دیکھیں جب غیر اللہ سے مانگا جائے گا تو وہاں الوہیت کا اعتقاد نہیں ہوتا اور جب اللہ سے مانگا جاتا ہے تو وہاں الوہیت کا اعتقاد ہوتا ہے اور جس دعا کے بارے میں ہے کہ وہ عبادت ہے اس سے مراد یہی الوہیت کے اعتقاد والی دعا ہے جو غیر اللہ سے جائز نہیں۔اور غیر اللہ کو الہ سمجھ کر نہیں بلکہ اللہ کی قدرت کا مظہر سمجھ کے پکارا ہا اس سے مدد کی درخواست کی جاتی ہے۔
یعنی اگر کوئی کسی کو اللہ سمجھ کر مانگ رہا ہو تو وہ دعا کہلائے گی اور شرک ہو گی مگر کسی کو اللہ سمجھ کر نہ مانگ رہا ہو تو وہ دعا نہیں کہلائے گی بلکہ عام مانگنا ہو گا اور جائز ہو گا
اگر ایسی ہی بات ہے تو پھر اس پر یہ اعتراض آتا ہے کہ
یہ کیسے پتا چلے گا کہ وہ مخاطب کو اللہ سمجھ کر مانگ رہا ہے یا نہیں کیونکہ دل کی حالت تو ہم جان نہیں سکتے جب تک کہ وہ منہ سے اسکی وضاحت نہ کر دے (مگر کسی بندے کو میں نے آج تک اس طرح مانگتے ہوئے نہیں دیکھا کہ اے عبدالقادر جیلانی میں تمھیں اللہ نہ سمجھ کر مانگ رہا ہوں مجھے بیٹا دے دو اور اے اللہ میں تمھیں اللہ سمجھ کر مانگ رہا ہوں مجھے بیٹا دے دو)
اسی تناظر میں ذرا اسکی وضاحت کر دیں کہ مندرجہ ذیل میں سے کون غیراللہ سے شرکیہ دعا مانگ رہا ہے اور کون غیراللہ سے جائز بات مانگ رہا ہے اور قادری صاحب فرق کرنے کی دلیل بھی دینی ہے جو بار بار پوچھنے پر نہیں دی جا رہی شکریہ
1-ہندو بت سے کہتا ہے مجھے بیٹا دے دو
2-عیسائی عیسی علیہ اسلام کا نام لے کر کہتا ہے مجھے بیٹا دے دو
3-سنی عبدالقادر جیلانی کا نام لے کر کہتا ہے کہ مجھے بیٹا دے دو
4-وھابی اللہ کا نام لے کر کہتا ہے کہ مجھے بیٹا دے دو