواب عطا فرماءیں ۔
اسی طرح سورت یونس میں فرمایا
وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ ۚ فَاِنۡ فَعَلتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِینَ ﴿۱۰۶﴾
یہاں پر بھی مفسرین نے اس کا یہی معنی کیا ملاحظہ ہو جلالین و بیضاوی
ان مثالوں کے بعد ہم اس سلسلہ میں قرآن مجید کی گواہی پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ جس واضح ہو جاءے کہ مشرکین اپنے بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے اس لءے ان کی دعا کا معنی عبادت ہے ملاحظہ ہو صورت اھقاف
وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ وَ ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ اَعۡدَآءً وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
پہلی آیت میں یدعو اور دعا کے الفاظ ہیں جبکہ دوسری آیت میں عبادت کے لفظ اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہاں دعا سے مراد بتوں کی عبادت ہے۔
اب ہم قرآن سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ الہ سمجھ کر پکارنا عبادت ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل آیات۔
١۔وَالَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ﴿الفرقان ٦۸﴾
۲۔وَمَنۡ یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَرَ﴿المومنون ١١۷﴾
۳۔وَلَا تَجۡعَلُوۡا مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَر﴿الذاریات ۵١﴾
ان آیات سے ثابت ہو الہ سمجھ کر پکارنا غلط ہے۔اور یہ عبادت ہے۔
لہذا مشرکین کا بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے جو شرک ہے اورمسلمان کا اللہ کے بندے کو اللہ کی قدرت کا مظہر سمجھ کر پکارتا ہے جو شرک نہیں۔
آخر میں امید ہے کہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہو گیا۔اگر نہ ملا ہو تو سوال کو مزید آسان الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔
اور جناب آپ نے مافوق اسباب مدد کو شرک کہا تھا جس کے جواب میں ہم نے کچھ باتیں عرض کی تھیں آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کا بھی جواب عطا فرماءیں ۔